The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل) مسافرین گرامی! طیارہ کچھ ہی دیر بعد لینڈ کرنے والا ہے۔یہ اعلان سنتے ہی ہر مسافر خوشی سے پھول جاتا ہے، ابھی ہم اپنے ملک کے ائیر پورٹ کے گیٹ سے نکل ہی رہے ہوتے ہیں کہ ٹھگوں کا ایک ٹولہ ہماری طرف لپکتا ہے، کوئی سامان کو چمٹتا ہے، کوئی ہاتھوں کو چومتا ہے، کوئی دامن کو کھینچتا ہے اور کوئی بیگ کو پکڑتا ہے۔
آپ لاکھ شور کریں کہ بھائی میری جان چھوڑیں لیکن وہ بغیر کچھ لئے ٹلنے والے نہیں ہوتے، بہر حال ہم انہیں غریب اور فقیر سمجھ کر کچھ نہ کچھ دے کر جان چھڑوا لیتے ہیں۔
جب کچھ آگے آئیں تو ٹیکسیوں اور رکشوں والوں کے غول مسافروں پر ٹوٹ پڑتے ہیں،ہر ایک کا اپنا کرایہ اور اپنا ریٹ ہوتا ہے، ہمیں آنکھیں بند کر کے یہاں پر بھی یہی سوچنا پڑتا ہے کہ اس غربت اور مہنگائی میں یہ بے چارے بھی کیا کریں!؟
گھر آجائیں تو ہر روز گوالا بلاناغہ کیچڑ ملا کر دودھ دے کر چلا جاتا ہے۔ ہم یہاں بھی آنکھیں چرا لیتے ہیں کہ بے چارہ غریب آدمی ہے کیا کرے۔
گھر سے باہر نکلیں اور پبلک ٹراسپورٹ سے سفر کر کے دیکھیں، مسافروں کو فحش فلمیں اور گانے سنائے جارہے ہوتے ہیں ، ہم یہاں بھی یہ سوچ کر چپ کر لیتے ہیں کہ غریب ڈرائیوروں کی یہی تفریح ہے اور بے چارے اس کے علاوہ کیا کریں!
کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ مسافروں کو نصف راستے میں یہ کہہ کر اتار دیا جاتا ہے کہ گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوگیا ہے یا فلاں پرزہ ٹوٹ گیا ہے۔ ہم اس وقت بھی چپ سادھ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ آخر اس میں ڈرائیور بے چارے کا کیا قصور ہے اور ڈرائیور باقی کرایہ واپس کئے بغیر اگلی منزل کو روانہ ہو جاتا ہے۔
ہم اپنی سڑکوں پر ہر روز خراب اور خستہ حال مسافر گاڑیوں کو چلتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن کبھی لب نہیں ہلاتے چونکہ ہمارے نزدیک غریب لوگوں کو انہی خستہ حال گاڑیوں میں ہی سفر کرنا چاہیے اور جب ایکسیڈنٹ ہوجائے تو حکومت سے معاوضے کا مطالبہ کرکے ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو کچھ پیسے دینے سے مسئلہ رفع دفع ہوہی جاتا ہے۔
ہم خود بھی ایسی بڑی بڑی مسافر بسوں کو دیکھتے ہیں کہ جن میں سوار ہونے کے لئے صرف ایک گیٹ ہوتا ہے۔اور اس ایک گیٹ سے بھی سوار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اگر خدا نخواستہ گاڑی میں آگ لگ جائے تو گیٹ سے بھاگ کر نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہوتی۔ لیکن ہم نے کبھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں۔
ایسے لگتا ہے کہ اس ملک میں عوامی مسائل کے حل کے لئے کوئی ادارہ ہے ہی نہیں اور یا پھر عوام میں کوئی ایسا ایک آدمی بھی نہیں جو جہاں مسئلے کو دیکھے وہیں کسی متعلقہ ادارے کو رپورٹ کرے۔
ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگ بھی ان پڑھوں کی طرح مسائل کو دیکھتے ہیں اور انہی کی طرح مسائل سے گزر جاتے ہیں۔ ہم زیادہ سے زیادہ صرف اس دن طیش میں آتے ہیں جس دن کہیں کوئی ٹارگٹ کلنگ ہوجائے اور یا پھر کوئی خود کش دھماکہ ہوجائے۔
ہم ابھی تک اس بات کو نہیں سمجھے کہ یہ جتنے بھی نوسرباز ہیں یہ سب جسد واحد کی طرح ہیں۔ ان میں سے ہر ایک مذموم اور ہر ایک قابل گرفت ہے۔ ائیر پورٹ کے گیٹ پر ملنے والے ٹھگوں اور نوسر باز ٹیکسی ڈرائیوروں اور لوگوں کو ملاوٹ شدہ دودھ اور جعلی دوائیاں فروخت کرنے والوں اور ٹارگٹ کلرز میں انسانیت دشمنی کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں۔
یوں نہی ہو سکتا کہ ہم بعض جگہوں پر تو جرائم سے نظریں چرائیں اور بعض جگہوں پر مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کریں۔ جب تک ہم خود عوامی سطح پر نوسر بازوں، ٹھگوں اور حرام خوروں کے خلاف ایکشن نہیں لیتے تب تک کلبھوشن یادو جیسے بنئے ایسے بے ضمیر لوگوں کو خرید کر انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں گے۔
