وحدت نیوز(سکردو) الہدیٰ فاونڈیشن بلتستان کے چیئرمین علی احمد نوری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء سید ناصر عباس شیرازی کا جرم نیشنل ایکشن پلان، آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کی مکمل تائید و حمایت کرنا ہے۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا اور ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے بین المسالک ہم آہنگی پیدا کرنے کی کامیاب سیاسی جدوجہد کی۔ ناصر شیرازی کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے پنجاب حکومت اور رانا ثناءاللہ کی سرپرستی میں وطن عزیز پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مسلکی آگ کو بھڑکانے کی مذموم کوششوں کے آگے سینہ سپر ہوکر لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔ رانا ثناءاللہ نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو فرقہ وارنہ رنگ دے کر جس سوچ کا اظہار کیا، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ماضی میں اس ملک کی سلامتی اور استحکام کے ساتھ جو کھیل کھیلا گیا رانا ثناءاللہ اور اس کی حکومت اس میں برابر کی شریک رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نون لیگ کی حکومت ہمیشہ پاکستان دشمن طاقتوں اور مسلح دہشت گردوں کی حمایت سے حکومت کرتی چلی آ رہی ہے۔ پانامہ کیس میں بے نقاب ہونے کے بعد اپنی سیاست اور حکومت کو بچانے کے لیے مسلم لیگ نون ملک میں پھر افراتفری پھیلانا چاہتی تھی۔ لیکن ناصر شیرازی جیسے زیرک، باشعور اور مخلص سیاسی کارکن نے اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ جواب میں سادہ لباس میں راناثناءاللہ کے گلو بٹوں اور سہولت کاروں نے انہیں جبری اغواء کر کے نون لیگ کی حکومت کے چہرے سے نقاب اتار دیا۔ ناصر شیرازی اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ ان کا مقصد متعصب اور قاتل حکمرانوں کے چہرے سے نقاب اتارنا تھا۔ ناصر شیرازی کا اغواء رانا ثناءاللہ کے لیے بہت بھاری ثابت ہوگا۔ اتنے عرصے سے مذہبی سیاسی شخصیت کی عدم بازیابی ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