The Latest

وطن عزیز پاکستان کے تین کھلے دشمن

وحدت نیوز(آرٹیکل) بین الاقوامی تعلقات ہمیشہ دو طرفہ قومی مصلحت ومفادات کی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں. اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ وہی کامیاب ہوتی ہے جس میں شرکاء آپس میں اعتماد اوراحترام متبادل جیسے اصولوں کی پاسداری کریں. اور ھر پارٹنر کو یہ اطمینان ہونا چاہیئے کہ ان تعلقات سے اس کے ملک کی سلامتی، وحدت واستقلال ، امن وامان ، قومی آبرو ووقار ، فلاح وبہبود اور تعمیر وترقی کسی بهی وجه سے متاثر نہ ہو گی.

حقیقی دشمن کی پہچان:

جہاں اس دنیا میں ہر ملک وقوم کے کچھ دوست ہوتے ہیں وہیں پر  اسکے دشمن بھی ہوتے ہیں. جیسے دوستوں کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے ویسے ہی دشمنوں کی بھی درجہ بندی کی جا سکتی ہے. لیکن دنیا میں اکثریت انکی ہے جو نہ تو کسی کے قریبی دوست ہوتے ہیں اور نہ ہی دشمن بلکہ کبھی دو طرفہ مفادات اور مصلحتیں انکو آپس میں قریب کر دیتی ہیں اور جب مشترکہ مفادات نہ ہوں تو رابطے نہیں ہوتے. اور فقط ہر ملک وقوم اپنے بنیادی اصولوں پر ثابت قدم رہ کر کامیاب اور لچکدار خارجہ پالیسی کے ذریعے ہی بڑی تعداد میں دوست بنا سکتی ہے. یہ فقط استکباری طاقتوں کا نظریہ  ہے کہ جو ملک ہمارا دوست نہیں تو پھر وہ ہمارا دشمن ہے.اور اس کا اظہار سابق امریکی صدر جورج بش 2 نے نئی جنگیں مسلط کرتے وقت کیا تھا   ۔

حضرت امام علی علیه السلام نے دشمن کو تین گروهون مین تقسیم کیا ہے:
1- کهلا دشمن: کھلے دشمن وه ہوتے ہیں جنھیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ حملہ کر دیتے ہیں۔
2- دشمن کا دوست : دوسرے وہ دشمن ہوتے ہیں جو اس کھلے دشمن کے وہ دوست ہوتے ہیں. حملے میں اسکے شریک ہوتے ہیں. یا اسکی  مدد کرتے ہیں اور اسکی تقویت کا سبب بنتے ہیں۔
3- دوست کا دشمن : تیسری قسم کے وه دشمن هوتے جو آپکے حقیقی دوست کے دشمن ہوتےہیں ۔

جس ملک کے حکمران اور عوام اپنے حقیقی دوست اور دشمن کی پہچان نہیں رکھتے وہ ہمیشہ  دھوکے میں رہتے ہیں اور نقصان بھی اٹھاتے ہیں . بین الاقوامی تعلقات میں دوست اور دشمن کا تعین کرنا حکومت کی زمہ داری ہے. اور جب کسی ملک کے تعلقات متوازن نہ ہوں اوراس كے قومی مفادات کو نقصان پہنچ رھا ہو تو سمجھ لیں کہ ملک کے حکمران یا تو نا اھل ہیں یا خود غرض، یا خیانت کار ہیں یا بزدل، یا پھر انکی وفاداریان اپنے ملک وقوم کے ساتھ نہیں بلکہ وہ  کسی دشمن کے آلہ کار اور وفادار ہیں .
ہمارا پیارا وطن مسلسل کئی دھائیوں سے مختلف بحرانوں کا شکار ہے .کئی ایک حکومتیں بدلیں اور فوجی انقلابات بھی آئے ہیں لیکن ہم مسلسل دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں. اس مختصر کالم کے ذریعے سارے مسائل ومشکلات کا احاطہ تو ممکن نہیں.البتہ آئیں غور وفکر کریں اور ہر قسم کے تعصب سے بالا تر ہو کر ایک سچے مسلمان اور محب وطن شہری کی حیثیت سے کم از کم یہ فیصلہ کریں کہ ہمارے حقیقی اور کھلے دشمن کون ہیں؟. کیونکہ آج تک بد قسمتی سے ہماری قوم یہ بھی فیصلہ نہ کر پائی کہ ہمارا پہلے درجے والا کھلا دشمن کون کون ہے.؟ اور جب دشمن کا تعین ہی نہیں ہوگا تو پھر قوم اسکا مقابلہ کیسے کرے گی. مثال کے طور پر ہمارے بعض حکمران انڈیا کو دشمن قرار دیتے ہیں اور بعض  دوست.جب ایسی گھمبیر صورتحال ہو تو یہ قوم اس دشمن کا ملکر کیسے مقابلہ کر سکتی ہے. اور جب دشمنوں کا کھل کر تعین ہو جائے گا تو پھر غداروں اور مفاد پرستوں اور خیانتکاروں کو قوم آسانی سے پہچان لے گی۔

ہمارے وطن عزیز کے حقیقی اور کھلے دشمن کون؟

حالانکہ پہلی قسم کا دشمن تو بالکل واضح دشمن ہوتا ہے اور اسکے پے درپے حملوں اور سازشوں سے اسکی دشمنی سب کو نظر آتی ہے.اور کوئی بھی اسکے دشمن ہونے کا انکار نہیں کر سکتا. لیکن ہمارے ہاں پھر بھی اختلاف پایا جاتا ہے،ویسے تو ہر ملک کی طرح ہمارے وطن عزیز پاکستان کے اندرونی وبیرونی دشمن لا تعداد ہیں . اندرونی دشمنوں میں کرپش ، بدعنوانی ، لا قانونیت اور غیر اسلامی ثقافت کی ترویج وغیرہ بھی ایک مسلمان ملک ہونے کے ناطے ہمارے خطرناک دشمن ہیں. اور بیرونی طور پر ہر وہ ملک یا بین الاقوامی ادارہ جس کی پالیسیوں اور اقدامات سے ہمارا قومی مفاد متاثر ہوتا ہے یا وہ ہمارے دین مبین  اسلام پر کھلا حملہ کرتا ہے. یا ہماری آزادی وخود مختاری اور زمینی سرحدوں کے اندر حملہ آور ہوتا ہے . وہ ہمارا بیرونی دشمن ہے.
 
