The Latest

حلب اور موصل کے بعد

وحدت نیوز(آرٹیکل) طرفداری اور حمایت کے بھی اصول ہوتے ہیں۔اصولوں کے بغیر کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔خصوصا کسی بھی تحریک یا تنظیم کی حمایت کرتے ہوئے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ  عوامی ہے یا نہیں،دوسری بات یہ کہ مقامی بھی ہے یا نہیں اور تیسری بات یہ کہ آزادی اور استقلال کی خاطر ہے یا نہیں۔

عوامی ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس تنظیم یا تحریک کو عوام میں مقبولیت حاصل ہونے چاہیے ،وہ تشدد اور دھونس دھاندلی کے بجائے عوامی جدوجہد پر یقین رکھتی ہو،جبکہ مقامی ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ تنظیم یا تحریک باہر سے نہ چلائی جارہی ہو بلکہ مقامی لوگ ہی اس کے چلانے والے ہوں اور آزادی و استقلال سے مراد یہ ہے کہ وہ تحریک یا تنظیم اپنی ملت کو ہر طرح کی غلامی سے آزاد کروانے اور استقلال کی خاطر ہو۔

ہم پاکستانیوں کے بھی کیا کہنے!کسی کی حمایت یا مخالفت کا ہمارے ہاں کوئی اصول نہیں،ہمیں اپنے  ملک کے علاوہ باقی سب کی فکر ہے۔سارے جہان کا درد ہمارے جگر میں ہے۔ہم آنکھیں بند کرکے دوسروں کے جھگڑوں میں کودنے کے عادی ہیں۔جب سے شام میں باغیوں نے سر اٹھایا ہے ہم بھی حالتِ جنگ میں ہیں۔باغی  کون ہیں اور وہ بشارالاسد سے کیوں جھگڑ رہے ہیں!؟ ہمیں اس سے کوئی غرض ہی نہیں۔باغیوں کو اسلحہ اور ٹریننگ کون دے رہاہے !؟ہمیں اس سے بھی کوئی مطلب نہیں ،ہم نے تو صرف  کسی کی مخالفت یا حمایت کرنی ہوتی ہے سو اپنی اپنی جگہ کررہے ہیں۔

چنانچہ چند سالوں سے مسلسل ہماری مسجدوں ،منبروں اور میڈیاسے شام کی جنگ لڑی گئی۔مسلسل باغیوں کو مجاہدین اسلام اوربشارالاسد کو ڈکٹیٹر کہاگیا،ہماری حمایت اور دنیا کی بے حسی  کانتیجہ یہ نکلا کہ  شام کا سب سے بڑا تجارتی مرکز حلب چھ سال تک باغیوں کے قبضے میں رہا۔

اللہ کی لاٹھی بھی بے آواز ہے،شامی حکومت نے اپنی توانائیوں کو جمع کیا اور ۲۰۱۶کے آخر میں حلب کو حملہ آوروں سے آزاد کروالیا۔شامی حکومت کی سرپرستی میں مندرجہ زیل گروہ باغیوں سے ٹکرائے۔

۱۔شام کی سرکاری فوج۲۔حزب اللہ لبنان،۳۔لشکر فاطمیون(افغانستان)،۴ ۔لوالقدس(فلسطین)،۶۔ جیش دفاع الوطنی،۷۔ گروه مقاومت اسلامی نُجَباء۔۔۔وغیرہ

شام کو اس جنگ میں نمایاں فتح ہوئی اورحملہ آور پسپا ہوکر آجکل صحراوں کی خاک چھان رہے ہیں۔اس وقت ان کی ایک بڑی تعداد موصل میں عراقی حکومت سے دوبدو ہے۔

