وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام قائد تحریک جعفریہ شہید سید عارف حسین الحسینی کی ستائیسویں برسی کے سلسلے میں ’’بیداری امت کانفرنس‘‘کا انعقاد اسلام آباد میں ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں خواتین وافراد نے شرکت کی،تقریب سے ملک کے نامور شیعہ سنی علما ء نے خطاب کیا،ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ اجتماع تمام شہدائے پاکستان بالخصوص شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور پاک فوج ، پولیس، شہدائے اہل سنت ، شہدائے آرمی پبلک اسکول، شہید مولاناحسن جان، مولانا سرفراز نعیمی اور رفیق خاص شہید حسینی ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کی یاد کو تازہ کرنے کیلئے ہے،انہوں نے کہا کہ عدل کی حکمرانی قانون کی بالادستی کے بغیر ممکن نہیں، ظلم کے خلاف اپنے حقوق کے لیے قیام کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کے لیے قیام ہے،شہید عارف حسینی نے لاقانونیت،اقربا پروری اور ظلم کے خلاف مزاحمت کا پرچم بلند کیا، شہید قائد سرزمین پاک پر نہ فقط اہل تشیع بلکہ اہل سنت کے حقوق کے بھی پاسبان تھے،ان کی خواہش تھی کہ پاکستان میں ظلم کا خاتمہ ہو اور امن کا رواج ہو،ناانصافی سے نجات ملے اور عدل کا نفاذ ہو،شہید قائد سرزمین پاک پر ظلم وجبر کے خلاف مزاحمتی تحریک کا علمبردار تھا،شہید کے افکار و سیرت سے آشنا ان کے معنوی فرزند آج بھی ان کے مشن پر گامزن ہیں،ہم ان ظالم وجابر حکمرانوں کےمقابل ہر صورت مزاحمت کریں گے،ستائیس برس گذرگئے حکومت پاکستان قائد شہید کےقتل کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لائے،عوام کو بتائے کے کون لوگ شہید کے قتل میں ملوث تھے،ہمارے پس شواہد موجود ہیں کے ہمارے محبوب قائد کے قتل کی سازش کے تانے بانے پاکستان میں موجود تین ممالک کے سفارت خانوں میں بنے گئے، انہوں نے کہا کہ ضرب عضب سے دہشت گردی کے خلاف زبردست نتائج حاصل ہوئے ہیں۔اس کا دائرہ کار پورے ملک تک وسیع کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز اور ہندوستانی فوج کو پاکستان آنے کی دعوت دینا ہرزہ سرائی ہے، پاکستان کی خود مختاری کے خلاف جارحیت کی مرتکب کسی بھی بیرونی طاقت کو ملک سے سلامت حالت میں واپس نہیں جانے دیا جائے گا، ہم نے ہزاروں جوانوں ، بزرگوں، بچوں اور ماوں بہنوں کے جنازے اٹھائے لیکن کبھی کسی ملک دشمن قوت کا دروازہ نہیں کھٹکٹایا،ہم کسی بیرونی ایجنسی کے آلہ کار نہیں بنے ، ہم نے کبھی پاک وطن کے پرچم نہیں جلائے، ہم نے کبھی کسی بے گناہ پاکستانی پر حملہ نہیں کیا، ثابت کیا جائے کہ کبھی کسی شیعہ یا سنی نےکسی شہری پر حملہ کیا ہو،کسی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا ہو،ہماری غیرت کسی صورت گوارہ نہیں کرتی کہ وطن دشمن افواج کے بوٹ ہماری سرزمین پاک پر آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سرزمین پاکستان پر آج ایک حقیقت کا روپ دہارچکی ہے، جس کا انکار کوئی اندھا یا بہرا ہی کرسکتا ہے، ہم نے ہر ظلم کے خلاف جہاد اور ہم مظلوم کی حمایت کا جو بیڑا ٹھایا تھا الحمد اللہ ہم اس مشن پر کاربند ہیں ، پاکستان کی سرزمین پر مظلوں کے حقوق کی کوئی ٹھوس آواز موجود ہے تو وہ مجلس وحدت مسلمین ہے، ظلم کے خلاف ہماری جنگ اب وائٹ ہائوس کی آنکھوں کا بھی کانٹا بننے لگی ہے، ملکی تقدیر کے فیصلوں میں ہمیں نظرانداز کرنے کا زمانہ گزرگیا، اب ہم اپنے حقوق کی مزید پامالی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام قیام پاکستان سے اب تک استحصال کا شکار ہیں۔انہیں جاگیرداروں اور نوابوں کے شنکجے سے آزادی دلائی جائے اور تمام حقوق دیے جائیں۔ ہزارہ قبائل ایک آزاد ملک کے باسی ہونے کے باوجود محاصرے میں ہیں۔سیکورٹی ادارے اور حکومت انہیں تحفظ فراہم کرے، کوئٹہ شہر کی دو سٹرکیں بے گناہ شہریوں کی مقتل گاہ بنی ہوئی ہیں اور کوئی انہیں دہشت گردوں سے پاک کرنے وال نہیں ،ملک کی ترقی و استحکام کے لیے کرپشن کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔کرپٹ عناصر پر جب تک آہنی ہاتھ نہیں ڈالا جاتا تب تک وطن عزیز میں ترقی کا سفر شروع نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنایا جانے والا نیشنل ایکشن پلان کو درود و سلام پڑھنے والے شیعہ سنی افراد پر لاگو کیا جا رہا ہے ،جو دہشت گردی کے خلا ف حکومتی اقدامات کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔بھکر ،چنیوٹ،جھنگ،کمالیہ ،جہلم اور سرگودھا سمیت ملک کے تمام علاقوں سے ہمارے بے گناہ قید کیے جانے والے افراد کو فوری رہا کیا جائے۔
گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے اسے آئینی حقوق سے محروم رکھنا وہاں کی عوام کا استحصال ہے،انہیں پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جائے،کیپٹن مرزا حسن نے گلگت بلتستان کو آزاد کر ا کر پاکستان میں شامل کرنے کا اعلان کیا آج انہی کے بیٹے کرنل نادرحسن کو وہاں کی ن لیگی حکومت نے پابند سلاسل کر رکھا ہے جو محسن کشی ہے۔ایک محب وطن قومی ہیروکے بیٹے کو رہا کیا جائے۔
کانفرنس سے علامہ مختار امامی، علامہ عبد الخالق اسدی، علامہ سبطین حسینی،علامہ تصور جوادی، علامہ مقصود ڈومکی، سید ناصر شیرازی،تہور عباس، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ اصغر عسکری، نثار فیضی، علامہ مبشر حسن، ملک اقرار، مولانا ظہیر الحسن نقوی اور علامہ شبیر بخاری ،پیر انصرفرید چشتی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