وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں ڈویژنل رہنما غلام حسین نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی وجہ سے پاکستان سمیت دُنیا کے مختلف ملکوں میں سیاسی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ جہاں کے حکمران یا سیاستدان اور اُن کے قریبی رشتہ داروں کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان میں وزیر اعظم اور اُن کی حکومت پر پانامہ لیکس کی وجہ سے جو سیاسی دباؤ بڑھا ہے، اس سے ان کا نکلتا آسان نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم نواز شریف جس سیاسی بحران سے دوچار ہے ان کی بین الاقوامی نوعیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عوام اور دیگر سیاسی جماعتیں یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وزیر اعظم دیگر ملکوں کے حکمرانوں کی طرح اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کریں اور استعفیٰ دیں۔ سب سے ذیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ لوگوں کا اعتماد ان حکمرانوں اور سیاست دانوں پر ختم ہورہا ہے بلکہ سیاست ایک ادار ے کے طور پرتباہ ہو رہی ہے۔ ملک میں اس وقت ایسی قدآور سیاست دان نہیں ہے۔ جس کا دامن بھی صاف ہو اور وہ لوگوں کا حقیقی ہیرو بھی ہو، قائداعظم کی رحلت کے بعد اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ہے، لیکن اس لوگوں کو کوئی لیڈر اب نظر نہیں آتا جو انہیں اچھے خواب دیکھنے کا جواز فراہم کر سکے ہمارے حکمرانوں اور با اثر خاندانوں نے قوم سے مال چھپایا، ٹیکس چوری کی کرپشن کی یا پھر ناجائر ذرائعے سے دولت جمع کی، حضرت علی ؑ کے اس قول سے دولت کے معاملے میں فارمولا بڑا آسان ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں ’’ جب کبھی جہاں کہیں دولت کے انبار دیکھو تو سمجھ لو کہیں گڑبڑ ضرور ہوئی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ابھی تک احتجاج کا صرف سوچ رہی ہے۔ جبکہ دُنیا کے اکثر ممالک میں تو احتجاج اس حد تک ہوتی ہے کہ استعفوں کی جھڑی لگی ہوئی ہے۔ باقی ملکوں میں احتجاج ہو رہا ہے۔ بہت سے ملکوں میں تحقیقات کے دروازے کھل چکے ہیں۔ مگر ایک ہمارا پیارا ملک پاکستان ہے جہاں ابھی تک نہ تو کوئی تحقیقات کے دروازے کھول سکا ہے، صرف مطالبات ہو رہے ہیں۔ اس وقت حالت کا تقاضا یہ ہے کہ قومی دولت لئنے والون کا احتساب متعلقہ ریاستی اداروں کی آئین وقانونی ذمہ داری اور قومی فریضہ ہے۔ یہ کام بنیادی طور پر تین ریاستی اداروں نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کا ہی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ بطور ادارہ ان کا اپنا احتساب مطلوب ہے کیونکہ ان اداروں میں جاری کرپشن زبان زد عام ہے۔