موصل  بھی حلب کی طرح انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ  ہے۔ یہ عراق کے   شمال میں واقع ہے اوردارالحکومت بغداد کے بعد آبادی اور تجارت کے لحاظ سےدوسرا اہم مرکز ہے۔یاد رہے کہ اب ۲۰۱۴ سے اس پر داعش کا قبضہ ہے۔داعش میں امریکہ، یورپ،ترکی،سعودی عرب،افغانستان  اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لوگ بھرتی ہیں۔حلب کی آزادی کے بعد جہاں داعشی مفرورین  پناہ کے لئے موصل کی طرف بھاگ کر آئے ہیں وہیں  عراقی حکومت نے بھی اپنی تمام تر توجہ موصل پر مرکوز کررکھی ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق  اب موصل میں بھی باغیوں کی شکست یقینی ہے۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ شام اور عراق میں ہونے والی پے در پے شکستوں کے بعد باغی اپنے اپنے ملکوں کو واپس   بھی لوٹ سکتے ہیں۔یہ وہ خطرہ ہے کہ جس کا اظہاران دنوں برطانیہ کے سیکورٹی وزیر بین وولیس نے بھی  کیا ہے۔ان کے بقول  شام اور عراق میں مسلسل پسپائی پر مجبور شدست پسند تنظیم داعش میں شامل برطانوی شدت پسندوں کی واپسی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اورداعش واپس لوٹنے والے اپنے تربیت یافتہ جنگجووں کو استعمال کر کے وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کی پلاننگ کر سکتی ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر برائے سیکورٹی کا کہنا ہے کہ شدت پسندتنظیم برطانیہ میں کیمیائی حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ داعش کے پاس ان حملوں کی صلاحیت موجود ہے جو اس سے قبل مشرق وسطی میں استعمال بھی کرچکی ہے ۔

ہم یہاں پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ خطرہ فقط برطانیہ کو درپیش نہیں بلکہ ہر اس ملک کو لاحق ہے جس کے افراد داعش میں بھرتی ہوئے ہیں اور جس میں پائی جانے والی تنظیموں کے ڈانڈے داعش سے ملتے ہیں۔ایسے میں پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو بھی انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ہم نے افغانستان میں دہشت گردی کے جو بیج بوئے تھے اس کی فصل ابھی تک کاٹ رہے ہیں اب شام اور عراق کا ثمر بھی ملنے والا ہے۔

پاکستان میں جہاں عام حالات میں دہشت گرد ایک حملہ کرکے سکول کے ڈیڑھ سو کے قریب بچوں کو شہید کردیتے ہیں،جہاں جی ایچ کیو اور پولیس کے مراکز اور ائیرپورٹس کو پہلے سے ہی نشانہ بنایاجاتاہے وہاں داعش کے مقابلے کے لئے خصوصی حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔دہشت گردٹولوں اور شدت پسندوں سے کسی بھی طرح کی نرمی  یا غفلت ہمیں کسی بھی بڑے نقصان سے دوچار کرسکتی ہے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امورسیاسیات سید اسد عباس نقوی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں دودھ فروش شرافت حسین پر تکفیری دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے مزمتی بیان میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی بگڑتی صورت حال پر فوری وجہ دے، وزیر اعلیٰ اور آئی جی شرافت حسین پر قاتلہ حملے کا فوری نوٹس لیں اور حملے میں ملوث دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرکے نشان عبرت بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ خدا خدا کرکے ڈی آئی خان میں حالات بہتری کی جانب سفر کرنا شروع ہوئے ہی تھے کہ ایک اور دلخراش واقعہ رونما ہو گیا، اب تک شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی دہشت گردکو سزاکا نہ ملنا ملت جعفریہ کے لئے اضطراب کا باعث بنتا جا رہا ہے ، حکمران ملک وقوم کو چین وسکون چھینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں ۔

