وحدت نیوز (لاڑکانہ) بلوچستان سے دہشتگرد سندھ میں داخل ہو رہے ہیں، شکارپور سمیت سندھ بھر میں طالبان کے تربیتی کیمپ قائم ہوچکے ہیں، داعش، لشکر جھنگوی اور طالبان ایک سوچ رکھتے ہیں، سندھ میں داعش اور اس کے حمایتی موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سانحہ شکارپور شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود ڈومکی نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے کرتے ہیں وہ انسانیت کے مجرم ہیں، ہم کسی ایک فرقے کی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی جنگ لڑرہے ہیں، اسلام محبت، امن، اخلاق کا درس دیتا ہے اس میں نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث جو دہشتگرد گرفتار ہوئے ہیں انہوں نے جو انکشافات کیے ہیں ان کی روشنی میں آپریشن کو مزید تیز کیا جائے، 6 مارچ کو شہداء شکارپور کا چہلم منعقد کیا جارہا ہے جس میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہاں دہشتگردوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے، سندھ کو وانا اور وزیرستان بنایا جارہا ہے جس کو روکا جائے، دہشتگردی کو فرقہ واریت کا نام نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے حلقہ انتخابات میں دہشتگردی کی متعدد وارداتیں ہوچکی ہے چند ماہ قبل سید عباس شاہ کو بھی خیرپور میں قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری محنت سے پورے ملک کو امن اور محبت کا پیغام دیا ہے اور اسی محبت کے ذریعے ہمیں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے، شرپسندوں کا راستہ روکا جائے اور امن پسندوں کا راستہ کھولا جائے تاکہ وہ امن اور محبت کا درس دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے سانحہ شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے جن نکات پر اتفاق ہوا ہے اس پر حکومت کی جانب سے پیش رفت سست رفتاری کا شکار ہے جس عمل کو تیز کیا جائے اور کمیٹی کا اجلاس جلد از جلد بلوایا جائے تاکہ ہمیں معلوم ہوسکے کہ دہشتگردی کے خلاف کتنی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلوچستان بارڈر پر دہشتگردوں کی آمد رفت پر کڑی نظر رکھ کر سیکیورٹی کے انتظامات کو سخت کیا جائے، اس موقع پر شہداء کمیٹی کے رہنما مولانا سکندر علی، قمرالدین شیخ، میر زاہد حسین سموں، سید میر حسن، طارق بدوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