The Latest
آزاداور خود مختار الیکشن کمیشن کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد محض ایک خواب ہے ،علامہ راجہ ناصر عباس
وحدت نیوز(اسلام آباد) آزاداور خود مختار الیکشن کمیشن کے بغیر شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ۔ الیکشن 2018سے قبل الیکشن کمیشن کے معاملات کا حل ہونا ضروری ہے ان خیالا ت کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم پولیٹکل ونگ کے عہدیداران سے ایک ملاقات میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن کو مالی اور انتظامی حوالے سے خود مختاری نہیں دی جائے گی الیکشن 2018کا شفاف انعقاد ممکن نہیں ۔بائیومیٹرک طریقہ کار کے تحت ہونے والے الیکشن کی حمایت کرتے ہیں ۔ بائیومیٹرک الیکشن کے انعقاد سے انتخابی دھاندلی کا راستہ رکے گا۔ مالی خود مختاری نا ہونے کے سبب الیکشن کمیشن کے لئے بائیومیٹرک سسٹم کے تحت الیکشن کا انعقاد کروانا ناممکن ہو گا ۔ انتظامی طورپر الیکشن کمیشن کے اختیارات میں اضافہ ضروری ہے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ حالیہ لودھرں ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن کی تنبیہ کے باوجود سیاسی لیڈران کا الیکشن کمپین میں حصہ لینا الیکشن کمیشن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے ۔پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن کے قوانین کا بھی ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔ لگتا ہے سیاسی جماعتیں ہارس ٹریڈینگ کارستہ روکنا ہی نہیں چاہتیں ۔ہارس ٹریڈینگ کارستہ روکنے کے لئے فلورکراسنگ کے موجودہ قانون کو تبدیل کرنا ضروری ہے
وحدت نیوز (آرٹیکل) لوگ ہنستے رہتے ہیں، بعض تالیاں بھی بجاتے ہیں اور بعض واہ واہ اور سبحان اللہ بھی کہتے ہیں، شیخ رشید جب بلاول بھٹو کو ایک فلمی اداکارہ سے تشبیہ دیتے ہیں تو لوگ ہنستے ہیں، عمران خان جب آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو زلیل اور گھٹیا انسان کہتے ہیں تو لوگ تالیاں بجاتے ہیں اور پیر طریقت خادم رضوی جب ڈاکٹر طاہرالقادری سمیت دوسروں کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں تو مجمع واہ واہ اور سبحان اللہ کہتا ہے،مسلمانوں کے دینی مدرسوں میں دہشت گردوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے تو لوگ آنکھیں موندھ لیتے ہیں، مشال خان کو یونیورسٹی میں قتل کیا جاتا ہے تو عوام قاتلوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں اور مسلمانوں کے ایک فرقے کے اجتماع میں دوسرے فرقے کے خلاف کافر کافر کے نعرے لگائے جاتے ہیں تو لوگ اچھل اچھل کر نعروں کے جواب دیتے ہیں، یہ سب کچھ ظاہر کر رہا ہے کہ ہمارے اجتماعی اورسماجی و سیاسی کلچر کو اب اسی سمت لے جایا جارہا ہے۔
حقیقتِ حال یہ ہے کہ دشمن طاقتیں ایکدم تو پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کو دینِ اسلام سے بیزار اور متنفر نہیں کر سکتیں لہذا اپنے ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں سے غیر ت ایمانی کے خاتمے اور حرام کاموں سے نفرت کو بتدریج کم کیا جا رہا ہے۔
لوگ جب اپنے سیاستدانوں کی زبان سے نازیبا الفاظ سنتے ہیں تو انہیں اپنی روزمرّہ زندگی میں بھی نازیبا الفاظ کے استعمال میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوتی اور اسی طرح جب ٹیلی ویژن پر فحاشی دیکھتے ہیں تو عام زندگی حتیٰ کہ اپنے گھرانوں اور شادی بیاہ کی محفلوں میں بھی بے حجابی اور عریانیت سے کراہت محسوس نہیں کرتے۔
