The Latest

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی کال پر ہزاروں افراد احتجاجی جلسے میں امڈ آئے۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ احتجاجی جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ یادگارشہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں حکومت کے خلاف دن بھر شدید نعرہ بازی ہوئی اور صوبائی و وفاقی حکومت کے خلاف عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔ اسکردو سٹی کے تاجران نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال بھی کی۔ ذرائع کے مطابق مجلس وحدت نے چند ہی روز پہلے اس جلسے کا فیصلہ کیا تھا اور ہنگامی حالت میں علامتی احتجاجی جلسے کی کال دی تھی لیکن مختصر کال پر عظیم الشان اجتماع نے صوبائی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہر دلعزیز عالم دین، مرد آہن، مرد میدان آغا علی رضوی نے حکومتی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ شیخ محسن نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو گلگت بلتستان کے عوام میں بڑھتی تشویش کے سبب شیڈول فور سے خارج کر دیا جائے۔ اگر صوبائی حکومت نے ان احتجاجات کو مختلف حربوں کے ذریعے اور انتظامی چالوں کے ذریعے غیر موثر کرکے عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو شاید پورا بلتستان اپنے علمائے کرام کی اہانت پر حکومت کے خلاف نکل آئے اور حفیظ حکومت خطرے میں پڑ جائے۔ بلتستان کے عوام کی یہ خاصیت ہے کہ علماءکی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے 5 افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے، حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے، کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں، بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے، ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اور امریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں، ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے، ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے، اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے، ملت تشیع کیخلاف حکومت اور دہشتگرد گروہوں کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں، دہشتگردی کا کارروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں، ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کیلئے سخت نقصان دہ ہیں، رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ 4 واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کیلئے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام کراچی میں مجلس عزاء پر فائرنگ اور اس کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کے واقعے کے خلاف چوک نواں شہر پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کی قیادت علامہ قاضی نادر حسین علوی، محمد عباس صدیقی، علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ غلام جعفر انصاری اور صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے کی۔ مظاہرین نے کراچی واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ کراچی میں مسلسل واقعات میں عزاداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے حکومت اُن کی سرپرستی کر رہی ہے، پاکستان حکومت عزاداروں کو سیکیورٹی دینے میں مسلسل ناکام ہوچکی ہے، اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرکے کالعدم جماعت کو جلسے کا فری ہینڈ دیا، پورا پاکستان چیخ رہا ہے لیکن وزیرداخلہ دہشتگردوں کے سرپرستوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے سرپرستی کر رہی ہے، محرم الحرام میں مجلس عزا پر دہشتگردی کا یہ چوتھا بڑا واقع ہے، دہشتگردی کے تمام واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی نا اہلی ہے، دہشتگردی کا واقعہ وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے کالعدم جماعتوں کو دی جانے والی کھلی چھوٹ کا نتیجہ ہے۔ وفاقی حکومت کالعدم جماعتوں کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کے بجائے آپریشن کا آغاز کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کراچی میں مجلس عزا اور کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر تکفیری دہشت گردوں کے حملے کے خلاف پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ناظم آباد 4 میں  پولیس اسٹیشن اور رینجرز چیک پوسٹ کے صرف چند گز کے فاصلے پر ہونے کے باوجود دو موٹر سائیکل سواروں نے ایک گھر میں جاری مجلس عزاءپر فائرنگ کرتے ہوئے خواتین سمیت 6 بے گناہ شہریوں کو شہید اور 7 افرادکو ذخمی کرکے فرار ہوجاتے ہیں اور ہمارے ادارے صرف تماشائی کا رول ادا کرتے نظر آتے ہیں۔اسی طرح چند روز قبل سریاب روڈ کوئٹہ میں واقع پولیس ٹریننگ کالج میں تین دہشتگرد گھس کر بڑے آرام سے 60 پولیس کیڈیٹس کو شہید اور درجنوں کی تعداد کیڈٹس کو زخمی کر دیتے ہیں۔کراچی اور کوئٹہ کے ان پے در پے واقعات کی مذمت کے لئے اب تو الفاظ بھی باقی نہیں بچے۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم رہنما سید عباس علی، علامہ ولایت جعفری، کونسلر رجب علی ، غلام حسین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

رہنمائوں کا کہناتھا کہ گزشتہ چند ماہ سے مسلسل دھشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور وطن عزیز خصوصاً کوئٹہ و کراچی کی سرزمین پھر سے بے گناہ شہریوں کے خون سے لہو لہان ہو چکی ہے۔ہر سانحہ کے بعد حکومت ،پولیس، رینجرز اور ایف سی ایک ہی رٹ لگائے ہوئے بیانات جاری کرتے ہوئے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں کہ سانحے میں ملوث دہشتگردوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دہشتگردوں کے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ وہ کسی بھی ملک میں امن سے نہیں رہ سکیں گے۔جب تک یہ اپنے بیانات دینے میں مصروف ہیں دہشتگرد ایک اور بڑا واقعہ کرکے حکومت اور سیکورٹی اداروں کءخالی خولی بیانات اور بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھول دیتے ہیں۔سانحہ کراچی ، سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ، سانحہ پی ٹی سی اور پورکلی چوک پر معصوم خواتین کو شہید کرنے کا سانحہ کیا حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ژبوت نہیں ہیں؟ ہر سانحے کے بعد ریاستی ادارے یہ کہہ کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں کہ دہشتگرد ی کے ان واقعات کے تانے بانے ہمسایہ ملک سے ملتے ہیں ۔ میں حکومت اور اداروں سے یہ سوال کرتا ہوں کہ دہشتگردی کے تانے بانے کسی سے بھی ملتے ہو کیا اسکے سدباب کرنے میں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں بنتی؟ کیا ہم صرف تماشادیکھتے رہیں اور اس بات کی اجازت دے کہ ہمارے دشمن ہمارے ملک کے امن و امان تہس نہس کریں۔

علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم پر امید تھی کہ اب دہشتگردوں کی بیخ کنی کی جائے گیاور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے مراکز، ان کے نرسریوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائیاں کی جائے گی اور وطن عزیز اب دہشتگردی کی عفریت سے پاک ہوگا لیکن افسوس کہ حکومت اور ادارے دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ عوام کو طفل تسلیاں دینے کے لئے شروع میں چند ایک بدنام زمانہ دہشتگردوں کو مارا گیا لیکن دہشتگرد پیدا کرنے والی فیکٹریوں اور ان کے مالکان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ قوم کو بتایا جائے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد سے لیکر آج تک دہشتگردی کے کتنی فیکٹریاں بند کی گئی ہیں۔ کتنے مدارس کی رجسٹریشن کرکے ان کے نصاب کو درست کروایا گیا؟ دہشتگردوں کے کتنے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کی گئی؟ کیا آج تک کوئی ایک بھی سہولت کار گرفتار کیا گیا ہے؟لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور دہشتگردوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی متاثرہ محب وطن شخصیات اور قوم کو نیشنل ایکشن پلان کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور ان کی زبان بندی کیلئے بیلنس پالیسی کے تحت ان کے نام شیڈول فور میں شامل کر دیا گیا ہے۔ برزگ عالم دین اور سماجی ورکر علامہ شیخ محسن علی نجفی جو عبدالستار ایدھی مرحوم جیسی ایک شخصیت ہیں کو کس جرم میں شیڈول فور میںڈالا گیا ہے ۔ اسی طرح علامہ امین شھیدی، علامہ نئیر عباس مصطفوی ، علامہ مقصود علی ڈومکی و دیگر ان جیسی پر امن اور اتحاد بین المسلمین کے داعی شخصیات کو کس جرم میں شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیلنس پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردی کے خاتمے میں غیر سنجیدگی کا نیتجہ ہے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو خوش کرنے کیلئے بیلنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور یہ پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردوں سے خوف کی علامت ہے۔ اس پالیسی کے تحت ظالم و مظلوم ، قاتل اور مقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جا رہا ہے۔ جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ بیلنس پالیسی کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشتگردوں کو ریلیف فراہم کی جارہی ہے ۔سانحہ پی ٹی سی کوئٹہ کے حوالے سے دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے پاسنگ آئوٹ ہونے کے بعد کیڈیٹس کو دوبارہ ٹریننگ سینٹر کس نے بلایا اور کیوں بلایا؟ انہیں غیر مسلح اور بغیر دفاع کے کیوں رکھا گیا ؟ اس واقعے کی سنجیدہ تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ یہ دہشتگرد خواہ کسی بھی روپ میں کیوں ناں ہو۔ صرف ایک قوم یا مکتب فکر کے دشمن نہیں بلکہ یہ ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے ، یہ وطن عزیز کے دشمن ہیں ۔ عوام نے تو انہیں اپنا دشمن تسلیم کر لیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ حکومت بھی انہیں اپنا اور وطن عزیز کا دشمن تسلیم کرتے ہوئے انکے خلاف بے رحم کاروائیاں عمل میں لاتے ہوئے انکی بیخ کنی کرے اور نیشنل ایکشن پلان کا رخ بے گناہ افراد سے ہٹا کر صرف اور صرف دہشتگردوں ، مجرموں اور انکے سہولت کاروں کی طرف موڑ دیا جائے۔ سانحہ کراچی اور کوئٹہ کو حکومت قصہ پارینہ نہ بناتے ہوئے ملوث افراد اور دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر انہیں واقعی عبرت کا نشان بنائے۔ آخر میں تمام شہداءکے درجات کی بلنی کے لئے دعا گو ہیں اور انکے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے پانچ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کایہ چوتھا واقعہ ہے ۔حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے۔کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں۔ بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے۔ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اورامریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں۔ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے،سانحہ ناظم آباد ،عزاداری سید الشہداءکو چار دیواری میں محدودکرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے منہ پر تماچہ ہے،ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے۔اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے۔ملت تشیع کے خلاف حکومت اور دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ کاروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کا کاروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتارکرنے کے لیے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز (کراچی) ناظم آباد نمبر ۴کراچی میں خواتین کی  مجلس عزاء کے دوران تکفیری دہشت گردوں کے حملے اور پانچ عزاداروں کے مظلومانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے تحت کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، دولت پور، ملتا ن اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں، وقوعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیلنے کے بعد فوری طور پر خراسان سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ نمائش چورنگی پہنچے پر علامتی دھرنے میں تبدیل ہوگئی،جبکہ ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے تحت مرکزی امام بارگاہ جعفرطیار سوسائٹی تا نادعلی ؑ اسکوائر تک بھی احتجاجی ماتمی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں شرکاء نے شرکت کی اور تکفیریت اور ریاستی نااہلیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی،  احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما ئوں علامہ مختارامامی ، علامہ باقر زیدی  ، علامہ عقیل موسیٰ ، علامہ مقصودڈومکی، علامہ گل حسن مرتضویٰ، علامہ مبشر حسن ، علامہ غلام محمد فاضلی اور احسن عباس رضوی نے خواتین کی مجلس پرفائرنگ کے واقعے کو تکفیری دہشت گردوں کی بزدلی قرار دیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ عزادوں کو سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی تو فوری طور پر مستعفیٰ ہو جائے ، آغاز محرم سے اختتام ماہ محرم تک شہر قائد میں عزاداروں پر حملے کو یہ چوتھا بڑا واقعہ ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی ایک سانحے کے مجرم کو بھی گرفتار کرنے میں اب تک کامیاب نہ ہو سکے جو کہ خفیہ اداروں کی نااہلی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر چار میں خواتین کی مجلس عزا کے دوران تکفیری موٹر سائیکل سوار چار دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پانچ افراد اور شہید اور چار مرد و خواتین کو شدید زخمی کردیاتھا، جائے وقوعہ سے چند فرلانگ کے فاصلے پر پولیس چوکی اوررینجرز ہیڈ کوارٹر بھی موجود ہے،زخمی اور شہداء کو فوراًعباسی شہید اسپتال منتقل کیاگیا جہاں نے شہداء کی میتیں امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی منتقل کی گئیں اور بیرون ملک مقیم عزیز واقارب کی آمد کے باعث دو روز انتظار کے بعدشہداء کی نماز جنازہ مسجد خیرالعمل انچولی میں ادا کی گئی،جس میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن، علامہ احسان دانش، میثم عابدی، رضا نقوی، عرفان حیدر سمیت   ورثاءاور علمائے کرام اور  ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی  جبکے شہداء کو  آہوں اور سسکیوں میں قبرستان  وادی حسین سپرد لحد کیا گیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں جائز مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج جماعتوں اور کارکنان کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ اسے روکنے کے لیے اختیارات کو طاقت کے طور پراستعمال کرنا غیر آئینی اور جمہوری روایات کے منافی ہے۔حکومتی اداروں اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کر کے اداروں کے احترام کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے آپ کو شفاف احتساب کے لیے پیش کر دیتی ہے تو آج اسے اس طرح کے بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔حکمرانوں کی غیردانشمندانہ حکمت عملی اور ناکام پالیسیوں کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔امور خارجہ عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔پڑوسی ممالک سے ہمارے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خرابی کی طرف چل نکلے ہیں اورپاکستانی سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔حکمرانوں کی تمام تر توجہ ذاتی مفادات کی تکمیل اور انتقامی سیاست پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے۔اسی صورتحال نے پوری قوم کو سڑکوں کی طرف آنے پر مجبور کر دیا ہے۔حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے۔پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا واحد رستہ جمہوری اقدار کی بالادستی ہے۔ معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ تیسری قوت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنی پڑے۔پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیے جانے کا فیصلہ خوش آئندہے لیکن جب تک مذکورہ معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی اور قوم کوحقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتاتب تک اس فیصلے کو ادھورا اورغیر تسلی بخش سمجھا جائے گا۔ا

انہوں نے عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں اورتحریک انصاف کی خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر جمہوری اقدار کی بدترین پامالی کا سہرہ بھی مسلم لیگ نون کے سر ہے۔ اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جو طاقت کا جو وحشیانہ استعمال کیا گیا ہے اس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ یہاں قانون و انصاف کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی ہے۔وفاقی داراالحکومت میں ایک طرف دفعہ 144 لگا کرسیاسی و مذہبی جماعتوں سے احتجاج کا آئینی و قانونی حق چھینا جاتا ہے اور دوسری طرف عین اسی لمحے کالعدم جماعتیں حکومتی اداروں کی چھتری تلے سرعام اپنی تقاریب منعقد کرتی ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی سمیت ہر لاقانونیت کا واحد سبب یہی دوہرا معیار اور حکومت کا منافقانہ طرزعمل ہے

