وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ صحیح معنوں میں گلگت بلتستان کی ترجمانی نہیں کررہے ہیں ۔اسمبلی کی قراردادوں اور آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیوں کے باوجود وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے زیادہ کشمیریوں کی نمائندگی کررہے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی سات دہائیوں سے اس خطے کے عوام اپنے آئینی حقوق مانگ رہے تھے جو حکمرانوں نے نہیں دیئے اب جبکہ حکمران مجبور ہیں کہ اس علاقے کی آئینی حیثیت کا تعین کریں۔گلگت بلتستان کے عوام کو اپنے محرومیوں کا ازالہ کرنے کا وقت آپہنچا ہے اور ایک بااختیار آئینی صوبہ اس خطے کا مقدر ہوچکا ہے ۔اقتصادی کوریڈور کے خدوخال ابھی تک واضح نہیں ہیں اور اس حوالے سے جتنی بھی کمیٹیاں اور ادارے وجود میں آئے ہیں ان میں کہیں پر بھی گلگت بلتستان کی نمائندگی نہیں جبکہ سندھ ،بلوچستان،کے پی کے اور پنجاب اپنی شراکت داری کو یقینی بنانے کیلئے ہر سطح پر آواز بلند کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اقتصادی کوریڈور منصوبے سے سب سے زیادہ متاثر گلگت بلتستان ہورہا ہے لہٰذا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس منصوبے کے تمام ثمرات سے گلگت بلتستان کو مستفید کرے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی استور اورسکردو کو الگ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں کرنے والے دیوانے اور احمق ہیں ،یہ خطہ ایک اکائی ہے جس کی تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں اوراس فارمولے کو آزمانے کی کوشش ہوئی تو گلگت بلتستان تو تقسیم نہیں ہوگا البتہ مسلم لیگ ضرور تقسیم ہوگی۔نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان کو اس کی صحیح روح کے مطابق عملی جامہ پہنانے کی بجائے اسے سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا جارہاہے۔یمنی عوام کی حمایت میں احتجاج کرنے پر ہمارے کارکنوں اور قائدین کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے جبکہ پوری دنیا میں اس ظلم پر احتجاج ہوئے کہیں پر بھی مقدمات نہیں بنائے گئے۔سٹیٹ سبجیکٹ رول کی معطلی اور ناردرن ایریاز ناتوڑ رول کے نفاذ کو اس علاقے کے عوام کے ساتھ بددیانتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنجر زمینوں پر حق مالکیت یہاں کے عوام کی ہے ۔انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ مقپون داس میں حکومت فریق نہ بنے ،دونوں فریقین کو باہمی صلاح مشورے او ر جرگے کے ذریعے سے معاملہ حل کرنے کا موقع دیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے گلگت بلتستان کے گندم کے کوٹے میں کمی کرکے مصنوعی بحران پیدا کیا ہوا ہے اور عوام گندم کے حصول کیلئے پریشان ہیں اور یہ سب عنایات صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