The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لاپتا افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت قومی اداروں کو انتقامی کاروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔ہمارے متعدد علما اور کارکنوں کو ان ک گھروں سے اٹھانے کے بعد نہ کسی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا اور نہ کوئی معلومات ان کے خاندان کو مہیا کی گئی۔ریاستی اداروں کا یہ جارحانہ طرز عمل بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا ملت تشیع کے ساتھ ساتھ اہلسنت برادران بھی اس ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔اہل سنت سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد رات کی تاریکی میں گھروں سے اٹھائے گئے اورطویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں کی جا سکی۔کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اگر ملکی سلامتی یا قومی مفادات کے برعکس سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف قانون کے تحت کاروائی کی جانی چاہیے۔لیکن پُرامن شہریوں کو بلاجواز گھروں سے اٹھا کر غائب کر دینا قانون و انصاف سے متصادم ہے اور اغوا کے زمرے میں آتاہے۔ایک آزاد و خودمختار جمہوری ریاست میں اپنے شہریوں کے ساتھ اس طرح کا ظالمانہ سلوک بدترین عمل ہے۔سپریم کورٹ کو ریاستی اداروں کے ہاتھوں عام شہریوں کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن گزشتہ کہیں ماہ سے لاپتہ ہیں۔ہم حکومت کے اس ناروا رویہ خلاف 21مئی کو نشتر پارک میں ایک عظیم الشان کانفرنس کریں گے۔استحکام پاکستان و امام مہدی ؑ کانفرنس ظلم و استحصال اور ملک دشمن قوتوں کے خلاف محبان وطن کی موثر اور مضبوط آواز ثابت ہو گی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) سامراجی منصوبوں کے تحت دنیائے اسلام سمیت وطن عزیز پاکستان میں بھی خون و خرابہ کا بازار گرم ہے۔ پاکستان کے کونے کونے میں مسلسل دہشتگردی حکومت کی ذمہ داریوں کے اوپر سوالیہ نشان ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے حکومت کی ناقص کارکردگی اور وطن عزیز میں تسلسل کیساتھ دہشتگردانہ کاروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سامراجی منصوبوں کے تحت دنیائے اسلام سمیت وطن عزیز پاکستان میں بھی خون و خرابہ کا بازار گرم ہے۔ پاکستان کے کونے کونے میں مسلسل دہشتگردی حکومت کی ذمہ داریوں کے اوپر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی خاص علاقہ یا قوم کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں جیسا کہ مستونگ میں کارائیوں سے بعض لوگوں نے یہ تاثیر لیا کہ شاید دہشتگردانہ کاروائیاں فقط اسی ایک خاص مقام پر ہو رہے ہیں حالانکہ دہشتگردوں کے شر سے ناتو کوئی شہر اور نا ہی کوئی شخص محفوظ ہے،ہمارے ایجنسیوں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر انکا صفایا کرےاور بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں امن و امان کی ضمانت فراہم کرے تاکہ وطن عزیز میں سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے راستے میں رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔اب جبکہ سی پیک اور دیگر ترقیاتی پروگرامز کے ذریعے ملک ترقی کے راہوں پر گامزن ہے پورے پاکستان اور خاص کر بلوچستان میں برادر اقوام اور مختلف مسالک کے پیروکاروں کے درمیان اتحادو اہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم روزاول سے کہتے رہے کہ دہشتگرد وں کا ملکر مقابلہ ہونا چاہئے دہشتگرد کسی کا دوست نہیں ہو سکتا اور انکے ناپاک عزائم کی زد میں سب آسکتے ہیں لیکن افسوس اس وقت ہماری التجاء کو نادیدہ رکھا گیا جسکے نتیجے میں آج خطرناک اور تلخ واقعات سامنے آرہے ہیں لہذا اب وہ وقت آچکا ہے کہ حکومت اور ہمارے سیکورٹی فورسسز اپنا کردار ادا کریں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ محمد اصغر عسکری کل 17 مئی بروز بدھ جنوبی پنجاب کے 4 روزہ دورہ جات کا آغاز کریں گے۔ ان کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی بھی ہوں گے۔ علامہ اصغر عسکری اپنے دورہ کا آغاز ضلع میانوالی سے کریں گے، جہاں وہ ضلعی کابینہ کی تقریب میں حلف برداری میں شرکت اور خطاب کریں گے، جس کے بعد وہ تنظیمی مسئولین اور کارکنان کیساتھ بھی ایک نشست کریں گے۔ بعدازاں وہ ضلع بھکر پہنچیں گے، جہاں مختلف علمائے کرام سے ملاقاتیں کریں گے اور ضلعی کابینہ کیساتھ ملاقات ہوگی۔ اس کے بعد علامہ اصغر عسکری ضلع لیہ جائیں گے، جہاں چوک اعظم میں عمائدین علاقہ سے ملاقاتیں کریں گے، جس کے بعد لیہ شہر میں تنظیمی ذمہ داران کیساتھ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ بعدازاں وہ کوٹ ادو، تونسہ، ڈیرہ غازی کا دورہ کریں گے اور اپنے دورہ کے آخری روز ضلع مظفر گڑھ میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ ‘‘استحکام پاکستان و امام مہدی (عج)‘‘ کانفرنس میں شرکت اور خصوصی خطاب کریں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کہنا ہے کہ ہ دن دور نہیں کہ جب قبلہ اول بیت المقدس اسرائیلی قبضہ سے آزاد ہوگا اور ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے،انشاءاللہ بہت جلد ظہور امام عج ارض فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کاپیش خیمہ ثابت ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس استحکام پاکستان و امام مہدی ؑ کانفرنس کے سلسلہ میں منعقدہ صوبائی و ڈویژن ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے کیا ۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے قلب میں گھونپے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو تب سے زخمی کر رکھا ہے۔ 69 برس ہوگئے، کسی دن ایسا نہیں ہوا کہ اس ارضِ مقدس فلسطین پر بے گناہ مسلمانوں کا خون نہ گرا ہو اور کوئی شام ایسی نہیں ہوئی کہ کسی ماں کی گود نہ اْجڑی ہو، ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے 69برس ہو رہے ہیں کہ یہاں ہر روز قیامت ہے، ہر دن بلا ہے، ہر لمحہ مصیبت ہے، ہر ساعت دْکھ، درد اور ابتلا ہے، یہاں ہر روز زلزلے برپا کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی کی فکر اور علامہ سید عارف حسین الحسینی کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے امامیہ نوجوانوں نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسی کی وجہ سے 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، تاکہ اس پاک وطن میں امریکہ و استعماری مظالم کو آشکار کیا جاسکے، اس روز دنیا کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ ان کا مزید کہا کہ ہم کل بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور امریکہ کی سرپرستی نیز اس کے ظالمانہ، متکبرانہ، جارحانہ رویوں کی وجہ سے اسے مردہ باد کہتے تھے اور آج بھی کہتے ہیں اور اس وقت تک کہتے رہیں گے جب تک دنیا اس کے نجس وجود سے پاک نہیں ہوجاتی اور امت اسلامی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر لیتی۔