آج دم تحریر مستونگ کے قریب دہشت گردوں نے کوئٹہ سے کراچی جانے والی گاڑی پر فائرنگ کر کے ہزارہ برادری کے چار افراد کو شہید کردیا گیاہے ۔ جبکہ حیدر آباد سے تعلق رکھنے والا ڈرائیور عبدالستار زخمی ہے۔
اب اگر بے ضمیر حملہ آور کو گرفتار کر بھی لیاجائے تو تب بھی یہ سلسلہ نہیں رک سکتا اس لئے کہ اس ملک میں ہم نے بے ضمیری ، بے حسی ، اور ظلم و شقاوت کے خلاف کبھی قلمی اور عملی احتجاج کیا ہی نہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پڑھے لکھے لوگ ان پڑھ لوگوں کی طرح جینا چھوڑ دیں۔ عوام کے حقوق اور جان و مال کا دفاع کریں ، پبلک ٹرانسپورٹ سے لے کر ایوان اقتدار تک ہر بے ضمیر ، وطن فروش اور نوسر باز کو روکیں اور اس کو قانون کے کٹہرے میں لائیں۔
جب تک پڑھے لکھے اور باشعور لوگ جہالت ، نادانی اور نوسربازی کے خلاف لڑنے کا فیصلہ نہیں کر لیتے تب تک اس ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ تب تک کلبھوشن جیسوں کو نت نئے نوکر اور ایجنٹ ملتے رہیں گے۔ تب تک اگر ایک احسان اللہ احسان ہتھیار ڈالےگا تو دس دیگر نوسر باز ،وطن فروشی کا کاروبار شروع کر دیں گے۔ تب تک اگر ہم ایک نوسرباز حکمران کو اقتدار سے ہٹائیں گے تو دوسرا اس سے بڑا نوسر باز نکلے گا۔ نوسر باز تبدیل کرنے سے نوسربازی اور کرپشن نہیں رک سکتی بلکہ ہمیں عوامی سطح پر اور عوامی طاقت کے ساتھ ، دہشت گردی، نوسربازی اور کرپشن کو روکنے کی ضرورت ہے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(آرٹیکل) تقیہ {وقایہ}سے ہے اور اس کا لغوی معنی کسی چیز کوخطرے سے بچاناہے جیساکہ تقوی بھی اسی مادہ سے ہے ۔تقوی سے مراد محرمات الہی سے نفس کو بچانا ہے لہذا تقیہ سے مراد اپنی جان ،مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی خاطر اپنے مذہب کے خلاف کسی عقیدےاور عمل کا اظہار کرنا ہے ۔شرعی اصطلاح میں تقیہ سے مراد انسان کا ممکنہ ضرر سے بچنے کی خاطر حق کےخلاف کسی کے قول یا فعل کی موافقت کرناہے۔دوسری عبارت میں تقیہ سےمراد اپنے قول و فعل سے ایسی چیزوں کا اظہار کرنا جو احکام دینی کے خلاف ہوں تاکہ اس کے ذریعے اپنی یا کسی دوسرے شخص کی جان ، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کر سکے ۔
تقیہ حقیقت میں ایک اصل عقلی ہےجو قاعدہ اہم و مہم پر استوار ہے ۔عقلاءکی سیرت بھی یہی ہے کہ جب ان کے جان ، مال اور عزت و آبرو خطرے میں پڑ جاتی تو وہ ان کی حفاظت کی خاطر اپنے عقائد کے خلاف اظہار کر کے اس خطرے کو برطرف کرتےتھے۔آج بھی انسانی معاشرےمیں یہ سیرت جاری ہے جیساکہ بعض موارد میں جان ،مال اور عزت و آبرو سے اہم کوئی فریضہ خطرے میں پڑ جائے تو اس چیز کو مقدم قرار دیتے ہوئے جان ، مال اور عزت و آبرو سے ہاتھ اٹھا لیتے ہیں۔اگرچہ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اہم و مہم کے مصادیق میں اختلاف نظر ممکن ہے لیکن یہ اختلافات عقلاء کا اصل تقیہ پر متفق ہونے کے ساتھ منافات نہیں رکھتا جیساکہ بعض مواردکے اہم ہونےمیں تمام عقلاء متفق ہیں مثلا معاشرے میں امن و امان قائم کرنا۔عقلاء معاشرے میں امن و امان کی فضا قائم کرنے کے لئے جان ومال تک قربان کرنے کے لئے تیار ہو جاتےہیں۔
قرآن کریم کی بعض آیتیں واضح طورپر تقیہ کو ایک شرعی اصل کے طور پر بیان کرتیں ہیں قرآن کریم میں ارشاد رب العزت ہے:{ لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْکَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَ مَن يَفْعَلْ ذَالِکَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّہِ فیِ شئٍَ إِلَّا أَن تَتَّقُواْ مِنْہُمْ تُقَئۃ}مومنین کو چاہیےکہ وہ اہل ایمان کوچھوڑ کر کافروں کو سرپرست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے ، اس کا خدا سے کوئی تعلق نہیں، ہاں اگرتم ان {کے ظلم}سےبچنےکے لئے کوئی طرز عمل اختیار کرو{تو اس میں مضائقہ نہیں}۔اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ مومنین کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا ولی نہ بنا ئیں اور اگر کوئی ایسا کرے توخدا کی بارگاہ میں اس کے لئےکوئی مقام نہیں ہے یعنی یہ کام خدا کی رضا اور خوشنودی کے خلاف ہے مگر یہ کہ کافروں سے خوف محسوس کرے اور تقیہ کے شرائط فراہم ہو ں تو اس وقت کفار سے دوستی اوران کی مدد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔دوسرے مقام پر فرماتا ہے:{ مَن کَفَرَ بِاللَّہِ مِن بَعْدِ إِيمَانِہِ إِلَّا مَنْ أُکْرِہَ وَ قَلْبُہُ مُطْمَئنِ بِالْايمَانِ وَ لَکِن مَّن شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّہِ وَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِيم}جو شخص اپنے ایمان کےبعد اللہ کا انکار کرے{اس کےلئے سخت عذاب ہے}بجز اس شخص کے جسےمجبورکیا گیا ہواور اس کا دل ایمان سےمطمئن ہو {توکوئی حرج نہیں }لیکن جنہوں نے دل کھول کر کفر اختیار کیا ہو تو ایسے لوگوں پراللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑاعذاب ہے ۔اس آیت کی روشنی میں جو شخص ایمان لانے کےبعد اپنے ارادے سے کفر اختیار کرے تووہ عذاب الہی کا مستحق ہے مگر وہ افراد جو کفر اختیار کرنےپرمجبور ہو اور اپنی جان کی حفاظت کی خاطر کفر اختیارکرے حالانکہ ان کے دل ایمان سےسرشار ہو تو ایسے افراد عذاب الہی کا مستحق نہیں ہیں اور یہ قانون تقیہ ہے ۔ مذکورہ آیت جناب عمار یاسر کے بارےمیں نازل ہونے پر تمام محدثین و مفسرین کا اتفاق ہے ۔جناب عمار، ان کے والدین {یاسر اورسمیہ}اور بعض اصحاب کفار کے ہاتھوں سخت اذیت و آزار سے دوچار ہوئے جنہیں ان لوگوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے برائت کرنے کا حکم دیا تھا ۔جناب عمار کے والدین نے ایسا کرنے سے انکار کیا جس کے نتیجے میں انہیں شہید کر دیا گیا مگر جناب عمار نے تقیہ کرتے ہوئے کفر کا اقرار کیا جس کی وجہ سےوہ بچ گئے لیکن اپنے اس عمل پر پشیمان ہو کر روتے ہوئےپیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور آپؐ کو اس واقعہ سے آگا ہ کیا۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو تسلی دی اور فرمایا:پھرکبھی ایسا واقعہ پیش آئے تو جوبھی تم سے کہلائیں کہہ دینا اسی وقت آیت کریمہ نازل ہوئی ۔ایک اور مقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے:{وَ قَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَکْتُمُ إِيمَانَہُ أَ تَقْتُلُونَ رَجُلاً أَن يَقُولَ رَبی الله ۔۔۔} اور آل فرعون میں سے ایک مومن جواپنا ایمان چھپا ئے ہوئے تھا کہنےلگا: کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہوجو کہتا ہے میرا رب اللہ ہے ۔آل فرعون کےمرد مومن نے حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لایا تھا اور اس نے آپؑ سے خفیہ رابطہ رکھا ہوا تھا ۔علاوہ ازیں اس نے آپ ؑکو فرعون کےپیروکاروں کے منصوبےسےآگاہ کیا جو آپ ؑکو قتل کرنا چاہتے تھے ۔{ قَالَ يَامُوسیَ إِنَّ الْمَلاء یاْتَمِرُونَ بِکَ لِيَقْتُلُوکَ فَاخْرُجْ إِنی ّ لَکَ مِنَ النَّاصِحِين}اس نےکہا اے موسی!دربار والے تیرےقتل کے مشورے کر رہےہیں،پس {یہاں سے}نکل جا میں تیرے خیر خواہوں میں سےہوں۔ یہ شخص اپنےعقائد کوفرعونیوں سےچھپاتا تھا اور خود فرعونیوں کے عقائد کے مطابق عمل کرتا تھا اگرچہ یہ حق کے خلاف تھا لیکن اپنی اور حضرت موسی علیہ السلام کی جان بچانے کے لئے وہ تقیہ کرتا تھا۔قرآن کریم اس کےاس عمل کو بڑے احترام سے یاد کیاہے ۔
فخر الدین رازی اس آیت {لَّايَتَّخِذِالْمُؤْمِنُونَ الْکَافِرِينَ أَوْلِيَاءَمِن دُونِ الْمُؤْمِنِين۔۔} کی تفسیرمیں لکھتےہیں: آیت کا ظہورصرف کفار سے تقیہ کرنے پر دلالت کرتاہے لیکن امام شافعی کا نظریہ ہے کہ اگر مسلمانوں کے درمیان ایسے حالات رونما ہو جائیں جیسے مسلمان اور کفار کےدرمیان ہوا کرتا ہے تو اس صورت میں بھی جان کی حفاظت کےلئے تقیہ کرنا جائز ہے ۔امام شافعی کی نظر میں جان کی حفاظت کے لئے تقیہ کرنا مسلما ًجائز ہے جبکہ مال کے نقصان کی صورت میں بھی تقیہ کے جائز ہونے کو ترجیح دی گئی ہےکیونکہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے :{حرمۃ مال المسلم کحرمۃدمہ}مسلمانوں کا مال ان کے خون کے مانند محترم ہے۔