وحدت نیوز (گلگت) قائد حزب اختلاف وپارلیمانی لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے متحدہ اپوزیشن کے ترجمان جاوید منوا کے ہمراہ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے ہمراہ گلگت بلتستان کی مجموعی صورتحال بلخصوص گندم ایشو پر سرجوڑ لیے۔ لیڈر آف اپوزیشن نے کہا کہ ہم نے وزیراعلٰی پر بھی اتمام حجت کی ہے کہ گندم کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لیں۔ قیمتوں میں اضافے کو واپس لیے بغیر عوام کسی مذاکرات پر بیٹھنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق حکومت چاہے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے لیکن حالات کی سنگینی کا ادراک نہیں کر رہی ہے۔
اس موقع پر گورنر گلگت بلتستان نے بھی بھرپور تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس سخت سردی میں عوام کو مزید سڑکوں پر رکھنا مناسب نہیں ہے۔ ان کے مطالبات کے حل کے لیے تمام ذمہ داروں تک مل کر پیغام پہنچائیں گے اور مل کر جدوجہد کریں گے۔ ہم مل کر وفاق اور تمام ذمہ داروں سے اتمام حجت کریں گے۔ عوام ہماری ہے اور خطہ ہمارا ہے۔ وفاق میں سیاسی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔
متحدہ اپوزیشن کے ترجمان جاوید منوا نے کہا کہ 16 روپے اضافے کے بعد جو پیسے بنیں گے اس سے تو ایک ماہ کی بھی گندم نہیں بنتی۔ ساڑے نو ارب روپے کی سبسڈی کی رقم سے گندم پہلے ہی خریدی جاچکی ہے۔ 16 روپے اضافے کے بعد بھی تقریبا 6 ارب روپے جون تک کی گندم کے لیے درکار ہے۔ 16 روپے اضافہ کرکے جون تک ایک ارب بنتی ہے بقیہ رقم کے لیے پھر بھی وفاق کے آگے ہاتھ ہی پھیلانا ہے۔ اضافہ گرانٹ فراہم نہ ہوئی تو قیمتوں میں اضافے سے بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ جب یہ سب کچھ ہے تو کیوں صوبائی حکومت اپنے آپ کو مشکل میں ڈال رہی ہے سمجھ سے بالا تر ہے۔ بریفنگ کے بعد گورنر نے گندم بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر تمام ذمہ داروں سے رابطے اور کیس کو مضبوط انداز میں ٹیک اپ کرنے پر اتفاق کیا۔