مذکورہ اصولوں کے تحت مندرجہ ذیل تین ہمارے کھلے دشمن ہیں. جنھوں نے بالکل کھل کر وطن عزیز پاکستان اور دین مبین اسلام کے ساتھ دشمنی کی ہے.

1- انڈیا        2-   اسرائیل         3- تکفیری دھشتگرد.

1- انڈیا :

انڈیا متعدد بار جارحیت کر چکا ہے. اور ہمارے وطن کا ایک بہت بڑا حصہ بنگلہ دیش ہم سے جدا کرنے کے بعد اس دشمن ملک کا وزیراعظم کھلے عام اس پر فخر وناز بھی کرتا ہے اور نریندر مودی ڈھاکہ سے اعلان کرتا ہے کہ پاکستان کو دولخت انھوں نے کیا تھا . اور ہمارے وطن کے ایک فطری حصے (كشمير) پر قابض بھی ہے. ھمارے لاکھوں ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کا قاتل بھی ہے. اور ہر وقت ہمارے خلاف سازشوں کے جال بنتا رھتا ہے. اور ہمارے بہت سے اندرونی بیرونی بحرانوں کے ماوراء اسکے ہی ھاتھ نظر آتے ہیں. اس لئے اپنی اس پالیسی کی وجہ سے بلا شک وریب یہ ہمارا پہلے درجے کا کھلا دشمن ہے.

2- اسرائیل:

 اسرائیل کا وجود سر زمین مقدس فلسطین پر غیر قانونی ہے اور عالمی طاقتوں کے تعاون سے قوت و طاقت کے بلبوتے پر اسے قائم کیا گیا. یہ لاکھوں ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کا قاتل ہے. متعدد جنگیں عالم اسلام پر مسلط کر چکا ہے. ہمارے قبلہ اول پر بھی قابض بھی ہے. اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے 70 سال گزر جانے کے باوجود ہم نے اسے تسلیم نہیں کیا. اسکے ہمارے پہلے درجے کے دشمن کے ساتھ گہرے تعلقات بھی ہیں.  ہمارا ایٹمی پروگرام اس کی آنکھوں میں چبھتا ہے. یہ وہ ملک ہے جس نے عراق ، شام  اور سوڈان پر اچانک فضائی حملے کر کے انکے ایٹمی ریکٹر تباہ کئے تھے.اسلام مسلمانوں کے کھلے دشمن ہونے کی وجہ سے اب خطرہ اس بات کا بھی رھتا ہے کہين یہ حماقت ہمارے خلاف بھی نہ کر دے. گو اسے انڈیا کے اکسانے اور اس کی اپنی پلاننگ کے باوجود آج تک اسے  ہمت نہیں ہوئی. ہم نے بھی ہمیشہ اسے اپنا دشمن ہی سمجھا ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر واضح لکھا ہے کہ اس کا حامل ما سوائے اسرائیل کے ساری دنیا کا سفر کر سکتا ہے.البتہ اب امریکی نفوذ اور پریشر کی وجہ سے اور عربوں کی امریکی غلامی اور خیانتوں کی وجہ سے پاکستان میں بھی یہ غلامی کی سوچ پھیلانے پر کام جاری ہے کہ جب عربوں نے صلح کر لی تو ہم کیوں عالمی برادری سے کٹ جانے پر بضد رہیں. یہاں پر چند ایک سوال جنم لیتے ہیں ۔

1- گویا آج تک ہماری پالیسی فقط عربوں کی اسرائیل دشمنی کی وجہ سے تھی . کیا آج تک ہم خود مختار ملک نہ تھے ؟

2- اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر ہم کتنے بے وقوف تھے کیونکہ آج تک کسی بھی عرب ملک نے تو ہماری خاطر انڈیا سے تعلقات منقطع نہیں کئے ہم یہ سب کچھ کیوں کرتے رہے.؟

3-  اسی اسرائیل کے ناجائز وجود اور فلسطینی عوام پر ظلم وستم ، بیت القدس کی آزادی اور فلسطین سمیت دیگر مسلمان ممالک کی زمینوں پر قبضے کے خلاف سارے اسلامی ممالک کا مشترکہ ادارہ     ( او آئی  سی) بنا. ہم اسکے بانی ممبران میں سے تھے اور اس ادارے کی کانفرنسز ہماری میزبانی میں ہوئیں اور ہم اسکے چیئرمین بھی رہے . اگر یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں تھا تو یہ سب کچھ ہم نے کیوں کیا گیا ؟

4- کیا بیت المقدس فقط عربوں کا پہلا قبلہ ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں.؟ کیا ہمارے نبی کی معراج کی جگہ نہیں.؟

5- اگر بزدل اور خائن فلسطینی اور بعض عرب حکمرانوں نے اسے  تسلیم بھی کر لیا تو کیا اس حق کا اب مطالبہ کرنے والا وھاں پر کوئی نہیں.  جس کی حمایت ہمارا انسانی اور ایمانی فریضہ ہے؟

