The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ نے ایک بار پھر پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے۔ یہ المناک واقعہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی کو ظاہر کر رہا ہے۔ دہشت گرد مختلف چیک پوسٹوں سے گزر کر اپنے ہدف تک پہنچے ہیں۔ بالکل اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں بھی دہشت گردوں نے کارروائی کی تھی۔ جب تک حکومت دوغلی پالیسی کو ترک نہیں کرتی، تب تک دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم پُرامید تھی کہ اب دہشت گردی کی بیخ کنی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر مکمل طور پر عمل درآمد ہوگا، لیکن بدقسمتی سے نیپ کا رُخ دہشت گرد عناصر کی طرف کرنے کی بجائے محب وطن افراد کی طرف موڑ دیا گیا۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ کالعدم جماعتوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی بجائے ان کو لچک دی جا رہی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے سربراہاں کی کھلے عام حکومتی وزراء سے ملاقاتیں نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حکومت کی طرف سے ان ملک دشمن عناصر کا نام شیڈول فور سے نکالے جانے کی یقین دہانی کو نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومتی ادارے ان افراد کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہیں، جن کا ماضی و حال بالکل شفاف ہے۔ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں کبھی ملوث نہیں رہے۔ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں طویل عرصہ تک ٹارچر سیلوں میں غائب رکھنے کے غیر قانونی اقدام کی بجائے عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جاتا۔ ایک طرف ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف حکومت کی بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ہم پر ستم توڑے جا رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی یہ ناانصافیاں قابل مذمت ہیں۔ ہم ان حکومتی مظالم کے خلاف جمعہ کے روز ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔ ہم ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکتب تشیع کا کبھی دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں رہا، ہمارا کوئی بندہ آج تک اپنی مادر وطن کے خلاف استعمال نہیں ہوا، لیکن افسوس کہ حکومت ہمارے پرامن لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے، جن کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں، ہمارے بزرگ علماء تک کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے شہریت منسوخ کرکے اکاونٹس تک منجمد کر دیئے گئے ہیں، حکومت کے ان اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی جو اس وقت ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر بھی ہیں، اسی طرح علامہ مقصود ڈومکی جو مجلس وحدت سندھ کے سیکرٹری جنرل اور بلوچستان میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں، ان کے نام بھی بیلنس پالیسی کے تحت شیڈول فور میں ڈال گیا ہے۔ اسی طرح مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علامہ شیخ نئیر عباس، بزرگ عالم دین شیخ محسن علی نجفی جن کی ملت کیلئے بے پناہ خدمات ہیں اور سماجی شخصیت ہیں، ان سمیت دو سو زائد بیگناہ افراد کو شیڈول فور میں ڈال گیا ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، جس کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر آئین کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں۔ کبھی کسی مارشل لا کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔ کسی بھی غیر آئینی و غیر قانونی اقدام کے مقابلے میں ہم کھڑے رہیں گے۔ سپریم کورٹ، ایف بی آر، نیب، الیکشن کمیشن اور ایف آئی اے سمیت دیگر مقتدر اداروں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی، تاکہ ملک بحرانوں کا شکار نہ ہو۔ نااہل حکمرانوں کے باعث اس ملک میں اختیارات کی جنگ جاری ہے۔ طاقتور سیاسی حکومت ہی ملک کے حالات کو ٹھیک کرسکتی ہے۔ مارشل لا سے ملک برباد ہوا ہے، ٹھیک نہیں ہوا۔ ہم آئینی، سیاسی اور جمہوری حکومت کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ہم خیال جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ حکومت اپنا قبلہ درست کرلے۔ ہم کرپشن کے خلاف عمران خان کے احتجاج کو جائز سمجھتے ہیں، آئینی و قانونی حق سے کسی کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حکمران کسی احتجاج کو طاقت کے زور پر کچلنے کی پالیسی سے گریز کریں۔ حکمرانوں نے کرپشن کے ریکارڈز قائم ہیں، جن سے پوچھنے والا کوئی نہیں۔ اگر وزیراعظم بےگناہ ہیں تو پانامہ لیکس کی تحقیقات سے کیوں گھبرا رہے ہیں، کئی ماہ گزر گئے ہیں، لیکن تحقیقات کرانے کے بجائے مٹی پاو کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین کسی غیر آئینی اقدام کا حصہ نہیں بنے گی، بلکہ اس کی مخالف کرے گی۔ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کرپشن کے ناسور کے خاتمے کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر ایک ہوں، تاکہ اس ملک کو کرپشن سے محفوظ بنایا جاسکے۔ دہشتگردی کی ایک وجہ کرپشن بھی ہے۔ ریاستی اداروں کو حکومت کے تابع ہونے کے بجائے آزاد کام کرنا چاہیئے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی اور سیکریٹری امور سیاسیات اسد عباس نقوی کی پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما ، سابق نائب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے لاہور میں ملاقات ہوئی ، چوہدری پرویز الہٰی اور ایم ڈبلیوایم کے رہنمائوں کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال اور دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، اس موقع پر چوہدری پرویز الہیٰ کاکہناتھا کہ دو نومبرکی موومنٹ سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے،ن لیگ کا طرز حکمرانی آمرانہ ہے،اداروں کے درمیان تصادم کی فضاءپیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے،چوہدری پرویز الہٰی نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کو دو نومبر کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی دعوت بھی دی ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید ناصرشیرازی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی دعوت پر شکرگذار ہیں ،ایم ڈبلیوایم سانحہ ماڈل ٹائون اور پانامہ لیکس پر حکومتی احتساب کے مطالبے پر قائم ہے،نیشنل ایکشن پلان کا غلط استعمال کرتے ہوئے ملت جعفریہ کو نشانہ بنانے والے اقدامات پر موجودہ حکومت کو جواب دہ ہونا پڑے گا،سانحہ کوئٹہ میں کالعدم مذہبی جماعتوں اور را کا گٹھ جوڑتشویش ناک ہے، موجودہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حل میں سفارتی طور پر مکمل ناکام ہے، مضبوط خارجہ پالیسی ہی مسئلہ کشمیر کے فوری حل میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، موجودہ ملکی سیاسی صورت حال میں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں ۔
مرکزی سیکریٹری سیاسیات اسدعباس نقوی نے دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی دعوت پر چوہدری پرویز الہیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو نومبر کے احتجاج کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے ادارے کوئی بھی فیصلہ پارٹی سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی وطن واپسی کے بعد کریں گے،ملک میں عدم استحکام اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے کسی بھی اقدام کے مخالف ہیں ، کرپٹ اور ظالم حکومت کے خلاف احتجاج تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کا آئینی وقانونی حق ہے ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ ملت تشیع کے علما و اکابرین کے خلاف بے جا حکومتی اقدامات میں اچانک اضافہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔حکومت کے متعصب طرز عمل کے پس پردہ قوتیں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتی ہیں۔اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے ملت تشیع اپنے ذمہ دارانہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔حکومت کے اس جارحانہ رویہ کے خلاف 28اکتوبر جمعہ کے روز ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ رفاع عامہ کے لیے متحرک افراد اور اتحاد و اخوت کے داعی اہل تشیع علما کی گرفتاریاں اور شہریت کی معطلی ان تکفیری گروہوں کو خوشنودی کے لیے کی جا رہی ہیں جو ملت تشیع کو اپنے ملک دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔مادر وطن کے دشمنوں سے ہماری جنگ کبھی ختم نہیں ہو گی۔بے جا گرفتاریوں اور حکومتی جبر کو راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے آغاز سے بھی قبل مجلس وحدت مسلمین وہ واحد جماعت تھی جس نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ہم نے نیشنل ایکشن پلان کی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے نیپ کا رُخ دہشت گردوں کی طرف موڑنے کی بجائے محب وطن شخصیات کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ بے یقینی اور مایوسی کو تقویت دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری کی بقا اور قوم کے ایک ایک فرد کے حقوق کا دفاع ہمارا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی بے سود کوشش کر رہی ہے ۔اپنے آئینی حقوق کے لیے ہم ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جمعہ کے احتجاج کو بھرپور انداز میں کرنے کے لیے رابطہ مہم جاری ہے۔ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہونے والے ان مظاہروں میں اہل تشیع کی بڑی تعداد شریک ہو گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی آرگنائزرمولانا سہیل اکبر شیرازی نے کوئٹہ میں پولیس ٹرنینگ سنٹر پر دہشتگردوں کے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں شہید و زخمی اہلکاروں کے لواحقین سے اظہارافسوس کرتے ہوئے دعاکی کہ اللہ تعائی پسماندگان کوصبر جمیل عطاء کرے اور مزید کہا کہ بلو چستان اکثر دہشتگردی کا شکار رہتاہے لگتا ہے ہماری حکومت غافل اور لاغرض ہوچکی ہے ہمارے حکمران اپنی عیاشیوں سے فارغ نہیں، جبکہ عوام کی حفاظت کرنے والی فورسز بھی دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں ۔