وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کراچی کی جانب سے جاری تربیت ساز پندرہ روزہ سلسلہ معارف کے آخری روز حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ کاظم عباس نقوی نے امام حسنؑ کی زندگی کے پنہاں پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آئمہ اطہار ؑنے شاتر ترین دشمنوں کی سیاست کا دانشمندی سے مقابلہ کیا ۔ امام حسنؑ آخر تک جنگ پر ڈتے رہے ۔ امام ؑ سے مقابلے کے لئے آنے والا لشکر کربلا کے لشکر سے بھی بڑا تھا ۔ امامؑ کے لشکر کی بڑی تعداد کو خرید لیا گیا ۔ امام ؑ کے پائوں پر خنجر لگایا گیا ۔ کئی لوگوں نے امام ؑ کو خط لکھے کہ آپ ؑ جنگ سے باز آجائیں ۔ مگر امام ؑ قوی عزم کے ساتھ جنگ کے لئے ڈتے رہے ۔جس سے حکومت پر خوف طاری ہوا اور انہوں نے صلح کی پیشکش کردی ۔ ابتداء میں امام ؑ نے صلح کورد کیا ۔
علامہ کاظم عباس نقوی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ غالب اور طاقتور فریق صلح کے شرائط لکھتا ہےصلح کے شرائط امام نے لکھے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ امام نے بیعت نہیں کی تھی بلکہ مشروط صلح کی تھی ۔ صلح کو غلط رنگ میں پیش کرنے کے لئے جعلی حدیثیں گڑھی گئیں ۔ ان حدیثوں میں مخالف گروہ کو مسلمان پیش کرنے کی سازش کی گئی ۔ صلح کے بعد امام ؑ پر سخت ترین الفاظ استعمال کئے گئے جبکہ امام ؑ نے اپنی شرائط پر صلح کرکے منافقت کے چہرے کو بے نقاب کیا ۔ آپؑ نے صلح کو مسلمانوں کی بیداری کا ذریعہ بنادیا ۔ آپ ؑ نے قلم کے ذریعہ شجرہ خبیثہ پر کاری ضرب لگائی ۔ صلح کے بعد سات سال امام حسن ؑ کے دور حکومت اور دس سال امام حسینؑ کے دور تک دشمن جنگ کرنے کی پوزیشن میں نہ رہے ۔
علامہ کاظم عباس نقوی نےکہا کہ امام حسنؑ کی مظلومیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ انہیں محض صلح جو ,جہاد مزاج نہ رکھنے والے اور محض حلیم انسان کے طور پر متعارف کروایا جاتا ہے ۔ جبکہ امام حسنؑ آخر تک جنگ کے لئے ڈتے رہے ۔