The Latest

fazal naqviوحدت نیوز (ملتان)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اُمورجوان سید فضل عباس نقوی ایڈووکیٹ نے ملتان میں سانحہ پشاور کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور جہاں سیکیورٹی اداروں کے لیے ناکامی کا باعث ہے وہیں پر نئی وفاقی اور صوبائی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ دہشت گرد مذاکرات کے نہیں پھانسی کے مستحق ہیں، حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بجائے اُن کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ عالمی طاقتیں پاکستان میں ایسا ماحول ہموار کرنا چاہتی ہیں کہ پاکستان ایک غیرمحفوظ ملک بن جائے۔ طاغوت دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تشیع سے خوف زدہ ہے اسی لیے ہمارے مساجد، امام بارگاہ، مدارس اور دیگر ادارے دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

 ملتان کے علاوہ جنوبی پنجاب کے دیگر شہروں خانیوال، کبیروالا، عبدالحکیم، میاں چنوں، تلمبہ، ساہیوال، بہاولپور، لودھراں، رحیم یارخان،احمد پور شرقیہ، علی پور، مظفرگڑھ، خانگڑھ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازیخان، راجن پور، تونسہ شریف میں بھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے کیا گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر پشاور میں ہونے حملے کے خلاف اور ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔

shaheedi peshawarوحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی قائمقام سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور سعودی فنڈڈ نواز شریف حکومت کا تحفہ ہے۔ ہمارے سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں نے ان دہشتگردوں کی تربیت کی، جو آج بے گناہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیڈی ریڈنگ پشاور میں سانحہ جامعہ عارف حسین الحسینی میں زخمی ہونے والے نمازیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور ہمارے نئے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ طالبان کیساتھ مذاکرات کی باتیں کرنے والوں کی آنکھیں اب کھل جانی چاہیں، پوری قوم کو دہشتگردوں کے خلاف یک جان ہونا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج جن درندوں نے ملک میں دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا ہے انہیں ہماری سکیورٹی ایجنسیوں میں موجود کالی بھیڑوں نے پالا اور اب وہ پورے ملک کیلئے ناسور بن چکے ہیں۔

علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ آج پشاور سے کراچی تک ملک کا کوئی حصہ سکون میں نہیں۔ جس طرح پیپلز پارٹی نے دہشتگردوں کو سپورٹ کیا تو انہی دہشتگردوں نے پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا، اگر یہی غلطی نون لیگ اور تحریک انصاف نے کی تو انہیں بھی اسی قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قبل ازیں علامہ امین شہیدی نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج زخمی نمازیوں کی عیادت کی اور جامعہ شہید عارف حسین الحسینی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کے صاحبزادے سید علی الحسینی سے ان کے بیٹے سید مہدی الحسینی کی شہادت پر تعزیت کی۔ اس کے علاوہ دیگر شہداء کے لواحقین سے بھی تعزیت کی۔

00 protest 02وحدت نیوز (کراچی) پشاور میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی جائے شہادت پر خودکش حملہ پی مذمت کرتے ہیں، خودکش حملہ طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے پشاور میں جامعہ عارف حسین الحسینی میں ہونے والے خودکش حملے کے خلاف امام بارگاہ خراسان تا ایم اے جناح روڈ نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ مبشر حسن، شبیر حسین اور آئی ایس او کراچی کے صدر محمد عابدی شامل تھے۔ مقررین نے کہا کہ زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ کی تباہی کے بعد  قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی جائے شہادت پر خودکش حملہ  دراصل اس بات کی غمازی کررہا ہے کہ امریکی سرپرستی میں پلنے والے طالبان دہشت گردوں نے پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں جھنکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک عزیز پاکستان کا ہرشہر با لخصوص کوئٹہ ،کراچی اور پشاور استعماری قوتوں کے سازشوں کے نشانے پر ہے جسے شکست دینے کے لئے اتحاد ،اتفاق اور عمل کی ضرورت ہے، دہشت گردی جہاں کسی اور جس شکل میں ہوں اسکی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ عملاً اسکے خلاف برسر پیکار میدان عمل میں سب کو مل کر آنا چاہئے ورنہ قلیل دہشت گرد گروہ سب کو نقصان پہنچائے گا۔ حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے لہذا ان اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے اور عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں دہشت گردوں کو تلاش کر کے انکے بلوں میں اسے مارنا ہوگا یا قانون کے شکنجے میں لانا ہوگا بہ صورت دیگر وہ اپنے اوپر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہے۔

