وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی برداشت نہ کرسکے اور ریاست کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرکے توہین عدالت کا مرتکب ہوچکا ہے۔گلگت بلتستان کے عوام سپریم کورٹ کے تاریخ ساز فیصلے پر حقیقی معنوں میں خوش ہیںجس کا ثبوت یہ ہے کہ پورے گلگت بلتستان میں سوائے حفیظ الرحمن کے کسی نے بھی اس تاریخ ساز فیصلے کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حفیظ الرحمن نے اپنے بیان میں خود ہی اعتراف کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ "اس کی وزارت اعلیٰ نواز شریف کی دین ہے ورنہ حفیظ الرحمن کو ان کے محلے والے بھی نہیں جانتے ہیں" اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنے ممدوح اعلیٰ کی قدردانی میں ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے متفقہ فیصلے کی تضحیک کریں یہ کوئی جمہوری وقانون پسند لیڈر کا رویہ نہیں بلکہ نہایت غیر ذمہ دارانہ اور میں نہ مانوں ذہنیت کی عکاس ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں وزیر اعلیٰ کے خلاف توہین عدالت کا کیس چلایا جائے۔لال مسجد آپریشن ریاست کی سا لمیت کیلئے پاک فوج نے انجام دیا ہے، مذکورہ آپریشن کے خلاف ان کے بیان سے وزیر اعلیٰ کی تکفیری سوچ عیاں ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حفیظ الرحمن کا یہ کہنا کہ سپریم کورٹ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی پٹیشن پر فیصلہ نہ کرے گا ،یہ ایک بہتان ہے اور اپنی نااہلی اور کمزوری چھپانے کیلئے ایسے بیانات دیئے جارہے ہیں ورنہ سپریم کورٹ نے 1999 میں گلگت بلتستان کو مکمل قانونی، انسانی اور جمہوری حقوق دینے کا فیصلہ دے چکی ہے اگر ان کی حکومت اور مسلم لیگ ن کی قیادت گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے میں مخلص ہوتی تو انہیں کس نے روکا تھا لہٰذا حفیٖظ الرحمن اپنی حکومت کی نااہلی اور ناکامیوں کا الزام سپریم کورٹ پر نہ ڈالیں بلکہ وفاقی حکومت اور اپنی نااہلی اور ناکامی کا اعتراف کرکے مستعفی ہوجائیں۔