وحدت نیوز(گلگت) حکمران اقتدار کے نشے میں قومی خدمت کے اداروں کو اپنی جاگیر سمجھنے لگے ہیں اور ان قومی اداروں میں اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر آفیسروں کے تبادلے کئے جارہے ہیں تاکہ کرپشن اور اقربا پروری میں حائل کوئی رکاوٹ نہ رہے۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت عوامی خدمت کی بجائے سرکارکا خدمت گزار ادارہ بن چکا ہے جہاں آئے روز کسی نہ کسی کی ٹرانسفری ہوجاتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہاکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں سرجری ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹروں کی کمی کے باعث غیر فعال ہوچکی ہے ایک ہی ڈاکٹر ایمرجنسی اور اوپی ڈی کیلئے ناکافی ہے۔ غریب مریض بھاری فیسیں دیکر پرائیویٹ علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ایڈمنسٹریشن نے اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر سرجن اقبال کی ڈی ایچ کیو سے تبادلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرجنوں کی کمی کیوجہ سے ڈی ایچ کیو ہسپتال غیر فعال ہے اور مریض اپنے علاج کیلئے پرائیویٹ کلینک کا رخ کررہے ہیں جو کہ اس غریب خطے کے عوام کے ساتھ انتہائی ظلم ہے۔
ڈسٹرکٹ ہید کوارٹر ہسپتال گلگت شہر کا قدیم ترین ہسپتال ہے جس کو اپ ڈیٹ کرنے کی بجائے حکمران اسے تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے اس ہسپتال کو چلنے نہیں دیا جارہا ہے۔مسلسل عوامی مطالبے پر ڈاکٹرز کو یہاں لایا جارہا ہے لیکن پھر سے اچانک ان کی ٹرانسفری کی جاتی ہے جبکہ سٹی کے اندر موجود تمام ہسپتالوں سے زیادہ رش ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ہوتا ہے جس کی اپ گریڈیشن کی ضرورت ہے لیکن جان بوجھ کر اس ہسپتال کو ناکام بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سرجری کیلئے صرف ایک ہی ڈاکٹر موجود ہے اور آئے دن شہر میں حادثات رونما ہورہے ہیں ۔سرجن اقبال جو کہ انتہائی محنت سے اس ادارے کو چلارہے تھے کو صرف ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر ٹرانسفرکردیا گیا ہے جس کے جانے کے بعد مریض بھاری رقوم ادا کرکے پرائیویٹ اداروں میں آپریشن کرانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور ہسپتال کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو درست کریں تاکہ غریب مریضوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