6- کیا ہمیں امریکہ اور اسرائیل اور عرب حکمرانوں کی خاطر اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے اور اپنے تاریخی حق کا مطالبہ کرنے والے مسلمان بھائیوں اور آزادی خواہ تحریکوں کی حمایت اور مدد کرنا ترک کر دینا چاہیئے ؟

7- اگر ایسا ہی درست ہے تو کشمیری مسلمانوں کے حقوق کا رونا پھر ہم کیوں روتے ہیں ؟ اور تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

نہیں ہر گز نہیں ہم ایک سچے مسلمان اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہیں کر سکتے. اور اسرائیلی سیاہ تاریخ اس بات کی شاھد ہے کہ جب بھی اس صہیونی دشمن کو موقع ملے گا وہ آپکو نقصان دے گا. ہمیں کسی مغالطے میں بھی  نہیں رہنا چاہئے۔

3- تکفیری دھشتگردی:

یہ وہ لعنت ہے جس نے ہمارے ملک پاکستان کا امن وامان چھین لیا ہے. اور اسے تباہ کر دیا ہے. خطے میں جس ملک نے ایک لمبا عرصہ اس کے خلاف جنگ لڑی ہے وہ پاکستانی عوام ہیں. اور ہماری فورسز نے اس کے خلاف متعدد آپریشن کئے اور بے پناہ قربانیاں دیں. اسی تکفیری دھشت گردی کی وجہ سے ہماری صنعت وتجارت متاثر ہوئی اور نا امنی کی وجہ سے ہمارا ملکی سرمایہ باہر منتقل ہوا. ملک میں فقر وفاقہ اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا. ہمارے آپس میں  اجتماعی تعلقات خراب ہوئے 80 ہزار سے زیادہ شہری اسکی وحشت وبربریت کی پھینٹ چڑھے . ہمارا انفرا اسٹکریکچر تباہ ہوا. اب تو انھیں تکفیریوں کے سرغنوں کے اعترافات بالکل لوگوں کے سامنے میڈیا پر آ چکے ہیں . کہ ہمیں انڈیا اور اسرائیل جیسے پاکستان دشمن ممالک سے مدد ملتی ہے. اور ان سے روابط ہیں. انکے جرائم اور پاکستان کے ہر طبقے کے خلاف کارروائیوں اور حملوں کی لسٹ بہت طویل ہے. اور ہر پاکستانی انہیں خوب پہچانتا ہے۔

اب ان تینوں کھلے دشمنوں کی پاکستان یا اسلام دشمنی سے جو بھی انکار کرے گا . اور انہیں  وطن دشمن قرار نہیں   دے گا وہ ملک کا عالم ہو یا مفکر ، سیاستدان ہو یا حکمران ، سول آفیسر ہو یا ملٹری آفیسر ، صحافی ہو یا رائٹر جو کوئی بھی ہو وہ کبھی بھی پاکستان کا مخلص نہیں ہو سکتا۔


 تحریر ۔۔۔۔ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ جارحانہ طرز عمل پورے خطے کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔اقوام متحدہ مبصرین کی گاڑی پر بھارتی فائرنگ کا اقوام متحدہ سختی سے نوٹس لے۔بھارتی افواج کی مسلسل گولہ باری سے اب تک متعدد پاکستانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔جو بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کو اپنے لیے سازگار سمجھتے ہوئے بھارت افواج کی طرف سے کسی بھی طرح کی در اندازی بھارت کی بقا و سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ افواج پاکستان اور قوم ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے نبردآزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کسی مغالطے میں نہ رہے ۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کرنے میں مکمل طور پر با اختیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں بھارت کے اس رویے کا نوٹس لیں جو اپنے غیر مدبرانہ اور جارحانہ رویے سے پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے۔پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا لیکن تاریخ شاید ہے کہ جب بھی اس پر جنگ مسلط کی گئی اس نے میدان جنگ کو دشمن کے قبرستان میں بدل کراپنی طاقت کے جوہر کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن ایک جاسوس ہے۔ اس کے جرم کی سزا موت ہے جو اسے ہر حال میں مل کر رہے گی۔ اس کے دفاع میں بھارت کا موقف کمزور ہے۔پاکستانی ذرائع ابلاغ کو کسی سازش کا شکار ہونے کی بجائے کلبھوشن اور بھارت کی اصلیت سے دنیا کو آگاہ کرنا ہو گا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران پورے ملک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور واپڈا حکام کو لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کیا جائے، شدید گرمی میں بجلی کی بندش عوام کیلئے سخت اذیت کا باعث ہے، رمضان کے مقدس ماہ میں عوام کو اس اذیت سے دور رکھا جائے۔ سولجر بازار کراچی میں وحدت میڈیا سیل سندھ کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمر نے کہا کہ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، ماہ صیام تذکیہ نفس کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خصوصی انعام ہے، محض جسمانی عبادات سے اس ماہ کی برکتوں کو مکمل طور پر نہیں سمیٹا جا سکتا، بلکہ یہ مقدس مہینہ آپس کے معاملات میں صبر و تحمل، رواداری، اخوت، عجز و انکساری کا بھی تقاضہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ جسمانی مشقت کا نام نہیں ہے، بلکہ نفس کی تربیت کا ایک بہترین ذریعہ ہے، یہ ہمیں تمام اخلاقی و جسمانی برائیوں سے دور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کی مناسبت سے دعائیہ محافل اور دیگر تقریبات میں وطن عزیز کے استحکام و ترقی کیلئے خصوصی دعائیں کی جائیں۔

