وحدت نیوز(سکردو) گلگت بلتستان کی موجودہ مخدوش سیاسی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صدر آغا علی رضوی کی صدارت میں سیاسی کونسل کے اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پچھتر سالوں سے آئینی حقوق کے محروم متنازعہ خطہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کا آئینی حصہ بننے کی راہ تک رہے ہیں۔ یہاں کے عوام نے ڈوگروں سے جنگ کرکے اس خطے کو آزاد کرایا اور پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا۔ تب سے اب تک اس خطے کو وہ سہولیات تو میسر نہیں جو دیگر صوبوں کے عوام کو تاہم مارشل لاء کا نفاذ ہو یا دیگر عوام کش اور جمہوریت دشمن فیصلے، گلگت بلتستان کو نشانہ ضرور بنایا جاتا ہے۔ آئینی حقوق، قومی اسمبلی میں نمائندگی، سینٹ میں نمائندگی اور دیگر مالیاتی اداروں میں نمائندگی کا مطالبہ کرے تو کہا جاتا ہے متنازعہ خطہ ہے، سی پیک میں حصہ مانگیں تو کہا جاتا ہے ملک دشمن ہے، کرگل لداخ اور دیگر بارڈرز کھولنے کا مطالبہ کرے تو غدار کہا جاتا ہے جبکہ رجیم چینج جیسے غیرجمہوری، غیراخلاقی آپریشن کرنا ہوتو اس خطے کی حساسیت اور متنازعہ حیثیت بھی بھول کر دنیا بھر میں پاکستان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ قومی اداروں میں گلگت بلتستان کے حقوق اور عوامی مسائل پر آواز کی رسائی نہ ہونے کا ظلم اپنی جگہ حد تو یہ ہے کہ اس محروم خطے کے عوام کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز اور عوامی فورم، جمہوری ادارہ گلگت بلتستان کی اسمبلی کو سیل کرکے عوام کے مینڈیٹ اور مقتدر ایوان کی توہین کی جاتی ہے۔ جمہوری ملک میں متنازعہ خطہ گلگت بلتستان کی اسمبلی کو سیل کرکے اس ہاوس کے کسٹوڈین، معزز سپیکر اسمبلی کو گیٹ کے اندر داخل نہ ہونے دینا اور اسمبلی اراکین کی توہین کرنا جی بی کی سیاسی تاریخ کا بدترین دن ہے اور ہر سال 5 جولائی کو یوم سیاہ کے طور منایا جائے گا۔ ان ہتھکنڈوں کے ذریعے وطن عزیز پاکستان میں رجیم چینج آپریشن کو جی بی میں توسیع دینا دشمنوں کو خوش کرنے اور عوام کو اداروں کے خلاف بڑھکانے، عددی اکثریت کو ختم کرکے کم مینڈیٹ والوں کو غیرجمہوری طریقے سے برسر اقتدار لانے اور ساتھ ساتھ مختلف تعصبات کو بڑھکانے کی کوشش ہورہی ہے جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین سکردو میں کل اہم پریس کانفرنس کرے گی جس میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