حلب ۔۔۔پاکستانی فوج کے لئے خطرہ

وحدت نیوز(آرٹیکل) حلب میں کیا ہوا؟مجھے ایک مرتبہ پھر حلب کو سمجھانا پڑرہاہے،اس کی ضرورت بعض لوگوں کو دھاڑیں مار مارکر روتے ہوئے دیکھ کر محسوس ہوئی۔رونے والوں کی خدمت میں عرض یہ ہے کہ اگرکسی نے حلب  کو سمجھنا ہے تو کراچی کو سمجھے،یوں فرض کیجئے کہ شام کا کراچی، شہرِحلب ہے۔ یعنی شام کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور روشنیوں کا شہر حلب ہے۔جس طرح پاکستان کے مختلف مناطق میں طالبان اور داعش نے پاکستان سے بغاوت کررکھی ہے ،اسی طرح انہوں نے شام میں بھی بغاوت کی ہوئی ہے۔یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ باغی چاہے کتنے ہی مضبوط ہوں وہ ایک قومی فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔لیکن شام میں  چونکہ باغیوں کو امریکہ اور سعودی عرب کی کھلی حمایت حاصل تھی،چنانچہ انہوں نے شام کے صحراوں سے سر نکالا اور شام کے تجارتی دارالحکومت حلب پر قابض ہوگئے۔

یہ ایک پر امن اور بارونق شہر پر صحرائی ڈاکووں کا حملہ تھا،چنانچہ انا ًفاناً دکانیں لوٹ لی گئیں،مارکیٹوں سے سب کچھ چرا لیا گیا،مقامی لوگوں کا قتل عام کیا گیا اور زندہ بچ جانے والوں کو قیدیوں کی طرح محبوس کردیاگیا۔

امریکہ اور سعودی عرب نے ڈاکووں کو یہ یقین دلایا  کہ عنقریب یہ شہر دنیا میں ان کا دارلحکومت بنے گا اور اس کے بعد ہر جگہ ان کی خلافت کا سکہ چلے گا۔چنانچہ سعودی عرب اور امریکہ کا نمک خوار میڈیا باغیوں کے مظالم اور سفاکیت پر خاموش رہا۔

حلب شہر پر ڈاکووں اور باغیوں کے غاصبانہ اور غیرقانونی  قبضے کو داعش کی ایک بڑی کامیابی قراردیاگیا۔حلب تقریبا چھ سال تک سعودی عرب اور امریکہ کی جارحیت کا نشانہ بنا رہا۔

آپ فرض کریں کہ پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی پر خدا نخواستہ طالبان یا داعش اپنا قبضہ جما لیں تو غیرت مند پاکستانیوں پر کیا بیتے گی؟

چھ سال تک اہلِ شام اپنے سب سے بڑے تجارتی مرکز کے چھن جانے کے غم میں جلتے رہے،سعودی عرب کے جہاز اور امریکہ کے پالتودرندے نہتے عوام پر شب خون مارتے رہے۔جیسے جیسے ۲۰۱۷ کا سال نزدیک آتا جارہاتھا،امریکہ اور سعودی عرب، داعش اور طالبان کو حلب میں ایک خود مختار ریاست کا یقین دلاتے جاتے تھے۔

اب آپ تصور کریں کہ اللہ نہ کرے کہ اگر کراچی پر امریکہ اور سعودی عرب کے پالتو درندے قبضہ کرلیں تو پھر ہماری فوج کے کیا جذبات ہونگے۔۔۔!؟

جیسا کہ۸ جون ۲۰۱۴ میں طالبان نے کراچی پر قبضے کی کوشش کی بھی تھی۔اگر آپ کو یاد ہوتو اتوار کی رات کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر طالبان نے حملہ کیا تھا جس میں ۲۹ افراد مارے گئے تھے،تاہم اس حملے کو پاک فوج کے جوانوں نے ناکام بنا دیاتھا۔اس حملے کی ذمہ داری  پیر کے روز کالعدم تحریک ِ طالبان پاکستان  کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے قبول کی تھی، ڈی جی رینجرز رضوان اختر نے پیر کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملنے والے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ دہشت گرد غیر ملکی تھے۔

