The Latest
وحدت نیوز(کراچی) ڈیرہ اسماعیل خان میں عید الفطر کے روز تکفیر ی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایڈوکیٹ شاہد شیرازی کی کے قتل کے خلاف ایم ڈبلیوایم ضلع ملیرکے تحت احتجاجی ریلی مرکزی مسجد جعفرطیار سوسائٹی سے غازی چوک تک نکالی گئی، ریلی میں مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جبکہ اس ماتمی احتجاجی ریلی سے خطاب مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ باقر زید ی نے کیا ، انہوں نے شاہد شیرازی ایڈوکیٹ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت میں صبر کرنا اوراور ظلم کےسامنے ڈٹ جانا ہم نے کربلا والوں سے سیکھا ہے لہذا ہم ہمیشہ ظلم کی مخالف اور مظلوم کی حمایت کرتے رہیں گےیہی درس کربلا ہے، ریلی کے آخر میں مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے اعزازی ڈپٹی سیکریٹری جنر ل علامہ غلام محمد فاضلی نے دعا کروائی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں وکیل شاہد شیرازی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک گیر احتجاج کیا گیا اور عید کے دوسرے روز جمعرات کی شب خراسان سے نمائش چورنگی احتجاجی مظاہرہ اور علامتی دھرنا دیا گیا۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں بشمول علامہ احمد اقبال رضوی، میثم عابدی، علامہ مبشر حسن اور رضا نقوی سمیت عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے ڈی آئی خان میں ہونے والے شیعہ پروفیشنل کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور خیبر پختونخوا سمیت وفاقی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہمیں تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ہمارے ہونہاروں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے، ایک ماہ میں اب تک پانچ شیعہ پروفیشنلز کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جن میں تین وکلاء، دو اساتذہ اور ایک تاجر شامل ہیں، دہشت گردی کے ان واقعات میں شہید ہونے والوں سے قومی نقصان ہوا، مگر صوبائی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک/ تحریر و ترتیب: عمران خان) مولانا عبدالستار ایدھی 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بنتوا میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کپڑے کے تاجر تھے، جو متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ پیدائشی لیڈر تھے اور شروع سے ہی اپنے دوستوں کی چھوٹے چھوٹے کام اور کھیل تماشے کرنے پر حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ جب انکی ماں انکو سکول جاتے وقت دو پیسے دیتی تھی تو وہ ان میں سے ایک پیسہ خرچ کر لیتے تھے اور ایک پیسہ کسی اور ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنے کے لئے۔ گیارہ سال کی عمر میں انہوں نے اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالا جو شدید قسم کے ذیابیطس میں مبتلا تھیں۔ چھوٹی عمر میں ہی انہوں نے اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنا سیکھ لیا تھا، جو آگے تا زندگی ان کے لیے کامیابی کی کنجی ثابت ہوئی۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آیا اور کراچی میں آباد ہوئے۔ 1951ء میں آپ نے اپنی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دکان خریدی اور اسی دکان میں آپ نے ایک ڈاکٹر کی مدد سے مختصر سی ڈسپنسری کھولی، جنہوں نے ایدھی صاحب کو طبی امداد کی بنیادی چیزیں سکھائیں۔ اسکے علاوہ آپ نے یہاں اپنے دوستوں کو تدریس کی طرف بھی راغب کیا۔ آپ نے سادہ طرز زندگی اپنایا اور ڈسپنسری کے سامنے بنچ پر ہی سو لیتے، تاکہ بوقت ضرورت فوری طور پر دوسروں مدد کو پہنچ سکیں۔