علی احمر نے کہا کہ ماہ رمضان کے دوران انتظامیہ گراں فروشوں پر بھی کڑی نظر رکھے، تاکہ عام آدمی اشیائے خوردونوش کے حصول میں دشواری سے بچ سکے، ناجائز منافع خوروں کیلئے فوری طور پر کڑی سزاؤں کو موقع پر ہی تعین کیا جائے، تو عام گزر بسر کرنے والے افراد کو اس ماہ میں جن مشکلات کا سامنا رہتا ہے، اس میں یقینی طور پر کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے ذمہ دار اداروں کو ملک دشمن عناصر پر بھی گہری نظر رکھنا ہوگی، تاکہ وہ شرپسندانہ عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں، مساجد، امام بارگاہوں سمیت تمام مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، اس سلسلہ میں ذرا بھر غفلت کا مظاہرہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہ رمضان کے دوران ملک بھر میں فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے غیر معمولی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئر مین سید باقر زیدی نے کہا ہے کہ خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ ورلڈ اینٹی سموکنگ ڈے کے موقع پر ملک بھر میں عوام کی آگاہی کے لیئے سیمینار،لیکچرز و مختلف پروگرامز منعقد کریگی۔ سگریٹ نوشی صحت کے لیے خطرناک ہے  ۔ پاکستان میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہر روز  300 کے قریب افراد کی اموات ہو رہی ہیں اس لئے سموکنگ کے نقصانات بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے۔اُنہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ سگریٹ نوشی کے خلاف بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد کرایا جائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نےمرکزی سیکریٹریٹ سے جاری  اپنے بیان میں کیا۔

خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئر مین سید باقر زیدی سگریٹ نوشی نہ صرف دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ شوگر کا باعث بھی بنتی ہے اور ہارٹ اٹیک کی صورت میں بچنے کے مواقع کم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی 69 قسم کے مختلف کینسر کا باعث بنتی ہے۔پھیپھڑ وں کے سرطان میں مبتلا 75 فیصد مریض سگریٹ نوش ہوتے ہیں۔سگریٹ نوشی کی وجہ سے خون میں آکسیجن لے کر جانے کی قوت کم ہو جاتی ہے، رگیں سخت ہو جاتی ہیں اور ضرورت کے وقت پھیلتیں نہیں ، جس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ ہم نے اپنے معاشرے میں سگریٹ نوشی کے خلاف آگاہی مہیا کرنی ہے کیونکہ سگریٹ نوشی صرف سگریٹ پینے والے کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ گھر اور دفتر میں موجود باقی سب لوگ اور خاص طور پر بچوں کو اس کا زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ صحت کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر کے مختلف موذی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔پرہیز علاج سے بہتر ہے۔

وحدت نیوز(کوہاٹ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے کہا ہے کہ امریکی اور سعودی فوجی اتحاد نے ثابت کردیا کہ یہ اتحاد ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ہے نہ کہ داعش کے خلاف۔ اگر پاکستان میں ہر فرقہ کے لوگ موجود ہیں تو اس صورتحال میں اس اتحاد حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔؟ پاکستان کا اس فوجی اتحاد کی کمانڈ بھی اپنے پاس رکھنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شیعہ رہنماوں کی گرفتاری، شیعہ اکثریتی آبادیوں کو ترقیاتی کاموں میں نظر انداز کرنا، شیڈول فور یا 16 ایم پی او، پاراچنار اور اورکزئی ایجنسی میں شیعوں سے دفاع کا حق چھین کر داعش اور طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا کس ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران اپنے آقاوں کو خوش کرنے کے لئے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری کیخلاف مقدمے کا اندراج آمرانہ طرز عمل ہے۔حکومت اپنے وعدوںکا پاس رکھتے ہوئے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے۔حکومت اپنے کالے کرتوتوںسے علاقے میں اشتعال انگیزی اور شر پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری نے عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔جھوٹے وعدوں کرکے عوام کا مینڈیٹ چرانے والی لیگی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری پر مقدمات درج کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے دوسالہ دور اقتدار میں آمرانہ طرز عمل کے بدترین ریکارڈ قائم کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکردو کے عوام کے پرامن احتجاج کو اشتعال انگیزی اور شرپسندی سے تعبیرکرکے حکومت نے پورے  بلتستان کے عوام کی توہین کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سکردو کے عوام کے ساتھ پانچ سال تک جھوٹے وعدے کرتی رہی اور اب حفیظ حکومت بھی پیپلز پارٹی کے نقش قدم پرچل رہی ہے اور آئندہ الیکشن میں نواز لیگ کا وہی حشر ہوگا جو پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔سکردو سے بھاری مینڈیٹ لیکر جیتنے والے سپیکر فدا محمد ناشاد، اکبر تابان اور دیگر ارکان اسمبلی کی سکردو کے عوام بنیادی مسائل سے لاتعلقی مضحکہ خیزہے اور ان حکومتی اراکین کی سکردو کے مسائل سے عدم دلچسپی علاقے کے عوام کیساتھ انتہائی بددیانتی کے مترادف ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران پورے ملک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور واپڈہ حکام کو لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کیا جائے۔ شدید گرمی میں بجلی کی بندش عوام کے لیے سخت اذیت کا باعث ہے ۔ رمضان کے مقدس ماہ میں عوام کو اس اذیت سے دور رکھا جائے۔