اسی طرح  طالبان کی طرف سےمئی 2011میں کراچی ائیرپورٹ سے چند کلومیٹر کےفاصلے پر واقع بحریہ کی مہران ایئر بیس پر اور دسمبر 2012میں پشاور کے باچا خان ائیرپورٹ پرنیز کامرہ ایئر بیس پر اور 2009میں جی ایچ کیو پر حملہ کر کے قبضے کی کئی  ناکام کوششیں کی گئیں۔

خوش قسمتی سے پاکستان کی غیور فوج نے ان سارے حملوں کو ناکام بنادیا۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ  پاکستان میں جب بھی کہیں پر سعودی عرب اور امریکہ  کے کرائے دار حملہ کرتے ہیں تو  کیا پاکستانی خوش ہوتے ہیں یا غمگین!؟اسی طرح جب کہیں پر باغیوں کے مقابلے میں پاکستانی فوج کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ملت پاکستان جشن بناتی ہے یا سوگ!؟

اگر کو ئی پاکستانی فوج کی کامیابی پر جشن بنانے کئ بجائے باغیوں کی شکست پر آنسو بہائے تو اسے آپ وفادار کہیں گے یا غدار!؟

بالکل ایسا ہی شام میں بھی ہوا۔باغیوں نے شام کے ایک تجاری مرکز پر قبضہ کرلیا تھا،شام کی غیرت مند فوج نے چھ سال بعد اس مرکز کو باغیوں سے چھڑوا لیا،اب آپ فیصلہ خود کیجئے کہ اہل شام کو اس فتح پر جشن بنانا چاہیے یا گریہ کرنا چاہیے۔

یہاں پر ہم پاک فوج کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ جولوگ شام میں قومی فوج کے خلاف  ہیں اورباغیوں کے ہمدرد ہیں وہی پاکستان میں بھی باغیوں کے سرپرست اور پاکستانی فوج کے لئے خطرہ ہیں۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (⁠⁠⁠⁠⁠چکری) مجلس وحدت مسلمین ضع راولپنڈی کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی اکبر کاظمی  تنظیمی دورے پر چکری پہنچ گئے. عمائدین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہمارا ہدف ظہور امام زمانہ ع کیلئے زمینہ سازی ہے ہمیں دینی، فکری ہر میدان میں کام کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہم معاشی،  سیاسی، فلاحی، تربیتی اور تعلیمی سمیت ہر شعبے میں کام کررہے ہیں ہمارا کام فقط ایام عزاداری تک محدود نہیں ہونا چاہیے.اس موقع پر عمائدین علاقہ نے ایم ڈبلو ایم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا. اور علاقہ بھر میں ایم ڈبلیو ایم کے یونٹس کی تشکیل پر اتفاق رائے کیا اور جلد اس سلسلے میں علاقہ بھر کے مومنین کو دعوت دی جائے گی اور باقائدہ یونٹ سازی کی جائے گی.

