وحدت نیوز(گلگت) کالعدم جماعتوں کی حمایت سے برسر اقتدار آنے والے رکن اسمبلی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگائیں۔حکومت کی تعصب پر مبنی فیصلوں سے عوام سڑکوں پر آئے ہیں اور کسی مذہبی جماعت نے انہیں سڑکوں پر نہیں لایا ہے۔
اراکین گلگت بلتستان قانون اسمبلی حاجی رضوان علی اور کیپٹن محمد شفیع نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مذہبی پروگرامات پر پابندی اس ملک کے آئین کے منافی اور اسلام دشمن اقدامات ہیں،صوبائی حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی پروگرامات پر پابندی لگاکر دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے جبکہ یہ مملکت اسلام کے نام پر معرض وجود میں آئی ہے۔سو فیصد مسلم آبادی والے خطے میں نوجوان نسل کو اسلام سے دور کرکے نہ تو امن قائم ہوسکتا ہے اور نہ ہی دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
دونوں رہنمائوں نے ڈپٹی سپیکر کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کے پرامن دھرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی اور نہ ہی ہم اشتعال انگیزی اور بدامنی کے خواہاں ہیں۔یوم حسین پر پابندی سے نواز لیگ بے نقاب ہوچکی ہے اس کی سوچ کالعدم جماعتوں کی سوچ ہے اور ان کی فکر تکفیری ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز لیگ عوام کی نمائندہ جماعت نہیںاور نہ ہی انہیں عوام کی تکالیف و مشکلات کا کوئی خیال ہے۔ہم حقیقی معنوں میں عوام کے حقوق کی ترجمانی کرتے ہیں جہاں عوام ہوگی وہاں ہم ہونگے ،ذاتی مفادات کیلئے ہم عوام سے الگ نہیں رہ سکتے ہمارا مرنا جینا انہی عوام کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کے کسی نمائندے کوابھی تک یہ توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ اس سردی کے موسم میں دھرنے میں بیٹھے عوام کا سامنا کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مسئلے کے حل میں قطعاً سنجیدہ نہیں اور اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو حکومتی اراکین پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میںشریک ہوتے اور مسئلے کا کوئی حل تلاش کرلیتے۔حکومت کے رویے سے ایسا لگ رہا ہے کہ علاقے کے امن میں خلل ڈال دیا جائے اور الزام مذہبی جماعتوں پر ڈال دیا جائے۔یاد رکھیں کہ ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دینگے مسئلے کے حل میں حکومت جتنی دیر کرے گی اسی حساب سے اس کی مقبولیت کا گراف گرتا جائیگا۔