1957ء میں کراچی میں بہت بڑے پیمانے پر فلو کی وبا پھیلی، جس پر ایدھی نے فوری طور پر ردعمل دیا۔ انہوں نے شہر کے نواح میں خیمے لگوائے اور مفت مدافعتی ادویات فراہم کیں۔ مخیر حضرات نے انکی دل کھول کر مدد کی اور ان کے کاموں کو دیکھتے ہوئے باقی پاکستان نے بھی۔ امدادی رقم سے انہوں نے وہ پوری عمارت خرید لی جہاں ڈسپنسری تھی اور وہاں ایک زچگی کے لئے سنٹر اور نرسوں کی تربیت کے لئے سکول کھول لیا اور یہی ایدھی فاؤنڈیشن کا آغاز تھا۔ آنے والوں سالوں میں ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کے باقی علاقوں تک بھی پھیلتی گئی۔ فلو کی وبا کے بعد ایک کاروباری شخصیت نے ایدھی کو کافی بڑی رقم کی امداد دی، جس سے انہوں نے ایک ایمبولینس خریدی، جس کو وہ خود چلاتے تھے۔ آج ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 600 سے زیادہ ایمبولینسیں ہیں، جو ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئیں ہیں۔ کراچی اور اندرون سندھ میں امداد کے لئے وہ خود روانہ ہوتے تھے اور ایدھی فاؤنڈیشن کی حادثات پر ردعمل میں کی رفتار اور خدمات میونسپل کی خدمات سے کہیں زیادہ تیز اور بہتر ہے۔ ہسپتال اور ایمبولینس خدمات کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن نے کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، معذوروں کے لئے گھر، بلڈ بنک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور سکول کھولے ہیں۔ اسکے علاوہ یہ فاونڈیشن نرسنگ اور گھر داری کے کورس بھی کرواتی ہے۔ ایدھی مراکز کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ ہر ایدھی مرکز کے باہر بچہ گاڑی کا اہتمام ہے، تاکہ جو عورت بچے کی دیکھ بھال نہیں کرسکتی، اپنے بچے کو یہاں چھوڑ کر جا سکے۔ اس بچے کو ایدھی فاونڈشن اپنے یتیم خانہ میں پناہ دیتی ہے اور اسکو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔
ایسے وقت میں جب شیعہ نسل کشی پاکستان میں بام عروج پر تھی، سیاسی رہنماء، مذہبی زعما، حکومت اور وزراء محض خاموشی سے تماشا دیکھ رہے تھے، اس وقت ایک 80 سالہ بزرگ لبیک یاحسین (ع) کی تحریر والا سفید کفن پہن کے شہر قائد کی شاہراہوں پر نکل آیا۔ یہ وہی بزرگ تھا، جو اپنے لیے نہیں دوسروں کیلئے بھیک کا کٹورا لے کر گلیوں میں پھرتا، جس کی سوچ سے ہزاروں جانیں کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں کا حصہ بننے کے بجائے جھولوں تک آن پہنچی، وہی کہ جس نے دوسروں کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے ہاتھ پھیلانے میں عار محسوس نہیں کی۔ یہ اسی سوچ کا ثمر ہے کہ کروڑوں کی آبادی والے لاوارث سمجھے جانیوالے شہر میں کوئی لاوارث لاش بے کفن نہیں دفنائی گی۔ عبدالستار ایدھی کی خدمات کا کسی طور احاطہ ممکن نہیں، وہ یتمیوں کے لئے ایک شفیق باپ، غریبوں کیلئے ان داتا، بیماروں کیلئے مسیحا، لاوارثوں کیلئے وارث، معذوروں کیلئے مددگار، بیواؤں کیلئے سرپرست، بھوکوں، کمزورں، لاچاروں کیلئے کفیل تھے۔ ایک ایسا شخص جس نے اپنی پوری زندگی انسانوں کو بچانے، سدھارنے، سنوارنے میں خرچ کر دی اور بدلے میں صرف ایک ہی خواہش ظاہر کی کہ ایک دوسرے سے محبت کرو، ایک دوسرے کے کام آو۔
بلاشبہ عبدالستار ایدھی المعروف مولانا ایدھی خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان کی پہچان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت ہیں، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ انہیں قائداعظم کے پاکستان کا حقیقی چہرہ کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں ہے، کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب دہشت گردی اور انتہاپسندی کے ناسور نے وطن عزیز کے دامن کو بٹہ لگایا ہے تو مولانا ایدھی بھی ان چند گنی چنی شخصیات میں سے ایک ہیں، جو اپنے مفادات کے بجائے دوسروں کی ضروریات کو مقدم رکھ رہے تھے۔ یہ بات نہیں کہ انہیں قصر شاہی تک رسائی کے مواقع نہیں ملے، ضیاء دور حکومت میں انہیں وزارت بھی ملی اور ایوان اقتدار میں ان کی پذیرائی ہوئی، مگر جلد ہی انہیں اندازہ ہوگیا کہ عوامی نمائندگی کے مصنوعی ایوانوں میں ہر شے مقدم ہے، ماسوائے عوام کے، ماسوائے پاکستان کے، یہی وجہ ہے کہ وہ ضیاء دور میں حکومتی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے معذرت کرکے واپس آگئے، یاد رہے یہ وہی وقت تھا جب عصر حاضر کی نمایاں حکومتی شخصیات جنرل ضیاء کی ایک نظر کرم کے منتظر رہتے تھے۔ انہوں نے خلوص نیت سے عوام کی انسانیت کی بنیاد پر خدمت کا بیڑا اٹھایا، یہ ان کے خلوص، ان تھک محنت، جذبات کی صداقت کا ہی ثمر ہے کہ آج ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسے سے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔ عبدالستار ایدھی کو دو مرتبہ نوبل ایوارڈ کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔ انسانی خدمت، اخلاص و محبت کا یہ باب آج ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا۔
عبدالستار ایدھی چاہتے تو دنیا کے بہترین سے بہترین ہسپتال میں اپنا علاج کراسکتے تھے۔ یورپی، مغربی و دیگر ممالک نے خود انہیں مفت علاج کی پیش کش کی۔ یہاں تک کہ پاکستان کے حکمران خانوادوں نے بھی انہیں آفر کی کہ وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک جائیں، مگر ان کی حمیت و غیرت نے یہ گوارا نہ کیا اور وہ آخری حد تک پاکستان میں ہی عوامی ہسپتال میں اپنے علاج کی کوشش کرتے رہے، کافی عرصہ بستر علالت پر گزارنے کے بعد وہ آج اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی خدمت و زندگی کو سامنے رکھا جائے تو ان کی وفات پر ایسے حکمرانوں کے تعزیتی بیان کھلا فریب، ڈھونگ اور منافقت محسوس ہوتے ہیں، جو بیرون ملک پرتعیش علاج سے روبصحت ہونے کے بعد شاہی انداز میں پاکستان واپس تشریف لائے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وطن عزیز پاکستان کو موجودہ حکمرانوں سے کہیں زیادہ ایدھی جیسے مخلص لوگوں کی ضرورت ہے۔ کاش کہ اس شدید ضرورت سے متعلق پاکستان کے عوام کی خواہش رب کے حضور بھی مستجاب ہوتی تو مولانا عبدالستار ایدھی آج بھی ہم سب میں موجود ہوتے۔
وحدت نیوز (کراچی) ممتاز سماجی رہنما عبدالستار ایدھی انتقال کرگئے، جنہیں 6 گھنٹے قبل وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق معروف سماجی رہنما اور قومی ہیرو عبدالستار ایدھی 92 ویں سال کی عمر میں کراچی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں، موصولہ اطلاعات کے مطابق انسانی خدمت کے جذبے سے سرشارعبدالستار ایدھی نے دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے بھی انسانیت کی خدمت کا عمل انجام دیا اور اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے ۔ ان کی وفات کی خبر سن کر پورا ملک غم میں ڈوب گیا۔ ان کی وفات کا اعلان ان کے بیٹے فیصل ایدھی نے کیا۔ ایدھی صاحب کافی عرصے سے علیل تھے۔ گذشتہ روز انکی طبیعت ایک بار پھر خراب ہوگئی تھی، انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، جس کے بعد انہیں سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹر ادیب رضوی سمیت دیگر ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا معائنہ کیا اور ان کو چھ گھنٹے تک وینٹی لیٹر پر رکھا۔ اس دوران ان کو مصنوعی طریقے سے سانس دیا جاتا رہا۔ چھ گھنٹوں بعد ان سے وینٹی لیٹر ہٹا لیا گیا، جس کے بعد ان کی وفات کا باضابطہ اعلان انکے بیٹے فیصل ایدھی نے کیا۔ عبدالستار ایدھی کی نماز جنازہ کل بعد نماز ظہر نو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ میں ادا کی جائے گی اور ان کو ایدھی ولیج قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عبدالستار ایدھی کے گردے ناکارہ ہوچکے تھے اور زیادہ عمر ہونے کی وجہ سے ان کے گردوں کی پیوند کاری بھی نہیں ہوسکتی تھی، لہٰذا ہفتے میں 2 سے 3 دن ان کا ڈائلیسسز کیا جاتا تھا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ممتاز سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھی انسانیت کے لیے عبدالستار ایدھی کی شبانہ روز کاوشوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔وطن عزیز کے لیے آپ کا وجودایک نعمت سے کم نہیں تھا۔انسانیت کی خدمت کے صلہ میں حکومت پاکستان کی طرف سے نشان امتیاز اور دیگر عالمی ایوارڈز کا ملنا آپ کی مخلصانہ تگ و دو کا اعتراف ہے۔عبد الستار ایدھی کے انتقال نے ہمیں ایک محب وطن اور انسان دوست شخصیات سے محروم اور پورے پاکستان کو سوگوار کر دیاہے۔علامہ ناصر نے مرحوم کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) شہید ایڈدوکیٹ شاہد شیرازی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ، نماز جنازہ میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنمائوں علامہ اعجاز بہشتی، ناصرعباس شیرازی ، نثار فیضی ، ملک اقرارحسین سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز عید الفطرکے دن ملتان روڈ پر تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے معروف قانون دان شہید شاہد شیرازی ایڈووکیٹ کے قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر مکمل شٹڑ ڈائون ہڑتال کی گئی، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند رہا، جبکہ شہید کے ورثاءاور شہریوں نے جسدخاکی کے ہمراہ بنوں روڈ کو بلاک کرکے طویل دھرنا دیا، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بھوک ہڑتالی کیمپ سے شرکائے دھرنا سے ٹیلیفونک خطاب بھی کیا،دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کے شہریوں نے روزانہ کی ٹارگٹ کلنگ سے تنگ آکر سات مختلف مقامات پر علامتی دھرنے بھی دیئے جن میں کنیزان زینب ؑ کی شرکت قابل تحسین تھی، شرکاءنے علامہ اعجاز بہشتی کی زیراقتداءنمازظہرین باجماعت دھرنے کے مقام پر ادا کی، بعد ازاں شدید احتجاج کےبعد شہید کے والد کے اعلان پر دھرنا ختم کرکے شہید کی تدفین عمل میں آئی، جبکہ دھرنے کےمشتعل شرکاء کو علمائے کرام نے بڑی منت سماجت کے بعد احتجاج ختم کرنے پر راضی کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں تین وکلاٗ کو شہید کیا جاچکا ہے، جبکہ کئی مومنین بھی ان دہشتگردوں کی بربریت کاشکار ہوگئے ہیں، دہشتگردوں کو مولانا فضل الرحمن کے بھائی کی سرپرستی حاصل ہے ، جبکہ تحریک انصاف کی حکومت یقین دہانی کے باوجود شیعہ نسل کشی روکنے میں ناکام رہی ہے،دوسری جانب ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف اسلام آباد میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ۵۰ روز سے زائد دن سے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے تاکہ حکمرانوں کی بے حسی کو بے نقاب کیا جاسکے اسکے باوجود نااہل اور ظالم حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، لہذا اب اس بھوک ہڑتالی تحریک کو ملک گیر احتجاجی تحریک میں تبدیل کرنے کا وقت آچکا ہے تاکہ ایک بار پھر بلوچستان کے رئیسانی کی حکومت کی طرح وفاقی حکومت کا تحت بھی ہلایا جاسکے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) ملک بھر میں عید الفطر انتہائی جوش و ولولہ سے منائی جارہی ہے، عیدفطر کا آغاز نماز عید سے کیا گیا، شیعیت نیوز کے نمائندگاں کے مطابق ملک بھر میں نماز عید کے خطبات میں دنیا بھر میں جاری امریکی و سعودی دہشتگردی کی مذمت کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان میں جاری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھو ک ہڑتال تحریک سے اظہار یکجہتی بھی گیا گیا، علماٗ نےنماز عید کے خطابات میں کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ظلم کے خلاف میدان عمل میں ہیں لہذا عوام کو چاہئے کے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف اس عالم باعمل کا ساتھ دیں۔
