The Latest

وحدت نیوز (آرٹیکل) موت بھی ایک وزن رکھتی ہے۔موت کو بھی تولا جاسکتاہے۔موت کا وزن مرحوم کی شخصیت کے مساوی ہوتاہے۔کسی کی موت سے صرف اس کی گھر والے،عزیز اور رشتے دار متاثر ہوتے ہیں،کسی کی موت سے ایک پورے شہر کا دل درد سے بھر جاتا ہے،کسی کی موت کئی شہروں کو اداس کردیتی ہے ،کسی کی موت سے پورا ملک ہل جاتا ہے اور کسی کی موت پوری دنیا کو ہلا دیتی ہے۔

بلاشبہ گزشتہ دنوں میں افریقہ کے شیخ زکزاکی پر حملے اور شیخ باقرالنمر کی سزائے موت نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیاہے۔بات صرف سعودی عرب اور ایران کی نہیں ،بات عالمی برادری کے رد عمل کی ہے۔سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں اس سے پہلے بھی  کئی مرتبہ شدید تناو آیا ہے اور اس سے زیادہ  بھی حالات سنگین ہوئے ہیں لیکن  بین الاقوامی  برادری نے اس سے پہلے کبھی اس طرح سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ نہیں بنایاتھا۔

بین الاقوامی برادری خصوصا اسلامی دنیا نے اس دفعہ سعودی عرب  کی شدید مذمت کی ہے۔اس مذمت کی خاص وجہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معلومات کا عام ہونا ہے۔

ایک زمانہ تھا کہ جب لوگ سعودی عرب کے بادشاہوں کو خلیفۃ اللہ اور خادم الحرمین شریفین کہہ کر ان کی پرستش کرتے تھے اور بعض اب بھی ان کی پوجا کرتے ہیں لیکن ایک عام اور غیر متعصب مسلمان اب سعودی عرب کی حکومت،آل سعود کے عقائد اور سعودی حکمرانوں کے ہاں پائے جانے والے اسلام کو اچھی طرح سمجھ چکاہے۔

حتّی کہ سعودی حکومت کو اچھی طرح سمجھنے والے اور آلِ سعود کی پشت پناہی سے وجود میں آنے والے طالبان اور داعشی گروہوں میں  بھی  ایسے گروہ موجود ہیں جو کہ آلِ سعود کو خالصتاً امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔

دنیا بھر میں شدت پسندوں کو ٹریننگ دینے،خود کش دھماکے کروانے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے  اور اسلام کا لیبل استعمال کرنے کے باعث ، خصوصاً سانحہ منیٰ کے بعد سے لوگوں کے سامنے آل سعود کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکاہے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ  فلسطین اور غزہ کے مسلمان آلِ سعود کے صیہونی ہونے کا تجربہ کرچکے ہیں،بحرین میں سعودی افواج کے سینگ پھنسے ہوئے ہیں،یمن میں سعودی عرب کا بھرکس بن رہاہے،شام میں آل سعود کی دُم پر پاوں آیا ہوا ہے ،عراق میں سعودی عرب کے دانت کھٹے ہوچکے ہیں،پاکستان میں ہرباشعور پاکستانی ،سعودی عرب کے دہشت گردی کے کیمپوں میں جانے سے گریزاں ہے،کشمیر میں لوگ سعودی جہاد کا مزہ چکھ چکے ہیں۔افغانستان میں آل سعود کو خنّاس سمجھا جاتاہے۔۔۔

ایسے میں سعودی عرب کی طرف سے ۳۴ ممالک کے اتحا د کا من گھڑت اعلان کرنا دراصل گرتی ہوئی سعودی بادشاہت کو بچانے کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔یہ کوشش بھی اس وقت ناکام ہوگئی جب اکثراسلامی ممالک کے سربراہوں نے اس اتحاد سے لاتعلقی کااظہار کردیا۔

سعودی اتحاد سے اسلامی ممالک کے سربراہوں کے انکار نے سعودی حکمرانوں پر واضح کردیا ہے کہ اب اسلامی دنیا،اسلام کے نام پر بے وقوف بننے کے لئے تیار نہیں ہے۔

