وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سندھ ڈاکو، پولیس اور وڈیرے کے گٹھ جوڑ کے باعث اغواء انڈسٹری کو فروغ حاصل ہوا۔ موجودہ ابتر صورتحال کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی اور ضلع شکار پور کے صدر اصغر علی سیٹھار نے بڑھتی ہوئی بدامنی، اغواء برائے تاوان، چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کے خلاف عوامی جدوجہد کمیٹی ضلع شکارپور کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اغواء برائے تاوان کی واردات میں عبدالرافع سمیجو کا قتل المناک سانحہ ہے۔ اغواء برائے تاوان چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لئے پولیس اور رینجرز کو چار ارب روپے دیئے گئے، مگر نہ ہی کوئی آپریشن ہوا، نہ بدامنی میں کوئی کمی واقع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ قبل نگران حکومت کے دور میں سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا گیا۔ آپریشن کے اعلان کے فوراً بعد ڈاکوؤں نے تھانے پر حملہ کرکے ایس ایچ او سمیت پورے عملے کو اغواء کیا۔ اس ذلت و رسوائی کے بعد پولیس نے منت سماجت کرکے اپنے پولیس اہلکار واپس لوٹائے۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے کہا کہ شکار پور، کشمور، گھوٹکی سمیت پورا سندھ بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ ڈاکو، پولیس اور وڈیرے کے گٹھ جوڑ کے باعث اغواء انڈسٹری کو فروغ حاصل ہوا۔ موجودہ ابتر صورتحال کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ڈاکوؤں کی جانب سے پیر چنڈام کے محمد امین ابڑو کی بیوی بچوں پر تشدد کا واقعہ شرمناک حرکت ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شکار پور کے ضلعی صدر اور عوامی جدوجہد کمیٹی کے سربراہ اصغر علی سیٹھار نے کہا کہ شکار پور میں بدامنی قتل و غارت گری اور اغواء انڈسٹری کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ شکار پور ضلع کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے تعاون سے احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں جمعہ 22 مارچ کو فیضو لاڑو سے خان پور تک پیدل مارچ کریں گے۔
اغواء کے بعد عبدالرافع سمیجو کا بہیمانہ قتل المناک سانحہ ہے، مرکزی رہنما ایم ڈبلیوایم علامہ مقصود ڈومکی