وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے زیر اہتمام کابل میں بے گناہ طلبا و طالبات کے قتل عام و ذاکر اہل بیتؑ نوید عاشق کے قتل کے خلاف خراسان تا نمائش چورنگی ریلی نکالی گئی۔ ریلی سےخطاب کرتے ہوئے علامہ باقر عباس زیدی، علامہ شیخ محمد صادق جعفری، علامہ حیات عباس نجفی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نامور ذاکر نوید عاشق بی اے کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سیکورٹی اداروں کی نااہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگز کا منظم آغاز کیا جارہا ہے، دہشت گرد عناصر کے پشت پناہ حکومت کے اندر موجود ہیں، ملکی سالمیت و بقاء کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، مقتدر قوتیں ہوش کے ناخن لیں، شدت پسند طاقتوں کا راستہ روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے ملک بچانے کے لئے قومی سلامتی کے دشمنوں پر آہنی ہاتھ ڈالیں، قانون و انصاف کے تقاضوں کی راہ میں تعصب، مسلکی سوچ اور جانبداری جیسی چیزوں کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔ انہوں نے نوید عاشق کے قاتل اور دیگر ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کی سزا میں تاخیر ان کے حوصلے میں اضافے کا باعث بنتی ہے، شدت پسند ملک و قوم کے مجرم ہیں انہیں قانون کے شکنجے میں لانا ریاستی اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔ مقررین نے کہا کہ دارالحکومت کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں معصوم بچیوں پر ہونے والے وحشیانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے برسر اقتدار آنے کے دوران شیعہ ہزارہ برادری پر ظالمانہ اور غیر انسانی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں سینکڑوں معصوم جانوں کا نقصان ہو چکا ہے لیکن طالبان حکومت ہزارہ برادری کا تحفظ کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال کے عرصے میں کئی سفاکانہ حملے کئے گئے ہیں جن میں ہسپتال، تعلیمی مراکز مساجد و امام بارگاہ شدید متاثر ہوئے ہیں معصوم بچیوں پر کیا گیا یہ تیسرا بزدلانہ حملہ ہے، اس بربریت پر انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے عالمی اداروں اور ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت اس ظلم وبربریت کے ذمہ دار ہیں، اس طرح کے مسلسل حملے جاری رہنا اور حکومتی اداروں کی طرف سے انہیں روکنے میں مسلسل ناکامی انکی کارکردگی اور سوچ پر سوالیہ نشان ہے، اب تک ان حملوں میں ملوث افراد اور شدت پسند گروہوں کی حکومتی سطح پر نہ تو باقاعدہ نشاندہی کی کئی ہے اور نہ ہی منصوبہ بندی کرنے دہشت گرد قانون کی گرفت میں آئے۔
مقررین نے امامزادہ حضرت عبد اللہ شاہ غازیؑ کے مزار پر عزاداری کے جرم میں گرفتاراسیروں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ سندھ حکومت متعصبانہ ورویہ ترک کرکے تمام اسیروں کو فوری رہا کرے، دہشت کردی کی دفعات پر مشتمل بلاجواز ایف آئی آرفوری ختم کی جائےاور کمشنر کراچی کی جانب سے مزار پر عزاداری کے خلاف جاری نوٹیفکیشن فوری واپس لیا جائے ۔