The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر جب تک عمل نہیں کیا جاتا تب تک دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا ممکن نہیں۔وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے سہولت کار داعش و طالبان کی سرعام حمایت کر رہے ہیں۔ملک کے مختلف علاقوں میں کالعدم جماعتوں کی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ جب تک انہیں نکیل نہیں ڈالی جائے گی حکومت دعوے محض طفل تسلی ہی ثابت ہوں گے۔نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف وزیر اعظم کا بیان خوش آئند تب ہی قرار دیا جا سکتا ہے جب اس پر عمل درآمد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزم نو کا عملی اظہار ہو تو پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ یقیناً جیتی جا سکتی ہے۔دہشت گردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا موقف ہمیشہ شفاف اور واضح رہا ہے۔دہشت گرد قوتوں سے ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہو رہے ہیں۔انتہا پسند تکفیری گروہوں کے خلاف حکومت کو عوام کی مکمل تائید حاصل رہے گی۔اگر حکومت ضرب عضب کو کامیاب بنانے میں سنجیدہ ہے تو پھر ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث مسلح گروہوں کے خلاف بھرپور کاروائی کے ساتھ مذہب کے لبادے میں چھپے ہوئے ان انتہا پسند تکفیری گروہوں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے جو دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے مالک ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن قوم کے لیے یوم سوگ ہے۔ ایک ہی دن میں کوئٹہ جیسے شہر میں 70 سے زائد جنازے اٹھناکوئی معمولی سانحہ نہیں۔
وحدت نیوز(نگر) ملک عزیز پاکستان اور گلگت بلتستان کی آزادی کے لیے شہدا نے اپنا پاک خون کا نظرانہ پیش کیا جسے ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے ،شہادت زندہ قوموں کی پہچان ہے ،کربلا سے لے کر آج تک اسلام کی بقاء اور سربلندی کے لیے ملت تشیع نے اپنے مقدس لہو کا نظرانہ پیش کیا اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔شہادتوں کی اس سفر میں نگر بلخصوص پھکر کی سرزمین کو یہ اعزاز خاصل ہے کہ انھوں نے ہر موقعے پر قوم و ملت کے بقاء کے لیے اپنے خون کا نظرانہ پیش کیا۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء و رکن اسمبلی حاجی رضوان علی نے عظمت شہیدا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کے لیے ہر جگہ فرقہ واریت کی بنیاد پر کام کیا جارہاہے اور ایک مخصوص ٹولہ اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہر جگہ ملت تشیع پر ظلم کر رہا ہے ۔ہمارے زمینوں پر بے جا قبضے جما رہے ہیں اور گلگت میں نگر کالونی کے مقام پر نگر ہاسٹل کی تعمیر میں رکاوٹے کھڑے کر چھکے ہیں اسی طرح قراقرم ہاؤے سمیت دیگر زمینو ں کے معاوضے ابھی تک نہیں ملے ہیں جب کہ باشاہ ڈیم جو شروع بھی نہیں ہوئی اس کے معاوضے ادا کر دئے گئے ہیں اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو ہم بھی خاموش نہیں رہینگے اور ہر موڈ پر ان فرقہ پرستوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ملت تشیع نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور ہر ظالم کو للکارا اور ہر مظلوم کی حمایت کی چاہے وہ کسی بھی مکتب کا کیوں نہ ہو ،اس سفر میں ہم نے بڑی قربانیاں پیش کی ۔ہم نے ہمیشہ ظلم سہا تاکہ وطن عزیز ترقی کرسکے ہم نے دہشتکردی اور فرقہ واریت کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا اور برداشت کی دامن کو ہاتھ سے جانے نہ دیا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہے لیکن اس کے برعکس ملت تشیع کو ہمیشہ دیوار سے لگایا گیا ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی ہر طرف کرپشن ہے اور فرقہ واری زہن کو ہر محکمے میں استعمال کیا جارہا ہے ،محکمہ صحت کے 1500اسامیوں پر اپنے پارٹی اور مخصوص فرقے کے لوگوں کو نواز اجارہا ہے ،موجودہ حکومت میرٹ کے نام پر میرٹ کا قتل کر رہی ہے ہر محکمے میں میرٹ کی پامالی جاری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنما، ممتازعالم دین اور ممبر ڈسٹرکٹ امن کمیٹی علامہ سید اقتدار حسین نقوی کے جواں سالہ بھائی سید وقارحیدرنقوی اور نانی انتقال کرگئیں، ایک گھر سے دو جنازے اُٹھنے پر کہرام برپا ہوگیا، نمازجنازہ جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں الگ الگ ادا کیا گیا،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، ناصرشیرازی اور دیگر قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں علامہ اقتدار حسین نقوی اور ان کے اہل خانہ سے مرحومین کے انتقال اور اس عظیم نقصان پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور مرحومنین کی مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
