وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام سندھ کے مختلف شہروں میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ریلیاں نکالی گئیں جن میں مرکزی، صوبائی و ضلعی رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں کارکنان اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔شرکائے نے مختلف بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی مظالم کے خلاف اور آزادی کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویزن کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں مرکزی احتجاج نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر ہوا۔جس میں علامہ صادق جعفری،علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ اظہر نقوی، علامہ مبشر حسن،علامہ ملک محمد عباس سمیت دیگر نے کیا۔
مقررین نے اپنے خطابات میں بھارتی مظالم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانیت کی جو تضحیک کی جا رہی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ستر سالوں سے کھیلے جانے والا ظلم و بربریت کا یہ گھناو نا کھیل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کی قراردادوں کی حکم عدولی ایک بدمعاش ریاست کی عالمی غندہ گردی کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔احتجاج کے اختتام پر مظاہرین نے بھارتی پرچم اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شکل میں بنائے گا پلے کارڈ کو نظر آتش کیا۔
ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نمائش چورنگی پر شہداء کشمیر کی یاد میں دعائیہ اجتماع و چراغاں بھی کیا گیا جس مولانا منظر الحق تھانوی،علامہ احمد اقبال رضوی،میجر قمر عباس،محمد شفقت،علامہ باقر عباس زیدی،علامہ سجاد شبیر رضوی،علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری،میر تقی ظفر،میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شمع روشن کی۔
اس موقع پررہنما علی حسین نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوام کی خواہشات کے مطابق ہونے کا وقت آن پہنچا ہیں، ظالم کا زوال جب قریب آئے تو اس کا ظلم بڑھ جاتا ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں شدت عوامی بغاوت کی راہ ہموار کررہی ہے۔برصغیر کی تقسیم کے طے شدہ فارمولے کے مطابق خود مختار ریاستوں کے مستقبل کا فیصلہ ان کے عوام کی منشا کے مطابق ہونا تھا لیکن کشمیر کے ہندو راجہ نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف طاقت کے زور سے کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کی کوشش کی۔
مقررین نے کہاکہ کشمیر کے عوام اور پاکستان کی بھرپور مزاحمت پر بھارت نے اقوام متحدہ سے مدد مانگی اور انسانی حقوق کے اس نام نہاد علمبردار نے جنگ بندی کراتے ہوئے رائے شماری کا اعلان کیا۔جو ستر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی نہ ہو سکی۔ بھارتی حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اور غیر جمہوری رویہ مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کو حق خود ارادیت دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔بھارت جو خود کو جمہوریت کا چمپیئن سمجھتا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اس کا رویہ سخت ترین آمروں سے بھی بدتر ہے۔اقلیتوں پر بھارتی حکومت کے بڑھتے ہوئے مظالم ان کی نام نہاد جمہوریت کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔مودی حکومت ظلم و بربریت کے جو داستانیں رقم کرنے میں مصروف ہے اس کا خمیازہ بھارت کے ٹکروں کی صورت میں اسے بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی جمہوری ریاست میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا۔سکھ برادری پر وحشیانہ تشدد جیسے واقعات پر پوری دنیا میں احتجاج کیا جانا بھارت سے نفرت کا عملی اظہا رہے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ گزشتہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ امت مسلمہ نے ذاتی منفعت کو اپنے دین پر مقدم کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمان پوری دنیا میں زوال کا شکار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور مظللوم عوام کی حمایت میں آواز بلند کرنا ہماری اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے۔ہماری رگوں میں جب تک خون کی ایک رمق بھی باقی ہے ہم بھارت اور اس کے حواریوں کے غاصبانہ اقدامات کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