وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی نےعالمی یوم القدس کے حوالے سے خواتین کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت امام خمینی قدس سرہ الشریف نے فرمایا قدس کا دن ایک عالمی دن ہے،ایسا دن نہیں جو صرف قدس سے مخصوص ہو، مستکبرین سے مستضعفین کے مقابلے کا دن ہے ایک ایسا دن ہے کہ جس دن مستضعفین کو مسلح ہونا چاہئے تاکہ استکبار کی ناک زمین پر رگڑ دیں۔ یوم القدس ایک ایسا دن ہے کہ جس دن مستضعف قوموں کی تقدیر کا فیصلہ ہو اور مستکبرین کے مقابلے میں مستضعف قومیں اپنے وجود کا اعلان کریں۔امام خمینی (رح) نے اسی ابتدا سے ہی اسلامی تشخص اور اسرائیل کے ساتھ جہاد کے اعتقادی پہلو کو، فلسطین کے مظلوم عوام کو آمادہ کرنے، اور پوری امت مسلمہ سے فلسطینوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سب سے زیادہ کارساز روش قرار دیا اور اس کے علاوہ نیشنلسٹ اور غیر اسلامی نظریات کو قدس کی آزادی کے لئے انحراف سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کے مسئلے پر حضرت امام خمینی (رح) کی تاکید عالم اسلام کے لئے اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر ہے۔صہیونیزم کی فکر، دین یہود کی تعلیمات سے جدا ایک فکر، اور اس آسمانی دین سے منحرف ایک فرقہ ہے۔ یہ فکر اور اس سے وجود میں آنے والا اسرائیل، مسلمانوں کی صفوں میں پھوٹ ڈالنے اور مشرق وسطی پر تسلط کے لئے،استعمار کا ساختہ پرداختہ ہے۔ حضرت امام خمینی (رح) فرماتے ہیں اسرائیل مغرب اور مشرق کی استعماری حکومتوں کی ہم آہنگی اور ہم فکری سے وجود میں آیا اور آج اسے تمام استعماری طاقتوں کی حمایت و پشپناہی حاصل ہے۔ برطانیہ اور امریکہ، اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں سے مسلح کرکے اور اسے فوجی اور سیاسی لحاظ سے مضبوط بنانے کے ذریعے مسلمانوں اور عربوں کے خلاف جارحانہ کاروائیاں انجام دینے پر اسے ورغلاتے رہتے ہیں۔ صہیونی حکومت مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کے ذریعے مشرق وسطی میں اپنی دائمی بقاءکے لئے ایک پرامن ٹھکانے کے درپے ہے۔ کیوں کہ اسرائیل نے اپنے وجود کے وقت سے ہی مشرق وسطی میں لڑاو حکومت کرو کی پالیسی اختیار رکھی ہے۔ اسی لئے آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ مشرق وسطی میں تکفیری گروہ کس طرح سے شام اورعراق میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا بدترین حالت میں قتل عام کررہے ہیں لیکن غاصب اور جارح اسرائیل کے خلاف کوئی موقف نہیں اپنا رہے ہیں۔ یہ کیا اندھیر ہے کہ جو اسلامی احکام پر عملدرآمد کے مدعی ہیں وہی اسلام کے سب سے واضح اصول یعنی مسلمانوں اور مستضعفوں کی حمایت کو ذرا بھی اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام چیزیں اس بات کی غماز ہیں کہ تکفیریوں کی جارحیت، عالمی استکبار اور صہیونی امنگوں سے ہم آہنگ ہے اور ان جارحانہ کاروائیوں کا براہ راست فائدہ اسرائیل کو پہنچ رہا ہے جبکہ بعض رپورٹوں اور خبروں سے تکفیری گروہوں اور صہیونی حکومت کے ساتھ تعاون کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔ لیکن وہ چیز جو امت مسلمہ کے درمیان نا اتفاقی پیدا کرنے اور فلسطین پر قبضہ جاری رہنے کے لئے صہیونی حکومت کی سازشوں کو ملیا میٹ کردیتی ہے، مسلمانوں کا باہمی اتحاد ہے۔ لہذا یہ غاصب اور کھوکھلی حکومت اپنی طاقت کے مظاہرے کے لئے گاہے بگاہے بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں پر بموں اورمیزائیلوں کی بوچھار کردیتی ہے۔ یہ نا اہل اور ناجائز حکومت، بچوں اور مظلوموں کا خون بہا کر یہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنی ان وحشیانہ کاروائیوں سے مسلم قوموں اور مجاہدوں کے دلوں پر خوف و دہشت طاری کردے گی۔ لیکن جتنا زیادہ خون بہہ رہا ہے مزاحمتی حلقوں کے حوصلے اور بلند ہورہے ہیں اور مسلمانوں میں مزید اتحاد بڑھتا جارہا ہے۔ اور انشااللہ وہ دن دور نہیں جب اسرائیل اور اسکے اتحادی ذلت و رسوائی کا سامنا کریں گے اور شکست اور زلت انکا مقدر ہیں۔انشااللہ وہ ادن امت مسلمہ جلد دیکھے گی جب القدس آزاد ہوگا ۔