آج ایک دم سے لوگوں کا فر نہیں کیا جا سکتا اور حرام کو حلال نہیں کہاجاسکتا لہذا بتدریج لوگوں کے دلوں سے کفر اور حرام کی نفرت کو کم کیا جارہا ہے۔
آج لوگوں کو جہاد سے بیزار کرنے کے لئے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہتھیار تھما دئیے گئے ہیں اور کفر جیسے لفظ کے وزن کو ختم کرنے کے لئے مشال جیسے بے گناہ طالب علم کو قتل کروا دیا گیا ہے۔
اسلامی تعلیمات کےمطابق بے حیائی صرف ٹیلی ویژن پر گانے بجنے اور بے حجاب عورتوں کو دیکھنے کا نام نہیں ہے بلکہ گالیاں دینے والے، بداخلاق، شرابی اور بدمعاشوں کا مسلمانوں سے اقتدار کے لئے ووٹ مانگنا بھی سراسر بے حیائی اور فحاشی ہی ہے۔
ہمارے معاشرے کو بداخلاق، بدزبان اور بے حیا لیڈروں کے بجائے شریف ، نیک اور متقی سیاستدانوں کی ضرورت ہے، آج معاشرے میں تو ہر طرف، ظلم، فساد ، بے عدالتی، ذخیرہ اندوزی ، گراں فروشی اور ملاوٹ کا دور دورہ ہے ایسے میں اگر ہم لوگ دبک کر گھروں میں بیٹھ جائیں اور یہ کہیں کہ ہم تو شرفا کی زندگی گزار رہے ہیں تو در اصل یہ شرفا کی زندگی نہیں بلکہ بزدلوں کا جینا ہے۔
شرفا کی زندگی یہ ہے کہ معاشرے میں شرافت کا اقتدار ہو ، ہر کسی کے ساتھ عدل و انصاف ہو ، لوگوں کو مفت تعلیم ، انصاف اور صحت کی سہولیات نصیب ہوں، بیت المال سے غربا کی کفالت کی جائے، ملک سے بے روزگاری اور ملاوٹ کا خاتمہ ہو ، نوکریوں میں سفارش اور رشوت کے بجائے میرٹ کا بول بالا ہو۔۔۔
یہ سب آج بھی ممکن ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم لوگ تہِ دل سے پیغمبراسلامﷺ کو اپنے لئے سیاست میں بھی نمونہ عمل تسلیم کریں اور ہمارے دانشور اور مفکرین ، دیندار اور متقی لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
پیغمبرِ اسلام ﷺ کی زندگی اور سیرت اس بات پر شاہد ہے کہ آپ نے پتھر کھا کر، توہین اور اہانت برداشت کر کے، ہجرت کر کے، اپنے جلیل القدر اصحاب کی قربانیاں دے کر ، اپنے مقدس دانت شہید کروا کر، اپنے زمانے کے مظلومین، دبے ہوئے اور کمتر سمجھے جانے والے لوگوں کو پستی سے نکال کر شریکِ اقتدار کیا۔
آپ نے مظلومین اور محکومین اور غلاموں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کر کے انہیں اتنا مضبوط کیا کہ آپ نے ان مظلوموں کے ذریعے معاشرے پر حاکم وڈیروں، قبائلی سرداروں اور گناہ و زنا کے رسیا لوگوں کی طاقت کا طلسم توڑ ڈالا۔
جب سرورِ دوعالمﷺ نے سیاسی تبدیلی کی جدوجہد شروع کی تو آپ کے مقابلے میں جہاں عرب کے متکبر، عیاش اور اوباش بادشاہ اور سردار تھے وہیں ایران اور روم کے بدمعاش بادشاہ بھی تھے۔
آپ نے گالیوں کا جواب گالیوں اور پتھروں کا جواب پتھروں سے نہیں دیا بلکہ اپنے حسنِ اخلاق سے ، بد زبانی، بدکرداری اور بد اخلاقی پر خطِ بطلان کھینچ دیا۔
خودپیغمبر اسلام کا ارشاد ہے : إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق
مجھے مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گيا ہے، اسی طرح قرآن مجید نے آپ ﷺ کے بارےمیں فرمایا ہے :
وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِيْمٍ. ''اور بے شک آپ عظیم الشان خلق کے مرتبے پر قائم ہیں،
یہ کیسے ممکن ہے کہ جس پیغمبرﷺ کی بعثت کے مقاصد میں سے اعلی ترین مقصد مکارم اخلاق کی تعمیل ہو اور جس پیغمبرﷺ کو خود قرآن خلق عظیم پر فائز قرار دے ، اس پیغمبر کی امت سے اقتدار کے لئے بدزبان، بدترین، اور بدمعاش لوگ منتخب کئے جائیں۔