وحدت نیوز (کوئٹہ) علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے دورہ تفتان کے بعد حکومت بلوچستان اور ایف سی کی جانب سے زائرین کی مشکلات کے حل کیلئے کیئے گئے وعدے کافی حد تک پورے ہوئے ہیں، گذشتہ دس روز میں زائرین کربلا ومشہد کے سات کانوائے تفتان سے کوئٹہ باحفاظت پہنچائے گئے، چہلم امام حسین ؑ پر بھی اضافی کانوائے کوئٹہ سے تفتان روانہ کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، زائرین کیلئےاضافی سہولیات اور  انتظامات پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ، ڈی جی ایف سی، آئی جی پولیس  اور کمانڈرسدرن کمانڈ میجرجنرل عامر ریاض کے شکر گذارہیں ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی (آغارضا)نے ’’وحدت نیوز‘‘کے نمائندے سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

آغا رضا کاکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا دورہ کوئٹہ تا تفتان روٹ اور اعلیٰ سول وملٹری حکام کے ملاقاتیں ثمر آور ثابت ہوئیں ، صوبائی حکومت اور ایف سی نے محرم الحرام میں وعدے کے مطابق اضافی کانوائے زائرین کی سہولت کے لئے کوئٹہ تا تفتان اور تفتان تا کوئٹہ روانہ کیئے ہیں  اور یہ سلسلہ چہلم شہدائے کربلاؑ تک جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عاشورہ محرم کے بعدتفتان بارڈر پر زائرین کے قافلوں کو کوئٹہ روانگی میں طویل انتظار حکومت اور بس مالکان کے درمیان جھگڑے کے باعث برداشت کرنا پڑا جب کے سکیورٹی اداروں کی جانب کانوائے کی روانگی کے انتظامات مکمل تھے ، بعض بے خبر افراد نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے چکرمیں قافلوں پر پابندی اوایف سی کی جانب سے زائرین کو بارڈر پر بلاجواز روکے رکھنے کی خبریں عام کیں جوکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور افسوس ناک اقدام ہے، انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کی گزارش پر زائرین کے قیام وطعام کیلئے تفتان بارڈرپر چھ ایکٹر پر محیط زیر تعمیر پاکستان ہاؤس کے تعمیراتی کام کی جلد تکمیل کے لئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے خصوصی احکامات جاری کیئے ہیں امید ہے کہ تفتان بارڈر پر اس ریسٹ ہاؤس کے قیام کے بعد زائرین کو قیام وطعام کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی۔

سول ڈکٹیٹرشپ کے قیام کی کشمکش

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب امریکہ نے 9/11 بعد افغانستان پر حملہ کیا اور دنیا بھر کے وہابی اور تکفیری جو جہاد افغانستان کے لئے جمع ہوئے تھے انکی مرکزیت توڑ کر اور حکومت ختم کرکے انہیں جہاں اسلام میں بکھیر دیا گیااور اگلے مرحلے میں انہیں لیبیا ، تیونس ، مصر ، عراق ، شام اور یمن میں اپنے مفادات کے لئے استعمال کیااور جنرل پرویز مشرف نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہو کر پاکستان میں انکے خلاف آپریشن کا آغاز کیا.  "سنٹرل ایشیاء انسٹیٹیوٹ اینڈ سلک روڈ سٹڈیز پروگرام " کی تحقیقاتی رپورٹ میں بیان ہوا ہے کہ " طالبان کے وجود کو بچانے اور انکی مالی امداد ، افرادی قوت کی فراہمی  اور لوجسٹک خدمات  کے لئے متحدہ مجلس عمل کا پلیٹ قائم کیا گیا." جس نے مشرف دور میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کیا. اور دوسری طرف عدلیہ کے سربراہ افتخار چوہدری کے ذریعے حکومتی گاڑی کے پہیوں میں لکڑیاں ڈالی جاتی رہیں اور ان دونوں کی پشت میں تکفیریت اور وھابیت کے مرکز سعودی عرب کا ہاتھ تھا. افتخار چودھری کی سعودی سفیر سے ملاقاتیں اور ایم ایم اے کے بعض مرکزی قائدین کے سعودیہ سے رابطے کسی سے چھپے نھیں. سعودیہ نے لمبا عرصہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی خطے پر تسلط اور طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے اب اسے پہلے سے زیادہ انکی تکفیری دہشتگردوں کی  ضرورت تھی. اسی اثناء میں دارالحکومت اسلام آباد میں میں قائم دھشتگردی اور تکفیریت کے سب سے بڑے مرکز  لال مسجد پر ملک میں امن کی بحالی کی بنیاد پر  آپریشن کیا گیا. اس مرکز  کے  فقط پاکستان کے اندر ہی نہیں بلکہ اس  کے عراق و شام اور دیگر ممالک تک مسلح تکفیری گروہوں سے روابط تھے۔

