وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی ریاستی وعسکری اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف گذشتی تین ہفتوں سے نیشنل پریس کلب کے باہر جاری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال کے کیمپ میں نماز جمعہ کے بعد شہداءکانفرنس منعقد کی گئی جس میں راولپنڈی اسلام آباد کے عوام سمیت ڈیرہ اسماعیل خان ، پاراچنار اور پشاور سے خانوادہ شہداءنے خصوصی شرکت کی ، جنہوں نے ہاتھوں میں اپنے پیارے شہداءکی تصاویر اٹھا رکھی تھیں،اس اجتماع سے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، علامہ حسن ظفرنقوی ، علامہ اعجاز بہشتی سمیت شہید علی مرتجز زیدی کی خواہر، شہید رضی الحسن شاہ کے والدہ اورصاحبزادے نے خصوصی خطاب کیا، اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ہر آنکھ اشکبار تھی لوگ دھاڑے مار مار کررورہے تھے۔
شہید علی مرتجز زیدی کی دختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے حکمران جواب دیں کہ میرے بھائی کی طرح اور کتنی مائوں کے لال حق پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کریں گے، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری حکمرانوں کے کاندھوں پر عائد ہوتی ہے ، کیا پاکستان میں بسنے والےاہل تشیع اس وطن کے باسی نہیں ، ہماری حب الوطنی پر شک کیا جاتاہے، کیا شیعہ ہونا جرم ہے،پاراچنار، کوئٹہ، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی میں اہل تشیع کو کیوں چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں ورنہ پارلیمنٹ پر علم غازی عباس ؑ لہرانے کا جذبہ ہماری قوم میں آج بھی موجود ہے ۔
شہید رضی الحسن شاہ کی والدہ محترمہ نے میرا بیٹا چار بہنوں کا اکلوتا بھائی اور چا ر معصوم بچوں کا باپ تھا، ان بہنوں اور ان معصوم بچوں سے ان کا سہارا چھیننے والوں بتائواس کا قصور کیا تھا، میں اس بڑھاپے میں جو خود سہارے کی محتاج ہوں کیسے ان معصوم بچوں کا سہارا بنوں ،کس جرم میں میرے جوان لال کو گولیوں کو نشانہ بنایا گیا، ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں ہمارے جوانوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے علمائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ثانی زہرا س کی کنیزیں ان کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنے جوانوں کی مظلومیت کو گلی گلی کوچہ کوچہ عام کریں گےاس خون نا حق کو کبھی فراموش نہیں ہو نے دیں گے،آپ نے بلایا ہم چلے آئے آئندہ بھی آپ علماءہمیں حکم دیں گے ہم میدان میں حاضر رہیں گے، لیکن آپ علمائے کرام کوئی مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں تاکہ شیعہ جوانوں کی اس نسل کشی کو روکا جا سکے اور کوئی ماں اس طرح اپنے لال کو نہ کھوئے جیسے میں نے اپنا بڑھاپے کا سہارا کھویا ہے۔
شہید رضی الحسن شاہ کے فرزند وصی الحسن شاہ نے خطاب شروع کیا تو لوگ جذبات پر قابونہ رکھ سکے اور اسٹیج پر موجود علمائے کرام اور پنڈال میں موجود عوام دھاڑے مار مار کر رو رہے تھے، اس ننھے خطیب نے اپنی گفتگو کے آغاز میں اپنا تعرف کروایا کہ میں وصی الحسن شاہ متولی بارگاہ امام حسن تھلہ لال شاہ شہید رضی الحسن شاہ عرف رضا شاہ کا بڑا بیٹا ہوں میرے بابا کو ظالموں نے بے دردی سے سر بازار مار ڈالا اوراہل تشیع کے اس بازار میں میرے بابا کا لاشہ اٹھانے والا کوئی نہیں تھا، اس نے کہا کہ میری چھوٹی بہنیں روز رات کو میری دادی اور امی سے پوچھتی ہیں کہ بابا کہاں گئے ہیں کب آئیں گے، اس سوالوں کے جب کو ئی جواب نہیں ہوتے تومیری والدہ اور دادی رونے لگتے ہیں اور پھر سب روتے ہیں، اس نے ملت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اکھٹے ہو جائیں اور دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے میدان میں آجائیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے ’’شہداء کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک میں سرطان کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کا سدباب کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کرکے عوام کی پیٹھ میں خنجر گونپا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند نکات کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ شہباز شریف نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری تک ہم یہی بیٹھے ہیں، شہباز شریف صاحب آپ کو ہمارے آئینی و قانونی مطالبات تسلیم کرنا پڑیں گے، لوگ مجھ سے اسلام آباد کی طرف آنے کا پوچھتے ہیں، لیکن میں کب تک لوگوں کو روک سکوں گا، ہم پرامن لوگ ہیں، ہماری تحریک پرامن ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرو، اگر یہ تحریک 100 دن بھی چلانی پڑی تو چلائیں گے، شہباز شریف کو پنجاب میں عزاداروں کے خلاف کاٹی گئیں بےبنیاد ایف آئی آرز واپس لینا ہوں گی، خطباء و ذاکراین پر عائد پابندی اٹھانا ہوگی، کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ جب تک حکمرانوں کی گردن پر عوام کا پیر نہ آئے یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