آج ہمیں اپنی تمام تر عبادی و سیاسی و اقتصادی زندگی میں اپنے نبی ﷺ کو نمونہ عمل بنانے کی ضرورت ہے، جب پیغمر اسلام نے جہالت قدیم کے عہد میں مستضعفین ، مظلومین اور محکومین کی نجات کے لئے اسلام کا پرچم بلند کیا تھا تو ہر طرف سے فتنوں نے لوگوں کو گھیر رکھا تھا، مادہ پرستی، شراب و کباب، راگ و موسیقی، شہوت رانی، دست درازی اور زنا جیسی سماجی و اخلاقی برائیاں لوگوں میں رچ بس چکی تھیں، بلا روک و ٹوک قبائلی سرداروں اور مالداروں کے ہاتھ غریبوں کی عزت و آبرو پر پڑتے تھے، شعرو شاعری میں عورتوں کو بطور جنس استعمال کیا جاتا تھا اور یہ صورتحال صرف عرب دنیا تک محدود نہیں تھی بلکہ روم و ایران جیسی متمدن اور مہذب کہلاوانے والی اقوام میں بھی یہی کچھ ہو رہا تھا، ایسے میں معاشرے میں تبدیلی لانے کے لئے ہمارے نبیؐ نے جن مشکلات کا سامنا کیا ہم ان کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔
آپ نے اس معاشرے میں جہاں جاہلانہ رسوم و رواج کو بہادری اور عقلمندی کہا جاتاتھا ، آپ نے وہاں پر اپنے آپ کو صادق اور امین کہلوایا، آپ نے کفر اور ضلالت اور ظلم و جہالت کے درمیان اسلامی سیاست و حکومت ، اسلامی اقتصاد ، اسلامی نظام عدل اور اسلامی فوج کو قائم کیا ، آپ نے مشرق و مغرب کی مخالفت مول لے کر بڑے بڑے بادشاہوں کو اسلام کے قبول کرنے کی دعوت دی ۔آج جہالت جدید کے عہد میں بھی ہمارے ہاں پاکستان میں بھی اور پوری دنیا میں ایک مرتبہ پھر وہی کچھ دہرا یا جا رہا ہے ۔
اس سماجی ابتری، معاشی ناانصافی، قبائلی مظالم، دینی اجارہ داری اور موروثی سیاست کے مقابلے کے لئے ہمارے پاس صرف ایک ہی راہ ِ حل ہے کہ ہم ان بدترین حالات میں صرف اور صرف اپنی نبیﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کریں اور صرف انہیں لوگوں کو ووٹ دیں جن کا کردار اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ وہ پیغمبرِ اسلام ﷺ کے نقشِ قدم اور اسوہ حسنہ پر چلنے اور عمل کرنے والے ہیں۔
متوقع الیکشن میں سیاسی بیداری کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے ووٹ کے ساتھ یہ ثابت کریں کہ ختم النبیین ﷺ ہی ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور نمونہ عمل ہیں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (جیکب آباد) انقلاب اسلامی کی 39 ویں سالگرہ کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ دنیائے کفر و طاغوت کی تمام تر سازشوں کے باوجود انقلاب اسلامی اور فکر خمینی ؒ عالمی رخ اختیار کر چکی ہے، جس سے مستکبرین کی نیندیں اڑ چکی ہیں۔دنیا اس عالمی انقلاب کی طرف بڑہ رہی ہے جو اقوام عالم کے لئے عدل و انصاف اور امن و ترقی کی بشارت لائے گا، ایسے صالح بندوں کی عالمی حکومت جو اپنے پاکیزہ کردار کے باعث عالم انسانیت کے لئے خیر و سعادت ہوں گے۔ نظام ولایت آج تیزی سے عروج کا سفر طے کر رہا ہے اور تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے عالمی استکباری اور استعماری نظام کو چیلنج کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نور ولایت کی تجلی بن کر چمکا جس نے دنیا کے اندھیروں کو روشنی سے بدل دیا۔امام زمانہ ؑ کے عالمی انقلاب کے لئے عالمی انقلابی تحریک کا وجود ناگزیر ہے، جو عالمی الٰہی نظام کے لئے زمینہ سازی کرے۔ نائیجریا سے لے کر یمن تک نظام ولایت سے وابستہ انقلابی تحریکیں صبح روشن اور تابناک مستقبل کی نوید ہیں جب مستضعفین کے ہاتھوں ظالموں کے تخت و تاج تاراج ہوں گے۔
