وحدت نیوز(گلگت) چین کے صوبے شنجیانگ میں پاکستانیوں کی 50 سے زائد چینی شریک حیات کی گرفتاری کے خلاف گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی (جی بی ایل اے) نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گلگت بلتستان کے مردوں کی بیویوں کو جیل سے آزاد کرائے۔جی بی ایل اے میں مجلس وحدت مسلمین کی رکن اسمبلی بی بی سلیمہ نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ خنجراب پاس کے ذریعے چین اور پاکستانی شہری تجارت کی غرض سے ایک دوسرے کے ملک میں دورے کرتے ہیں اور اسی دوران چینی خواتین سے شادیاں بھی ہوئیں جو دونوں ممالک کے قوانین کے ہرگز منافی نہیں۔اس میں کہا گیا کہ کہ چین کی پولیس نے گزشتہ برس ان تمام خواتین کو حراست میں لے لیا جنہوں نے غیر ملکیوں سے شادیاں کیں اور ان میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے پاکستانی مردوں سے شادی کی تھی۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ چینی خواتین کی غیر قانونی حراست سے گلگت بلتستان میں بچوں سمیت اہل خانہ پریشانی کا شکار ہیں اس لیے وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ چینی حکام سے مسئلے کے حل پر بات کریں۔
قرار داد کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما جاوید حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان اور صوبہ شنجیانگ کے شہریوں میں شادی کی روایت 10 برسوں سے قائم ہے تاہم متعدد چینی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ صوبہ شنجیانگ پہنچی تو انہیں گرفتار کرلیا گیا اور پاکستان میں ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔جی بی ایل اے کے ڈپٹی اسپیکر جعفراللہ خان نے کہا کہ چین کی جانب سے مذہبی انتہا پسند کے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاون جاری ہے جس کے باعث پاکستانی مردوں سے شادی کرنے والی چینی خواتین کو بھی مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ حراست میں لی جانے والی تمام خواتین میں سے کسی کا بھی دہشت گردی یا انتہاپسندی سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔قرار داد میں کہا گیا کہ چینی ورکز اور انجینئرز کو خطے میں مقامی افراد سے کبھی کوئی شکایت نہیں رہی اور نہ ہی گلگت بلتستان میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے راستے پاک-چین تجارتی تعاون کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات بہت مضبوط ہیں واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے تقریباً 50 مردوں نے چین کے پڑوسی صوبے شنجیانگ میں مسلم چینی خواتین سے شادی کی اور چین کی پولیس نے گزشتہ سال خواتین کو حراست میں لینا شروع کردیا۔