وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے رکن گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی ، ڈاکٹر علی گوہر، الیاس صدیقی، عارف قمبری ودیگر رہنماوں نے گلگت پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما شیخ نیئر عباس مصطفوی نے رضاکارانہ طور پر مقامی پولیس کو گرفتاری دی ۔شیخ نیئر عباس مصطفوی کی گرفتاری اور ان کے موقف کو سیاق وسباق سے ہٹ کر مختلف انداز میں پیش کیا گیا جس پر مجلس وحدت کی قیادت نے مناسب سمجھا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی اس رضاکارانہ گرفتاری اور شیخ نیئر عباس کے موقف کا اظہار کیا جائے۔
شیخ نیئر عباس کی رضاکارانہ گرفتاری کو بعض حلقوں کی جانب سے ملکی قوانین کے انکار سے تعبیر کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ صریحاً غلط اور بلاجواز ہے۔
٭ شیخ صاحب کی احتجاجی گرفتاری ملکی سلامتی کیلئے بنائے جانیوالے کسی قانون کے خلاف نہیں بلکہ ان قوانین کے بیجا استعمال پر احتجاج ہے۔
٭ رہنما مجلس وحدت مسلمین کی احتجاجی گرفتاری ملکی سلامتی کے ضامن قوانین کے سیاسی استعمال کی بنا پر ہے۔
٭ شیخ نیئر عباس کی احتجاجی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کے خلاف ہے۔
٭ ان کی احتجاجی گرفتاری محب وطن اور غدار کو ایک صف میں کھڑا کرکے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کو عوام میں غیرمقبول کرنے کی سازش کے خلاف ہے۔
٭ شیخ نیئر عباس کی رضاکارانہ احتجاجی گرفتاری ہر اس مکروہ فکر اور ذہنیت کے خلاف ہے جو ملکی سلامتی کے ضامن قوانین اور اداروں کے خلاف عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
رہنماوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین کی داعی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کا موقف ملکی سلامتی کے حوالے سے نہایت دوٹوک اور واضح رہا ہے۔جب ملکی سلامتی کو طالبانائزیشن اور انتہا پسندی سے حقیقی خطرہ لاحق تھا اس وقت مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت تھی جو ان دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت اور ہمدردی کے حق میں نہیں تھی اور ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ ہر قسم کی قربانی کیلئے آمادہ تھی۔مجلس وحدت مسلمین نے ہر اس اقدام، قانون کی صف اول میں کھڑے ہوکر حمایت کی جو ملکی سلامتی کیلئے ضروری ہو۔پاکستان کے محب وطن عوا م کی دعائوں اور مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی بدولت آج دہشت گردی وانتہا پسندی کی جڑوں کو کمزور کیا جاچکا ہے اور انشاء اللہ بہت جلد دہشت گردی کے اس ناسور کا خاتمہ کیا جائیگا۔یہ بات بھی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ حکمران جماعت کی صفوں میں موجود دہشت گردوں کے سہولت کار ملک دشمن دہشت گردوں کو بچانے کی آخری کوششیں کررہے ہیں تاکہ مسلح افواج کی ان لازوال قربانیوں کو متنازعہ بنایا جائے۔گلگت بلتستان جو کہ پاکستان کی جان اورخوشحالی کی ضامن سی پیک کی شہ رگ ہے کے عوام کو مایوس و متنفر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
رہنماوں نے مزید کہا کہ ملت کے بزرگ علمائے کرام کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کرکے پوری ملت کی تضحیک کی جارہی ہے۔شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ مرزا علی، شیخ شبیر حکیمی، شیخ اقبال توسلی،شیخ محمد علی حیدری اور شریف النفس سیاستدان دیدار علی ودیگر اکابرین کو دہشت گردوں کے ساتھ شیڈول فور میں شامل کرکے پوری ملت کی توہین اور عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کہنے پر سینکڑوں طلباء پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقد مات قائم کئے گئے،ہماری زمینوں سے ہمیں بیدخل کیا جارہا ہے،میرٹ کو پامال کرکے بیلنس پالیسی کو فروغ دیا جارہا ہے اس کے علاوہ ملت کے ساتھ سنگین زیادتیوں کے باوجود ہم نے صبر کا دامن تھامے رکھا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا صبر ریاست کی بقا اور شہداء کے پاک لہو کی حرمت کی خاطرہے جنہوں نے ارض پاک سے فتنے کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
حاجی رضوان علی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آپ صحافی دوستوں کے توسط سے ارباب اختیار خاص طور پر آپریشن ردالفساد کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ ، فورس کمانڈرایف سی این اے اور چیف جسٹس سپریم اپیلٹ کورٹ کی توجہ اس انتہائی حساس صورت حال کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہیں تاکہ شہداء کی قربانیوں کے ثمرات کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