نیز آپؐ نےفرمایا:{من قتل دون مالہ فہوشہید}اگرکوئی شخص اپنے مال کی حفاظت میں ماراجائے تو وہ شہید ہوگا۔یعقوبی اور دوسرے مورخین لکھتے ہیں کہ جب بسربن ابی ارطاۃ نے مدینہ پر حملہ کیا اور جابربن عبد اللہ کو اپنےپاس بلا یا تو جابر نے ام سلمہ سےکہا :اس شخص کی بیعت کرنا ضلالت ہے لیکن اگر بیعت نہ کروں تو یہ مجھےقتل کر دےگا ۔ام سلمہ نے کہا :اس کی بیعت کرو کیونکہ اصحاب کہف تقیہ کر کے اپنی قوم کے مخصوص مراسم میں شرکت کرتے تھےاور ان کی طرح مخصوص لباس پہنتے تھے ۔طبری اپنی کتاب تاریخ میں مامون عباسی کی حکومت کےزمانے میں پیش آنے والے واقعات مخصوصاً قرآن کےمخلوق اور حادث ہونے کے بارےمیں لکھتے ہیں:بہت سارے قضات اور محدثین نے مامون کے خوف سے بچنے کے لئے قرآن کے مخلوق ہونے کا اقرار کیا تھا لیکن جب بعض لوگوں نے تقیہ کرنے والوں پر اعتراض کیا اور ان کے اس عمل کی مذمت کی تو انہوں نے کفار کے مقابلے میں جناب عمار یاسر کی مثال پیش کی ۔یہ واقعہ اس بات پر واضح طورپردلالت کرتا ہے کہ تقیہ ایک عمومی قاعدہ ہے جو صرف کفار کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔جب بھی تقیہ کے شرائط فراہم ہوں تو انسان اس پر عمل کر سکتا ہے خواہ مسلمانوں کے مقابلے میں ہو یا کفار کے مقابلے میں ۔
آئمہ اہل بیت علیہم السلام اس عقلی و شرعی قاعدے کےبارے میں تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں:{لاایمان لمن لاتقیۃلہ}جو تقیہ نہیں کرتا اس کا کوئی ایمان نہیں ہے{ولا دین لمن لا تقیۃ لہ}جوتقیہ نہیں کرتااس کا کوئی دین نہیں ہے{التقیۃ من دینی ودین آبائی}تقیہ میرےاور میرے آباءواجداد کے دین میں شامل ہے۔امام جعفر صادق علیہ السلام سے بھی اسی قسم کی ایک حدیث نقل ہوئی ہے ۔ تقیہ کے بارے میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی احادیث سےمعلوم ہوتاہے کہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام دوقسم کے تقیہ پر عمل کرتے تھے اوراپنے پیروکاروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی نصیحت فرماتے تھے۔1۔تقیہ خوفی 2۔تقیہ مدارائی تقیہ خوفی کےبارے میں بہت زیادہ احادیث موجود ہیں ۔تقیہ خوفی کبھی انسان کی اپنی جان ،مال اور عزت و آبرو کی خاطر ،کبھی دوسرے مومنین کی جان ،مال اور عزت و آبرو کی خاطر اور کبھی دین ومذہب کی حفاظت کی خاطر کیاجاتا ہے ۔ تقیہ مدارائی بھی تقیہ کی ایک قسم ہے اور یہ اس مقام پر ہےجہاں انسان کی جان ،مال اور عزت و آبرو کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اس روش پر عمل کرنے سے انسان بہتر طریقے سے دینی ذمہ داریاں انجام دے سکتا ہے اورمسلمانوں کے درمیان اخوت کی فضا قائم کرسکتا ہے۔ جن احادیث میں تقیہ کوسپر اور ڈھال قرار دیا ہے جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: التقیۃ ترس المؤمن و التقیۃ حرز المؤمن}تقیہ مومن کے لئےڈھال ہے اور تقیہ مومن کی حفاظت کا سبب ہے ۔اس سے مراد تقیہ خوفی ہے اور جن احادیث میں آداب معاشرت اور اچھے اعمال کےبارے میں کہا گیا ہے وہ اکثرتقیہ مدارائی ہیں ۔یعنی ان احادیث کا مقصد مخالفین کو مذہب شیعہ کی طرف جذب کرنا ہے اگرچہ اس کے ذریعے شیعوں کی جان ،مال اور عزت و آبرو کی بھی حفاظت کی جاسکتی ہے ۔
جناب ہشام بن حکم امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آپؑ نے فرمایا:جن کاموں کی وجہ سے ہماری سرزنش ہوتی ہو ان سے پرہیز کرو کیونکہ ناصالح فرزند کے کاموں کی وجہ سے اس کےباپ کی بھی سرزنش ہوتی ہے ۔جن افرادکے بارے میں تمہاراخیال ہو کہ وہ تم میں سے ہیں ان کے لئے باعث زینت بنو نہ باعث شرمساری وذلت۔ان کے{اہل سنت} نماز جماعت میں شریک ہو جاوٴ،ان کے بیماروں کی عیادت کرو،ان کے جنازوں میں شرکت کرو اور ہر نیک عمل کو ان سے پہلے انجام دو۔اس کے بعد آپ ؑنے فرمایا:{والله ماعبدالله بشئی احب الیہ من الخباء}خدا کی قسم خداوند متعال کی خباء سےزیادہ محبوب کسی چیز کےذریعےعبادت نہیں ہوئی ہے۔ہشام نے {خباء} کےبارےمیں سوال کیا تو آپؑ نے فرمایا:{التقیۃ}ائمہ اہل بیت علیہم السلا م کی متعدد احادیث میں آیت کریمہ{اورنیکی اوربدی برابر نہیں ہوسکتے، آپ{بدی کو} بہترین نیکی سے دفع کریں تو آپ دیکھ لیں گے کہ آپ کے ساتھ جس کی عدوات تھی وہ گویا نہایت قریبی دوست بن گیا ہے۔