وحدت نیوز (کراچی) ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان کے دو شیعہ شہریوں سمیت تین بے گناہ مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے جمعہ کے روز یوم احتجاج منایا گیا۔ اس ضمن میں شیعہ خوجہ اثناعشری جامع مسجد کے باہر بعد نماز پر جمعہ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین دہشت گردی مردہ باد اور قاتلوں کو گرفتار کرو، شہریوں کو تحفظ فراہم کرو اور ڈیرہ اسماعیل خان میں جاری دہشت گردی کی مذمت پر مبنی نعرے لگاتے رہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا باقر زیدی اور دیگر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان میں تین افراد کے قتل پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی بے حسی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی قراد دیا ہے۔رہنماوں کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں جاری روزانہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی ظاہر کرتی ہے۔صوبہ میں دہشت گردی کی تازہ لہر خیبر پختونخواہ کی نگرہ حکومت اورریاستی اداروں کی دہشت گردعناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی سے تساہل برتنے کا نتیجہ ہے۔سابق کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک صوبے میں امن و امان کے قیام میں بُری طرح ناکام رہے اور صوبہ میں دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے گئے جس کی بنیادی وجہ سہولت کاروں کے خلاف کاروائی میں پس و پیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض کرایے کے چند قاتل پکڑنے سے ان واقعات کا انسداد ممکن نہیں۔اگر حکومت اور ریاستی ادارے دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو انتہا پسند عناصر کی مکمل بیخ کنی کے لیے صوبہ میں فوجی آپریشن کافوری آغاز کرے۔انہوں نے آرمی چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیر ہ اسماعیل خان,پشاور,کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن بلاتاخیر شروع کیا جائے اورملک کے مختلف شہروں میں جاری شیعہ نسل کشی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ صوبہ میں دہشت گردی کو جڑ سے اوکھاڑا جائے۔ احتجاجی مظاہرے میں رہنما ء علامہ نشان حیدر ساجدی، ،ناصر حسینی ،حسن علی مہدی سمیت مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی احتجاجی مظاہرے میں ڈی آئی خان میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔دریں اثناء مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان ملت تشیع کی دوقیمتی جانوں کے ضیاع پر جمعہ کے روز یوم سوگ منایا گیااور ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی کیا گیا۔