اس وقت امریکہ و اسرائیل کی چاکری اور اپنے وہابی عقائد کے باعث سعودی عرب عالمِ اسلام کو  اپنے پرچم تلے جمع کرنے میں ناکام ہوچکاہے۔

اب سعودی عرب کے پاس دوسرا راستہ صرف اور صرف یہی ہے کہ دنیا کو “ایران دشمنی “پر جمع کیاجائے۔دنیا کو ایران دشمنی پر جمع کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دیگر ممالک خصوصاً اسلامی ممالک کو ایران سے ڈرایاجائے۔” ایران سے ڈرانا” در اصل امریکہ اور اسرائیل کا ایک کاروباری ہتھکنڈہ ہے،مغربی قوتیں اور امریکہ  عرب ریاستوں کو ایران سے ڈرا کر ایک لمبے عرصے سے معدنیات اور تیل کے ذخائر کولوٹ رہے ہیں۔چنانچہ ایران سے ڈرانے کا نسخہ امریکہ ،اسرائیل اور سعودی عرب تینوں کے لئے فائدہ مند ہے۔

اس نسخے کے تحت  شیخ باقرالنّمر کی سزائے موت پر ہونے والے ردّعمل کے بعد سعودی عرب نے ایران کے خلاف  اعلانیہ سفارتی جنگ  شروع کردی ہے۔ایسے لگتاہے کہ جیسے ایک دم ایران اور سعودی عرب کے حالات بہت خراب ہوگئے ہیں،حالانکہ ۳۴ممالک کے اتحاد کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد یہ ماحول جان بوجھ کربنایاگیاہے۔

“ایران دشمنی” پر لوگوں کو جمع کرنے کی گیم بھی اب  زیادہ عرصے تک چلنے والی نہیں چونکہ وہ زمانہ گزرگیاکہ جب مداری ڈگڈگی بجاکر لوگوں کو اپنے گرد اکٹھا کرلیتے تھے اور چٹکلے سنا کر ان سے پیسے لیتے تھے۔اب دنیا ایک گلوبل ویلج میں تبدیل ہوچکی ہے اور لوگ خبری چٹکلوں اور سیاسی بیانات کے بجائے،تحقیق اور تجزیہ و تحلیل سے کام لیتے ہیں۔

ہمارے خیال میں اس وقت سعودی عرب کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ بن کر ایران دشمنی کی فضا بنانے کے بجائے  اپنی اصلاح ِ احوال پر توجہ دے۔دنیا بھر میں شدت پسند ٹولوں کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لے اوراپنی ریاستی عوام کے انسانی اور سیاسی حقوق کااحترام کرے۔

سعودی حکومت کو اس وقت حقیقی خطرہ ایران کے بجائے ان مظلوم سعودی عوام سے ہے جن کے مقدس ملک کو امریکہ اور اسرائیل کی کالونی بنادیاگیاہے،جن کی غیرتِ دینی کو مذاق بنادیاگیاہے،جن کے جذبہ جہاد کو نیلام کیاگیاہے،جن کے معدنی زخائر کو کفار اور یہود پر لٹایاجارہاہے ،جن کی مقدس دھرتی پرپائے جانے والے مقدس مقامات کو مسمار کردیاگیاہےاورجن کے سیاسی  و جمہوری حقوق کو نظرانداز کیاجارہاہے ۔ایسے مظلوم لوگ صرف شیعہ نہیں بلکہ سنّی بھی ہیں ۔یہ سب مظلوم ہیں اور یہ سب سعودی حکومت کے لئے خطرہ ہیں۔


تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

⁠⁠⁠مشکل کی گھڑی

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کی سیاست اور معیشت میں وطن عزیز پاکستان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، چاہے دنیا کی دو سپر طاقتیں امریکہ اور روس ہوں یا دنیا کی معیشت پر اجارہ داری قائم کرنے والا ملک چین،کسی بھی طاقتور ملک کی کہانی اور دنیا کے بڑے سانحات پاکستان کے نام کے بغیر ختم نہیں ہوتے۔ کولڈ وار ہو یا دہشت گردوں کے خلاف جنگ پاکستان کی شمولیت یا مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔ امریکہ نے اگر روس کو ڈرانا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت یا روس کو خطے میں اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت، چین نے اپنے اقتصاد کو مزید فروغ دینا ہو اور خطے میں اہم اتحادی بننا ہو تو بھی وطن عزیز پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے، مسلم ممالک کو مدد کی ضروت ہو یا عربوں کا برم غرض ہر صورت میں عالمی طاقتوں سے لیکر عربوں تک سب کو کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کی مدد یا حمایت کی ضرورت ہے ، مگر سالوں سے ہم نے یک طرفہ کھیل دیکھا ہے اور زیادہ تر نقصان اٹھایا ہے لہزا اب ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی فارن پالیسی کو واضح کریں اور دنیا کوبتا دیں کی اب پاکستان کسی یک طرفہ پالیسی کا حامی نہیں ہوگا۔
مشرق وسطی کے بدلتے حالات اور آئے روز رونما ہونے والے حالات نے پاکستان کی اہمیت اور کردار کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ اب ایسے نازک حالات ہیں کہ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اب تک الحمد اللہ پاکستان کسی سازش کا حصہ بنے سے محفوظ ہے اور اپنی پالیسی کو اسٹیٹ کے مفاد میں رکھے ہوےُ ہے۔ لیکن کچھ ممالک جو  پاکستان کو اپنا مخلص اور سچا دوست بھی مانتے ہیں اور پریشان بھی دیکھائی دے رہے ہیں ان ممالک نے انتہائی کوشس کی کہ پاکستان بھی مشرق وسطی کے ممامک عراق و شام کی طرح آگ و خون کی لپیٹ میں آجاےُ مگر ہر دفعہ وہ ناکام رہے۔ ابھی حال ہی میں سعودی حکام نے 34 ممالک پر مشتمل دہشت گردوں کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے مگر جن ممالک میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہو رہی ہے یعنی عراق اور شام اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان کا اتحادی ایران سعودیہ کے اس اتحاد میں شامل نہیں ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اتحاد سعودی عرب نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لئے نہیں بلکہ اپنی بادشاہت اور ظالم چہرہ کو چھپانے کے لئے بنایا ہے کیونکہ حقیقت میں القاعدہ اور طالبان سے لیکر داعش تک تمام دہشت گردوں کو مالی، مذہبی اور انفرادی امداد سب سے زیادہ سعودی حکومت یعنی آل سعود سے ملتی  جو اب مسلم امہ پر واضح ہوئی تو وہ اپنے اس سازشی چہرہ کو چھپانے کے لئے اتحاد کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے تاکہ ایک دفعہ پھر سادہ لوح مسلمانوں کو بے وقوف بنایا جاسکے لیکن اب یہ آل سعود کی بھول ہے اب مسلمان بیددار ہیں اور کسی خائن حکمران کی باتوں میں نہیں آئینگے۔ ان حالات میں پاکستان نے اچھا موقف اپنایا حکومت کا کہناتھا ہم اس اتحاد میں شامل ہیں مگر کسی جمہوری حکومت کو گرانے اور دوسرے ممالک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی حمایت میں نہیں اور نہ ہی کسی خانہ جنگی کا حصہ ہونگے۔اب جب پاکستان نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشس کی تو اس کے بدلے میں داعش جیسے دہشت گردوں کو تیزی سے پاکستان میں پھیلانا شروع کر دیا گیا. ان دہشت گروں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔ تکفیری دہشت گرد داعش نے ان خواتین کو اسلام کے نام پر اپنے طرف مائل کیا ہے اور ان کی عزت و آبرو برباد کی جارہی ہے اوراب تک  کئ خاندان اجڑ چکے ہیں جن کی مثال حال ہی میں لاہور سے شام جانے والی خواتین کا گروہ ہے جن کے شوہر پاکستان میں پریشان ہیں اور بیویاں بچوں کو ورغلا کر شام میں جہاد النکاح کے نام پر نام نہاد مجاہدین کی حوس پورا کررہی ہیں۔ پھر بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کار کردگی کو سراہنا چاہئیے جنہوں نے مزید سینکڑوں گھروں کو اجاڑ نے سے بچا یا اور کراچی اور پنجاب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو پکڑا جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی اس کاروائی سے دشمن ایک دفعہ پھر پریشان ہے ۔ پاکستان کے دشمنوں کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی کہ پاکستان میں فرقہ واریت اور لسانی فسادات پیدا ہوں تاکہ پاکستان کو اندورنی طور پر کمزورکیا جاسکے اور دنیا میں بدنام کیا جا سکے۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے دشمن کی اس سوچ کو ناکام بنایا اور ان کی سوچ کو سوچ کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ داعش کے خلاف آرمی چیف اور سیکرٹری خارجہ کے بیان بھی قابل تعریف ہیں اور امید بھی یے کہ پاک فوج داعش کو پاکستان میں پہنپنے نہیں دے گی اور آوآئی سی کی موجودگی میں کسی نئے اتحاد میں بھی شامل نہیں ہونگے، لیکن سعودی پریشر میں پاکستان نے سعودی عرب کے بنائے ہوئے نام نہاد 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان تو کیا ہے مگر اپنی پالیسی بھی کسی حد تک واضح کی ہے جو قابل تعریف ہے،اور یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ اس اتحاد کے اثر کو پاکستان میں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہونے نہیں دینگے. اس اتحاد میں شامل ہونا ایسا ہی ہے جیسے امریکہ کی خوشنودی کے لئے روس سے دشمنی مول لی گئ تھی اور طالبان جیسے دہشت گردوں کی تربیت کرنی پڑی تھی جس کا صلہ آے پی ایس کے بچوں کی مظلومانہ شہادت کے طور پر ملا۔