اور یہ {خصلت}صرف صبر کرنے والوں کو ملتی ہے اور یہ صفت صرف انہیں ملتی ہے جو برے نصیب والے ہیں }سے مرادتقیہ لیا ہے ۔واضح رہے کہ اس تقیہ سے مراد تقیہ مدارائی ہے۔اس بات پر واضح دلیل اس آیت سے پہلی والی آیت ہے جو توحید اور خدا پرستی کی طرف دعوت دیتی ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :{ وَ مَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلی اللہ وَ عَمِلَ صَلِحًا وَ قَالَ إِنَّنی مِنَ الْمُسْلِمِين}ا
اور اس شخص کی بات سےزیادہ کس کی بات اچھی ہو سکتی ہے جس نے اللہ کی طرف بلایااور نیک عمل کیا اورکہا:میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔
حوالہ جات:
1. سید محسن امین ،نقض الو شیعۃ،ص181۔
2. آل عمران،28۔
3. نحل،106۔
4. مجمع البیان،ج3،ص388۔تفسیر الکشاف،ج2،ص430۔تفسیر ابن کثیر،ج4،ص228۔
5. غافر،28۔
6. قصص،20۔
7. آل عمران،28۔
8. مفاتیح الغیب ،ج6،ص13۔تفسیررازی ،ج8،ص13۔
9. تاریخ یعقوبی،ج2،ص100۔
10. تاریخ طبری،ج10،ص292۔
11. وسائل الشیعۃ،ج6،
12. وسائل الشیعۃ،ج11،حدیث،6۔
13. وسائل الشیعۃ،باب26،حدیث،2۔
14. فصلت،34،35۔
15. فصلت،33۔
تحریر۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورسیاسیات سید اسد عباس نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر سیاسی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں حکمران جماعت نے جھوٹ فریب اور دھوکہ دہی کے ریکارڈ قائم کر لیا ہے، جے آئی ٹی نے آل شریف کے جرائم سے پردہ اٹھا کر تاریخ رقم کی ہے، ان شاء اللہ بہت جلد کرپٹ مافیا سے ملک و قوم کو نجات ملنے والی ہے، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، ہم کسی خاندانی بادشاہت کیلئے ملکی سلامتی کو داوُ پر نہیں لگنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا کہ ہمارے حکمران صادق اور امین نہیں رہے، قوم کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، پانامہ کیس کے بعد شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون کا حساب بھی حکمرانوں کے گردن پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 اگست کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں تاریخی جلسہ ہوگا، جس میں ملک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین شریک ہونگے، قوم کو کرپٹ مافیا سے نجات ملنے تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، ملت جعفریہ کیساتھ ن لیگ کی انتقامی کارروائیوں کا جواب ووٹ کی طاقت سے بہت جلد چکا دینگے۔ اسد عباس شاہ نے مزید کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور اتحادی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، الیکشن مہم کے حوالے سے مرکزی پولیٹیکل کونسل جلد فیصلہ کریگی، پنجاب میں کرپشن کے کنگز کو مزید پھلنے پھولنے نہیں دینگے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائد عارف حسین الحسینی کی 29ویں برسی کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی رابطہ مہم بھرپور انداز سے جاری ہے۔گزشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماعات میں شہید قائد کی برسی کے حوالے سے خصوصی اعلانات کیے گئے اور پمفلٹ تقسیم ہوئے۔جامع مسجد شکریال میں نماز جمعہ کے اجتماع سے مرکزی سیکرٹریٹ کے مسؤل علامہ عبد الخالق اسدی نے خطاب کیا اور شرکا کو برسی میں شرکت کی دعوت دی۔انتظامی کمیٹی کے چیئرمین نثار فیضی نے ٹیکسلا کا دورہ کیا اورنماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا۔۔انہوں نے کہا شہید عارف اخوت و اتحاد کے داعی تھے۔ہم ان کے مشن کو لے کر میدان میں نکلے ہیں۔خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے ہری پور جا کر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں ،کارکنوں اور ملت تشیع کی فعال شخصیات کو برسی میں شرکت کی دعوت دی۔اسی طرح ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اصٖغر عسکری نے دینہ ،مرکزی یوتھ سیکرٹری ڈاکٹر یونس نے گلشن شمال،علامہ ذوالفقار حسین نے جہلم اور علامہ محمد حسین شیرازی نے اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں کا دورہ کیا اس کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد کے تنظیمی رہنماؤں نے بھی مختلف علاقوں میں تشہیراتی اور آگاہی مہم جاری رکھتے ہوئے لوگوں کو برسی میں مدعو کیا۔شہید قائد عارف حسین الحسینی کی برسی کا انعقاد 6اگست بروز اتوارپریڈ گراؤنڈاسلام آبادمیں ہو گا جس کے لیے مجلس وحدت مسلمین نے ملک گیر رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے۔برسی میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف بڑے شہروں میں سے کارکنوں کی کثیر تعداد 6اگست سے قبل ہی اسلام آباد پہنچنا شروع ہو جائے گی۔
وحدت نیوز(مظفرگڑھ) اتفاق و وحدت کی فضاء کو فروغ دینا اور اختلافات کو نظر انداز کرنے میں ہی ملک و قوم کی بقا ہے۔ مظفرگڑھ کے علاقہ عباس نگر میں میں تنظیم سازی کے موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علی رضا طوری نے مومنین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کہیں پر بھی ہو ناقابل معافی ہے۔ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ آئے روز مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں لیکن انتالیس ملکی اتحاد کو کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے، اصل میں میں یہ انتالیس ملکی اتحاد صرف بادشاہتوں کے بچانے کے لئے بنا ہے نہ کہ ملت اسلامیہ کی حفاظت کے لئے۔ دشمن امریکہ و اسرائیل کی شکل میں ہمیں تقسیم در تقسیم کر رہا ہے اور ہمارے نادان دوست امریکہ و اسرائیل کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہیں۔ اس موقع پر علاقے کے مومنین کی متفقہ اتفاق رائے سے برادرانور علی بک کو یونٹ عباس نگر کا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ ضلعی سیکرٹری جنرل علی رضا طوری نے نو منتخب سیکرٹری جنرل سے عہدے کا حلف لیا جبکہ روہیلانوالی اور بھنڈیوالی میں متفقہ اتفاق رائے سے ماسٹر گلزار حسین صاحب کو یونٹ روہیلانوالی کا، برادرعامر عباس بھٹی کو یونٹ بھنڈیوالی کا سیکرٹری جنرل منتخب کرلیا گیا۔ نو منتخب سیکرٹری جنرلز سے سیکرٹری تنظیم سازی براد تفسیر خمینی نے حلف لیا۔ آخر میں ملک وقوم کی سلامتی اور شہدائے ملت جعفریہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر ضلعی کابینہ کے اراکین ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید عمران رضا ایڈووکیٹ، تفسیر خمینی، برادر عامر بک، برادر شوکت بک بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) سانحہ مستونگ، کوئٹہ و پاراچنار سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی، شیعہ علمائے کرام و جوانوں کے اغوا اور سندھ بھر میں مختلف سانحات میں گرفتار کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کی رہائی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی دویژن کے زیر اہتمام جامع مسجد نور ایمان کے باہر مرکزی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے سے علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ اظہر حسین نقوی، علامہ مبشر حسن و دیگر نے خطاب کئے۔ شرکائے احتجاج نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف فوجی آپریشن اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کے مطالبات درج تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے تحت جامع مسجد و امام بارگاہ بو تراب عزیز آباد، جامع مسجد جعفریہ نارتھ کراچی سیکٹر 5D، جامع مسجد حسن مجتبیٰ گلشن معمار، جامع مسجد العباس وزیر بروہی گوٹھ کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔جن میں میر تقی ظفر، ناصر حسینی، ثمر زیدی سمیت دیگر رہنما وں، کارکنان اور مومنین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کہا کہ گذشتہ 18 سالوں میں جس طرح ایک منظم سازش کے تحت کوئٹہ اور اسکے گرد و نواح میں شیعہ ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ اور پھر منظم طور پر ہماری نسل کشی کا منصوبہ بنایا گیا، ملک بھر میں خصوصاً کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں معصوم عوام کے قتل عام سے حکومت بالکل بیگانہ نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے دشمن کالعدم شدت پسند ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہیں، بلوچستان حکومت امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں، دہشتگردوں کے نرسری کالعدم شدت پسند گروہ کو بلوچستان میں مکمل آزادی دینا دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ناکام بنانے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشتگردوں گروہوں نے نام بدل کر پورے پاکستان کو یرغمال بنایا ہوا ہے، اب یہ سارے دہشتگرد گروہ داعش کے جھنڈے تلے منظم ہوکر پاکستان کو اپنی آماجگاہ بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ہر سانحے کے بعد باقاعدہ طور پر داعش واقعے کی ذمہ داری نہ صرف قبول کرتی ہے، بلکہ آئندہ بھی اسی طرح کے حملوں کی دھمکیاں دیتی ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی اگر عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتے یا پھر وزیر داخلہ کے پاس اختیارات نہیں ہے تو اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی کالعدم تنظیموں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کریں۔
علمائے کرام نے کہا کہ ہمارے علماءو جوان مسلسل پنجاب سے اغواءہو رہے ہیں، ایک طرف تو ملک بھر میں محب وطن شیعہ مسلمانوں کو بدترین دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری جانب محب وطن شیعہ علمائے کرام اور جوانوں کے اغوا کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے، گزشتہ چند دنوں میں پنجاب سے ہمارے کئی بے گناہ علماءکرام اغوا ہو چکے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی متعصب پنجاب حکومت سی ٹی ڈی کے ذریعے محب وطن ملت تشیع کیخلاف بدترین انتقامی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے، اس سے پہلے کے ملت تشیع کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو حکمران ہوش کے ناخن لیں، ورنہ ملت تشیع پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوگی جو حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی، لہٰذا اعلیٰ عدلیہ اور ریاستی ادارے شیعہ دشمن پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لیں اور دہشتگردوں کیخلاف بننے والی فورس سی ٹی ڈی کو اپنے شیطانی عزائم کیلئے استعمال کرنے کے پنجاب حکومت کے عمل کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں مختلف سانحات میں گرفتار کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے، ایک طرف تو سندھ میں دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب سندھ بھر میں دہشتگردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں، سندھ بھر سے دہشتگردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے، چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں۔
وحدت نیوز(راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری تعلیم و و مرکزی کنوینر مہدی ؑ برحق کانفرنس نثار علی فیضی کا کانفرنس کے حوالے سے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں جامع مسجد قصر شبیر ڈھیری شاہ ٹیکسلا میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کربلا سےہمیں دو ہی کردار ملتے ہیں، ایک شہادت کے رتبہ پر فائز ہونے والے اور دوسرا شہادت کا پیغام کوچہ و بازار میں عام کرنے والے، اس وقت ہم پر فرض ہے کہ ہم کردار زینبی کو اپناتے ہوئے شہداء کے امین و وارث بن کر امام مہدی عج کے ظہور کی زمینہ سازی کریں۔ ملت پاکستان شہید قائد کے افکار کی روشنی میں امام کے ظہور کی زمینہ سازی کر رہی ہے۔ 41 ممالک کا بلاک امام کے ظہور کے راستے روکنے والوں کا بلاک ہے، ہم پاکستان کو اسکا حصہ نہیں بننے دیں گے۔ ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور ہمیں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہے۔ ہمیں قائد اور اقبال کے پاکستان کو تکفیریت کے عفریت سے بچانا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اس ملک کو بنایا تھا اور ہم ہی اس کو بچائیں گے۔ بعد از خطاب نثار فیضی فیضی نے ہری پور کے عمائدین کی ایک اہم اجلاس میں شرکت کی اور مہدی برحق کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اجلاس کے بعد انہوں نے ہری پور میں میڈیا کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور کانفرنس کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخواہ کے سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی، علامہ وحید کاظمی ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے پی کے، آغا بخاری، نیئر عباس بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں بے گناہ مومنین کی شہادت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ہم سیکورٹی اداروں سے ان تکفیری دہشت گردوں کے خلاف فوری کاروئی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ داعش کی کاروائیوں کو روکنے کے لئے خیبر ایجنسی میں پاک فوج کی طرف سے آپریشن خیبر 4 قابل تعریف ہے اور ہمیں امید ہے کہ پاک فوج اسی طرح حکومتی اداروں، سیاسی تنظیموں اور ملک بھر میں موجود ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کریگی۔ مشرق وسطی کے بدلتے حالات تکفیریوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی مسلسل شکست پیروکاران امام مہدی عج کی استقامت کا نتیجہ ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء کا مرکزی جامع مسجد کچورا (سکردو) میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ مهدويت عليه سلام كے آثار واضح هونے لگے ہیں، ہمیں اب اس عظیم انقلاب کی زمینہ سازی میں اپنے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے، انشااللہ 7 آگست کو شہید قائد کی برسی اسلام آباد میں "مہدی برحق کانفرنس" کے عنوان سے منائی جائے گی، ہم سب کو چاہیے کہ اپنی استطاعت کے حساب سے اس کانفرنس کو کامیاب بنائیں۔ کوئی ذاتی طور پر شرکت کرسکتا ہے وہ شرکت کرے۔ کوئی سوشل میڈیا پر کمپین چلا سکتے ہیں وہ کمپین چلائیں۔ مظلومین کی حمایت میں کوئی ایک قدم بھی اٹھائیں خداوند اس کی کوشش کو رائیگاں جانے نہیں دے گا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی، رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا(آغا رضا) اور علامہ ولایت جعفری نے سی ایم ایچ میں سانحہ مستونگ میں زخمی ہونے والے ایم ڈبلیو ایم ضلع جامشورو کے آرگنائزر مولانا عبدالستار بوذری کی عیادت کی اور جلد صحت یابی کی دعا کی۔ انہوں نے مولانا عبدالستار سے ان کی طبعیت دریافت کی اور واقعہ کے حوالے سے بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان بزدلانہ حملوں سے ملت تشیع کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جاتا، دہشتگرد اس قدر پستی پر اتر اؔئے ہیں کہ اب وہ خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان ظالموں کا ایک دن ضرور حساب ہوگا۔
وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے ہنگو اور کوہاٹ کے علمائے کرام کیخلاف بلاجوز ایف آئی آرز کے اندراج کو قانون کیساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پرامن لوگوں کو تنگ کرنے کی بجائے دہشتگردوں کو قابو کرے۔ ہم پرامن قوم ہیں، ہم کبھی بھی نہ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں اور نہ ہی نقص امن کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ وحدت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت ایسی حرکتیں ہرگز نہ کرے جس کی وجہ سے اس کی ساکھ متاثر ہو اور اہل تشیع میں تشویش پھیلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقہ بنگش کے پرامن شیعہ علمائے کرام کیخلاف درج ایف آئی آرز فوری طور پر منسوخ کی جائیں، بصورت دیگر ہم احتجاج کا راستہ بھی اختیار کرسکتے ہیں۔