وحدت نیوز (مشہد مقدس) انقلاب اسلامی کی انتالیسویں سالگرہ کے سلسلے میں دفتر مجلس وحدت مسلمین مشهد مقدس میں ایک نشست کا انعقاد ہوا،جس میں کثیر تعداد میں علماء کرام اور طلباء نے شرکت کی ،سٹیج سیکرٹری کے فرائض حجت الاسلام والمسلمین جناب مولانا ظہیر عباس مدنی نےانجام دیے،پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا ۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت برادر محترم مظهر عباس نے حاصل کی ۔ اور شاعر اہلبیت جناب شمس الدین جعفری صاحب نے اپنا کلام پیش کیا اور سامعین سے خوب داد وصول کی ۔ برادر وقاص نے قصیدہ پڑھا بعد ازیں حجت الاسلام والمسلمین جناب عارف حسین نے انقلاب اسلامی ایران پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا خلوص ،اتفاق و اتحاد اور رہبر و لیڈر کا عالم با عمل ہونا یہ وہ اہم عناصر ہیں جو انقلاب لانے میں مؤثر ہیں۔
آخر میں نشست کے مہمان خصوصی عالم مبارز و مجاہد ملت جعفریہ حجت الاسلام والمسلمين علامہ سید علی رضوی سیکرٹری جنرل مجلسِ وحدت مسلمین گلگت بلتستان نے دهیہ فجر اور انقلاب امام خمینی کے موضوع پر گفتگو کی، انہوں نے کہاکہ جو قوم تلاش و کوشش کرے اور جنکا رہبر دشمن شناس ہو وہ قوم ہی انقلاب لا سکتی ہے۔علامہ سید علی رضوی کا کہنا تھا، ایران میں اگر انقلاب اسلامی آیا ہے تو اسکی بنیادی وجہ کوشش اور سعی اور ھدف کا مشخص ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب لانے کے لئے امام خمینی ؒکی سیرت پر عمل پیرا اور ان ہی جیسا ہی پر خلوص ہونا چاہیے اور انکے نقس قدم پر چل کر ہی ھدف تک پہنچا جا سکتا ہے،آخر میں انقلاب اسلامی کی سر بلندی اور رہبر معظم کی سلامتی کی دعا کے ساتھ اس نشست کا اختتام ہوا،سیکرٹری جنرل شعبہ مشھد مقدس عقیل حسین خان نے علامہ سید علی رضوی کا دفتر آنے پر استقبال کیا اور انکا شکریہ ادا کیا ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کے تحت صوبائی سیکرٹریٹ سو لجر بازار میں شہدائے ملت جعفریہ ڈیرہ اسماعیل خان ،گلگت بلتستان کے سکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی کی مادرگرامی، صوبائی وزیر قانون آغا محمد رضا کی ہمشیرہ اور مرکزی سکریٹری اطلاعات بردار علی احمر کی والدہ کے ایصال ثواب و درجات بلندی کیلئے قرآن خوانی اور مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی رہنما ناصر حسینی ، کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل مولانا صادق جعفری ، ضلع جنوبی کے حسن رضا ، نظیر علی ، محمد عیسیٰ ، علی عباس، محمد سعید ،عقیل احمد ایڈوکیٹ اور کارکنان نے شرکت کی ۔
مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ یہ مجلس شہدائے جعفریہ اور مرحومین کیلئے رکھی ہے اللہ تعالی انکے درجات بلند کرے آج کیونکہ انقلاب اسلامی کی انتالیسوں سالگرہ ہے یہ انقلاب اسلامی ملت تشیع کے لئے معجزہ ھے اس انقلاب کیلئے تمام علماءکرام ، مجتہدین ،دانشوروں اور عوام نے بھرپور حصّہ لیا امام خمینی رضوان اللہ نے اللہ تعالی پر بھروسہ کیا اور انقلاب برپا ہو ا،اس انقلاب اسلامی سے مغرب خوف ذدہ ہے ،آج دشمنان اسلام اور عرب دنيا نے استعمار طا قتوں کے ساتھ ملکر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ،انقلاب اسلامی کے صحیح رہبر یت نے تمام تر سازشوں کو بے نقاب کر کے عالم اسلام کے مسلمانوں کی تحفظ کیا ،آخر میں شہداء و مرحومین کے لئے فاتحہ کی گئی۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار نقوی نے پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں پر چیف جسٹس کا از خود نوٹس لینے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صرف قصور میں137 لوگ جعلی پولیس مقابلوں میں مارے گئے ہیں۔