وحدت نیوز(گلگت) سکردو جلسے میں بلاول بھٹو کا شریک نہ ہونا اور نواز شریف کا وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو چین کے دورے سے ڈراپ کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کو گلگت بلتستان کے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں، گلگت بلتستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں کی نگاہ میں عضومعطل کی حیثیت رکھتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ چائنہ میں ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ کے حوالے سے اجلاس میں سی پیک کے گیٹ وے پر واقع صوبہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کو نظر انداز کرنا انتہائی زیادتی ہے۔ اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں گلگت بلتستان کو نمائندگی سے محروم رکھنے کے دانستہ فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ نواز کو خطے کے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں۔جبکہ پاکستان کے دیگر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اپنے ہمراہ اجلاس میں لیکر جانا اور وزیر اعلیٰ جی کو نظر انداز کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام میں مایوسی پھیل چکی  ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کے دیگر صوبوں کی وہ اہمیت نہیں جو گلگت بلتستان کو حاصل ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے اس فیصلے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے خواہشات کے برعکس فیصلے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ناعاقبت اندیش اقدامات علاقے میں نفرت کے باعث بن رہے ہیں اور عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی بھی فیصلے ناقابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام ہوش کے ناخن لیں اوراستحصالی جماعتوں سے نجات کی کوئی سبیل کریں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے سکردو جلسے میں بلاول بھٹو کی عدم شرکت کو اس جماعت کا گلگت بلتستان کو نظرانداز کرنے کے مترادف قرار دیا اور حکومت سے سیکورٹی طلب کرنا محض ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت گلگت بلتستان پرامن ترین خطہ ہے ۔