 

مقررین نے کہا کہ یہ المناک واقعہ اْن سیاست دانوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامی ہیں، طالبان سے مذاکرات کی  باتیں کرنے والے ان شہداء کے خانوادوں کو کیا جواب دیں گے کہ جنہوں نے اپنے بچوں کو وطن کی عزت اور اس کے دفاع کے خلاف میدان شہادت میں قربان کیا، ایسی باتیں کرنے والے ان ماؤں کو کیا جواب دیں گے کہ جن کے بچے کسی نہ کسی بم دھماکے کی نذر ہوئے ہیں، طالبان سے مذاکرات کرنے کی باتیں کرنے والے پہلے پاکستان کی فوج کے ان شہداء خون کا بدلہ تو لیں کہ جو سوات اور وزیرستان کے محاذوں میں طالبان کی دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کراچی میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کے قتل کی بھی مذمت بھی کی۔

shafqat sherazi qomوحدت نیوز (قم) ہمارا دشمن عالمی سطح پر ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت مقاومت کی لہر کو دبانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، ہمیں آپس میں الجھائے رکھنا بھی اسی عالمی سازش کا ایک حصہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شیعہ سنی اتحاد کو بنیاد قرار دیتے ہوئے سنی تحریک اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے ساتھ سیاسی الائنس کرکے تکفیریوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو دیوار سے لگا کر عملی وحدت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین سید شفقت حسین شیرازی نے ایم ڈبلیو ایم قم المقدسہ کی جانب سے منعقدہ ایک عظیم الشان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر استکباری سازشوں اور خاص طور پر شام کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایک خاص اور خطرناک تفکر کو اسلام نما مسلمانوں کے درمیان پھیلانے کی عالمی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ خولی اور شمر بننے پر فخر محسوس کریں۔
 
علامہ سید شفقت شیراری نے مزید کہا کہ اگر ہم بیداری، استقامت اور بصیرت سے کام نہ لیں تو پاکستان کی صورتحال بھی شام جیسی ہوسکتی ہے، کیونکہ پاکستان وه ملک ہے جهاں سے دہشتگردوں کو ٹریننگ دے کر دوسرے ممالک بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی سیاسی پالیسی اور حالیہ انتخابات میں شرکت کو ملت تشیع کی شناخت اور عظمت دست رفتہ کے حصول کے لئے پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کو شرعی وظیفہ جانا اور صبر و استقامت اور بصیرت کے ساتھ شجاعانہ طور پر تکفیریوں، استکباری غلاموں اور وڈیروں کا مقابلہ کیا اور ایک ایسی فکر اور اقدار کو پاکستانی معاشرے میں متعارف کرایا جو سیاسی عمل میں وارد ہوئے بغیر ممکن نهیں تھا۔
 
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے پاکستان کی سیاست میں دیوبندی اقلیتی مسلك كے اندر تکفیری گروپ کے مسلکی بنیاد پر مضبوط اور بھیانک سیاسی کردار کی طرف اشاره کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی شیعہ جو کہ پاکستان کی دوسری بڑی آبادی ہیں ایک مضبوط، مستقل اور مستحکم پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہ کام سیاسی عمل میں وارد ہوئے بغیر امکان پذیر نہیں ہے۔ انهوں نے پاکستانی اہل تشیع کے درمیان پائے جانے والے ایک خاص سیاسی طرز تفکر کی بھرپور انداز میں نفی کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی شیعہ کسی کی ذاتی ملکیت نهيں اور اتنے کمزور نهیں ہیں کہ انہیں ہمیشہ دوسری سیاسی جماعتوں کے سہارے کی ضرورت پیش آئے اور ایک بچے کی طرح انگلی پکڑ کر چلنا ان کے مقدر کا حصہ بن جائے۔

انهوں نے ساتھ ہی ساتھ اس بات کی طرف بھی اشاره کیا کہ اگر تحریک جعفریہ نے مستقل سیاسی عمل کے سلسلے کو جاری رکھا ہوتا تو آج ملت تشیع کی یہ صورتحال نہ ہوتی، گرچہ انہوں نے صرف ہزاروں کی تعداد میں ووٹ لیا تھا جو کہ ایک فطری اور حوصلہ افزا عمل تھا، لیکن انهوں نے ایک مرتبہ انتخابات میں استقلال کا مظاہرہ کرنے کے بعد پھر سے وابسگی والی پالیسی کو اپنایا اور کبھی نون لیگ اور کبھی پیپلز پارٹی کے ساتھ الحاق کو غنیمت سمجھا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے تحریک انصاف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جب پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا تو اسے پورے پاکستان سے ایک سیٹ بھی نہیں ملی، دوسری مرتبہ اسے صرف ایک سیٹ ملی، تیسری دفعہ اس نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور حالیہ الیکشن میں ووٹ کے لحاظ سے دوسری بڑی پارٹی اور سیٹوں کے حصول کے حوالے سے تیسری بڑی پارٹی کی شکل میں ابھر کر سامنے آئی۔