مرحومین کی نماز جنازہ علامہ محمد سلیم محمدی اور علامہ سید سلطان احمد نقوی کی اقتداء میں اد اکی گئی، نمازجنازہ میں علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ سید طاہر عباس نقوی، مولانا ہادی حسین ہادی، مولانا وسیم جعفری، مولانا تقی گردیزی، ممبر صوبائی اسمبلی رانا عبدالجبار، ممبر امن کمیٹی قاضی غضنفر حسین اعوان، شیعہ علماء کونسل کے رہنما سید محمد شاہ، سید مصورنقوی، ابوعبداللہ شوکت زیدی، سید اقبال مہدی زیدی، یافث نوید ہاشمی، سلیم عباس صدیقی،سید اشتیاق عابدی،سید قمر عباس زیدی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ مرحومین کی قل خوانی 12 اگست بروز جمعتہ المبارک امام بارگاہ لاری اڈہ شورکوٹ ضلع جھنگ میں ہوگی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) گذشتہ روز سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں سو کے قریب وکلاء، ڈاکٹرز، سکیورٹی اہلکاروں اور صحافیوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی نے سیکرٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن عباس علی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن علامہ ولایت حسین جعفری ،کونسلر کربلائی عباس علی اورکونسلر کربلائی رجب علی کے ہمراہ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان تمام شہداء کے دکھ درد کو بہتر انداز میں محسوس کرتے ہیں کیونکہ بلوچستان کی سرزمین میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کوئی ہیں تو وہ ہم ہیں ،ہمارے قبرستان شہداء سے بھر چکے ہیں،ہماری نسل کشی تا حال جاری ہے،لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے قوم سے زیادہ اقتدار کی کرسی بچانے کے لئے دن رات مصروف عمل ہیں،یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی بن الاقوامی کے ساتھ ساتھ ہماری اپنی غلط پالیسوں کا بھی نتیجہ ہے ،افغان جہاد کے نام پر دہشت گردی کو ملک میں ایمپورٹ کیا گیا،آج اسی پالیسیوں کے سبب نہتے پاکستانیوں کا قتل عام جاری ہے،بلوچستان میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیاں شدت پکڑتی جا رہی ہیں۔اس واقعہ کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جو شیعہ قتل عام میں بھی ملوث رہے ہیں۔ کالعدم جماعتوں کی بیہمانہ کاروائیوں پر حکومتی غفلت ایسے سانحات کا باعث بنی ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے زبانی دعوے کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے۔حکومت کو اب عملی اور فیصلہ کن کاروائی کا آغاز کرنا ہو گا۔اس واقعہ کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ وکلا، صحافی، انجینئرز، ڈاکٹر اور دیگر شعبوں کے ماہرین ملک و قوم کا اثاثہ ہیں۔ اس اثاثے کو اس طرح دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے۔ بلوچستان کی ترقی و استحکام کو سازشوں کی نذر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک دشمن طاقتیں اس صوبے میں احساس محرومی اور پسماندگی کا رونا رو کر وطن عزیز کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور اب ان کی نظر میں گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہدری کھٹک رہی ہے۔صوبے میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں اور تکفیری گروہوں ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔جب تک ان کی بیخ کنی نہیں ہوتی تب تک صوبے میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں،جب تک تکفیری عناصر کو ملکی پالیسی ساز اداروں سے نکال باہر نہیں کیا جاتا ہزار آپریشن بھی اس دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہیں کرسکتے۔
رہنماؤں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہمدرد تکفیری سوچ کے حامل لوگ ہر شعبے میں فعال ہیں،ہمیں مادر وطن کی بقا کے لئے اپنے سابقہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،پاکستان میں یہی تکفیری گروہ ،را،موساد،اور سی آئی اے کے آلہ کار ہیں،جو پاکستان کی سا لمیت کیخلاف سازشوں میں شامل ہیں، ہم اسی تکفیری سوچ اور انتہا پسندی کیخلاف گذشتہ تین ماہ سے سڑکوں پر ہے ہماری جدو جہد کسی ایک فرقے یا مسلک کے لئے نہیں بلکہ پاکستان میں بسنے والے ہرمظلوم پاکستانی کے لئے ہیں،اور انشااللہ ہم دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنے تک میداں میں موجود رہیں گے،کوئٹہ میں نفرتیں پھیلانے والوں کو مکمل آزادی حاصل ہیں،ذرائع ابلاغ میں آئے دن ان کے بیانات دیکھ کر کبھی یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہوں کیا بلوچستان اور کوئٹہ پاکستان میں شامل نہیں،کالعدم جماعتیں نام بدل کر مسلمانوں کو لڑانے میں مصروف ہیں ،ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان عناصر کو فوری طور پر لگام دیں جو بلوچستان کی سرزمین پر ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں،آخر میں ہم شہداء کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار ہمدری اور شہداء کی درجات کی بلندی کے لئے دعا کرتے ہیں کہ رب العزت ہمارے ملک کو ان دشمنوں سے محفوظ رکھے۔آمین