وحدت نیوز (نیلم ویلی) رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ عالم انسانیت کے لئے کامل واکمل نمونہ ہے،ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی تعلیمات کے حصول کا بہترین سورس آپ کی اہل بیت اطہار علیھم السلام،ازواج مطہرات اور صحابہ کرام ہیں آج جب دنیا کہ مختلف کونوں سے توہین رسالت ہوتی ہے تو ہمیں اپنی صفوں میں بھی تلاش کرنا چاہئے کہ کہیں ہمارے اندر ایسے عقائد ونظریات نہیں پائے جاتے جوخدائے نخواستہ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاباعث ہوں،ہمارے مکتب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب سلمان رشدی ملعون نے شیطانی آیات نامی کتاب لکھی تو ہمار ے عالم اور مرجع ومجتھدفرزند مکتب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آیت اللہ خمینی نے اس کے واجب القتل ہونے کاتاریخی فتویٰ صادر فرمایا،جب چند سال پہلے توہین آمیز گستاخانہ خاکے چھاپے گے تو مجلس وحدت مسلمین کے فعال اور متحرک کارکن اور شمع رسالت  رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے سید علی رضا تقوی نے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر اپنے سینے پر گولی کھا کر اس بات کا اعلان کیا کہ ہم زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی طور پر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان قربان کرنے والے ہیں،اسی طرح ہمارے اہلسنت برادران نے بھی اس راہ میں قربانیاں دی ہیں ان خیالات کا اظہارعلامہ سید تصور حسین نقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم آزادکشمیر نے مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم ویلی کے زیراہتمام منعقدہ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس جامع مسجد امامیہ ملحقہ دربار حضرت پیر سیدمحمد علی شاہ بخاری ؒ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عشق رسول ہمارے مشترکہ عقیدے کی اصل واساس ہے اس خطہ میں امن ومحبت کی ضمانت صرف شیعہ وسنی اتحاد ووحدت ہی کے ذریعے دی جاسکتی نیلم کاضلع جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کاحامل ہے سرحدی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحتی حوالے سے بھی اس کی خاص اہمیت ہے یہاں کے شیعہ سنی عمائدین اور علماء کی کاوشوں سے ایک اچھی اور مثالی فضا موجود ہے اور اسے کسی قیمت پر خراب نہیں ہونے دینا چاہئے،انہوں نے کہا کہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کامقصد انسانی اقدار کا احیاء تھا آپ نے جہاں گورے اور کالے کی تمیز ختم کرنے کی بات کی وہیں آپ نے انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر انسانیت کی اعلی ترین منازل پر فائز کیا جولوگ بیٹیوں کوزندہ درگور کرنے میں فخر سمجھتے تھے وہ دوسروں کی بیٹیاں کوگود میں لینے لگے تھے،رسول اللہ کی بعثت کے قرآنی والہٰی مقاصد میں تلاوت آیات،تزکیہ نفس،کتاب وحکمت کی تعلیم نمایاں مقاصد بیاں ہوئے ہیں،آج جب ہم امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق رکھتے ہین تو ان پہلوں کی جہلک ہماری زندگی میں بھی نظرآنی چاہئیانہوں نے کہا کہ ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کا مقدس وجود خود معجزہ الہٰی تھا لیکن علماء نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے پانچ سوسے زائد معجزے لوگوں کے مطالبہ پر دکھلائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ہرعضو میں اللہ نے معجزہ رکھا ہوا تھا  میلاد کانفرنس سے خطیب اہلسنت مولاناغلام رسول قریشی،ناظم انجمن طلباء اسلام ضلع نیلم ویلی راجہ بشیر خان اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری تہور عباس شاہ نے میڈیا کو دیئے گئے بیان میں وانڈہ موچیانوالہ میں نامعلوم دہشتگردوں کی جانب سے شرافت حسین کو فائرنگ کر کے زخمی کرنے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ، شرافت حسین پہ حملہ فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر اس واردات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرے۔ انہوں نے پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کے اولین فرائض میں شامل ہے جبکہ نون لیگ کی حکومت میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بہت زیادہ پیش آئے اور اس ظلم و ستم پر حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی مشینری ان تکفیری دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے دہشتگردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) وحدت یوتھ پاکستان کے زیر اہتمام سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان  علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے خطبات پر مبنی نوجوانوں کیلئےخصوصی اصلاحی ومعنوی دروس بنام سلسلہ معارف اسلامی کا باقائدہ آغاز کردیا گیا ہے،اس سلسلے کا پہلا پروگرام جامعہ امام صادق ؑ اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے خصوصی خطاب کیا جب کہ معروف انقلابی نوحہ خواں سید علی صفدر رضوی نے نوحہ خوانی کی۔مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ ڈاکٹرمحمدیونس حیدری نے وحدت نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سلسلہ معارف اسلامی کے یہ دروس ہر ماہ کے پہلے اور آخری اتوار کو منعقد کیئے جائیں گے ، جس سے علامہ ناصرعباس جعفری خطاب کیا کریں گے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پہلےدرس کے شرکاءسےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام کثرتوں کا رخ وحدت کی طرف ہے، جتنے دریاہیں ان کا رخ سمندر کی طرف ہے،جب تک وہ سمندر میں فنانہ ہوجائیں انہیں قرار نہیں ملتا مسلسل حرکت اور سفر میں رہتے ہیں اسی طرح تمام انسانوں کی حیات وزندگی کا رخ خدا کی طرف ہے، انسان نے خدا کی جانب سفرکرنا ہے ، انسان کی منزل قرب خدا ہے ، جس کیلئے انبیاء بھیجے اور آسمانی ہدایت کا بندوبست کیا، اللہ کی طرف سفر میں سب سے بڑی رکاوٹ گناہ ہے، گناہ وہ پتھر ہے جو انسان کو خدا کی طرف بڑھنے سے روک دیتا ہے، گناہ سرکشی ہے، ہتک حرمت خدا ہے، گناہ طغیان ہے،گناہ خدا کی بےحرمتی ہے ، گناہ کا باطن تعفن ہے،ایک متعفن شخص پاکیزہ لوگوں کی محفل میں بیٹھنے کے قابل نہیں ہوتا، اللہ کی عظمت سے نا واقف شخص گناہ گار ہوتا ہے، جتنے بھی گناہ ہیں ان ایک وجہ اللہ کی عظمت سے ناآشنائی ہے، گناہ قرآن کے مطابق آگ ہے جس کا انجام گرفتاری ، رنجیروں میں جکڑا جانا ہےاور آتش جہنم کا ایندھن بننا ہے، گناہ زہر ہے جو روح کا قاتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ گناہ کی دلدل سے فرار اور نجات کے سفر کا آغاز اپنی راتوں کوٹھیک کرکے کیا جاسکتا ہے،باوضو سویا جائے،تاکہ روح پاکیزہ حالت میں اپنے پروردگارکی بارگاہ میں حاضر ہودو رکعت نماز ادا کرے، دعا کرے، خداکی راہ میں سیروسلوک کرنے والوں کیلئے رات کی بڑی اہمیت ہے، تلاوت قرآن جتنا ممکن ہو ،ہدیہ کریں اس پاکیزہ گھرانے پر جس پر یہ کتاب الہٰی نازل ہوئی بے شک وہ یہ ہدیہ واپس لوٹائیں گے۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی نے سعودی عرب میں گذشتہ برس آل سعود کی شاہی حکومت کے ہاتھوں بلاجواز شہید ہونے والے مایہ ناز عالم دین آیت اللہ  شیخ نمر باقر النمرکی پہلی برسی  کے موقع پر  غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن عناصر پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف منفی پروپگینڈہ کررہے ہیں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں امت مسلمہ کوتقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے جو کے امریکہ و اسرائیل کی ناکام کوشش ہے انہوں نے سعودیہ میں شہید کئے جانے والے شیعہ رہنما شیخ نمر کی پھانسی کوایک سال مکمل ہونے پراس  اقدام کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے اور محکوم عوام کو ان حقوق دلوانے اور مجرمانہ عرب بادشاہت کے خلاف آوازحق بلند کرنے کی پاداش میں شہید کر دیے گئے شیخ نمر نے سعودیہ کی عوام کو یکجا کیا اور اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا درس دیا جبکہ انہیں معلوم تھا کہ اس جرم میں انہیں شہید کردیا جائے گا۔شیخ نمرباقرالنمرکا پاکیزہ لہوآل سعود کے اقتدار کی جڑوں کو روز بروز کمزور کررہاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملت تشیع پاکستان ہر ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں ہمیشہ ایک ہیں ،ملکی حکمرانوں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے سنجیدہ نہیں ایوانوں میں اگر مخلص عوام دوست حکمران بیٹھے ہوتے تو آج ملکی حالات اس نہج پر نہ ہوتے ،دہشتگردی میں شہید ہونے والے ملت جعفریہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ملت جعفریہ کی نسل کشی سے قومی نقصان ہوا۔ پاکستان میں شیعہ و سنی اختلافات نہیں مٹھی بھر تکفیری سوچ رکھنے والے مخصوص گرہوں کفر کے فتویٰ لگا کر مکتب اہل سنت کو بدنام کر رہے ہیں استعماری ایجنٹوں سے ملتے ہیں جو شام ،عرق،فلسطین،بحرین میں خرابی حالات کے ذمہ دار ہیں ۔ ملک میں دہشتگردی پھیلانے والی جماعتوں کے خلاف کاروائی کئے بغیر اس ملک میں قیام امن ممکن نہیں ۔شیخ نمر کی شہادت نے عرب بادشاہوں کے چہر ے پر سے نقاب اٹھا دی ہے صہونی مفادات کیلئے کام کرنے والے عرب حکمرانوں کی بادشاہت کے دن گنے جا چکے 34ملکی اتحاد صرف بادشاہت کے تحفظ کیلئے قائم کیا گیا اس کا امت مسلمہ یا تحفظ اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔کہ جو لوگ خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے کے ذمہ دار بنے بیٹھے ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دیں لیکن انہوں نے سب سے زیادہ اسرا ئیل کے مفادات کے لیے کام کیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے قوم کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان میں سب سے اہم دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ یہ سال ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے سال کے طور پر منایا جائے اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے حکومت اور عسکری اداروں کو پورے عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام کی طرف لے کر جانا ہوگا۔ دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا دلانے کے لئے پوری قوم حکومت کی پشت پر کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا تکفیری فکر نے اس ملک کے امن و سکون کو تباہ کر رکھا ہے۔ مسلمانی کا سرٹیفیکیٹ تقسیم کرنے والی کالعدم مذہبی جماعتیں ملک کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش میں مصروف ہیں۔ جب تک ان کیخلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک اس ملک میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب کے ذریعے ان عسکری قوتوں کو کچلنے میں کافی کامیابی حاصل کی ہے، جو قومی مفادات کے لئے خطرہ تھے۔

احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ملک دشمنوں کے خلاف اس جنگ کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے مزید اور موثر اقدامات کی ابھی ضرورت ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے عوام کی بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کسی بھی قسم کی لچک کا معمولی سا مظاہرہ بھی دہشت گردوں کے حوصلے میں اضافے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ سال 2017ء میں ملک سے کرپشن کے خاتمے سمیت عوامی فلاح و بہبود کے جامع منصوبوں پر حکمت عملی طے کی جائے۔ انہوں نے کہا بڑھتی ہوئی طبقاتی تفریق، احساس محرومی کے ساتھ ساتھ جرائم میں بھی اضافے کا باعث ہے، جس کی بنیاد مقتدر اداروں کی عوامی مسائل سے عدم توجہی ہے۔

وحدت نیوز (شکارپور) شکارپور سندھ کے نامور  عالم دین اور فعال سیاسی ومذہبی شخصیت مولانا ظہورالدین میکھواور زوارغوث بخش نے اپنے متعدد ساتھیوں سمیت مجلس وحدت مسلمین میں باقائدہ شمولیت کا اعلان کردیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی کے دورہ شکارپور کے موقع پر  مولانا ظہورالدین میکھواور زوارغوث بخش نے ان سے ملاقات کی اور ایم ڈبلیوایم میں غیر مشروط شمولیت کا اعلان کیا، اس موقع پرضلعی سیکریٹری جنرل فدا عباس لاڑکبھی موجود تھے، ایم ڈبلیوایم میں شامل شخصیات نے کہا کہ ہم بلا غرض ولالچ فقط مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد میں ایم ڈبلیوایم کا دست وبازو بننے کے لئے شامل ہوئے ہیں اور محرومین پاکستان کے دلوں کی دھرکن علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہر حکم پر میدان میں ہمیشہ حاضر رہنے کا عہد کرتے ہیں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree