وحدت نیوز (لاہور) غازی آباد امام بارگاہ موسی کاظم علیہ السلام دربارپھل پیر شاہ میں 15 رمضان المبارک، ولادت باسعادت حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی مناسبت سے جشن منایاگیا ۔ علاقے کے مومنین کی کثیر تعدا میں شرکت ۔علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب نے بھی غازی آباد میں جشن میلاد حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی مناسبت سے منعقدہ جشن میں شرکت اور لوگوں سے خطاب کیا ۔ انہوں اپنے خطاب میں حضرت اما حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی سیرت بیان کی:
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ امام حسنؑ اسلام پیغمبراسلام ﷺکے نواسے تھے لیکن قرآن نے انہیں فرزندرسولﷺ کادرجہ دیاہے اوراپنے دامن میں جابجاآپ کے تذکرہ کوجگہ دی ہے خودسرورکائنات نے بے شماراحادیث آپ کے متعلق ارشادفرمایا ہے:
ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے ارشادفرمایاکہ میں حسنین کودوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔
ایک صحابی کابیان ہے کہ میں نے رسول کریمﷺ کواس حال میں دیکھاہے کہ وہ ایک کندھے پرامام حسنؑ کواورایک کندھے پرامام حسین ؑکوبٹھائے ہوئے لیے جارہے ہیں اورباری باری دونوں کامنہ چومتے جاتے ہیں ایک صحابی کابیان ہے کہ ایک دن آنحضرت ﷺنمازپڑھ رہے تھے اورحسنین آپ کی پشت پرسوارہو گئے کسی نے روکناچاہاتوحضرت ﷺنے اشارہ سے منع کردی
(اصابہ جلد ۲ ص ۱۲) ۔
ایک صحابی کابیان ہے کہ میں اس دن سے امام حسنؑ کوبہت زیادہ دوست رکھنے لگاہوں جس دن میں نے رسولﷺ کی آغوش میں بیٹھ کرانہیں ڈاڈھی سے کھیلتے دیکھا۔
(نورالابصارص ۱۱۹) ۔
ایک دن سرورکائناتﷺ امام حسنؑ کوکاندھے پرسوارکئے ہوئے کہیں لیے جارہے تھے ایک صحابی نے کہاکہ اے صاحبزادے تمہاری سواری کس قدراچھی ہے یہ سن کرآنحضرت ﷺنے فرمایایہ کہوکہ کس قدراچھاسوارہے
(اسدالغابہ جلد ۳ ص ۱۵ بحوالہ ترمذی)۔
امام بخاری اورامام مسلم لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت رسولﷺ خداامام حسنؑ کوکندھے پربٹھائے ہوئے فرمارہے تھے خدایامیں اسے دوست رکھتاہوں توبھی اس سے محبت کر ۔
حافظ ابونعیم ابوبکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن آنحضرتﷺ نمازجماعت پڑھارہے تھے کہ ناگاہ امام حسنؑ آگئے اوروہ دوڑکرپشت رسول پرسوارہوگئے یہ دیکھ کررسول کریمﷺ نے نہایت نرمی کے ساتھ سراٹھایا،اختتام نمازپرآپ سے اس کاتذکرہ کیاگیاتوفرمایایہ میراگل امیدہے“۔” ابنی ہذا سید“ یہ میرابیٹا سیدہے اوردیکھویہ عنقریب دوبڑے گروہوں میں صلح کرائے گا۔
امام نسائی عبداللہ ابن شدادسے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نمازعشاء پڑھانے کے لیے آنحضرتﷺ تشریف لائے آپﷺ کی آغوش میں امام حسن ؑتھے آنحضرت نمازمیں مشغول ہوگئے ، جب سجدہ میں گئے تواتناطول دیاکہ میں یہ سمجھنے لگاکہ شایدآپ پروحی نازل ہونے لگی ہے اختتام نمازپرآپ سے اس کاذکرکیاگیا توفرمایاکہ میرافرزندمیری پشت پرآگیاتھا میں نے یہ نہ چاہاکہ اسے اس وقت تک پشت سے اتاروں،جب تک کہ وہ خودنہ اترجائے، اس لیے سجدہ کوطول دیناپڑا۔
حکیم ترمذی ،نسائی اورابوداؤد نے لکھاہے کہ آنحضرت ﷺایک دن محوخطبہ تھے کہ حسنین آگئے اورحسنؑ کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت نے خطبہ ترک کردیااورمنبرسے اترکرانہیں آغوش میں اٹھالیااورمنبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا۔(مطالب السؤل ص ۲۲۳) ۔
اس پروگرام میں پیر باوا برکت علی کاظمی صاحب متولی دربار ، برادر آفتاب ہاشمی ، برادر اسد عباس جعفری جنرل سیکرٹری انجمن حیدری ،آغا زاہد ، ملک ظفر حسین صاحب ،برادر حسنین ناصر ، مولانا شمس الحسن نقوی کے علاوہ علاقے کے مومنین نے شرکت کی ۔ خطاب سے پہلے نمازباجماعت اور افطار کا اہتمام کیا گیا تھا ۔