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی اور ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے نمائندوں پر مشتمل، ایک وفد نے گزشتہ دنوں سول ہسپتال بم دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ نمائندوں نے زخمیوں سے احوال پرسی کی اور اسکے ساتھ ساتھ انکی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی،کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی، ڈپٹی سیکریٹری علامہ ولایت حسین جعفری، سیکریٹری روابط و کونسلر رجب علی اور دیگر نمائندے شامل تھے جنہوں نے زخمیوں کی عیادت کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید ہاشم موسوی نے تمام متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے سب واقف ہے کہ دہشتگردوں نے ہمیشہ ہم سب کو نقصان پہنچایا ہے ، ان تکفیریوں کے ہاتھوں کوئی بھی عوامی طبقہ، مسلک ،کوئی بھی قوم یا ادارہ محفوظ نہیں رہا ہے۔ ہمیں قوم کے معماروں سے محروم کر دیا گیا،ہمارے مساجد و اسکولوں پر حملہ کیا گیا اور ملک کے پروفیشنلز کو نشانہ بنایا گیا مگر پھر بھی ہماری حکومت ان دہشتگردوں کو پکڑنے اور سزا دلانے میں کامیاب نظر نہیں آتی۔ انہوں نے عوام کو یکجہتی اور اتحاد کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، قوم کے افراد یہ نہ سمجھے کہ دہشتگرد کسی ایک طبقے کو نشانہ بنا رہے ہیں یا اس بات کو زہن سے نکال دے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے فرقے سے ہے تو اس کے قتل سے مجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا، بلکہ ہم سب ایک ہی جسم کے مختلف حصے ہیں جہاں جسم کے ایک حصے کو زخمی کیا جائے گا وہاں درد پورے جسم کو ہوگا ۔ ہمارے دینی سربراہان ہمیں یکجہتی اور اتحاد و اتفاق اپنانے کا حکم دیتے ہیں اور ہم سب دہشتگردوں کے خلاف متحد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام تو امن کا نام ہے، لوگوں کو سڑکوں، بازاروں اور ہسپتالوں میں شہید کرنے والوں کو پیغمبر اسلامؐ کے احکامات اور ہدایات سمجھ کیوں نہیں آتی ہیں۔ جہاں دنیا کے غیر مسلم افراد بھی حضورؐ کو آئیڈل مان رہے ہیں وہی خود کو مسلمان کہنے والے اور سڑکوں پر پٹنے والے لوگ انہیں سمجھنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ بیان کے آخر میں وفد نے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی اور شہداء بلند مقامات و زخمیوں کے جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی اور ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی نے اپنے مشترکہ بیان میں کوئٹہ سول اسپتال میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے نتیجے میں بے گناہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کر تے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔بلوچستان میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیاں شدت پکڑتی جا رہی ہیں۔اس واقعہ کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جو شیعہ قتل عام میں بھی ملوث رہے ہیں۔ کالعدم جماعتوں کی بیہمانہ کاروائیوں پر حکومتی غفلت ایسے سانحات کا باعث بنی ہوئی ہے۔ ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے زبانی دعوے کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے ۔حکومت کو اب عملی اور فیصلہ کن کاروائی کا آغاز کرنا ہو گا۔اس واقعہ کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔ وکلا، صحافی، انجینئرز، ڈاکٹر اور دیگر شعبوں کے ماہرین ملک و قوم کا اثاثہ ہیں۔ ا س اثاثے کو اس طرح دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و استحکام کو سازشوں کی نذر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک دشمن طاقتیں اس صوبے میں احساس محرومی اور پسماندگی کا رونا رو کر وطن عزیز کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور اب ان کی نظر میں گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہدری کھٹک رہی ہے۔ صوبے میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں اور تکفیری گروہوں ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔جب تک ان کی بیخ کنی نہیں ہوتی تب تک صوبے میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملکی سالمیت اور بقا کے لیے شدید ترین خطرہ ہیں۔ریاست اور اس کے شہریوں کی حفاظت کا واحد حل دہشت گردوں کی کمین گاہوں کا تدارک ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) گزشتہ دنوں بلوچستان بار ایسوسیشن کے سابق صدر ایڈوکیٹ بلال انور کاسی پر حملے کے بعد انہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیااور اس کے بعد سول ہسپتال کو دہشتگردوں نے کاروائی کا نشانہ بنایا۔ سول ہسپتال میں خود کش حملے سے 60 سے زیادہ افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے اور معتدد افراد دہشتگردانہ کاروائی کے شکار ہوکر زخمی ہوئے۔ اس افسوسناک واقع میں مختلف میڈیا گروپس سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات بھی متاثر ہوئے اور انکے نمائندے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے جہان فانی سے رخصت ہوگئے اور بعض افراد زخمی ہوئے اس واقعے میں وکلاء کے صدر باز محمد کاکڑ، اے این پی کے رہنماء کے بھائی عسکر خان اچکزئی، جہانزیب جمالدینی کے فرزند سنگت جمالدینی ، داود خان کاسی، عدنان خان کاسی، بشیر زہری اور غلام حیدر میرزئی سمیت دیگر اہم شخصیات شہید ہوئے۔
مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹریٹ سے جاری شدہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضانے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہماری بنیادوں کو کمزور کرنے میں مصروف ہیں۔ کوئٹہ میں یہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ دہشتگرد ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے انکے خلاف کاروائی نہیں ہوئی اور وہ مسلسل پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے اور مزید منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء اورممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے گلیوں کو دہشتگردوں نے خون سے رنگین کر دیا ، دہشتگردوں نے نہ بچوں کو بخشا اور نہ عورتیں ان کے شر سے محفوظ رہی۔ دہشتگردوں نے ملک کے مختلف کونوں میں پاکستانیوں پر ظلم کیا ، انکے ساتھ نرمی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔
انکا کہنا تھا کہ جو افراد کھلے عام دوسروں کو مارنے کی باتیں کرتے ہیں اور اپنے ہم خیالوں کو اس کام پر ابھارتے اور اکساتے ہیں ان کے خلاف انتظامیہ کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھاتی۔ایک کے بعد ایک دہشتگردی کے واقعات رونماء ہو رہے ہیں اور انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے بغیر کوئی ترقیاتی کام ممکن نہیں، جو پروفیشنلز ملک کیلئے کام کرتے ہیں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایسے ہی واقعات میں ملک کو ہزاروں ایسے افراد سے محروم کیا گیا ہے جو ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ملک کو خوشحال بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ آج پھر وہی بات آتی ہے کہ اگر دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی ، قاتلوں اور انکے الہ کاروں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو آئندہ پھر قوم کو نقصان کا سامنا کرنا ہوگا۔بیان کے آخر میں شہداء کے بلند درجان کی دعا کی گئی اور تمام متاثرین کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی گئی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) گزشتہ شب کوئٹہ کے ایک اہم سڑک اسپینی روڈ پرسبی سے کوئٹہ آنے والے زائرین کے قافلوں کو دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی اور اسپینی روڈ پر دھماکہ کیا گیا تھا۔ دہشتگرد اپنے اصل مقصد میں تو کامیاب نہ ہو سکے مگر اس واقعے میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو زخمی کیا گیا اور بعض اطلاعات کے مطابق، دھماکے کے نتیجے میں 5 اہلکاروں سمیت ایک راہ گیر زخمی ہوگئے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور کونسلر کربلائی رجب علی نے اس واقع پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں کمی ضرور آئی ہے مگر ہمیں دہشتگردوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ پچھلے دو دہائی سے مختلف واقعات کی صورت میں ہمیں نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج تو دہشتگرد ناکام ہو گئے ہیں مگر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئندہ بھی وہ موڑ کر دوبارہ حملہ نہیں کریں گے اور ہمیں مزید نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں شہر کے حالات اگر خراب تھے تو بعض تکفیری عناصر کی وجہ سے تھے، جنکی تعداد تو مٹھی بھر ہے مگر اس کے باوجود بعض حمایتوں کی وجہ سے وہ وطن عزیز اور پاکستانیوں کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں ۔ دہشتگرد مسلسل ہمیں نشانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، انکی باقاعدہ شاخین تشکیل دے دی گئی ہیں اور دوسری جانب حکومت لا علمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ تکفیری سوچ کے فروغ کو روکھے اور ان افراد کو سلاکوں کے پیچھے ڈال دے جو کھلے عام بازاروں اور اپنے جلسوں میں تکفیری تقریریں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی تکفیری سوچ اپنانے پر مجبور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صحیح تحقیقات کروائے تو معلوم ہوگا کہ شہر میں ہونے والے مختلف واقعات ، دھماکوں اور ٹارگیٹ کلنگ کی جڑیں انہی تکفیریوں سے نکلیں ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین اول روز سے ہی ہر طرح کی دہشتگردی اور تکفیریت کے خلاف آواز بلند کرتی آئی ہے۔ ہمارے مرکزی قائدین ہمیشہ تکفیریت اور ظلم و بربریت کے خلاف رہے ہیں، ظلم پر حکومت وقت کی خاموشی کے خلاف آواز بلند کی، وہ ثابت قدم رہے اور اب تک حق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ وفاقی حکومت تکفیری سوچ کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہو اور ملک سے تکفیریت اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے رہنما جعفر علی جعفری نے کہا گیا ہے کہ بعض شر پسند عناصر شہر میں وارداتوں سے فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے ہم خیال مختلف ذرائع ابلاغ کے توسط سے تقسیم بندی میں مصروف ہیں ۔ بد امنی کو ایک بار پھر پروان چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے دہشتگردوں اور دہشتگردانہ سوچ رکھنے والے کبھی بھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ بیان میں کہا گیا کہ دن دہاڑے بازاروں میں ٹارگیٹ کلنگ سے قتل ہونا لمحہ فکریہ ہے سینکڑوں اہلکاروں کی موجودگی میں دہشتگرد اپنے وارداتوں اور فرار ہونے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور انہیں پکڑنے میں دشواریوں کا سامنا ہورہا ہے، شہری اپنے جان و مال کو محفوظ نہیں سمجھتے ایسے حالات میں گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز دہشتگردی، چوری اور اس طرح کے دیگر معاملات کی خبریں ملتی ہیں جہاں ملک کی ترقی کی باتیں ہونی چاہئے وہی ہمیں قتل و غارت گری کی خبریں ملتی ہے۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ آج کے جدید دور میں جگہ جگہ کیمروں کے موجودگی اور جدید آلات کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ واردات کے بعد نامعلوم افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انکا کہنا تھا کہ صوبے میں امن حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہونی چاہئے ۔ ہم ہر قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی کو صوبے میں امن و امان اور بھائی چارگی کے لئے زہر قاتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں اور حکومت اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ حکومتی اداروں سمیت مزید بے گناہ اور نہتے عوام کا قتل عام نہ ہو،بیان کے آخر میں سریاب روڈ میں تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے غلام نبی اور محمد نبی کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور پسماندگان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
وحدت نیوز(بھکر) مجلس وحدت مسلمین ضلع بھکر کے سیکرٹری جنرل سفیر حسین شہانی ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملکی سلامتی عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ضرب عضب پر مکمل طور پر عملدرآمد بہت ضروری ہے ۔ اگر بڑے ریاستی ادارے دہشت گردوں کے خلاف زبر دست کاروائیاں جاری رکھتے تو آج کوئٹہ میں اتنے معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع نہ ہوتا۔ اتنے بچے یتیم نہ ہوتے اور نہ گھر اجڑتے ۔ کیا پاکستان کے بڑے دفاعی ادارے ذمہ داریاں قبول کرنے والے عناصر کی پناہ گاہوں تک نہیں پہنچ سکتے اور ان کو کیفر کردار تک کیوں نہیں پہنچاتے؟ یہ ایک اپنی جگہ سوالیہ نشان ہے ۔ جس کا جواب قوم کا ہر امن پسند شہری حکمرانوں سے مانگ رہاہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان برابر کی شریک ہے اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہے اور وطن عزیز کی سلامتی کے لئے اور دہشت گردوں کی درندہ صفت کاروائیوں کے خلاف ہر فورم پرآواز بلند کرتی رہے گی۔ حکومت وقت صفاک درندہ صفت دہشت گردوں کے خلاف زبردست کاروائی کرے تاکہ غریب عوام کے جانوں مال کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کے سامنے ملک کے بڑے سیکورٹی ادارے بے بس نظر آتے ہیں ۔ ہزاروں قیمتی جانوں کے قاتل سفاک کاروائیوں کے بعد کھلے دل سے دہشت گردانہ اقدام ، خودکش حملے اور ٹارگٹ کلنگ کو قبول کر لیتے ہیں مگر سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ سیکورٹی اداروں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردوں اور امن پسند شہریوں کے درمیان فرق کو سمجھیں ۔ ظالم اور مظلوم کو ایک لاٹھی سے مت ہانکیں مظلوم کو مظلوم اور ظالم کو ظالم کی نظر سے دیکھیں اور امن پسند شہریوں کے خلاف ظالمانہ کاروائیاں بند کریں۔