 اب ایک طرف سعودیہ پاکستان کے بشری  اور ایٹمی بموں پر کنٹرول چاہتا تھا اور دوسری طرف پاکستان کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں پاکستان پیپلز پارٹی اور .مسلم لیگ نوں بھی ملٹری انقلابوں سے جان چھڑوانا اور سول ڈکٹیٹرشپ کو لانا چاھتی تھیں. اور امریکا ، اسرائیل اور انڈیا کو بھی مضبوط آرمی اور طاقتور پاکستان قابل قبول نہ تھا. اس لئے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ان سب کی آپس میں قربتیں بڑھیں . ایک طرف امریکہ اور مغرب نے جمہوریت اور ڈیموکریسی اور آزادی کا نعرہ لگا کر خطے میں قائم حکومتیں گرانا شروع کر دیں اور سعودی عرب اور قطر جیسی  وہ پولیس اسٹیٹس اور بادشاہتیں جنکے اپنے ممالک میں نہ عوام آزاد ہیں اور نہ وہاں الیکشن ہوتے ہیں نے بھی خطے میں نام نہاد  جمہوری حکومتیں قائم کرنے کی خاطر امریکی اور صہیونی جنگ میں بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا.پاکستان میں بھی مذکورہ دونوں بڑی پارٹیوں نے بھی میثاق جمہوریت پر دستخط کئے اور اپنے اقتدار کی خاطر جمہوریت کا ڈھول پیٹنا شروع کیا اور سعودی عرب جو خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ  کا منشی تھا پاکستان جیسے ایٹمی طاقت  اور  اسٹرٹیجک مقام رکھنے والے ملک کی بڑی پارٹیوں کے سربراہان اس امریکی منشی کے بھی منشی بن گئے نون لیگ تو سب جانتے ہیں کہ ضیاء الحق کی سیاسی میراث ہے  اور تکفیریوں کے مرکز سے لیکر پاکستان میں موجود تکفیری قوتوں کے پہلے ہی قریب تھی. لیکن پیپلز پارٹی جوکہ ایک سیکولر جماعت تھی اس سعودی قربت سے اس میں تکفیری اثر ورسوخ بڑھا جس کاعملی مظاہرہ کالعدم سپاہ صحابہ کے سیاسی چہرے پاکستان راہ حق پارٹی اور پی پی پی کے کراچی اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے مشترکہ الائنس بننے کے موقع پر ہوا
 اب جب نیشنل ایکشن پلان بنتا ہے یا دھشتگردی اور تنگ نظری کے خاتمے کے لئے قانون سازی ہوتی ہے یا آئین وقانون پر عمل درآمد کا مرحلہ آتا ہے تو دھشتگردی اور تکفیریت کے مراکز سے منسلک یہ لوگ فقط اپنے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں . کیونکہ اگر وطن کے وسیع تر مفادات اور نیشنل انٹرسٹ کی بنیاد پر پھانسی کے پھندے لگائے جائیں تو بہت سارے  حکمرانوں ، جرنیلوں ، مذھبی وسیاسی لیڈروں اور دیگر با اثر افراد کی گردنیں ان پھندوں میں آتی ہیں اور یہ لوگ جب تک اقتدار میں رھیں گے اس وقت تک دھشتگردی ، تنگ نظری اور تکفیریت باقی رھے گی۔

پاکستان جیسے ملک میں خلیجی ممالک جیسی ایک خاندان کی بادشاہت لانا ممکن نہیں البتہ خطے میں بغیر داڑھی والا سلطان اور خلیفہ موجود ہے کہ جس کا نعرہ جمہوریت ہے،جو ایک طرف تو امت مسلمہ کا درد مند اور جہان اسلام کا ہیرو ہے اور دوسری طرف  اسرائیل سے تعلقات استوار رکھتا ہے اور داعش کو وجود میں لانے اور انکے ساتھ ملکر عراق وشام کے پٹرول کا کاروبار کرنے کا تجربہ رکھتا ہے. خطے میں امریکی اور مغربی مفادات اور نیٹو اتحاد کے تباہ کن حملوں میں بھی شریک ہے. اور  ساتھ ساتھ جمہوریت کا علمبردار بھی ہے. جس کا نام رجب طیب اردوغان ہے. جب سے اسکا اسرائیل اور امریکا سےگٹھ جوڑ ہوا ہے. اور طے ہوا ہے کہ وہ وفاداری کرے گا. اس وقت سے ترکی کی آرمی جو کئی ایک فوجی انقلابات لا چکی تھی اسکے سامنے رام ہو چکی ہے. اور جو عناصر ممکنہ خطرہ بن سکتے تھے انھیں کچھ عرصہ پہلے فوجی انقلاب کا ڈھونگ رچا کر صفایا کر دیا ہے جن میں ہزاروں فوجی جوان ،اعلی افسران ،ججز اور سیاستدان شامل ہیں۔

اردگان کی حمایت میں ترکی کی عوام نہیں بلکہ داعشی وتکفیری گروہ نکلے تھے. جنھوں نے بیدردی سے فوجی جوانوں اور افسران کے گلے کاٹے جسے انٹرنیشنل میڈیا نے ایک حد تک دکھایا تھا۔آج یوں لگتا جیسے  پاکستان میں نواز شریف  صاحب بھی بغیر داڑھی کے خلیفہ اور سلطان بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں. اخباری رپورٹ کے مطابق انکے پر امن کہلانے والے حامیوں کو اسلحہ کے ٹرک وصول ہو چکے ہیں. حالانکہ ان کے پاس پہلے بھی اسلحہ کی کوئی کمی نہیں تھی دو سال سے جاری آپریشن ضرب عضب جنھیں ختم نہ کر سکا وہ آج بھی پاکستانی عوام اور حکومتی مراکز پر حملے کر رھے ہیں. اور وہ اس ملک کے با اثر بزرگ سیاسی و مذہبی راہنمائوں اور افسران  کے زیر سایہ محفوظ ہیں.