وحدت نیوز(ملتان) عوامی لیگ پاکستان کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر محمد ریاض فتیانہ نے گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی کی رہائش گاہ پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت سیال،سابق ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی، صوبائی رہنما سید وسیم عباس زیدی،مہر محمد اکرم اور دیگر رہنماموجود تھے۔ سابق وفاقی وزیر نے ملاقات کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے کردار کو سراہا اور ملکی ترقی اور استحکام کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی کوششوں لائق تحسین قراردیا، ملاقات کے دوران ملکی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی، اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کو سراہا گیا اور پاک فوج کی قربانیاں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مہر سخاوت علی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کی جنگ لڑرہی ہے، 21مئی کو کراچی کے نشتر پارک میں ہونے والی استحکام پاکستان کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے، ملک دشمن عناصر اور کرپشن کے خلاف سیکیورٹی اداروں کو بلاتفریق کاروائی کرنی چاہیے۔کرپشن معاشی دہشتگردی ہے جو ملک کی جڑی کھوکھلی کررہی ہے، مجلس وحدت مسلمین آئندہ الیکشن میں جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر سے بھرپور حصہ لے گی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ئوں نے ریاض فتیانہ کا شکریہ ادا کیا۔

ڈان لیکس کے بعد

وحدت نیوز(آرٹیکل) ڈان لیکس کے مطابق ، پیر کے دن ۳،  اکتوبر۲۰۱۶ کو وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں  کابینہ اور صوبائی حکام   نیز ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر پر مشتمل،  وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں  ایک خفیہ اجلاس ہوا، اجلاس میں  سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے وزیر اعظم ہاؤس میں سول و عسکری حکام کو خصوصی پریزینٹیشن دی اور  حالیہ سفارتی کوششوں کے نتائج کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا سامنا ہے اور حکومت پاکستان کے موقف  کو بڑی طاقتوں نے مسترد کر دیا ہے۔

اس موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے  امریکہ کے ساتھ  ہمارے تعلقات خراب ہوئے ہیں  اور مزید خرابی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

اسی طرح انہوں نے شرکا کو بتایا کہ بھارت کی طرف سے  پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات اور جیش محمد کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

چین  کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  چینی حکام نے جیش محمد کے رہنما مسعود اظہر  کے سلسلے میں تعاون کرنے سے انکار تو نہیں کیا لیکن   دیگر پاکستان کے ساتھ تعاون میں اپنی ترجیحات میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا ہے۔

اس کے بعد حاضرین کے درمیان تفصیلی بحث ہوئی جس کے بعد  ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر نے استفسار کیا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا ہونے سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں  سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے  مطالبے کے مطابق جیش محمد، مسعود اظہر، حافظ سعید ،لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے جواب دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جسے ضروری سمجھتی ہے گرفتار کرے تاہم یہ واضح نہیں کہ انہوں نے یہ بات مذکورہ افراد اور تنظیموں کے حوالے سے کہی یا پھر عمومی طور پر کالعدم تنظیموں کے ارکان کے حوالے سے کہی۔

ڈی جی آئی ایس آئی کی بات مکمل ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے  کہا کہ جب بھی سول حکام ان گروپس کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو  سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ انہیں رہا کرانے کے لیے پس پردہ کوششیں شروع کردیتی ہے۔

موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے  کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا وہ ریاستی پالیسیاں تھیں اور ڈی جی آئی ایس آئی کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جارہا۔

اس موقع پر آئی ایس آئی چیف نے مختلف شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے وقت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا اور کہا ان کارروائیوں سے ایسا تاثر نہیں جانا چاہیے کہ یہ بھارت کے دباؤ پر کی جارہی ہیں یا ہم نے کشمیریوں سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے۔

اس اجلاس میں دو اہم فیصلے کئے گئے :