دوسر ی جانب اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ میں بھی نماز عید منعقد کی گئی ، نماز عید علامہ اعجاز حسین بہشتی نے پڑھائی،جبکہ اجتماع سے خطاب علامہ حسن ظفر نقوی نے کیا، انہوں نے کہا کہ عید کے بعد حکومت کے خلاف ہماری یہ تحریک زور پکڑے گی، مرحلہ وار احتجاجات تریب دے دیے گئے ہیں جو لانگ مارچ کی صورت اختیار کریں گے، انہوں نے عراق، ترکی ، بنگلہ دیش سمیت مدینہ منورہ میں دہشتگردی کی مذمت کی اور کہا کہ عرب اور طاغوتی طاقتوں کے پالے ہوئے دہشت گرد آج عالم اسلام کے مقامات مقدسہ کونشانہ بنا کر امت مسلمہ کوکھلے عام چیلنج کر رہے ہیں۔اس سے قبل بھی سعودی عرب کے شہروں قطیف اور دمام میں شیعہ مساجد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔حرمین شریفین اور ایران و عراق سمیت دنیا بھر میں عالم اسلام کے مقامات مقدسہ مسلمانوں کے لیے عقیدت کے مراکز ہیں۔شعائر اللہ کی تعظیم و دفاع ہم پر واجب ہے۔انہوں نے کہا آل سعود نے اپنے اقتدار کی بقا اور تحفظ کو حرمین شریفین سے نتھی کر کے عالم اسلام کے جذبات کو ہمیشہ مجروع کیاہے۔دنیا کے مسلمانوں پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ حرمین شریفن اور خادمین دونوں مختلف ہیں۔شام ،یمن، فلسطین، بحرین سمیت دنیا کے جن جن اسلامی ممالک میں نفرت و خونریزی کی آگ بھڑکی ہوئی ہے اس میں عرب ممالک ملوث رہے ہیں۔طالبان، داعش اور النصرہ سمیت عرب وصیہونی فنڈنگ پر پلنے والی دہشت گرد قوتیں اب مختلف گروہوں میں منقسم ہوکر سعودی مفادات کے خلاف سرگرم ہونے کے لیے پر تول رہی ہیں۔دوسرے مسلم ممالک کے خلاف لگائی ہوئی یہ آگ اب سعودی عرب کے دامن سے لپٹنے کے لیے بے قرار ہے۔ اگر عالم اسلام نے ان مذموم عناصر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے نہ کیا تو مسلم ممالک مزید انتشار اور تباہی کا شکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک دہشت گرد جماعتوں کی لے پالکی ختم کر کے ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کریں تاکہ دنیا سے دہشت و بربریت کا خاتمہ ہو۔
اس موقع پر نمازیوں سے ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری نے بھی مدینہ منورہ اور قطیف سمیت بغداد دھماکوں میں 400 سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کو المناک سانحہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں تباہی کے ذمہ دار یہود و نصاری اور مسلمانوں میں موجود ان کے ٹکرون پر پلنے والے آلہ کار ہیں۔عراق میں داعش کے خلاف آپریشن مزید موثر اور تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن و سکون قائم ہو سکے، انہوں نے کہاکہ ملک کا وزیر اعظم ایک ماہ سے باہر بیٹھا آرام کررہا ہے اور عوام سڑکوں پر مر رہے ہیں ایسے بے حس حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا اب ضروری ہوگیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایم ڈبلیوایم کا کل شہر بھر میں شٹرڈائون ہڑتال کا اعلان
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ ٹارکٹ کلنگ کی نا رکنے والی کاروئیوں بالخصوص معروف وکیل اور ایم ڈبلیوایم کے ضلعی کونسل کے رکن شہید ایڈووکیٹ شاہد شیرازی کے بہیمانہ قتل کے خلاف کل شہر بھر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کردیا ہے ، میڈیاکو جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں تواترکے ساتھ جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل تاجر کاروبارمراکزاور ٹرانسپوٹرز ٹرانسپورٹ بند رکھیں، شہید ایڈووکیٹ شاہد شیرازی کی نماز جنازہ کل بعد ظہر کوٹلی امام حسین ؑ میں ادا کی جائے گی، مجلس وحدت مسلمین کی اعلیٰ قیادت نماز جنازہ میں خصوصی شرکت کرے گی۔
