وحدت نیوز (سکردو) ٹیکس مخالف تحریک کی کامیابی کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی و انجمن تاجران کے رہنماوں کی قیادت، استقامت اور شجاعت کے تذکرے گلگت بلتستان کے چوک، چوراہوں اور محفل و مجالس کی زینت بننے لگے۔ ہر جگہ انجمن تاجران بلتستان کے سربراہ غلام حسین اطہر، ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس اور مجلس وحدت مسلمین جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی کی قربانیوں پر تبصرے ہونے لگے اور سال 2017ء کے آخر جبکہ سال 2018ء کے آغاز میں ہی عوام کے محبوب قائدین میں ان کا شمار ہونے لگے۔ ٹیکس مخالف تحریک میں حکمران جماعت کے علاوہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، طلباء تنظیموں اور سماجی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا، تاہم اس تحریک کو بام عروج تک پہنچانے میں مذکورہ شخصیات کی خلوص نیت، قائدانہ صلاحیت، استقامت اور جذبہ فدا کاری کے سب معترف ہیں۔ 2014ء میں گندم سبسڈی تحریک کے دوران بھی آغا علی رضوی اور مولانا سلطان رئیس نے کلیدی کردار ادا کرکے عوام کے دل جیت لیے تھے، اب کہ بار غلام حسین اطہر نے بھی اپنی قائدانہ صلاحیت کا لوہا منوایا۔ انکی عوام میں غیر معمولی مقبولیت حکمرانوں کے لیے مشکل کا باعث بننے کے پیش نظر ان کی کردار کشی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ نہایت اہم ذرائع کے مطابق ان تینوں شخصیات میں دوریاں پیدا کرنے، اختلافات کو جنم دینے اور عوامی مقبولیت کو کم کرنے کے لیے مختلف افراد پر ذمہ داریاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان شخصیات کا اتحاد عوام دشمن پالیسوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے، چنانچہ خطے میں من پسند قوانین نافذ کرنے کے لیے ان عوامی قیادتوں کو کمزور کر کے یا مختلف مسائل میں گھیر کر حکمران اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اب ان شخصیات کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سازشوں کو بھانپ لیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی امنگوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرتے رہیں۔