وحدت نیوز(باغ) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا ہے کہ 24اکتوبر یوم تاسیس آزاد ریاست جموں و کشمیر ، وہ تاریخی دن ہے کہ جس دن آزاد خطہ کے مسلمانوں نے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی۔ اپنی آزادانہ و انقلابی حکومت کی بنیاد رکھی۔ 22اکتوبر اہلیان مظفرآباد کے لیے اہمیت کی حامل،قبائلی مجاہدین کے ساتھ ملکر ڈوگرہ راج کو اس شہر سے نکال باہر کیا گیا۔آزادی پاکستان کے بعدوہاں سے بھاگ کر خطے میں پناہ لینے والے ہندؤں نے مسلمانوں کی قتل و غارت کا پروگرام بنا رکھا تھا ۔ جس کو مظفرآباد کے عمائدین نے تدبر و فہم سے ناکام بنایا ۔ ڈوگرہ حکومت کی درپردہ مدد کے ذریعے عید کے اجتماعات کو نشانہ بنانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی، دوسرے کے لیے کھودے جانے والے گڑھے میں خود گرے۔ اس تاریخی دن کی مناسبت سے اہلیان کشمیر کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر نے ضلع باغ کے دورے کے موقع پر ضلعی تنظیمی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا کہ یقینا آزادی ایک ایسی نعمت ہے کہ جس کے لیے انسان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا ۔ آزادی کی قدر و قیمت وہی جان سکتا ہے جس نے غلامی کو دیکھا ہو ۔ 24اکتوبر کو ایک حصہ بھارتی چنگل سے آزاد ہوا۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں نہ مذہبی آزادی ہے نہ سیاسی، وہاں شہریوں کی زندگی تک محفوظ نہیں ۔ بھارت نے اپنے اس مکروہ افعال کی تکمیل کے لیے 8لاکھ افواج نہتے کشمیریوں پر جھونک رکھی ہے۔ جو آئے روز بے گناہ نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کی افواج کو یہ علم نہیں کہ وہ آگ سے کھیل رہی ہے اور اس آگ کی چنگاری حال ہی میں برہاں مظفروانی کی صورت میں سامنے آئی ۔ جس نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی اور اس چنگاری نے پلک جپکتے ہی بھارت کے سیکولرازم کے جھوٹے دعوؤں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آزادی حاصل کر لی ، اس نعمت عظمیٰ پر خدا وند منان کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔ اس آزادی کوچار چاند لگانے، حقیقی آزادی بنانے کے لیے بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔تعلیم ، صحت ،روزگار ، سڑکوں کی زبوں حالی اور اس طرح کے بیسیوں مسائل ایسے ہیں کہ جن کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ تعلیم سب حق مگر غریب کی پہنچ سے دور کیوں ؟ صحت سب کے لیے مگر سرکاری ہسپتالوں میں سرنج تک دستیاب نہیں ؟ روزگار بنیادی مسئلہ مگر ہر دوسرا آدمی بے روزگار؟ سڑکوں کی حالت ایسی کہ جیسے ڈوگرہ راج کے وقت بنی ہوں؟ صفائی کے انتظامات ایسے کہ ڈینگی جیسی وبا نے بھی اس خطے کا رخ کر لیا؟ کرپشن ، اقربا پروری اور لالچ نے خطے کو دیوالیہ بنا رکھا ہے؟ ارباب اختیار صرف انجوائے منٹ اور فوٹو سیشن تک محدود ۔ کیا ہمیں اس خطہ کو ماڈل خطہ نہیں بنانا چاہیے۔ یقینی طور پر آزاد کشمیر کو ایک ماڈل سٹیٹ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیئے جانے کی ضرورت ہے تا کہ بتایا جا سکے کہ اس خطے نے آزادی حاصل کر کے کیا پایا ہے؟ موجودہ حکومت نے بھی تین ماہ گزار لیے مگر اس وقت تک کوئی عملی قدم نظر نہیں آرہا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خطے کی ترقی کے لیے ، میرٹ اور گوڈ گورننس کے لیے حقیقی معنوں میں کام کیا جائے ۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ہر شہری ہر فرد اپنے حصے کا کردار ادا کرے تا کہ ہمارے اسلاف نے جو اس خطے کو بنانے کے لیے قربانیاں دی تھیں ان مقاصد کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