وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قومی نوعیت کے اس معاملے کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ابتدا میں یہ کہہ کر معطل کیا کہ زیادہ سے زیادہ کمپنیوں کو شامل کرانے کے لیے معطل کی ہے۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ حکومت کو اور ذمہ داران کو اس خطے کے عوام سے زیادہ اس بات کی فکر لگی ہوئی تھی کہ کمپنیاں زیادہ شریک ہوں۔ ہماری مخالفت کے باوجود معطل کیا گیا اور معزز عدالت کے فیصلے پر دوبارہ ٹینڈر ہوا تھا۔ اب پیپرا رول کا حوالہ دیکر اسے دوبارہ منسوخ کرنا اس خطے کے عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ ہم اپنی قیادت کی سربراہی میں تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ مل کر احتجاج کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔ لگتا ہے عوام کو سڑکوں پر لائے بنا اس حکومت نے کوئی کام کرنا نہیں ہے۔ کورٹ کے فیصلے کے باوجود منسوخ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ توہین عدالت سے بچنے کا ایک ہی رستہ ہے کہ میرٹ پہ آنے والی کمپنی کو ایوارڈ کیا جائے۔
ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بار بار کی منسوخی سے بچنے کا واحد حل یہ ہے کہ جو لوگ من پسند کمپنی کو دلانے کے لیے اس پروجیکٹ کو متنازعہ کر رہا ہے ان سے کمپنی کا نام لیں اور بغیر ٹینڈر ڈرامہ کے نوازا جائے تاکہ کام تو شروع ہو۔ کسی چیز بھی حد ہوتی ہے عوام اچھی طرح جانتی ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ ایک طرف عوامی نوعیت کے منصوبوں کے ساتھ چند مفادپرست لوگ کھیل رہے تو دوسری طرف عوامی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں بلخصوص شبیر مایار سے فرصت ملی ہے یہ ادارے اس پروجیکٹ کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والوں پر نظر رکھیں اور یہ پروجیکٹ کامیاب ہوجائے تو خطے کی ترقی یقینی ہوجائے گی۔ اس پروجیکٹ کو ذاتی مفاد کی خاطر کھٹائی میں پڑ گیا وہ عوامی ردعمل آئے گا کہ کسی کی سوچ ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شبیر مایار کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ عوامی حقوق کے لیے لوگوں کو جمہوری انداز میں جدوجہد کرنے سے نہ روکا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ حکومت شغرتھنگ روڈ کے ساتھ مزید نہ کھلیں اور عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس پروجیکٹ پر کام کا آغاز کرائے۔