وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اسد عاشورا کے موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا عزت سے جینے اور عزت سے مرنے کا درس دیتا ہے۔ کربلا کے ماننے والے کبھی کسی طاغوت اور ظالم کے آگے سر نہیں جھکا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں نے مل کر داعش جیسی جماعت کی بنیاد ڈالی لیکن یہ کربلائی جوان ہی تھے جنہوں نے عراق اور شام میں داعش کو شکست فاش سے دوچار کردیا ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں داعش اپنا اثر رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔ سکیورٹی اداروںکو وطن دشمن طاقتوں کی سرگرمیوں پر کڑی نگرانی کرنی چاہیے اور دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن ردالفساد کو تیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اس وقت ملک کا حساس ترین مقام بن چکا ہے۔ سی پیک کی وجہ سے دشمن کی نگاہیں جی بی پر ہیں۔ لیکن افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو یہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف خالصہ سرکار کے نام پر عوامی ملکیتی اراضی پر شب خون مارا جا رہا ہے اور دوسری طرف ذرائع کے مطابق ہزاروں کنال اراضی آل سعود کی حکومت کو دینے کی پس پردہ سازشیں چل رہی ہیں۔عالمی سامراجی طاقتوں کی نگاہیں جی بی پر ہیں عوام اور ریاستی اداروں کو ہو ش میں رہنے کی ضرورت ہے ۔ہم گلگت بلتستان کی ایک ایک انچ اراضی پر کسی کو قابض ہونے نہیں دیں گے۔ دوسری طرف سی پیک میں خطے کو مسلسل نظر انداز کرنا بھی کسی طور قابل قبول نہیں۔ ہم سی پیک میں جی بی کے لیے حصہ بقدر جثہ چاہتے ہیں۔ سی پیک میں حصہ لینے کے لیے جدوجہد کو سی پیک کی مخالفت قرار دینے والے اصل میں خطے کے دشمن ہیں۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور وزیراعظم کشمیر کی پریس کانفرنس میں ریاستی اداروں بلخصوص فوج اور عدلیہ کو زیر سوال لانے کے بعد بھی انکے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھانا افسوسناک ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایکشن پلان کے نام پر جی بی میں جاری سیاسی انتقام کا رخ علاقہ دشمن عناصر کی طرف کیا جائے تاکہ ریاست کی سلامتی یقینی ہو ۔ آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ امریکہ کی جی بی میں جاری سرگرمیوں پر ریاستی ادارے نگاہ رکھیں امریکہ عوام میں اثر نفوذ پیدا کر چکا ہے اور حساس ادارے خاموش ہیں۔ امریکہ خطے کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم اسکردو کے سربراہ مولانا ذیشان نے کہا کہ کربلا کی یاد منانے کا مقصد سن 61ہجری کے یزید ی فوج اور ظالموں کو برا بھلا کہنا ہی نہیں بلکہ عہد کے یزیدوں اور ظالموں کے کردار کو پہچاننا اور ان کی شر سے معاشرہ کو بچانا ہے۔ واقعہ کربلا کو منانے کے مقصد اپنی ذمہ داروں کا تعین ہے۔ کربلا انسان کو میدان عمل میں ڈٹ جانے اور ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پیغام حق پہنچانے کا درس دیتا ہے۔