وحدت نیوز(گلگت ) دہشت گردی کے ناسور کا علاج کم قیمت پر ممکن ہے لیکن نااہل حکمرانوں کی جانبداری نے اس کاعلاج ناممکن بنادیاہے ۔دہشت گردی کے خلاف سالہا سال سے قربانیاں دینے کے باوجود ملک میں امن کا قائم نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے ، اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ روکنا شاید حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے کہا ہے کہ ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر حکومت تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے اور مٹھی بھر دہشت گردوں کو لگام دینے میں حکومت کی کوئی دلچسپی نظر نہیں آرہی ہے۔وہ آج یوم سیاہ کے موقع پر خواتین ونگ کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کے خلاف نکالی جانیوالی ریلی کے شرکاء سے خطاب کررہی تھی۔انہوں نے کہا کہ مظلوموں کے حامی و ناصر علامہ راجہ ناصر عباس حکمرانوں کی دوغلی پالیسی کے خلاف ایک مہینے سے بھوک ہڑتال کئے ہوئے ہیں اور حکومت روایتی بے حسی کا مظاہر کررہی ہے جو اس ملک کے ہزاروں شہداء کے خون کی تضحیک ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کی بھوک ہڑتال سیاست چمکانے کیلئے نہیں بلکہ بے حس حکمرانوں کو جھنجوڑنے اور دہشت گردوں سے اس ملک کو پاک کرنے کی غرض سے ہے۔ہمیں اس ملک کے اسی ہزاربے گناہ شہیدوں کی حمایت حاصل ہے ،ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے جوانوں کے پیغام کو قریہ قریہ پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اس مادروطن کے عوام بیدار ہونگے اور ملک کو بد امن بنانے والوں اور قومی خزانے سے ہاتھ صاف کرنے والوں کا احتساب کرینگے اور ایک فلاحی ریاست کی تعمیر کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پرامن کو کمزوری سمجھنے والے احمق ہیں عید کے بعد پرامن لانگ مارچ سے حکمرانوں کی نیندیں اڑ جائینگی۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت میں شیعیان علی پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ہماری زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں ہمارے جوانوں پر بلاجواز مقدمات قائم کرکے جیل کی سلاخوں میں دھکیل دیا گیا ہے۔دوسری طرف سانحہ مئی 1988 سے تاایندم شیعیان علی کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو گرفتار کرنے کی بجائے انہیں ترقیاں اور انعامات سے نوازا گیا ہے۔اگر زیادتیوں کے یہ سلسلے جاری رہے تو ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اور حکمرانوں کی نابودی تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