ایک تو یہ کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ہمراہ چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے اور صوبائی اپیکس کمیٹیوں اور آئی ایس آئی کے سیکٹرز کمانڈرز کو  یہ  پیغام دیں گے کہ  فوج کے زیر انتظام کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کالعدم شدت پسند گروہوں اور ان گروپس کے خلاف کارروائیوں میں مداخلت نہیں کریں گی جنہیں اب تک سویلین ایکشن کی پہنچ سے دور سمجھا جاتا تھا۔ ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر کے دورہ لاہور سے اس عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔

دوسرا یہ کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایات دیں کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کو کسی نتیجے پر پہنچانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں جبکہ ممبئی حملہ کیس سے متعلق مقدمات راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دوبارہ سے شروع کیے جائیں۔[1]

چھ اکتوبر کو۲۰۱۶ انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مذکورہ  اجلاس سےمتعلق دعوی کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور سیاسی قیادت نے عسکری قیادت سے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ عالمی تنہائی پاکستان کا مقدر ہو گی۔[2]

اس خبر کو کسی نے ’’ڈان لیکس‘‘ کا نام دیا تو کسی نے میمو گیٹ سے مماثلت کی بناء پر ’’نیوز گیٹ‘‘ کا نام دیا۔

10 اکتوبر کو خبر دینے والے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، 14 اکتوبر کو سی پی این ای اور اے پی این ایس کے وفد نے وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کی توسرل کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا، 29 اکتوبر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، حکومت نے قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج جسٹس عامر رضا خان کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جو خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کرے، کمیٹی نے پانچ ماہ کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی سفارشات 26 اپریل کو وزارت داخلہ کو بھیجو ادیں، وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق اپنے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو اکتوبر میں ہی فارغ کردیا گیا تھا ۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جس میں وزیراعظم نے انفارمیشن افسر راؤ تحسین کی خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے اور پرنسپل سیکرٹری برائے اطلاعات راؤ تحسین کے خلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی جب کہ روزنامہ ڈان ظفرعباس اور خبر شائع کرنے والے سرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا۔[3]

اس کے بعد یوں ہوا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وزیراعظم کا عملدر آمد سے متعلق اعلامیہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات سے ہم آہنگ نہیں ہے اور نہ ہی اس رپورٹ کی سفارشات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا ہے اس لیے پاک فوج اس اعلامیہ کو مسترد کرتی ہے۔

دس مئی 2017  کو  وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نیا اعلامیہ جاری کیا گیا  اور عسکری قیادت کی خواہش کے مطابق  بظاہر نامکمل  نوٹیفکیشن کو از سرنو ترتیب  دیا گیا  اور عسکری قیادت نے بھی نئے اعلامیے کے بعد اپنی سابقہ ٹوئٹ واپس لے لی ۔[4]

اس طرح   6 اکتوبر 2016  کو شروع ہونے والا یہ سلسلہ  10 مئی 2017 کو اپنے اختتام کو پہنچا،  اگرچہ ڈان لیکس کا طوفان بظاہر تھم گیاہے لیکن اپنے پیچھے پانچ اہم نکات  چھوڑ گیا ہے، قطع نظر اس کے کہ ڈان لیکس  میں کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ، اس سے ہٹ کر  ڈان لیکس کے بعد ہمیں ان پانچ نکات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

ان میں سے ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ   ہمارے ملک میں اعلی سطح پر بھی ایسے لوگ موجود ہیں جواس قابل نہیں ہیں کہ ان کے ساتھ ملک کے حساس معاملات شئیر کئے جائیں اور ایسے لوگ یقینا قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔اس طرح کے حالات میں قومی سلامتی سے متعلق اداروں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ  جیساکہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ڈان لیکس چاہے سچ ہے یا جھوٹ ، اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں البتہ ملکی سلامتی کے حوالے سے ہمارے پاس مستقل  داخلہ و خارجہ لائحہ عمل ہونا چاہیے۔  خصوصا دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے  خارجہ تعلقات  وقتی حالات اور موجودہ حکمرانوں کی منشا کے بجائے ، مستقل  پالیسی کے تحت آگے بڑھنے چاہیے۔

تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم شروع سے ہی بڑی طاقتوں کے دباو کے مطابق اپنی پالیسیاں ترتیب  دیتے چلے آرہے ہیں جس کی وجہ سے بڑی طاقتیں اپنے مفادات پورے کرنے کے  بعد ہمیں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتی ہیں لہذا ہماری مستقل قومی پالیسیوں پر بڑی طاقتوں کا دباو نہیں پڑنا چاہیے۔

چوتھا نکتہ یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارے معاون عسکری گروہوں کی از سرِ نو نظریاتی تربیت کی جانی چاہیے اور انہیں شدت پسندی  اور فرقہ واریت  کی لعنت سے باہر نکالا جانا چاہیے۔ پاکستان سے محبت ، نظریہ پاکستان کی آفاقیت ، اسلامی بھائی چارے  اور قانون کے احترام جیسے خطوط پران کی تربیت کی  جانی چاہیے۔یہ عمل ان ا داروں کی مضبوطی اور پاکستان کی سلامتی کا باعث بنے گا۔

پانچواں نکتہ یہ ہے کہ  وطن عزیز پاکستان  کے باسیوں کی سالمیت  اور قانون  کے احترام سے کسی کو بھی  بالاتر نہ سمجھا جائے ۔ جوتنظیمیں اور افراد ، پاکستانی عوام  کی جانوں سے کھیلتے ہیں، بانی پاکستان کو کافر اعظم کہتے ہیں، پاک فوج کو ناپاک فوج کہتے ہیں ، پاکستان کی فوج اور پولیس   کے خون کے پیاسے ہیں اورملک کے  قانون کو غیر اسلامی کہتے ہیں ، ان کے خلاف  ہر قیمت پر قانونی کارروائی  اور آپریشنز ہونے چاہیے۔ اسی میں وطن عزیز پاکستان،  پاکستانی عوام، سیاستدانوں اور فوج و پولیس کی بھلائی ہے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(سکردو) وحدت یوتھ بلتستان کی جانب سے یوم جوان کے عنوان سے ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان ڈاکٹر یونس حیدری نے خصوصی طور پر پروگرام میں شرکت کی اور جوانوں کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے مختلف میدانوں میں موثر رول پلے کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے عصر غیبت میں جوانوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے جوانوں کے سامنے یوتھ کا سالانہ پروگرام پیش کیا اور جوانوں کو بھرپور کردار ادا کرنے اور اسے عملی جامہ پہنانے پر زور دیا۔

پروگرام کے صدر محفل حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ احمد نوری معرفت امام زمانہ عج اور عصری تقاضوں کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ جوانوں کو تعلیم و تربیت کے ساتھ عصری تقاضوں سے بھی ھماھنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مغربی ثقافتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی یہی کوشش ہے کہ وہ جوانوں سے ان کی غیرت دینی کو چھین لیں۔انہوں نے اقبال کےشاہین کا مکھیوں کی طرح ھر گندی چیز پر بیٹھنے کو معاشرے کا المیہ قرار دیتے ہوئے جوانوں کو حقیقی معنوں میں اقبال کا شاہین بننے پر زور دیا پروگرام کے اختتام پر جوانوں کوحوصلہ افزائی کے لئے نفیس انعامات سے بھی نوازا گیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے بلوچستان کے علاقے گوادر میں تعمیراتی کاموں میں مصروف مزدوروں پر فائرنگ کے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ دس سے زائد بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اکنامک کوریڈور منصوبے کے دشمن اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس طرح کی کاروائیاں کر کے علاقے کو غیر محفوظ ثابت کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان کے معاشی خودکفالت کی جانب سفر میں رکاوٹ پیدا کی جاسکے۔بلوچستان میں حالات کی خرابی کی ذمہ دار کالعدم مذہبی جماعتیں ہیں جن کی پشت پناہی بھارتی خفیہ ایجنسی را کر رہی ہے ۔اس مسئلے کا عالمی سطح پر اٹھایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مزدورطبقے کا تعلق عموماََ پسماندہ گھرانوں سے ہوتا ہے ۔ایسے افراد کا قتل پورے گھر کے معاشی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیتاہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے مزدوروں کے لیے کم سے کم دس لاکھ روپے فی کس معاوضے کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کالعدم جماعتوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی راہ میں جو بھی رکاوٹ حائل ہے اسے دور کیا جانا ہو گا۔قیمتی انسانی جانوں کو سیاسی مفادات کی نذر نہیں کا جا سکتا۔حکومت مصلحت پسندی کو ترک کرتے ہوئے بلوچستان کے تمام حصوں میں گرینڈ آپریشن کا اعلان کرے تاکہ دہشت گرد عناصر کا صفایا ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے پوری قوم کا ایک ہی موقف ہے۔کوئی بھی محب وطن اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ برداشت نہیں کر سکتا۔جو قوتیں سی پیک کو ناکام بنانا چاہتی ہیں انہیں شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔

وحدت نیوز(گلگت)  مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان (شعبہ خواتین) کے زیر اہتمام ولادت حضرت قائم آل محمد ؐ کے حوالے سے ایک پروقار تقریب بعنوان " بقیۃ اللہ کانفرنس" العصر پبلک سکول گلگت میں منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں پیروان حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں مختلف سکولوں کے بچیوں نے حمد، نعت شریف اور ترانوں سے محفل کے حسن کو دوبالا کیا۔تقریب صبح 9 بجے شروع ہوئی اور دن دو بجے اختتام پذیر ہوئی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید راحت حسین الحسینی اس مبارک محفل کے مہمان خصوصی تھے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انتظار امام مہدی کو دین کی ضروریات میں سے قرار دیا . انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن اس ملک کے حکمران آج تک ملک میں اسلام کے سنہرے قوانین کو نافذ کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔مسلمان کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ،سیاستدان جب تک جھوٹ نہ بولیں ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔اگر ملک کے حکمران سچے اور عادل مزاج ہوں تو عوام بھی عدل پسند اور سچے ہونگے، پانامہ لیکس میں صرف نواز شریف ہی کا نام نہیںتھا بلکہ آئی لینڈ کے وزیر اعظم کا نام بھی پانامہ سیکنڈل میں آیا تھا جنہوں نے فوری طور پر قوم سے معافی مانگ کر استعفیٰ دیدیا لیکن اسلامی ملک کا سربراہ ہونے کے باوجود نواز شریف بڑی ڈھٹائی کے ساتھ وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران پانچ سالوں تک ٖصرف اعلانات کی حد تک ترقیاتی منصوبے مکمل کرچکے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام امام مہدی کسی ایک فرقے یا علاقے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔آج امام مہدی کے دشمن ان کے ظہور پر ان کے خلاف جنگ کرنے کیلئے صف آرا ہوچکے ہیںلیکن وہ خیبر و خندق کے بیٹوں کو بھول چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام بیدار ہوچکا ہے اور کرائے کے فوجیوں کے اتحاد کو مسترد کرچکاہے ۔یہ جاہل لوگ لاکھ  تدبیریں کریں لیکن امام مہدی کا ظہور خانہ کعبہ میں ہی ہوگا اور پوری دنیا پر ان کی عادلانہ حکومت قائم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین امام مہدی کے ظہور پرنور کیلئے زمینہ فراہم کررہی ہیں اور اس سلسلے میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر حتی الامکان کوشاں و متحرک ہے۔مجلس وحدت نے پاکستان بھر کے صوفیاء، مشائخ و سجادہ نشینوں کو مجتمع کیا ہے اور اہلسنت کو منظم کرکے ظالم شکن اور مظلوم دوست سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر دہشت گردی، کرپشن، چور بازاری اور اقربا پروری کے خاتمے کیلئے میدان عمل میں موجود ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ فکر سے فکر ملاکر،عمل سے عمل کو قوت دیکر زینب کبریٰ کی سنت کو زندہ کریں،قوم کی پژمردگی اور مایوسی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تمام کام انفرادی و اجتماعی تقویٰ کے ذریعے ہی سے حاصل ہوسکتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ مظلوم کی داد رسی اور ظالم حکمرانوں کے خلاف قیام ہی مجلس وحدت مسلمین کے قیام کا سبب بنا ہے اور آج پورے ملک میں مجلس وحدت مسلمین کے قائدین و کارکنان ظلم و جبر کے خلاف سینہ تان کے کھڑے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree