وحدت نیوز(کوئٹہ) یوم عاشور ایک ایسا دن ہے جب امام حسین علیہ السلام اور آل رسولؐ کو ظالموں نے کربل کے میدان میں شہید کیا تھا اور دختر رسول ؐ و علی ؑ کو اسیری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے سیدہ کونین و خواہر حسین بی بی زینب سلام اللہ علیہا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب یزیدی فوج نے امام حسین ؑ کو میدان کربلا میں شہید کیا تو وہ بی بی زینب کو اسیر بنا کر دربار یزید میں لے گئے اور بی بی سلام اللہ علیہا کو بے شمار مصائب کا سامنا کرنا پڑا تھا ، جو ظلم یزید نے کیا وہ رہتی دنیا تک ظلم کی سب سے بد ترین شکل ہے اور اس ظلم کیلئے یزید کو شدید احتجاجوں کا سامنا آج تک کرنا پڑ رہا ہے۔ عباس علی نے کہا کہ امام حسین ؑ نے ہمیں میدان کربلا میں صبر، تحمل، اصل بندگی اور حق کا ساتھ دینے کا درس تو دیامگر اس درس کو بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے دنیا کے تمام افراد تک پہنچایا اور ہمیں پیغام حسینی سے آگاہ کیا۔ اگر بی بی زینب سلام اللہ علیہا اپنے اس عظیم مقصد میں کامیاب نہ ہو پاتی تو آج یزید دینِ خدا اور دینِ حق کی ایک الگ ہی تصویر ہم تک پہنچاتا اور مسلمانوں پر عذاب الٰہی نازل ہوتی۔وہ بی بی زینب سلام اللہ ہی تھی جنہوں نے ہمیں امام حسین علیہ السلام کے مقصد سے آگاہ کیا اور پیغام حسینی کو اس قدر عام کیا کہ آج دنیا کے ہر کونے میں امام حسین ؑ کے محبین اور عشقان اپنے عقیدت کے اظہار اور یزید کے خلاف احتجاج کیلئے گھروں سے باہر سڑکوں اور روڈوں پر نکل آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم واقعہ کربلا کا جائزہ لے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یزید کو حضرت امام حسین ؑکی ذات سے نہیں بلکہ انکے فکر اور اصلاحات سے عداوت تھی۔ حضرت امام حسین ؑ کی قربانیوں نے اسلام کو جو تقویت دی وہ رہتی دنیا تک قائم رہے گی لہذا کہا جا سکتا ہے کہ حضرت ؑ کی شہادت ایک شخص یا فرد کی نہیں ایک سوچ ، فکر اور نظریے کو شہید کرنے کی سازش ہے۔ یہ لوگ دین حق کو زندہ رکھنے کے لئے ہی توآئے تھے کربلا میں اور نماز کی برپائی ہی کے لئے تو اسیری قبول کی تھی،تاریخ کا دقیق مطالعہ کرنے سے یہ تمام مشکلات حل ہو جاتی ہیں۔بیان کے آخر میں جلوس عاشورہ کے دوران انتظامیہ کی جانب سے بہترین سیکورٹی اور انتظامات پیش کرنے پر انہیں تحسین سے نوازتے ہوئے کہا گیا کہ جلوس کے دوران انتظامات بہت اچھے تھے اور ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ آئیندہ بھی ایسے ہی اچھے کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے اور سب سے بہترین انتظام یوں ہوگا کہ دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ ہمیں مستقبل میں حساس اور خراب حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