وحدت نیوز (گلگت ) پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ملت تشیع پاکستان کا کوئی ایک بھی فرد دہشت گردی میں ملوث نہیں رہا ہے اور روز اول سے استحکام پاکستان کیلئے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ سید ناصر عباس شیرازی اور ملت تشیع کے دیگر افراد کی جبری گمشدگی سیکورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان سید ناصر عباس شیرازی اور ملت تشیع کے دیگر بیگناہ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی سے قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن محمد شفیع، صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن عارف حسین الجانی، ترجمان مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد الیاس صدیقی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم عارف حسین قنبری نے خطاب کیا۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے سید ناصر عباس شیرازی کی جبری گمشدگی پر پنجاب حکومت خاص طور پر رانا ثناء اللہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سید ناصر عباس شیرازی کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سید ناصر عباس شیرازی اور ملت تشیع کے بیگناہ افرادکے اغواکو بدترین زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملت تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس مکتب کا کوئی فرد دہشت گردی میں ملوث نہیں رہا ہے اور ملت تشیع قیام پاکستان سے استحکام پاکستان کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور خاص کر پنجاب حکومت دہشت گردوں کے پے رول پر ہے اور ان کو خوش کرنے کیلئے ملت تشیع کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے جس نے فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کئے اور تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا جو کہ تکفیریوں کیلئے ناقابل برداشت ہے اور پنجاب حکومت کا وزیر قانون رانا ثناء اللہ اداروں کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے سازش کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سید ناصر عباس شیرازی نے اس سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جسکی سزا دی گئی اور اپنے پالتو بدمعاشوںکے ذریعے انہیں اغوا کرایا گیا جو کہ ملک دشمنی ہے۔احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے گلگت بلتستان حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے شیعہ نشین علاقوں سے متصل بنجر زمینوں پر زبردستی قبضہ کرنے کا حکومتی خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔انہوں نے مقپون داس اور چھلمس داس نومل کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی حکومتی کوشش پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خبر دار کیا کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے بصورت دیگر پورے گلگت بلتستان تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