ملک ایک بار پھر مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور ضیاء الحق کے فوجی انقلاب جیسی نازک صورتحال سے گزر رھا ہےاور اس کے اثرات بیس پچیس سال تک قائم رہ سکتے ہیں. اس لئے اس مادر وطن کے وفادارں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا وگرنہ ایک عرصہ تک پوری قوم پچھتائے گی .اور  ملک میں لا قانونیت، ظلم و نانصافی و  عدم احتساب اور آئین کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے۔


تحریر۔۔۔۔علامہ  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان کا رُخ دہشت گرد عناصر کی طرف کرنے کی بجائے محب وطن افراد کی طرف موڑ دیا گیا۔ کالعدم جماعتوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی بجائے ان کو لچک دی جا رہی ہے ۔ دہشت گرد تنظیموں کے سربراہاں کی کھلے عام حکومتی وزراء سے ملاقاتیں نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ حکومت کی طرف سے ان ملک دشمن عناصر کا نام شیڈول فور سے نکالے جانے کی یقین دہانی کو نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔سانحہ کوئٹہ اس کی تازہ مثال ہے کہ حکومت پالیسیوں کو بیلنس کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ دہشت گرد اپنی مذموم کاروائیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ناہوں نے یہاں مظفرآباد میں ایک احتجاجی اجتماع سے خطاب میں کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ حکومتی ادارے ان افراد کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہیں، جن کا ماضی و حال بالکل شفاف ہے ۔ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں کبھی ملوث نہیں رہے ۔ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں طویل عرصہ تک ٹارچر سیلوں میں غائب رکھنے کے غیر قانونی اقدام کی بجائے عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جاتا۔ ایک طرف ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف حکومت کی بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ہم پر ستم توڑے جا رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیرکے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی یہ ناانصافیاں قابل مذمت ہیں۔ ہم ان حکومتی مظالم کے خلاف آج جمعہ کے روز ملک بھروریاست آزاد جموں و کشمیر میںیوم احتجاج منا رہے ہیں ۔ ہم ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکتب تشیع کا کبھی دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں رہا، ہمارا کوئی بندہ آج تک اپنی مادر وطن کے خلاف استعمال نہیں ہوا، لیکن افسوس کہ حکومت ہمارے پرامن لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے ، جن کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں، ہمارے بزرگ علماء تک کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے شہریت منسوخ کرکے اکاونٹس تک منجمد کر دیئے گئے ہیں،وفاقی حکومت کے ان اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی جو اس وقت ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر بھی ہیں،اسی طرح علامہ مقصود ڈومکی جو مجلس وحدت سندھ کے سیکرٹری جنرل اور بلوچستان میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں، ان کے نام بھی بیلنس پالیسی کے تحت شیڈول فور میں ڈال گیا ہے ۔ اسی طرح مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علامہ شیخ نئیر عباس، بزرگ عالم دین شیخ محسن علی نجفی جن کی ملت کیلئے بے پناہ خدمات ہیں اور سماجی شخصیت ہیں، ان سمیت دو سو زائد بیگناہ افراد کو شیڈول فور میں ڈال گیا ہے ۔علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہاکہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ، جس کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر آئین کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں۔وفاقی حکومت بیلنس پالیسیاں ترک کرتے ہوئے فوری طور پر محب وطن علماء کے نام شیڈول فور سے نکالے ۔ نہیں تو احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اس کا دائرہ کار وسیع کردیا جائے گا۔ عزاداری پر قدغن کسی صورت قبول نہیں ، عزاداروں کو رہا کرتے ہوئے فوری طور پر ان پر قائم مقدمات کو ختم کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree