مجلس وحدت مسلمین شعبہ تنظیم سازی کے زیراہتمام سکھرمیں منعقدہ 2 روزہ ورکشاپ پر تفصیلی رپورٹ

17 December 2018

وحدت نیوز(رپورٹ/ایس اے زیدی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ تنظیم سازی کے زیراہتمام تنظیمی مسئولین کیلئے 2 روزہ بین الصوبائی تنظیمی و تربیتی ورکشاپ کا انعقاد سکھر میں کیا گیا، اس ورکشاپ میں صوبہ سندھ اور بلوچستان کے صوبائی اور ضلعی ذمہ داران نے شرکت کی۔ ورکشاپ کا مقصد کارکنان و مسئولین کی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تنظیمی، معنوی اور فکری تربیت کرنا تھا۔ وکشاپ کا باقاعدہ آغاز 8 دسمبر ہفتہ کی صبح ساڑھے نو بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ایم ڈبلیو ایم صوبہ سندھ کے سیکرٹری تنظیم سازی منور جعفری نے انجام دیئے۔ جس کے بعد صوبائی سیکرٹری جنرل سندھ علامہ مقصود علی ڈومکی نے شرکائے ورکشاپ سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے آپ کو عصر حاضر کے تقاضوں کے تحت ڈھالنا ہوگا، ہمارا دشمن بہت چالاک اور ہوشیار ہے، وہ روز بروز اپنے آپ کو مضبوط کر رہا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں مظلومین کی واحد امید ہے، ہم ایک ایسے نظام کے ساتھ مربوط ہیں، جو عالمی سطح پر اس وقت کے یزیدوں اور فرعونوں کے مدمقابل ہے۔ نظام ولایت فقیہ کے پیروکار ہی آج میدان میں ہیں اور امریکہ، اسرائیل اور بعض نام نہاد مسلم عرب ممالک کے اسلام دشمن سازشوں کو عملی طور پر ناکام بنا رہے ہیں۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے میزبان صوبہ کے مسئول کی حیثیت سے شرکائے ورکشاپ اور قائدین کا شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری تنظیم سازی آصف رضا ایڈووکیٹ کو دعوت دی گئی، جنہوں نے شرکاء کو ورکشاپ کے انعقاد کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دشمن نے پاکستان میں ایم ڈبلیو ایم کی تاسیس سے لیکر اب تک ہمیں الجھائے رکھا، کبھی دہشتگردی و ٹارگٹ کلنگ، کبھی حکومتی دباو اور کبھی کیا تو کبھی کیا۔ تاہم اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے آپ کو مضبوط کریں اور قوم کی تربیت کریں، تاہم اس سے قبل تنظیمی احباب کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے اس قسم کی ورکشاپ کا انعقاد ضروری تھا۔ بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ ڈاکٹر یونس حیدری نے اپنا لیکچر شروع کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ولایت امیر المومنین علی علیہ السلام ہمیں متحد کرتی ہے، کربلا ہمیں تحرک دیتی ہے اور مہدویت ہمیں امید دلاتی ہے، اپنے اس عظیم عقیدے اور مکتب کی سربلندی اور اپنی قوم کے افراد کے تحفظ کیلئے ہمیں کام کرنا ہوگا، دین اور سیاست کو الگ سمجھنا ہمارے مکتب کی تعلیمات نہیں، ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ہماری قوم میں اس سوچ اور نظریہ کو پروان چڑھایا جارہا ہے کہ دین اور سیاست الگ ہیں، دین کا سیاست اور سیاست کا دین سے کوئی تعلق نہیں، ہمارے ہاں اکثریت اسی سوچ کے حامل افراد کی ہے۔ہمارے لوگوں کو اجتماعی کاموں سے روکا گیا، انہیں ڈرایا گیا کہ اجتماعی جدوجہد میں آپ کی جان جاسکتی ہے، آپ کو نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ امام خمینی (رہ) کے مقابلہ میں بھی مجتہدین کو کھڑا کیا گیا، امام خمینی (رہ) کو بھی ڈرانے کی کوشش کی گئی، لیکن امام خمینی (رہ) نے فرمایا کہ میرا خون امام حسین علیہ السلام کے خون سے زیادہ مقدس تو نہیں، میرا خانوادہ امام حسین علیہ السلام کے خانوادے سے بڑھ کر تو نہیں۔

ڈاکٹر یونس حیدری نے مزید کہا کہ 61 ہجری میں بھی شریعت پامال ہو رہی تھی اور آج بھی یہی کوششیں کی جا رہی ہیں، سب غلط کام ہو رہے تھے تو ہی امام حسین علیہ السلام نے قیام کیا، امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے ہی امام خمینی (رہ) نے جدوجہد کی۔ مجلس وحدت مسلمین جب میدان میں آئی تو پاکستان میں بھی ظلم ہو رہا تھا، ہم نہتے تھے، ہمارے پاس کوئی وسائل نہیں تھے، ہم نے عوامی و سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا، ہم نے پاراچنار کا محاصرہ توڑا، دہشتگردوں کیخلاف دوٹوک موقف اپنایا، ہمیں حکمت عملی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، میرا ملک اینٹی ظہور بلاک میں ہے، ہمیں اپنے ملک کو اینٹی ظہور بلاک سے نکالنا ہوگا اور عالمی سطح پر موجود اس عالمی تحریک کا حصہ بننا ہے، جس کی بنیاد امام خمینی (رہ) نے رکھی تھی۔ورکشاپ سے اگلا خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ تنظیم ایسے افراد کے مجموعہ کو کہتے ہیں، جن کا ہدف ایک ہو، سوچ ایک ہو، آپس میں ہم آہنگی ہو، پوری دنیا میں لوگ جماعتوں کی شکل میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنے اہداف حاصل کرتے ہیں، منظم ہوئے بغیر ہم اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے، اللہ کی زمین پر عادلانہ نظام بغیر منظم ہوئے نافذ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت بنانا اور منظم ہونا ہماری ضرورت ہے۔ جب ہم منظم ہوتے ہیں تو ہماری آواز میں طاقت پیدا ہوتی ہے، اکٹھے ہوکر رہنا ہماری ضرورت ہے، مشترکہ اہداف ہی ہمیں متحد کرتے ہیں، ہم یہاں اسی لئے اکٹھے ہوئے ہیں کہ ہمارے اہداف ایک ہیں، منتشر ہوکر ہم دشمن تک نہیں پہنچ سکتے، ہمارا اہدف ایسا ہونا چاہئے کہ جس کو حاصل کرنے کے بعد ہم تھکاوٹ محسوس نہ کریں، اکٹھے ہوکر ہی لمبا سفر کیا جاسکتا ہے، پاک ہدف کیلئے پاک نیت کا ہونا ضروری ہے، خالص نیت بہت سے عیوب سے انسان کو بچاتی ہے، الہیٰ اہداف ہوں تو اس میں میرٹ کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت کے لوگوں میں باہمی احترام، ہمدردی اور بھائی چارہ ہونا چاہیئے، ذاتی تعلقات پر آپ کو اصولوں کو فوقیت دینی چاہیئے، ہمیں خود سازی کی ضرورت ہے، ہمارا اخلاق بہترین ہونا چاہیئے، کسی تنظیمی کارکن کیلئے ضروری ہے کہ وہ عبادت اور دعا و مناجات کو ترجیح دے، اپنی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کرے، قرآن پڑھنا ہماری شناخت ہونا چاہیئے، جماعت کے عہدیداروں کو ارادوں کا مضبوط ہونا چاہیئے، مضبوط دشمن کے مقابلہ کیلئے ہمیں اس سے زیادہ مضبوط ہونا ہوگا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی سید مہدی عابدی نے میڈیا کی عصر حاضر میں اہمیت کے موضوع پر لیکچر دیا، اس موقع پر انہوں نے تنظیم کے میڈیا سیل کے فعالیت کو بہتر بنانے، ملکی و بین الاقوامی حالات پر نظر رکھنے اور میڈیا گروپس کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کی ضرور ت پر زور دیا۔ سید مہدی عابدی کے لیکچر کے بعد نماز ظہرین اور طعام کا وقفہ ہوا، جس کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دوسرے خطاب کا آغاز ہوا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت مروجہ سیاسی جماعتوں سے مختلف ہے، ہمارا ہدف پاور پالیٹکس نہیں، ہماری اور باقی سیاسی جماعتوں کی سیاست اور اہداف میں بہت فرق ہے، ہمارا ہدف لوگوں کو خدا کے قریب لانا ہے، لوگوں کی ہدایت کرنا ہے، ہماری جماعت کو ولائی جماعت اور لوگوں کو ولائی ہونا چاہیئے۔ ولائی معرکہ حق و باطل میں میدان میں حاضر نظر آتا ہے۔ اپنے وقت کے امام (عج) کی مدد و نصرت کرنا ولائی جماعت کے کارکن کو واجب سمجھنا چاہیئے، فکری و عملی طور پر ولایت فقیہ کی پیروی کرنی چاہیئے، جو ہمیں اپنے زمانہ کے امام عج کے قریب رکھے وہی ہمارا رہبر و قائد ہوسکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت کے کارکنوں کو بابصیرت ہونا چاہیئے، حالات حاضرہ پر مکمل نظر رکھنی چاہیئے، دوست اور دشمن شناسی ہونی چاہیئے، ڈٹ جانا اور بروقت فیصلہ کرنا چاہیئے، تنظیمی کارکن ظلم سے ٹکرانے والا ہونا چاہیئے، حق کا دفاع کرنے والا ہونا چاہئیے، تمام مظوموں کا ساتھ دینے والا ہونا چاہیئے، انتھک، آمادہ و تیار ہونا چاہیئے، اخلاق حسنہ کا مالک ہونا چاہیئے، جماعت کا محور مسجد و امام بارگاہ کو ہونا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عزاداری کو سنت سے نکال کر ظہور امام زمانہ (عج) کی زمینہ سازی کرنے والی عزاداری بنانا ہوگا۔ عزاداری سالوں کے کام مہینوں میں کر دیتی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے بعد نماز مغربین کا وقفہ ہوا اور بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے عالمی حالات پر شرکائے ورکشاپ کو تفصیلی لیکچر دیا، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے مختلف حوالہ جات سے دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی، اس نے اپنا مضبوط نیٹ ورک بنا رکھا ہے، دفاعی، اقتصادی، جاسوسی کے آلات کو استعمال کرنے کیساتھ ساتھ کئی مسلم ممالک کو بھی اپنا آلہ کار بنایا ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے زمینی، فضائی حتیٰ کہ ہر طریقہ کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم امریکہ کے اتنے مضبوط اور منظم نظام کو اگر کسی نے چیلنج کیا یا شکست دی، وہ صرف اور صرف مکتب اہلبیت (ع) ہے۔ امریکہ کو ایران سے شکست ہوئی، لبنان سے ہوئی، شام میں شکست ہوئی، عراق میں شکست ہوئی اور ان تمام فتوحات کا سہرا مکتب اہلبیت (ع) کو جاتا ہے۔ سید ناصر شیرازی کے لیکچر کے بعد علامہ مختار امامی مرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین نے مجلس عزاء پڑھی، جس کے بعد پہلے روز کی آخری نشست کا باقاعدہ اختتام کر دیا گیا۔

 ورکشاپ کے دوسرے روز کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام سے صبح ساڑھے نو بجے ہوا، منقبت پیش کرنے کے بعد مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اسلامی تحریک کے کارکن کی خصوصیات کے موضوع پر شرکائے ورکشاپ سے خطاب کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مومن ایک جگہ ٹھہر نہیں جاتا بلکہ مسلسل جدوجہد کرتا ہے، اسلامی تحریک کے کارکن میں جستجو کا مادہ موجود ہوتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی کارکن میں سب سے پہلے اسلام نظر آنا چاہیئے اور صرف اور صرف خدا کیلئے کام کرنا چاہیئے، اگر ہم خدا کیلئے کام نہیں کریں گے تو لوگوں سے امید رکھیں گے، اسلامی تحریک کے کارکن کو اپنا رابطہ خدا سے رکھنا چاہیئے، اس کے ہر عمل میں خلوص شامل ہونا چاہیئے، اسے ہمیشہ میدان میں رہنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی کامیابی کا سب سے بڑا سبب اس کا ہر حال میں میدان میں حاضر رہنا ہے، جب ہم میدان میں اترے تو ہمارا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا، لیکن خدا نے فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد فرمائی، ہمارے گمان میں بھی نہیں تھا، جو جو ہم نے کیا۔ ہم نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور اپنی بساط کے مطابق کامیابی حاصل کی۔

 بعدازاں ورکشاپ سے آخری خطاب علامہ ڈاکٹر یونس حیدری نے ولایت کے موضوع پر کیا، ان کا کہنا تھا کہ ولایت کے بغیر انسان کی عبادت قبول نہیں ہوتی، جو بھی علی علیہ السلام سے محبت کا دعویدار ہے، وہ اپنے آپ کو مشکلات کیلئے تیار رکھے، جب کوئی مکتب ولایت سے دور ہو جاتا ہے تو وہاں سے داعش اور طالبان جیسے لوگ جنم لیتے ہیں اور جو ولایت کے قریب ہوتا ہے، وہاں سے خمینی (رہ) پیدا ہوتے ہیں۔ ورکشاپ کا اختتام پر شرکائے میں کتابوں کے تحائف تقسیم کئے گئے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree