وحدت نیوز(گلگت) آئینی تشخص کے بغیر گلگت بلتستان کے عوام پر کسی قسم کے ٹیکس کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں،جب بھی گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی بات ہو تی ہے تو وفاقی حکمران یو ٹرن لیتے ہیں۔گلگت بلتستان حکومت وفاق کی نمائندگی کی بجائے خطے کے عوام کی نمائندگی کریں جنہوں نے انہیں ووٹ دیکر اقتدار تک پہنچایا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری سیاسیات غلام عباس نے وحدت ہائوس گلگت میں انجمن تاجران کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی تشخص سے محروم گلگت بلتستان کے عوام پر نت نئے ٹیکسز لاگو کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔خطے کے عوام ستر سالوں سے اپنا آئینی تشخص مانگ رہے ہیں لیکن وفاقی حکمرانوں کو نہ جانے کیا سوجھی ہے کہ یہاں کے عوام کے بنیادی حقوق غصب کرنے میں کوئی حکومت کسی سے پیچھے نہیں رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہدی شاہ حکومت کے کارناموں کے ثمرات آہستہ آہستہ ظاہر ہورہے ہیں اور حفیظ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں پر بھی بہت جلد پردہ فاش ہوجائیگا۔نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے میثاق کرپشن کے ثمرات جوں جوں ظاہر ہوتے جائینگے عوام کو ان دونوں جماعتوں کی اصلیت واضح ہوتی جائیگی۔ انہوں نے انجمن تاجران کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ ٹیکسز کے نفاذ سے عوام کے معاشی قتل کے ساتھ ساتھ علاقے کی معیشت کا پہیہ جام ہونے کا اندیشہ ہے۔حکومت کے حق میں بہتر یہ ہے کہ عوامی مفاد کے پیش نظر حالیہ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور انجمن تاجران کے مطالبات کو بغیر کسی لیت ولعل کے تسلیم کرے اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو مجلس وحدت مسلمین پوری طاقت کے ساتھ انجمن تاجران کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