سعودی حکومت نے ابھی اس اتحاد کی کاغذی کاروائی بھی ہونے نہیں دی تھی کہ اپنے مقاصد کو ظاہر کرنا شروع کر دیا اور سعوی عرب کے شہری اور سیاسی لیڈر شیخ نمر سمیت 47 لوگوں کا سر قلم کر دیا اور حقیقت میں یہ اس اتحاد کے سر کو قلم کیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے جھوٹے نقارے کو بجایا گیا ہے . جس سے کڑوڑوں مسمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مسلم ممالک بلکہ ساری دنیا میں اس انسانیت سوز ظلم پر مظاہرے پھوٹ پڑے جو کہ اب شدت اختیار کر چکے ہیں اور ایران اور عراق میں سعودی سفارت خانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ایران سعودی کشیدگی مزید بڑھ گئی اور سفارتی تعلقات ختم ہو گےُ اب سعودی عرب اپنے مظالم کو چھپانے اور اپنی بقا کے لئے اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنا چاہتا ہے جو کہ عملی طور پر شروع ہو چکا ہے اور سوڈان نے بھی ایران کے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کی دھمکی دی ہے  اور بحرین اور کویت نے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ادھر سعودی چاہتے ہیں کہ باقی اتحادی بھی سعودی اشارے پر ناچیں یعنی آل سعود اپنے تخت کو بچانے کے لیے مسلم ممالک کو استعمال کر رہے ہیں جس سے مسلم ممالک میں فرقہ واریت کو تقویت ملے گی اور تمام مسلمان اپنے اصل دشمن امریکہ اسرائیل اور یہودیوں کو بھول کر آپس میں دست و گریباں ہو جائینگے جس سے تمام تر فائدہ مغربی ممالک اور اسلام دشمنوں کو حاصل ہوگا۔ ان حالات میں وطن عزیز پاکستان کا کر دار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ پاکستان کے ایران اور سعودیہ دونوں سے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ ان تعلقات کو بروےُکار لاتے ہوئے مسلم ممالک میں ثالث کا کردار ادا کرے اور ان کشیدگیوں کو کم کرنے کی کوشش کرےتاکہ  تمام مسلمانوں کا دل جیت سکے اور امت مسلمہ کو مزید مشکلات سے بچایا جاسکے ۔ یہ  پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اور سیاسی اکابرین کے لئے امتحان کی کھڑی ہے اور اب تک کے سیاسی بیانوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ انشااللہ پاکستان سب سے پہلے اپنے تحفط کرے گا اور عالم اسلام کے مسائل میں کسی ایک فریق کا حمایتی نہیں بنے گا اور تمام مسلمان ممالک کے بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا اور مسلم ممالک کی کشدگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں داعش کے بڑھتے ہوےُاثر و رسوخ کو بھی ختم کرے گا اگر پاکستان میں داعش کے اثر کو فوری ختم نہیں کیا گیا تو یہ دہشت گرد پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے میں دیر نہیں لگائیں گے.
⁠⁠⁠⁠

تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری شیخ ولایت حسین جعفری کے بیان میں گذشتہ دنوں سعودی عرب میں شیخ باقر النمر کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے موجودہ حکمرانوں کو حق پرست یا اسلام کا پروکار کہنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا۔ سعودی حکمرانوں کی آمرانہ حرکات قابل قبول نہیں اور ان کے ہاتھوں شیخ باقر النمر کی شہادت قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آیت اللہ شیخ باقر النمر ایک ایماندار، با اصول، انسانیت پسند اور اسلامی احکام پر عمل کرنے والے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے والے عالم دین تھے۔جنہیں سعودی حکمرانوں نے بے گناہ شہید کردیا، سعودی عرب کے ان حرکات نے اسلام کے پر امن چہرے کو دنیا بھر کے سامنے بدنام کردیا ہے اور ان کے مظالم کو تاریخ کے سیاہ صفحوں میں لکھا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سعودی عرب کے حکمران اپنے دولت کا استعمال مقدس مقامات کی بہتری یا سہولتیات کیلئے کرسکتے ہیں مگر ایسا نہیں کرتے بلکہ اپنی عیاشیوں کیلئے خرچ کرتے ہیں ۔ بادشاہت ، طاقت اور غرور نے سعودی حکمرانوں کو اندھا کر دیا ہے مگر وہ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اللہ کی بارگاہ میں سب برابر ہے انکی دولت اور بادشاہت صرف دنیا میں ہی انکا ساتھ دے سکتی ہے اسکے بعد انکے کسی کام نہیں آنے والی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کم از کم ایسے واقعات کے خلاف احتجاج کرے، اپنی آواز دنیا کے ہر کونے تک پہنچائے اور جتنا ممکن ہے ظلم و ستم کے ایسے واقعات کی مذمت کرے ۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان (کو ئٹہ ڈویژن) کی جانب سے سعودی حکومت کے آمرانہ و جابرانہ اقدام کے خلاف علمدار روڈ مائیلوشہید چوک سے شہداء چوک تک ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں عوام الناس نے سعودی عرب کے عظیم سیاسی ، مذہبی اور سماجی رہنماآیت اللہ شیخ باقر النمرکو پھانسی دے کر شہید کرنے والی سعودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

اس احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ شیخ باقر النم سعودی عرب میں اتحاد بین المسلمین کے سب سے بڑے داعی تھے۔انہوں نے سعودی بادشاہ کی ظالمانہ اورآمرانہ کے خلاف پرامن احتجاج اور تنقید کی۔اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا۔لیکن سعودی حکومت اپنی ظالمانہ پالسیوں کا کوئی جواب نہ دے سکی اور انھیں صرف احتجاج اور تنقید کرنے کے جرم میں پھانسی دے کر شہید کیا،ان کی شہادت جمہوریت اور انسانیت کے دعویداروں ، دنیا بھر میں انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی سیاسی،سماجی شخصیات ،اداروں،جماعتوں اور ممالک کے لئے کھڑا امتحان ہے۔دنیا کے تمام حریت پسند آزاد انسان سعودی عرب کے اس انسانیت سوز اقدام کے خلاف ان کے موثر کردار کے منتظر ہیں کیونکہ شیخ باقر النمر کی شہادت پر ان کی خاموشی ان کے بڑے بڑے دعووٗں کے تابوت پر آخری کیل ٹوکنے کے مترادف ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ملکی اور عالمی سطح پر اسلام کے دعویدار اور دینی قوتوں اور شخصیات و علماء ،جو ہمیشہ پیغمبر اسلام، قرآن مجید اور اہلِبیت و صحابہ کرام کی تعلیمات پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، کا کردار بھی انتہا ئی اہمیت کا حامل ہے۔