ڈاکٹر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف کی ایماءپرجعلی پولیس مقابلوں کا ریکارڈ بہت خوفناک ہےایم ڈبلیو ایم پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں پر پہلے ہی عدالتی کارروائی کا مطالبہ کرچکی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم ڈبلیوایم پنجاب پولیس کے جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت مارے جانے والوں کے ساتھ کھڑی ہے،ان مقابلوں میں مارے جانے والے غریب لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں،چیف جسٹس کا پنجاب پولیس مقابلوں پر نوٹس کا اقدام مستحسن ہے،مجلس وحدت مسلمین اس اقدام کا خیرمقدم کرتی ہے۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستا ن میں خالصہ سرکارکے نام پر عوامی اراضی پر قبضہ جنگ آزاد ی کے ساتھ سنگین مذاق اور تحریک آزادی کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں عوامی اراضی پر قبضے کی کوشش نہ صرف غیر آئینی عمل ہے بلکہ غیر اسلامی بھی ہے۔ کھرمنگ سمیت پورے گلگت بلتستان بھر میں عوامی اراضی پر بغیر معاوضہ قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ حکومتی ادارے آئین پاکستان کی پاسداری کرے اور خالصہ سرکار کے قانون کو آئین پاکستان نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کو جہاں ضرورت ہو معاوضہ ادا کرکے اخلاقی اور آئینی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوام دشمن فیصلوں کی ترویج سے باز رہے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ بعض عناصر وقتی سہولت کی خاطر عوام دشمن اور غلط پالیسیز کا اجراء کرتے ہیںجس کے سبب خطے کے عوام پر ریاستی اداروں سے اعتماد ختم ہوتا ہے جو کہ وطن عزیز پاکستان کے مفاد میں ہرگز نہیں۔ ریاست سے مراد شہری اور قطعہ ارضی ہے جبکہ مقننہ ، عدلیہ اور قوت مجریہ ریاست کے تحفظ اور ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے۔ اگر ملک میںافرا تفری ہو اور ملک مشکلات کا شکار ہوں تو ریاستی اداروں کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اب گلگت بلتستا ن پہلے کی نسبت کہیںزیادہ حساس بن چکا ہے اور کسی قسم کی کوتاہی و غلط پالیسی کا ملک متحمل نہیں۔ پوری دنیا کی اور پاکستان دشمنوں کی نگاہیں گلگت بلتستان پر ہیں لہذا ریاستی اداروں کو چاہیے کہ عوام کو انکے حقوق مانگے بغیر دئیے جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خالصہ کی ہڈیاں سڑھ چکی ہیں اور اسکا قانون زندہ رکھنا خالصہ مزاج لوگوں کا کام ہے ۔ خالصہ کے نظریات کو تسلیم کرنے اور عمل کی کوشش کرنے والے خالصہ کی ریاست میں جائیں اقبال و جناح کے پاکستان میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پنجاب کے فرعون ہیں جس نے پنجاب پولیس جیسے ادارے کو تباہ کر دیا ، شہباز شریف نے پنجاب پولیس میں کئی عابد باکسر پال رکھے ہیں جو ماورائے عدالت لوگوں کا قتل کرتے ہیں ۔ پنجاب پولیس کا گرفتار انسپکٹر عابد باکسر خود اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ وہ شہباز شریف کے کہنے پر لوگوں کا قتل کرتا تھا ۔ اسی طرح پنجاب پولیس نے ایک سال میں 137 ماورائے عدالت قتل کیے جب کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن علیحدہ ہے، شہباز شریف وہ فرعون ہے جس کا وقت قریب آگیا ہے۔
