وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے تنظیمی پیام وحدت کنوکشن کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کہا کہ بحیثیت تشیع اجتماعی فرائض ادا کئے بغیر ہم اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا نہیں ہوسکتے۔ ہمارے مکتب کے مطابق حضرت علی علیہ السلام سیاسی و مذہبی دونوں حوالوں سے امام ہیں۔ جب تک تشیع پاکستان کی تمام طاقتیں یکجا نہ ہوں گی، کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے۔ ایک تشکل کی صورت میں اکٹھے ہو کر ہی ملت تشیع کی خاطر بہتر انداز میں کام کیا جاسکتا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم قوم کو اکٹھا کرکے سیاسی طاقت بنانا چاہتی ہے۔ ملت کے لئے کئی طرح کے نظریات پیش کئے گئے، ایک یہ ہے کہ ہم اس پورے سسٹم سے قطع تعلق ہو جائیں، اس فکر پر عمل کرکے ہم بدترین حکمرانوں کو خود پر مسلط کرنے کے ذمہ دار ہوں گے، دوسرا یہ ہے کہ ہم مختلف سیاسی پارٹیوں کو ووٹ دیں، جس کا تجربہ ہم نے گذشتہ کئی دہائیوں میں کیا، کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے لیکر ڈی آئی خان اور پاراچنار کے لوگ بتا سکتے ہیں کہ گذشتہ چھیاسٹھ سال تک ہم ان پارٹیوں میں رہے، یہ ہمیں اپنی جیب کا ووٹ سمجھنے لگیں، قوم کو جائز حق نہ مل سکا۔ اور سیاسی غلام بنا کر رکھ دیا گیا، جس کے اثرات ہماری نسلوں کے اذہان پر منتقل ہوتے چلے گئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک نومولود کو بھی نام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے شہید قائد کی فکر کو جاری رکھتے ہوئے، قوم کو سیاسی شناخت دی، ایم ڈبلیو ایم پہلا قدم ہے۔ سیاسی پارٹیاں جان چکی ہیں کہ تشیع کے حقوق کی وارث جماعت میدان عمل میں کود چکی ہے۔ ہمیں اب سیاسی جماعتوں کو باور کرانا ہوگا کہ پورے ملک میں پھیلا ہوا مومنین کا ووٹ ملت تشیع کا ووٹ بینک ہے، جس کا ملت تشیع کو فائدہ ہونا چاہیے۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ اس پاک وطن کی خارجہ، داخلہ اور دیگر پالیسیز پر تشیع کا کردار موجود ہو۔ اس ملک کی تقدیر کے فیصلے ملت تشیع کی رضا مندی کے ساتھ ہوں۔ وہ ملت جو اپنے ملک میں اپنی شناخت پیدا نہ کرسکے، امام زمانہ (عجل) کی نصرت کی جانب کیسے قدم بڑھائے گی۔