وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے دورہ ڈیرہ غازی خان کے موقع پر بستی شاہانی درخواست جمال خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں ارض پاک کو نظریاتی و فکری بنیاد پر تقسیم کر کے اسے غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔اس مقصد کے حصول کے لیے اربوں ڈالر لٹائے جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔شیعہ سنی افراد کو شکوک و شبہات میں مبتلا کر کے ان کے عقائد سے ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دشمن طاقتوں کا اولین ہدف امت مسلمہ کو گروہ در گروہ تقسیم کرنا ہے۔ایشیا کو انتشار کا شکار کرنے کے لیے تکفیریت اور تفرقہ بازی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔شیعہ سنی افراد کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرنے کے منصوبے پر عالمی سطح پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ہمیں ہشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اہل سنت اور اہل تشیع اس ملک کا مضبوط دفاع ہیں۔قیام پاکستان سے قبل قائد اعظم کے خلاف نعرے لگا کر پاکستان کی نظریاتی اساس پر حملے کیے گئے آج بھی صورتحال مختلف نہیں۔محب وطن قوتیں الزامات کی ذد میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں پر سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔ایشیا کو بالعموم اور پاکستان کوبالخصوص ایسی جنگ میں الجھایا جا رہا ہے جس کا مقصد خطے کو عدم استحکام کا شکار کر کے اقتصادی لحاظ سے تباہ کرنا ہے۔سی پیک کے خلاف بے جا پروپیگنڈہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ان مذموم عزائم کی کڑی ہیں۔چائناکی بڑھتی ہوئی آبادی اس سے مغربی حصے کو آباد کرنے کا تقاضہ کر رہی ہے۔ مغربی راستے سے گوادر تک کا رابطہ چین کی اقتصادی طاقت کو امریکہ سے کئی گنا زیادہ بڑھا دے گا۔ایشیا کو ڈسٹرب کرنے کے لیے تکفریت ،تفرقہ بازی اور تعصبات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں۔ہمارے ملک میں دہشت گرد اور قاتل بھیجے گئے مسلکی بنیادوں پر شناخت کر کے بے دردی سے قتل کیے جانے کے سفاکانہ واقعات ہماری بدقسمت تاریخ کا حصہ ہیں۔ضیا الحق ،امریکہ ،آل سعود اور پاکستان کے اندر انتہا پسندی جیسے منحوس الائنس نے ارض پاک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ملک کی مقتدر اور بااختیار شخصیات نے اپنے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے اس ملک کے امن و سکون کو تباہ کیا ہے۔شیعہ سنی برادران نے مل کر اس ملک کی حفاطت کرنی ہے۔ہمیں اپنی بابصیرت فیصلوں سےان نادیدہ قوتوں کو شکست دینا ہو گی جو ہمیں ایک دوسرے کے مقابلے میں لانا چاہتی ہیں۔