علامہ مبارک موسوی کا مزید کہنا تھا کہ شریف برادران نے پاکستان میں اداروں کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیئے استعمال کر کے تباہ کر دیا ۔ سپریم کورٹ نے ایک بھائی سے پاکستانی عوام کو نجات دلائی اب اگلی باری چھوٹے بھائی کی ہے اور بہت جلد عوام کو شہباز شریف سے بھی چھٹکارا حاصل ہو گا۔ علامہ مبارک علی موسوی نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں عوام دانشمندانہ فیصلہ کریں گے اور پنجاب کے فرعون کو پاکستان پر کبھی بھی مسلط نہیں ہونے دیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) آئین وقانون کے مطابق انصاف کی فوری فراہمی میں ناکامی پر معاشرہ مایوسی کا شکار ہو رہاہے۔قانون کو کاغذوں سے نکال کر عملی صورت میں اس کا نفاذ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں فوری انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ناگزیر ہو چکا ہے عوام ہر معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب دیکھتے ہیں لوگوں کا مقامی و صوبائی عدالتوں کے نظام پر سے جیسے اعتماد ختم ہو چکا ہے۔دہشتگردی کا شکار ہونے والے ہزاروں متاثرین خاندان انصاف کے لئے ترس رہے ہیں۔ملٹری کورٹس کی تعداد بڑھائی جائیں اور تمام بڑے دہشتگردی کے سانحات کے کیسیز ملٹری کورٹس میں بھیجے جائیں۔ اس وقت ملک بھر کی عدالتوں میں لاکھوں کیسیز زیر التوا ہیں۔اس پر مذید عدلیہ اور سیاسی جماعتوں کی چپقلش معاملات کو مذید گھمبیر بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ عدلیہ کے فیصلوں کو سٹرکوں پر چیلنج کرنے کی روایت انتہائی خطرناک ہے۔ قانون کی بالادستی کے لئے عدلیہ اور پارلیمنٹ کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔بحیثیت پاکستانی ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مملکت خداداد پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے اخلاص کے ساتھ کام کریں۔ اداروں کو اپنے اختیارت سے تجاوز کرنے اور دوسرے ادارواں کے معاملات میں مداخلت سے گزیز کرنے کی پالیسی اپنانا ہو گی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سینٹ الیکشن سے قبل سیٹوں کی خرید و فروخت میرٹ کاقتل اور مقدس ایوان بالا کی توہین ہے، ایوان بالا مملکت پاکستان کا مقدس ادارہ ہے جس کے تقدس اور بالادستی کو قائم رکھنا تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ پاکستان کے آئین اور قانون بنانے کے عمل کا اہم ترین حصہ ہے اگر سینٹ جسے حساس اور اثررکھنے والے ادارے میں ذمہ داریاں ادا کرنیوالے اراکین میرٹ اور قابلیت کی بجائے کسی معاہدے یا سرمائے کے بل بوتے پر آئیں گے تو پاکستا ن کے لئے صرف مشکلات میں اضافے کا باعث بنےگا۔ ایوان بالا کو ربڑ سٹمپ بنانے والوں کیخلاف اعلی عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیئے ۔ہمیں ان قانون ساز اداروں میں خواہ وہ صوبائی ہوں یا مرکزی ان میں ہارس ٹریڈنگ اور دولت کے بل بوتے آنے والوں کا راستہ روکنا ہوگااور اس کے لئے ضروری ہے کہ مناسب قانون سازی کی جائے جس سے جماعتیں ایسے افراد کو سامنے لائیں جو کہ اہلیت رکھتے ہوں ۔
انہوں نے مزید کہاکہ اراکین صوبائی اسمبلیز کو بھی ووٹ کرتے ہوئے آئین پاکستان پر اللہ کے حضور لئے گئے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے وطن عزیز کے مفاداور آئین پاکستان کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی امانت کو صالح ایماندار اور محب وطن افراد کو دینا ہوگا،پاکستان کی سلامتی و بقا کا تقاضہ ہے کہ ہمیں اشرافیہ اور پاکستان پر مسلط کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف متحد ہونا ہوگا،بصورت دیگر یہ مافیا ملکی سلامتی اور قومی وقار کو داو پر لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