وحدت نیوز(اسلام آباد) تکفیریت کے ناسورسے نجات اور استحکام پاکستان کے لئے تمام معتدل قوتوں کا متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے پاکستان کو بنانے اکابرین معتدل شیعہ سنی تھے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی شوریٰ عمومی کے اجلاس کے تیسرے اور آخری روز ،،وحدت اسلامی اور پاکستان کا استحکام ،،کے عنوان سے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ علمی اختلافات علما تک محدود رہنے سے فتنہ پیدا نہیں ہوتا۔ایسے فتنہ گروں کا راستہ روکنا ہو گا جو باہمی اختلافات کو ہوا دے کر امت مسلمہ کو تصادم کی راہ پر لے جانا چاہتے ہیں۔ملت تشیع کے اندر بھی ایسے اختلافات زور پکر رہے ہیں جو ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔علماء کی ذمہ داری ہے کہ ان کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ سیاسی اہداف اور استحکام پاکستان کے لیے شیعہ سنی جماعتوں کو یکجا ہونا ہو گا۔پاکستا ن کی سالمیت و بقا تکفیریت کے خاتمے سے مشروط ہے جس کے لیے شیعہ سنی پورے عزم سے ساتھ میدان میں موجود رہیں۔پاکستان میں قانون کی عملداری اور انصاف کے فروغ کے لیے ہم خیال مذہبی جماعتوں کا سیاسی اشتراک وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس وقت لاقانونیت کا گہر ا زخم ہمارے جسم میں رس رہا ہے۔مسنگ پرسنز لاقانونیت کی بدترین مثال ہیں۔کسی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں۔یہ وطن قانون شکن قوتوں کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔اس ملک کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔ہم نے ارض پاک کو بیرونی دباؤ سے آزاد ریاست بنانا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی اپنے جغرافیائی ،سیاسی اور معاشرتی ضرورتوں،قومی وقار اور عوامی امنگوں کے تابع ہو۔
انہوں نے کہا کہ تکفیریت نے ایک طرف مسلمانوں کو ذبح کیا اور دوسری طرف اسلام کے روشن تشخص کو داغدار بنایا۔ہماری سیاسی وحدت عصر حاضر کا تقاضہ اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ملک دشمن بدعنوان لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے ہم نے مل بیٹھنا ہے۔مذہبی جماعتوں کا یہ قرب ہمارے سیاسی اتحاد کا آغاز ثابت ہوگا۔ہم سے زیادہ سے اس وطن کے باوفا بیٹے اور کہیں نہیں۔بہت جلد اس ملک کی بھاگ دوڑ اس ملک کے باوفا بیٹوں کے ہاتھ میں ہو گی۔انہوں نے سیمینار میں شریک مذہبی رہنماؤں اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے اراکین کا شکریہ ادا کیا ۔