وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر آغا رضا رضوی نے کہا ہے کہ 6 جولائی کا دن شیعیان پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل دن ہے۔ 6 جولائی 1980 کے بعد سے ہمارا ارتقائی سفر شروع ہوا۔ ہم نے صرف اپنے مسائل پر بات کرنے کی بجائے قومی سطح کے مسائل پر سوچنا اور ان کے حل کیلئے غور کرنا شروع کر دیا اور آج الحمداللہ بڑے لیول کی داخلہ اور خارجہ پالیسی سازی میں ہم سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات، شام اور یمن میں برملا فوج نہ بھیجنا، ایران امریکہ جنگ میں فریق نہ بننے کا فیصلہ اور آرمی چیف کا مائک پومپیو کو امریکہ کا ساتھ دینے سے صاف انکار وغیرہ اسی کا نتیجہ ہے۔ آغا رضا نے کہا کہ6 جولائی 1980ء میں ملت تشیع اپنے مطالبات کے حصول کے لئے اسلام آباد میں جمع ہوئی تو مذاکرات کی ناکامی کے بعد عوام نے اپنے قائد مفتی جعفر حسین کی قیادت میں سیکرٹریٹ پر قبضہ کرلیا۔ مارشل لاء کی حکومت نے مذاکرات کے بعد مطالبات منظور کر لئے۔
جس کے مطابق آئندہ قانون سازی میں فقہ جعفریہ کو ملحوظ رکھا جانا تھا۔ اس دھرنے میں شورکوٹ کا ایک نوجوان محمد حسین شاد شہید ہو گیا تھا۔ آغا رضا نے کہا کہ6 جولائی 1985ء میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے حکومت وقت کو قائد مرحوم مفتی جعفر حسین سے کیا وعدہ یاد کرانے اور اس پر عمل درآمد کروانے کے لئے اس دن احتجاج کا اعلان کیا۔ تین صوبائی مقامات لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں احتجاجی جلسے ہوئے۔ لاہور میں مسجد شہداء کے سامنے مال روڈ پر جلسہ منعقد ہوا، جبکہ کوئٹہ میں جب لوگ امام بارگاہ سے باہر نکلے تو پولیس نے ان پر اندھا دھند فائر کھول دیا۔ جس کے نتیجے میں 16 افراد شہید اور بیسیوں زخمی ہوئے، جبکہ سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
آغا سید محمد رضا نے کہا کہ اسیران کی رہائی کے لئے قائد شہید نے یکم مئی 1986ء کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔ لانگ مارچ کی مہم کے نتیجے میں یکم مئی سے قبل ہی اسیروں کو رہا کر دیا گیا۔6 جولائی 1987ء اہل تشیع ملت نے پاکستان کے نظام پر اپنا موقف پیش کیا۔ مینار پاکستان کے میدان میں عظیم شان قرآن و سنت کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں منشور "ہمارا راستہ" کے نام سے پیش کیا گیا۔ اس منشور میں نظام حکومت کے ہر پہلو پر ملت کا موقف پیش کیا گیا۔ شہید سید عارف حسین الحسینی نے تاریخی خطاب کیا۔ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے فرمایا تھا کہ یہاں ملت نے ارتقاء کی طرف قدم بڑھایا ہے کہ اپنے مسائل کی بجائے ملک اور قوم کے مسائل کے لئے سوچنا شروع کیا ہے۔ آغا رضا نے کہا کہ زندہ ملتیں ہمیشہ اپنے یادگار دن یاد رکھتی ہیں۔