وحدت نیوز (اسلام آباد) نااہل وزیر اعظم کا نمائند ہ حفیظ الرحمان گلگت بلتستان کی آئینی حقوق پر ڈاکا ڈال رہاہے ۔گلگت بلتستان آڈر 2018میں اُس وزیر اعظم کو ویٹو پاور اور آئینی ترمیم کا حق دیا گیا ہے جس کے انتخاب میں گلگت بلتستان کے عوام کی رائے شامل ہی نہیں ہے ۔ ایک ہی ملک میں دو طرح کے نظام حکومت نہیں چل سکتے یہ پاکستان کے آئین کی صریحاََخلاف ورزی ہے جو کہ ہرشہری کو حق رائے دہی کی ضمانت دیتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اصلاحاتی پیکج آڈر 2018برائے گلگت بلتستان پر میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ دہرا معیار ہے کہ ایک طرف گلگت بلتستان کی عوام کو آئینی حقوق نہیں دےئے جارہے وہیں پر ان پر غیر آئینی طریقے سے قوانین لاگوکئے جا رہیں ۔انگریزکے بنائے ہوئے کالے قانون سے جس طرح فاٹا کے عوام کی جان چھڑائی جا رہی ہے اور انہیں مکمل پاکستانی شہری کے حقوق دےئے جار رہیں ہیں ایسے موقع پر گلگت بلتستان کی عوام پرفرد واحد کی رائے کو آئین کے طور پر مسلط کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟گلگت بلتستان پاکستان کا وہ واحد خطہ ہے جہاں کی عوام گذشتہ ستر سالوں سے پاکستانی پرچم اٹھائے مکمل پاکستانی شہری بننے کی جدوجہدمیں ہیں مگر یہ ناہنجاز حکمران اپنی کج فہمیوں کے ذریعے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں مصروف ہیں عوامی خواہشات کے برعکس فیصلے کو گلگت بلتستان کی عوام نے مسترد کر دیا ہے ۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا ہے کہ اصلاحاتی پیکج آڈر2018نے گلگت بلتستان کی عوام میں احساس محرومی مذید بڑھا دیا ہے ۔حکمران ہوش کے ناخن لیں ایسے یکطرفہ آڈرز حالات کو سنگین صورت حال کی جانب لے جائیں گے ۔ سلامتی کونسل اجلاس میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کے بغیر علاقے کی قسمت کا فیصلہ کرناکہاں کا انصاف ہے؟کسی بھی قسم کے آڈر کو آئینی تحفظ کے بغیر نافذ کرنا علاقے کی عوام سے سنگین مذاق ہے ۔
انہوںنے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی عوام کے آئینی حقوق کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑی ہے گلگت بلتستان خطے کا اہم ترین اسٹریٹیجک حصہ ہے ۔گلگت بلتستان سی پیک منصوبے کی شہ رگ ہے ۔ قدرتی وسائل اور آبی ذخیروں سے مالامال علاقہ جو کہ سیاحوں کی جنت کہلاتا ہے جس کے رہائشی پاکستان کو ہی اپنا سب کچھ سمجھتے ہیں ۔پاکستان بننے سے لے کر اب تک کی تما م جنگوں اور ملٹری آپریشنز میں سینکڑوں جوانوں کے خون کا نظرانہ دینے والے اب تک اپنی شناخت کی تلاش میں ہیں ۔ دنیا کا واحد خطہ جو کہ اپنی الحاق کی تحریک چلارہاہے ۔ مقتدر حلقوں کی علاقے کی بے چینی اور محرومیوں کو سمجھنا ہو گا اور جلد از جلد گلگت بلتستان کی عوام کی خواہشات کے مطابق فیصلہ کرنا ہو گا ۔