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریڑی جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ عالم اسلام پہلے ہی اسرائیل و مغرب کے مظالم کا شکار ہے لیکن اب سعودی حکومت نے وہی ااسرائیل کا کردار نبھانا شروع کر دیا ہے، وہ کردار جو اسرائیل فلسطین میں ادا کر رہی ہے وہی کردار سعودی حکومت یمن، عراق اور شام میں ادا کر رہی ہے۔سعودی حکومت کی جانب سے پھیلانے والے تکفیری نظریات نے اکثر اسلامی ممالک کو دہشت گردی کے کرب میں مبتلا کر دیا ہے۔سعودی حکومت نے ٓآیت اللہ شیخ باقر النمر کو شہید کرکے عالم اسلام کو فرقہ واریت کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی ہے اور یہ ان کی ایک بہت بڑی غلطی ہے۔

ان تمام حالات کو دیکھ کر پاکستان کو اپنی خارجہ پالسیاں احتیاط کیساتھ مرتب کرنا ہوں گی،کسی بھی ایسے اتحاد کا حصہ بنناجو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم کی گئی ہے وطن عزیز کے لئے نقصان کا باعث ہوسکتاہے۔اسی طرح سعودی عرب کی موجودہ حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر پاکستان کو نظر ثانی کرنا ہوگی۔ریلی کے اختتام پر پاکستان کی سلامتی، اسلام و مسلمین کی حفاظت اور اتحاد کے لئے دعا بھی کی گئی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کوآرڈینیٹر خانم سیدہ زہرا نقوی کی زیر صدارت راولپنڈی اسلام آباد کے شعبہ خواتین کا اہم اجلاس مرکزی سیکریٹریٹ میں منعقد ہواجس میں جس میں راولپنڈی اسلام آباد میں تنظیم سازی اور شعبہ کی فعالیت کے سلسلے میں دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ، کمیٹیوں کو ایک ماہ کا ٹاسک دیا گیاکہ وہ تنظیم سازی اور یونٹ سازی کے عمل کو مقررہ مدت میں مکمل کرکے مرکزکی جانب سے ارصال کردہ پروگرامز کو تمام یونٹس میں عملی بنائے۔اجلاس میں خانم زہرا نقوی کے علاوہ خانم طیبہ اعجاز ، علامہ اصغر عسکری ، نثارعلی فیضی بھی شریک ہوئے۔

وحدت نیوز (مری) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین تحصیل مری بھمروٹ سیداں کے زیر اہتمام جشن عید میلاد النبیﷺ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کوآرڈینیٹربرائے شعبہ خواتین خانم سیدہ زہرا نقوی نے کیا،انہوں نے سیرت پیغمبر اکرم ﷺپر روشنی ڈالی اور خواتین کو اسوہ حسنہ کی اتباءکی تلقین کی، پروگرام میں چھ یونٹس نے شرکت کی،جشن میلاد میں مقابلہ نعت خوانی کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شیعہ سنی بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، علاقہ کی اہل سنت خواتین نے بھی بڑی تعداد جشن میلاد النبیﷺ میں شریک ہوئی۔