 انہوں نے کہا ہے کہ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ماہ صیام تذکیہ نفس کے لیے اللہ تعالی کی طرف سے خصوصی انعام ہے۔ محض جسمانی عبادات سے اس ماہ کی برکتوں کو مکمل طور پر نہیں سمیٹا جا سکتا بلکہ یہ مقدس مہینہ آپس کے معاملات میں صبرو تحمل رواداری، اخوت ،عجز و انکساری کا بھی تقاضہ کرتا ہے۔روزہ جسمانی مشقت کانام نہیں ہے بلکہ نفس کی تربیت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔یہ ہمیں تمام اخلاقی و جسمانی برائیوں سے دور کرتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ رمضان کی مناسبت سے دعائیہ محافل اور دیگر تقریبات میں وطن عزیز کے استحکام و ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں۔ ماہ رمضان کے دوران انتظامیہ گراں فروشوں پر بھی کڑی نظر رکھے تاکہ عام آدمی اشیائے خوردو نوش کے حصول میں دشواری سے بچ سکے۔ناجائز منافع خوروں کے لیے فوری طور پر کڑی سزاؤں کا جگہ پر تعین کیا جائے تو عام گزر بسر کرنے والے افراد کو اس ماہ میں جن مشکلات کا سامنا رہتا ہے اس میں یقینی طور پر کمی واقعہ ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے ذمہ دار اداروں کو ملک دشمن عناصر پر بھی گہری نظر رکھنا ہو گی تاکہ وہ شر پسندانہ عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں۔مساجد ،امام بارگاہوں سمیت تمام مقدسات اور عبادت گاہوں کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔اس سلسلہ میں ذرا بھر غفلت کا مظاہرہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ماہ رمضان کے دوران ملک بھر میں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے غیر معمولی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارا حلقہ مختلف بولیاں بولنے والے اور مختلف مذاہب و مسالک کا گلدستہ ہے جہاں کے عوام عرصہ دراز سے باہمی اخوت و بھائی چارے کی عملی تفسیر ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی و ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے کاسی روڈ ٹین ٹاون،فیض آباد کا دورہ کرتے ہوئے اہل علاقہ سے اظہار خیال کیا۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کیپٹن حسرت، کوئٹہ سیکریٹری جنرل عباس علی ،فنکشنل لیگ کے صوبائی صدر عبداللہ کاکڑ،مینگل قومی تحریک کے سربراہ میر ہدایت اللہ مینگل، ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے رہنما انوار نقوی،ٹھیکدار سرور،حاجی عمران،ماسٹر یونس اور علاقے کے دیگر معتبرین نے شرکت کی۔ آغا رضا نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارا حلقہ مختلف بولیاں بولنے والے اور مختلف مذاہب و مسالک کا گلدستہ ہے جہاں کے عوام عرصہ دراز سے باہمی اخوت و بھائی چارے کی عملی تفسیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی بی II میں جاری ترقیاتی اسکیمیں ٹین ٹاون،کانسی سمندر خان روڑ،بستی پنچائیت سے لیکر مہردار پہاڈ کی چوٹیوں تک جاری ہیں۔فنکشنل لیگ کے صوبائی صدر عبداللہ کاکڑ نے مجلس وحدت مسلمین کے کردارکی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی حساس دور میں جماعت نے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین الاقوام کیلئے کاوشیں انجام دی جو لائق تحسین ہیں۔اسی طرح ایم پی اے آغا رضا نے بلا تفریق رنگ ،نسل ،زبان و مذہب پی بی 2 کے عوام کی خدمت کی ہے جو تمام منتخب نمائندوں کیلئے ایک مثال ہے۔ مینگل قومی تحریک کے سربراہ میر ہدایت اللہ مینگل نے اہل علاقہ کی نمائندگی میں ایم ڈبلیو ایم اور ایم پی اے آغا رضا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ایک روشن خیال ،معتدل سیاسی جماعت ہے اور ایم پی اے آغا رضا نے عوام کے مسائل انکی دہلیز پر جاکر حل کیئے۔اس دوران علاقہ معزیزین و عوام نے ایم ڈبلیو ایم اور آغا رضا کے وفد کا پرتباک استقبال کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اور علاقہ مسائل پر توجہ دینے پر آغا رضا کا شکریہ بھی ادا کی۔

شہر اللہ اور ہماری ذمہ داریاں

وحدت نیوز(آرٹیکل) رسول اللہ ﷺنے ماہ مبارک رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ آرہا ہے۔ جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ خدا کے ہاں سارے مہینوں سے افضل و بہتر ہے۔ جس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے بہتر، جس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر اور جس کی گھڑیاں دوسرے مہینوں کی گھڑیوں سے بہتر ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے تمہیں اپنی مہمان نوازی میں بلایا ہے اور اس مہینے میں خدا نے تمہیں بزرگی والے لوگوں میں قرار دیا ہے کہ اس میں سانس لینا تمہاری تسبیح اور تمہارا سونا عبادت کا درجہ پاتا ہے۔ اس میں تمہارے اعمال قبول کیے جاتے اور دعائیں منظور کی جاتی ہیں۔پس تم اچھی نیت اور بری باتوں سے دلوں کے پاک کرنے کے ساتھ اس ماہ میں خدا ئے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ تم کو اس ماہ کے روزے رکھنے اور اس میں تلاوتِ قرآن کرنے کی توفیق عطا کرے کیونکہ جو شخص اس بڑائی والے مہینے میں خدا کی طرف سے بخشش سے محروم رہ گیا وہ بدبخت اور بدانجام ہوگا اس مہینے کی بھوک پیاس میں قیامت والی بھوک پیاس کا تصور کرو، اپنے فقیروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بوڑھوں کی تعظیم کرو، چھوٹوں پر رحم کرواور رشتہ داروں کے ساتھ نرمی و مہربانی کرو اپنی زبانوں کو ان باتوں سے بچاؤ کہ جو نہ کہنی چاہئیں، جن چیزوں کا دیکھنا حلال نہیں ان سے اپنی نگاہوں کو بچائے رکھو، جن چیزوں کا سننا تمہارے لیے روا نہیں ان سے اپنے کانوں کو بند رکھو، دوسرے لوگوں کے یتیم بچوں پر رحم کرو تا کہ تمہارے بعد لوگ تمہارے یتیم بچوں پر رحم کریں ،اپنے گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی طرف رخ کرو، نمازوں کے بعد اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاؤ کہ یہ بہترین اوقات ہیں جن میں حق تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور جو بندے اس وقت اس سے مناجات کرتے ہیں وہ انکو جواب دیتا ہے اور جو بندے اسے پکارتے ہیں ان کی پکار پر لبیک کہتا ہے۔

 اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔ تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیونکہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھارکھی ہے کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہ دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے۔

 اے لوگو! جو شخص اس ماہ میں کسی مؤمن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔آنحضرت کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم سب تو اس عمل کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ نے فرمایا کہ تم افطار میں آ دھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچا سکتے ہو۔ کیونکہ حق تعالیٰ اس کو بھی پورا اجر دے گا جو اس سے کچھ زیادہ دینے کی توفیق نہ رکھتا ہو۔

 اے لوگو! جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق درست کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو پل صراط پر سے با آسانی گزاردے گا۔ جب کہ لوگوں کے پاؤں پھسل رہے ہوں گے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور لونڈی سے تھوڑی خدمت لے تو قیامت میں خدا اس کا حساب سہولت کے ساتھ لے گا اور جو شخص اس مہینے میں کسی یتیم کو عزت اور مہربانی کی نظر سے دیکھے تو قیامت میں خدا اس کو احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے نیکی اور اچھائی کا برتاؤ کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو اپنی رحمت کے ساتھ ملائے رکھے گا اور جو کوئی اپنے قریبی عزیزوں سے بدسلوکی کرے تو خدا روز قیامت اسے اپنے سایہ رحمت سے محروم رکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں سنتی نمازیں بجا لائے تو خدا ئے تعالیٰ قیامت کے دن اسے دوزخ سے برائت نامہ عطا کرے گا۔ اور جو شخص اس ماہ میں اپنی واجب نمازیں ادا کرے توحق تعالیٰ اس کے اعمال کا پلڑا بھاری کردے گا۔ جبکہ دوسرے لوگوں کے پلڑے ہلکے ہوں گے۔ جو شخص اس مہینے میں قرآن پاک کی ایک آیت پڑھے تو خداوند کریم اس کے لیے کسی اور مہینے میں ختم قرآن کا ثواب لکھے گا۔

 اے لوگو! بے شک اس ماہ میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ انہیں تم پر بند نہ کرے۔ دوزخ کے دروازے اس مہینے میں بند ہیں۔ پس خدائے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر نہ کھولے اور شیطانوں کو اس مہینے میں زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ پس خدا سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر مسلط نہ ہونے دے ۔

رمضان مبارک اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور یہ سارے مہینوں سے افضل ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنت اور رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے، جس میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو شخص اس بابرکت مہینے میں نہیں بخشا گیا تو وہ آیندہ رمضان تک نہیں بخشا جائیگا سوائے اس کے کہ وہ عرفہ میں حاضر ہوجائے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے وصیت فرمائی ہے کہ جب تم روزہ رکھو تو تمہارے سب اعضاء بھی روزہ دار ہونا چاہیئے یعنی ان کو حرام بلکہ مکروہ چیزوں اور کاموں سے بچائے رکھو۔ نیز فرمایا کہ تمہارا روزہ دار ہونے کادن اس طرح کا نہ ہو جیسے تمہارا روزہ دار نہ ہونے کا دن تھا۔پھر فرمایا کہ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے تک ہی نہیں۔ بلکہ حالتِ روزہ میں اپنی زبانوں کو جھوٹ سے اور آنکھوں کو حرام سے دور رکھو۔ روزے کی حالت میں کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرو، کسی سے حسد نہ رکھو۔ کسی کا گلہ شکوہ نہ کرو اور جھوٹی قسم نہ کھاؤ۔ بلکہ سچی قسم سے بھی پرہیز کرو، گالیاں نہ دو، ظلم نہ کرو، جہالت کا رویہ نہ اپناؤ۔ بیزاری ظاہر نہ کرو اور یاد خدا اور نماز سے غفلت نہ برتو ۔ ہر وہ بات جو نہ کہنی چاہیئے۔ اس سے خاموشی اختیار کرو ، صبر سے کام لو ، سچی بات کہو برے آدمیوں سے الگ رہو بری باتوں، جھوٹ بولنے، بہتان لگانے، لوگوں سے جھگڑنے ، گلہ کرنے اور چغلی کھانے جیسی سب چیزوں سے پرہیز کرو ۔ اپنے آپ کو آخرت کے قریب جانو ۔

رسول الله ﷺنے سنا کہ ایک عورت بحالت روزہ اپنی کنیز کو گالیاں دے رہی ہے تو حضرت نے کھانا منگوایا اور اس عورت سے کہا کہ یہ کھانا کھا لو ۔ اس نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں آنحضرت نے فرمایا کہ یہ کس طرح کا روزہ ہے جبکہ تونے اپنی کنیز کو گالیاں دی ہیں۔ بنابریں روزہ محض کھانے پینے سے رکنے ہی کا نام نہیں بلکہ حق تعالیٰ نے تو روزے کو تمام قبیح کاموں یعنی بد کرداری و بد گفتاری وغیرہ سے محفوظ قرار دیا ہے پس اصل و حقیقی روزے دار بہت کم اور بھوکے پیاسے رہنے والے بہت زیادہ ہیں۔

 امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ کتنے ہی روزہ دار ہیں کہ جن کے لئے اس میں بھوکا پیاسا رہنے کے سوا کچھ نہیں اور کتنے ہی عبادت گزار ہیں کہ جن کا حصہ ان میں سوائے بدن کی زحمت اور تھکن کے کچھ نہیں ہے ۔ کیا کہنا اس عقل مند کی نیند کا جو جاہل کی بیداری سے
بہتر ہے اور کیا کہنا اس صاحب فراست کا جس کا روزے سے نہ ہونا روزداروں سے بہتر ہے ۔

ماہ مبارک رمضان توبہ اور مغفرت کے لئے بہترین مہینہ ہے کیونکہ اس مہینہ میں انسان کا خدا سے رابطہ پہلے کی نسبت زیادہ ہو جاتی ہے۔توبہ ایک لطف الہی ہے جو انسان کے اندر خدا کی طرف واپسی اور اس کی بندگی میں شدت کا باعث بنتی ہے اور انسان کو نامیدی سے نکال دیتی ہے۔توبہ رجوع کرنے اور پلٹنے کے معنی میں ہے یعنی اپنے گناہوں پر پشیمان ہو اور خدا کی طرف رجوع کرے۔حقیقت توبہ یہ ہے کہ انسان اپنے گذشتہ برے کاموں سے پشیماک ہو اس کے ساتھ ارادہ کرے کہ وہ ان کاموں کو چھوڑ دے گا اور ان کی طرف دوبارہ پلٹ کر بھی نہیں دیکھے گا۔علامہ حلی فرماتے ہیں: توبہ یعنی انجام دئے ہوئے گناہوں پر پشیمان ہونا  اور آئندہ ان کاموں کے انجام نہ دینے کا عزم و ارادہ کرنا ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: جب بندہ توبہ نصوح کرتا ہے تو خداوند عالم اس سے محبت کرتا ہے اور اس کے گناہوں کو دنیا و آخرت میں چھپا دیتا ہے ۔ امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:  خداوند اپنے بندوں کو اتنی قدرت و مہلت دیتا ہے کہ جو چیزیں خدا کی مخالفت اور نا فرمانی میں انجام دی ہیں ان کو چھوڑ کر دوبارہ خدا کی طرف پلٹ آئیں۔آپ توبہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے مثال دیتے ہیں کہ جو شخص سفر میں اپنے قافلے سے بچھڑ گیا ہو اور کاروان کو گم کر دیا ہو، رات کی تاریکی میں قافلے  کی تلاش کی کوشش کرے اور حالت یہ ہو کہ وہ بھوکا اور پیاسا ہو، خوف کے مارے مارے پھر رہا ہو،لیکن جب ناامید اور مایوس ہو جائے اور اسی وقت کاروان مل جائے تو وہ شخص کتنا خوش ہو گا ، جب انسان توبہ و استغفار کرتا ہے  توخدا وند متعال کو اس شخص سے بھی زیادہ خوشی و مسرت ہوتی ہے۔

توبہ انسان کے دلوںپر گناہوں کی وجہ سے لگے ہوئے زنگ کو صاف کر دیتا ہے۔ امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: ہر مومن انسان کے دل پر ایک سفید رنگ کا وسیع نقطہ ہے جو نورانی ہے جب انسان گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو اس سفید نقطہ پر ایک کالا نقطہ ابھر آتا ہےاگر وہ توبہ کرے تو سیاہی مٹ جاتی ہے لیکن اگر توبہ نہ کریں اور گناہون کو بجا لاتا رہے تو سیاہی دن بدن بڑھتی ہے یہں تک کہ پوری سفیدی سیاہی میں تبدیل ہوتی ہے۔توبہ کرنے میں دیر کرنے کی صورت میں انسان تین بڑے خطرات میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔

۱۔ اگر انسان توبہ کرنے میں دیر کرے تو موت اس کے گلے لگ سکتا ہے اور اس کو توبہ و استغفار کا وقت میسر نہیں ہو سکتا۔
۲۔انسان توبہ نہ کرے یا توبہ کرنے میں دیر کرے تو گناہوں کے سبب وہ شقاوت اور قساوت کے درجے تک پہنچ جاتا ہے اور جب دلوں پر زنگ کا ڈھیر لگ جائے تو علاج ممکن نہیں۔
۳۔ اگر انسان توبہ کرنے میں دیر کرے تو ممکن ہے کہ اس کے اعمال صالح بھی خدا کے ہاں قبول نہ ہو چونکہ قرآن کریم میں ارشاد الہی ہے : خداوند متعال فقط  متقی افراد کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔

حضرت علی علیہ السلام توبہ و استغفار کے لئے کچھ شرائط بیان فرماتے ہیں :
۱۔انسان اپنے گذشتہ انجام دئے ہوئے برے اعمال ہر اظہار پشیمانی کرے۔
۲۔انسان  ارداہ کرے کہ آیندہ ان گناہوں کو انجام نہیں دینگے۔
۳۔اگر اس کے گردن پر کوئی حقوق الناس ہو تو اسے ادا کرے۔
۴۔جن واجبات کو بجا نہ لایا ہو انہیں بجا لائیں۔