وحدت نیوز(اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایڈوکیٹ شاہد شیرازی کی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ روز عید الفطر دہشتگردوں نے ملک و قوم کے معمار کو نشانہ بنایا،ڈیرہ اسماعیل خان دہشتگردی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے ،حکومت عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے آخر کب حرکت میں آئیں گے،شاہد شیرازی ایڈوکیٹ آئی ایس او کے رکن نظارت اور ایم ڈبلیو ایم کے ہمدرد تھے،دہشتگردی کے واقعات خیبرپختو نخواہ حکومت کی سراسر ناکامی ہیں،ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں، عوام کی جان و مال کا کوئی محافظ نہیں، جنگل کا قانون ہے،ڈیرہ اسماعیل خان دوماہ میں 3 وکلا دو اساتذہ اور ایک تاجر کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، وفاقی و صوبائی حکومت ،سیکورٹی ادارے دہشتگردی کےسامنے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ،ملک دشمن دہشتگرد نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ،عید کےدن قوم کے معمارشاہد شیرازی ایڈووکیٹ کابہیمانہ قتل نیشنل ایکشن پلان پر فاتحہ پڑھ دینے کیلئےکافی ہے،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایمرجنسی لگا کر شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے،دہشتگرد پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ کر کے مسلسل قومی نقصان کر رہے ہیں۔
قوم کے سکون کی خاطرعلامہ راجہ ناصرعباس نے ماہ شعبان ورمضان کی طرح عید بھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں منائی
وحدت نیوز(اسلام آباد)عید سعید الفطرکے روز جب دنیا بھر میں مسلمان اپنے اہل وعیال اور عزیز واقارب کے ہمراہ خوشیاں منانے میں مصروف ہیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنی عید کی خوشیاں قوم کے شہداءاور ان کے اہل خانہ کے نام کردی ،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ریاستی جبر وتشدد، شیعہ نسل کشی پرحکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور انصاف کے حصول کے لئےگذشتہ پونے دوماہ سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں عید الفطر کا مصروف دن گذارا، نماز عیدکی ادائیگی بھوک ہڑتالی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماعلامہ اعجاز بہشتی کی زیر اقتداءادا کی گئی جس میں ایم ڈبلیوایم کے سربراہ راجہ ناصرعباس جعفری ،علامہ حسن ظفر نقوی ، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ علی شیر انصاری سمیت دیگر علمائے کرام ، تنظیمی ذمہ داران سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی، جنہوں نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی مظلوموں کے حقوق کے لئے جاری پر امن جدوجہد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئی تھیں ، نماز عید کی ادائیگی کے بعد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نمازیوں سے عید ملی اور انہیں مبارک باد دی، مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کےپرمسرت موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو پھولوں کے گلدستے اور تحائف بھی پیش کیئے، واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین ضلع سکھر کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سیکریٹری جنرل چوہدری اظہر حسن کی زیرقیادت خصوصی طور پرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ عید منانے بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچا تھا۔