بعد ازاں یونٹس کی نمائندہ خواتین کے ساتھ خانم نرگس سجاد کی سربراہی میں مرکزی کوآرڈینیٹربرائے شعبہ خواتین خانم سیدہ زہرا نقوی نے ملاقات کی جس میں مختلف امور زیر بحث لائے گئے، یونٹ کی جانب سے خواتین کی فنی سلاحیتوں کو ابھارنے کیلئے ووکیشنل سینٹرکے قیام پر زور دیا گیا۔

وحدت نیوز (گلگت) انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں آل سعود کی انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں۔اتنے بڑے پیمانے پر سیاسی مخالفین کا سر قلم کرکے آل سعود نے دنیا کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی ہے۔آیت اللہ باقر النمر کا مقدس لہو بہاکر سعودی مقتدر خاندان نے اپنی تباہی کا سامان کردیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن گلگت بلتستان اسمبلی بی بی سلیمہ نے آیت اللہ باقر النمر کی پھانسی پر سعودی حکومت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کی تاریخ ظلم و بربریت سے بھری پڑی ہے۔اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے آل سعود نے میڈیا پر پابندیاں عائد کی ہیں اس کے باوجود سعودی عرب میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور حالیہ قتل و غارت انسانیت سوز واقعہ ہے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو نوٹس لینا چاہئے۔آیت اللہ باقر النمر سمیت 47 افراد کا سر تن سے جدا کرکے آل سعود نے داعش اور طالبان کی سنت پر عمل پیرا ہونے ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا کی وہ واحد ریاست ہے مسلم دنیا کو فرقہ واریت کی بنیاد پر تقسیم کرکے صیہونیت کی خدمت کررہی ہیں حالانکہ اس غاصب حکومت نے آج تک فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں آج تک کوئی آواز نہیں اٹھائی ہے۔مملکت خداداد پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے جو آل سعود اور دیگر عیاش عرب حکمرانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے وجود میں نہیں آیا ہے لہٰذا آنکھیں بند کرکے آل سعود کی خدمت کرنے کی بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آیت اللہ باقر النمر اور دیگر مقتولین کے متعلق سعودی عرب سے وضاحت طلب کرے اور حالیہ انسانیت سوز واقعے کے خلاف سعودی حکومت سے احتجاج کرے۔

وحدت نیوز(نیوزڈیسک) شیخ نمر باقر النمر کی شہادت کے کچھ دیر بعد ان کی ویب سائٹ نے اس خط کو شائع کیا جو شہید نے شہادت سے پہلے اپنی ماں کو لکھا تھا۔

اس ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ شیخ نمر سزائے موت کے حکم کی خبر سننے کے بعد نہ صرف پریشان نہیں ہوئے بلکہ یہ جملہ کہہ کر کہ ’’ خداوند عالم تمہیں خیر کی بشارت دے‘‘ خوش ہوئے۔

شیخ نمر کا اپنی ماں کو لکھا گیا خط:

’’میری صبور ماں ’’ام جعفر‘‘ کے نام

مادر گرامی! ہمیشہ خدا کا شکریہ ادا کرنا اور جو تقدیر کا فیصلہ ہو اسے قبول کرنا اس لیے کہ تقدیر الھی انسان کے فیصلہ سے بہت بہتر ہے جو کچھ وہ ہمارے لیے منتخب کرتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ عاقلانہ ہے جو ہم خود اپنے لیے انتخاب کرتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ ہمیں دعا کرنا چاہیے اور اپنی حاجتوں کو اللہ سے طلب کرنا چاہیے لیکن ہمارے لیے کیا بہتر ہے وہ ہم سے بہتر جانتا ہے۔

حمد و ثنا صرف خداوند عالم کو زیبا ہے کہ جو انسان کو حکم کرتا ہے اور انسان اس کے امر کے سائے میں بلندی حاصل کرتے ہیں۔ کوئی بھی کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہلانے پر قادر نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ کی مشیت اس کے پیچھے کارفرما ہو۔