بنابریں ماہ مبارک رمضان میں انسان کو چاہیے کہ وہ صحیح معنوں میں خالق  کی عبادت بجا لائے اور اس بابرکت مہینے میں مہمان خدا بننے کی کوشش کرے اور اعمال صالحہ کے ذریعے اپنے درجات کو بلند کرے۔عظیم ہے وہ  لوگ جنہیں اس بابرکت مہینے میں مہمان خدا بننے اور توبہ و استغفار کرنے کا شرف حاصل ہوجائے اوربدبخت ہے وہ لوگ جنہیں مہمان خدا بننے کی توفیق حاصل نہ ہو اور یہ مقدس مہینہ بغیر بخشش و عفو کے گزر جائے۔بنابریں ہمیں اس مقدس مہینے میں توبہ و استغفار کر کے کسب فیض حاصل کرنی چاہیےاور اس عظیم موقع کو ضائع نہیں کرنی چاہیے۔خدا ہمیں ماہ مبارک رمضان  میں عبادت الہی بجا لانے اور توبہ و استغفار کے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

تحریر۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے رکن گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی ، ڈاکٹر علی گوہر، الیاس صدیقی، عارف قمبری ودیگر رہنماوں نے گلگت پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما شیخ نیئر عباس مصطفوی نے رضاکارانہ طور پر مقامی پولیس کو گرفتاری دی ۔شیخ نیئر عباس مصطفوی کی گرفتاری اور ان کے موقف کو سیاق وسباق سے ہٹ کر مختلف انداز میں پیش کیا گیا جس پر مجلس وحدت کی قیادت نے مناسب سمجھا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی اس رضاکارانہ گرفتاری اور شیخ نیئر عباس کے موقف کا اظہار کیا جائے۔

شیخ نیئر عباس کی رضاکارانہ گرفتاری کو بعض حلقوں کی جانب سے ملکی قوانین کے انکار سے تعبیر کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ صریحاً غلط اور بلاجواز ہے۔

٭    شیخ صاحب کی احتجاجی گرفتاری ملکی سلامتی کیلئے بنائے جانیوالے کسی قانون کے خلاف نہیں بلکہ ان قوانین کے بیجا استعمال پر احتجاج ہے۔
٭    رہنما مجلس وحدت مسلمین کی احتجاجی گرفتاری ملکی سلامتی کے ضامن قوانین کے سیاسی استعمال کی بنا پر ہے۔
٭    شیخ نیئر عباس کی احتجاجی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کے خلاف ہے۔
٭    ان کی احتجاجی گرفتاری محب وطن اور غدار کو ایک صف میں کھڑا کرکے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کو عوام میں غیرمقبول کرنے کی سازش کے خلاف ہے۔
٭    شیخ نیئر عباس کی رضاکارانہ احتجاجی گرفتاری ہر اس مکروہ فکر اور ذہنیت کے خلاف ہے جو ملکی سلامتی کے ضامن قوانین اور اداروں کے خلاف عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

رہنماوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین کی داعی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کا موقف ملکی سلامتی کے حوالے سے نہایت دوٹوک اور واضح رہا ہے۔جب ملکی سلامتی کو طالبانائزیشن اور انتہا پسندی سے حقیقی خطرہ لاحق تھا  اس وقت مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت تھی جو ان دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت اور ہمدردی کے حق میں نہیں تھی اور ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ ہر قسم کی قربانی کیلئے آمادہ تھی۔مجلس وحدت مسلمین نے ہر اس اقدام، قانون کی صف اول میں کھڑے ہوکر حمایت کی جو ملکی سلامتی کیلئے ضروری ہو۔پاکستان کے محب وطن عوا م کی دعائوں اور مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی بدولت آج دہشت گردی وانتہا پسندی کی جڑوں کو کمزور کیا جاچکا ہے اور انشاء اللہ بہت جلد دہشت گردی کے اس ناسور کا خاتمہ کیا جائیگا۔یہ بات بھی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ حکمران جماعت کی صفوں میں موجود دہشت گردوں کے سہولت کار ملک دشمن دہشت گردوں کو بچانے کی آخری کوششیں کررہے ہیں تاکہ مسلح افواج کی ان لازوال قربانیوں کو متنازعہ بنایا جائے۔گلگت بلتستان جو کہ پاکستان کی جان اورخوشحالی کی ضامن سی پیک کی شہ رگ ہے کے عوام کو مایوس و متنفر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

رہنماوں نے مزید کہا کہ ملت کے بزرگ علمائے کرام کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کرکے پوری ملت کی تضحیک کی جارہی ہے۔شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ مرزا علی، شیخ شبیر حکیمی، شیخ اقبال توسلی،شیخ محمد علی حیدری اور شریف النفس سیاستدان دیدار علی ودیگر اکابرین کو دہشت گردوں کے ساتھ شیڈول فور میں شامل کرکے پوری ملت کی توہین اور عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔حسینیت زندہ باد اور یزیدیت مردہ باد کہنے پر سینکڑوں طلباء پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقد مات قائم کئے گئے،ہماری زمینوں سے ہمیں بیدخل کیا جارہا ہے،میرٹ کو پامال کرکے بیلنس پالیسی کو فروغ دیا جارہا ہے اس کے علاوہ ملت کے ساتھ سنگین زیادتیوں کے باوجود ہم نے صبر کا دامن تھامے رکھا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا صبر ریاست کی بقا اور شہداء کے پاک لہو کی حرمت  کی خاطرہے جنہوں نے ارض پاک سے فتنے کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

حاجی رضوان علی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آپ صحافی دوستوں کے توسط سے ارباب اختیار خاص طور پر آپریشن ردالفساد کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ ، فورس کمانڈرایف سی این اے اور چیف جسٹس سپریم اپیلٹ کورٹ کی توجہ اس انتہائی حساس صورت حال کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہیں تاکہ شہداء کی قربانیوں کے ثمرات کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree