وحدت نیوز(کراچی) شیعہ قوم یکم جون کو وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کرکے نااہل وزیراعلیٰ کا احتساب کرے گی، شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو اب تک گرفتار نہ کرنا حکومت کی کالعدم تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کا ثبوت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ ان خیالات کا اظہار علامہ مختار امامی نے کراچی کی ڈویژنل شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ایک طرف تو شیعہ قتل عام میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام ہے جبکہ دوسری جانب کراچی آپریشن کی آڑ میں بے گناہ شیعہ جوانوں کو ہی مختلف جعلی مقدمات میں پھنسا کر شہدا کے وارثوں پر سنگین الزامات لگا رہی ہے، سندھ حکومت میں شامل کالی بھیڑیں قائم علی شاہ کی سرپرستی میں کراچی میں بدامنی میں ملوث ہیں، یہ کیسا وزیراعلیٰ ہے کہ جس کے صوبے میں بدامنی کی بدترین صورتحال ہو اور اس صوبے میں کوئی وزیر داخلہ ہی نہیں ہے۔
علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی سر پرستی میں کالعدم جماعتوں کی جانب سے شہر بھر میں فرقہ وارانہ وال چاکنگ کی جارہی ہے، کالعدم قرار دیئے جانے کے باوجود ان تنظیموں کے جھنڈے پورے شہر میں لگائے جا رہے ہیں، کراچی میں ایک بار پھر حکومتی سر پرستی میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، شہر میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں، شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی حقیقت شیعہ و سنی عوام جانتے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومت کی ایماء پر شہر میں دہشتگردوں کو منظم کیا جا رہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نا اہل وزیر اعلیٰ کی ٹارگٹڈ آپریشن کی جھوٹی کہانیوں پر خوش ہے، شہر میں کرائم کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے مگر حکومتی نا اہل وزراء واقعات و سانحات کے بعد حرکت میں آتے ہیں اور صرف میڈیا ٹاک کے سوا دہشتگردی کی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے بعد اب مسا جد و امام بارگاہوں کو نشانہ بنانا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نا اہلی ہے، حکومت مساجد و امام بارگاہوں کو تحفظ فراہم کرے، شہر قائد دہشتگرد منظم ہو رہے ہیں، امن و امان کا مسئلہ صف شیعہ مسلک کیلئے نہیں بلکہ آج ہر مکتب فکر کا ماننے والا دہشت گردی کا شکار ہے، طالبان دہشتگردوں کے ہاتھوں پورا ملک یرغمال بنایا جا رہا ہے، اگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو شیعہ و سنی عوام مل کر خود ان حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