مادر عزیز! جان لیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے جان لیں کہ وہ انسان کے ذرہ ذرہ کاموں سے بھی آگاہ ہے اور انسان کے ارادے اس کی گرفت سے باہر نہیں ہیں۔ ہمارے لیے کافی ہے کہ ہم جان لیں کہ اگر کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو وہ مشیت الہی کی بنیاد پر رونما ہوتا ہے نہ کسی اور چیز کی وجہ سے۔

آخر میں آپ اور تمام دیگر چاہنے والوں کو خدا کے حوالے کرتا ہوں کہ خداوند عالم بہترین محافظ ہے۔

                                                                          آپ کا عزیز شیخ نمر باقر النمر‘‘

واضح رہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے آج صبح بروز سنیچر مورخہ ۲ جنوری ۲۰۱۶ کو سعودی عرب کے بزرگ شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو ۴۶ افراد کے ہمراہ شہید کئے جانے کا اعلان کر دیا۔

وحدت نیوز (ٹوبہ ٹیک سنگھ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ٹوبہ ٹیک سنگھ کے زیر اہتمام مرکزی امام بارگاہ جھنگ روڈ میں ملک بھر کی طرح یوم سیاہ کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔سعودی شیعہ راہنماء باقر النمر کی شہادت پر ظالم آل سعود کے خلاف مظاہرہ سے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی راہنماء زاہد حسین مہدوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی آل سعود اصل میں آل یہود ہیں ۔باقر النمر کو شہید کر کے آل سعود نے اپنی نابودی کا سامان اپنے ہاتھ سے کر لیاہے ۔انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شیخ باقر انمر کو صرف اس جرم میں شہید کر دیا گیا کہ وہ حکومت پر تنقید کرتے تھے ، آزادی کی حمایت ااور جنت البقع کے مزارات کی تعمیرات کا مطالبہ کرتے تھے کو سزائے موت اپنا تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ناحق بہایا گیایہ خون سعودی حکومت کو مہنگا پڑے گا شیخ باقر النمر کا قتل آل سعود کی سیاسی غلطی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت اپنی بقاء کے لئے نائجیریا ، بحرین ، یمن ، عراق ، شام ، افغانستان میں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کر رہی ہے انہوں نے سعودی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لئے ہے اگر حکومت 34ملکی تکفیری فوجی اتحاد کا حصہ بنی تو محبان وطن عالم اسلام کی بقاء کے لیئے اٹھ کھڑے ہوں گے ۔مظاہرے سے ضلعی راہنماء حاجی محمد اسلم امامیہ اسٹوڈنٹس کے راہنماء عرفان حیدر نے بھی خطاب کیابعد ازاں ریلی مرکزی امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوگئی ۔

وحدت نیوز (سکردو) سفاکیت اور بربریت کے خلاف برسرپیکار عالمی حقوق کے عظیم علمبردار آیت اللہ باقرالنمر اور انکے درجنوں ساتھیوں کی آل سعود کے ہاتھوں شہادت کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی مرکزی انجمن امامیہ اور مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام حسینی چوک اسکردو سے نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جس پر آیت اللہ باقرالنمر اور انکے دیگر ساتھوں کی المناک شہادت پر سعودیہ حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکائے ریلی آل سعود کی ظالمانہ اقدام کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے یادگار شہداء اسکردو پہنچے جہاں احتجاجی جلسے سے علماء کرام نے خطاب کیا۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرنے والوں میں ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی، علامہ شیخ ڈاکٹر کاظم سلیم، شیخ جواد حافظی، آغا باقر رضوی اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی شہنشاہیت عالم اسلام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہے۔ سعودی عرب میں شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے اور اب بھی سینکڑوں بے گناہ قید میں ہیں۔ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر عالمی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ دنیا میں موجود جمہوریت کے چیمپئن کو سعودی عرب میں ہونی والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی۔ آیت اللہ باقرالنمر کو امریکہ اور اسرائیل کی ایماء پر قتل کیا گیا ہے، انکا قتل آل سعود کی نابودی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ آل سعود نے ظلم کی تمام حدیں پار کر دی ہیں اور موجودہ نسل آل سعود کی حکومت کی سقوط کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree