وحدت نیوز(اسلام آباد) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ حسن محی الدین قادری اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے اپنے اعلی سطح وفد کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس سے ملاقات کی اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس کی ملت تشیع کے لیے جدوجہد مثالی ہے۔ان کے مطالبات شیعہ کیمیونٹی کے لیے محض ایک کاغذی دستاویز نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت و بقا کے لیے ایک موثر اور مکمل لائحہ عمل ہے ۔ پاکستان کی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت کے رہنما کی گزشتہ بیس روز سے جاری بھوک ہڑتال پر حکومت کی مسلسل بے حسی نون لیگ کے اقتدار کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوموں کی حمایت کا اعلان کرنے اس کیمپ میں آئے ہیں۔اہل تشیع کے ساتھ ظلم و بربریت کا کھیل بند کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے سیاسی حریفوں سے انتقام لینے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔اس قانون کی آڑ میں ملت تشیع پر مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں جب کہ جن کے خلاف یہ قانون بنا تھا وہ مذموم عناصر دندناتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظالموں کے خاتمے اور انصاف کے حصول کے لیے ہم مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کی آمد پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں تکفیری نظریہ کا پاکستان نہیں چاہیے۔ اس ملک سے انتہا پسندی کی سوچ کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم نے اس مادر وطن کو قائد واقبال کے خوابوں کی تعبیر کی عملی شکل دینی ہے جس میں ہر ایک کو بلاتخصیص مذہب و مسلک انصاف حاصل ہو۔ جہاں رواداری اور مذہبی آزادی ہو ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کر کے ملک بھر میں انارکی پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔مظلوم اور بے گناہ افراد پر نیپ کے نام مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں ۔ریاستی سرپرستی میں ہمارے لوگوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔پارہ چنار میں ایف سی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہمارے نوجوانوں کو شہید کر دیا۔حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کی بجائے دہشت گردی پر اتر آئی ہے۔ہمارے لیے یہ متعصبانہ طرز عمل نا قابل قبول ہے۔جب تک ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو تا تب تک ہمارا یہ احتجاجی کیمپ قائم رہے گا۔انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس کیمپ میں ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے آئے۔انہوں نے جو وعدے کیے ان پر عمل درآمد میں خیبر پختوانخواہ حکومت پس و پیش کا مظاہرہ کر رہی ہے جو نامناسب اور غیر اخلاقی ہے۔ عمران خان کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