انکا کہنا تھا کہ سیاسی عمل میں ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے، اگر مجلس وحدت مسلمین پاکستان بھی کسی سیاسی پارٹی کی اتحادی بن جاتی تو مزید پانچ سال انتظار کرنا پڑتا اور پھر صفر سے سفر کا آغاز کرنا پڑتا۔ سیاسی جدوجہد ایک ایسا عمل ہے جس کی پیچیدگی کا اندازہ اسی وقت ہوگا جب آپ اس میدان میں سفر کا آغاز کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شیعہ سنی اتحاد کو بنیاد قرار دیتے ہوئے سنی تحریک اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے ساتھ سیاسی الائنس کرکے لاکھوں کی تعداد میں ووٹ لے کر عملی طور پر تکفیریوں کو دیوار سے لگا کر عملی وحدت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے ساتھ اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ وحدت کا داعی وہی ہوتا ہے جو کسی پر کفر اور شرك کے فتوے نہ لگائے۔ انہوں نے ملت تشیع کے مفادات کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مجلس وحدت مسلمین نے اپنے آپ کو محدود نہیں کیا اور ملت کے وسیع تر مفادات کی خاطر کسی پینل کی نہیں بلکہ معتدل نامزد امیدواروں کے ساتھ سیاسی الائنس اور ان کی بھرپور حمایت کرکے 50 کے قریب افراد کو اسمبلیوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایم ڈبلیو ایم نے لاکھوں کی تعداد میں جو ووٹ لئے، گرچہ الیکشن کمیشن نے عدد کو گرا کر بیان کیا ہے، ان کا تعلق صرف ان جگہوں سے ہے جہاں کوئی شیعہ آزاد یا کسی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑ رہا تھا اور مجلس وحدت نے مستقل طور پر اپنے امیداوار کو نامزد کیا تھا، لیکن جہاں کوئی شیعہ کسی پارٹی کے ٹکٹ پر یا آزاد الیکشن لڑ رہا تھا وہاں مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے تشیع کے اندر وحدت کو حفظ کرتے ہوئے ان کی حمایت کا اعلان کیا اور ان کی کامیابی کے لئے الیکشن کمپین چلائی اور انہیں کامیاب کروا کر اسمبلیوں میں بھیج دیا۔ اس طرح شیعہ اکثریتی علاقوں میں تو مجلس وحدت مسلمین نے اپنا امیدور کھڑا ہی نہیں کیا تھا۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہر شیعہ امیدوار چاہے جس کا تعلق جس پارٹی سے بھی تھا، معتدل سنیوں، تکفیریوں کے مقابلے میں کھڑے امیدواروں اور بعض حلقوں میں جہاں کوئی شیعہ کھڑا نہیں تھا، اپنے مستقل امیدوار کھڑے کرکے ظلم و بربریت، لاقانونیت، دہشتگردی اور مستضعفین کے حقوق کی دفاع کے لئے الہی اور انسانی اقدار کی حامل سیاست کا آغاز کر دیا ہے اور دسیوں افراد کو کامیاب بنا کر اسمبلیوں میں مظلوموں کی آواز بنا کر بھیجنے میں بھرپور کامیاب ہوئی ہے۔

انہوں نے بعض نادان دوستوں کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے خلاف شوشل میڈیا میں وسیع پیمانے پر کیے گئے پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن عالمی سطح پر ہمیں دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش میں لگا ہوا ہے، دشمن کی یہی کوشش ہے کہ ہم داخلی اختلاف اور انتشار کا شکار رہیں اور چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھے رہیں، لیکن ہم نے سب سے پہلے ضابطہ اخلاق پر دستخط اور عملی طور پر اس کے مفاد پر عمل کرکے دشمن کی اس گھناونی سازش کو ناکام بنا دیا، لیکن ہمارے بعض دوستوں نے نہ صرف اس ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں کیا بلکہ عملی طور پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نامزد امیدواروں کے خلاف ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ pp.82 جھنگ میں ایک شیعہ عالم دین کے مقابلے میں ایک ایسے بندے کی حمایت کا اعلان کیا گیا جس کی سپاہ صحابہ نے بھی حمایت کا اعلان کیا تھا اور اسی طرح کی صورتحال pp.78 جھنگ میں اختر شیرازی کے ساتھ تھی، جو کہ ایک آزاد شیعہ امیدوار تھا اور ملت تشیع کے وقار اور عظمت کی جنگ لڑ رہا تھا اور تشیع کے دلوں سے خوف و ہراس کو دور کرنے کے لئے کمر ہمت باندھ کر میدان مین اترا تھا، جس کا گناہ یہ تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

علامہ سید شفقت شیرازی نے کہا کہ یہ دوست جھنگ کی صوبائی سیٹ میں سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والی شیخ یعقوب کی اہلیہ (بقول و اعتراف مولانا مظهر علوی اسكا اور اسکے خاندان كا تعلق سپاه صحابہ سے ہے) کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات ایک کر رہے تھے، جبکہ جھنگ کی حساس قومی اسمبلی کی سیٹ کے لئے یہ دوست فکر مند نہیں تھے، جہاں تکفیری ٹولے کا شیخ محمد اکرم مقابلہ کر رہے تھے، جو تھوڑے سے فرق کے ساتھ تکفیری گروپ کو ہرانے میں کامیاب ہوا۔ یہ دوست احباب قومی بینک کے ڈفالٹر اور اہل تشیع کے امام بارگاہوں پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شیخ یعقوب (تکفیریون کا سابق ایم پی ای) کی گاڑیوں میں تو دن رات سوار نظر آتے تھے، لیکن شیخ محمد اکرم کو کامیاب بنانے کے لئے ان کی گاڑیوں میں سوار ہوکر کمپین کرتے کہیں نظر نہیں آئے۔ قومی اسمبلی، جہاں پالیسیز اور قوانین پاس ہوتے ہیں، جس کی حساسیت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، اس حساس مرحلے میں ان دوستوں کو حساسیت دکھاتے ہوئے قوم و ملت نے کہیں نہیں دیکھا۔ جبکہ مجلس وحدت مسلمین نے شیخ محمد اکرم کو کامیاب بنانے کے لئے اهم كردار ادا کیا، ان کے لئے پریس کانفرنس کی اور ان کی کامیابی کو حتمی شکل دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی وضعیت بعض دیگر حلقوں میں بھی تھی، جہاں ہمارے یہ دوست مجلس وحدت مسلمین کے نامزد شیعہ امیدواروں کے مقابلے میں فضل الرحمن گروپ کی حمایت کر رہے تھے، جو عملی طور پر تکفیریوں کی سرپرستی کر رہا ہے، جس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ اگرچہ ممکن ہے کہ اس کی سیاسی زبان کچھ اور ہو۔ انہوں نے حوزہ علمیہ قم میں مجلس وحدت مسلمین کے خلاف پھیلائے گئی افواہوں اور حقایق کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرنے اور واضح اور روشن حقایق کے انکار کو خلاف شان طلبگی قرار دیتے ہوئے حوزہ علمیہ قم کے طلاب کو حق بینی اور حق شناسی کی طرف دعوت دی۔ ساتھ ہی انہوں نے حوزہ علمیہ قم کے طلاب کا پاکستان کے حالیہ انتخابات میں ملت تشیع کے سیاسی مورال کو بلند کرنے اور لوگوں میں سیاسی شعور بیدار کرکے انہیں صحیح معنوں میں سیاسی، مذہبی اور اجتماعی رہنمائی کرنے پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں ان کی بھرپور فعالیت کو سراہا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے ساتھ ہی ساتھ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستانی قوم ایک آزاد قوم ہے، وہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے، وہ آزادانہ ہر قسم کی فعالیت کرسکتی ہے، اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ اگر ہم نہیں چاہتے تو یہ لوگ پاکستان میں کچھ بھی نہیں کرسکتے تھے، کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں ہر گروہ آزاد ہے، کوئی کسی کا غلام نہیں ہے، وہ اپنی بہتر تشخیص کی بنیاد پر پاکستان کے سیاسی، سماجی، اجتماعی، ثقافتی اور دینی مسائل میں ایک دوسرے کو حذف کئے بغیر اخلاقی حدومرز کی رعایت کرتے ہوئے موثر رول پلے کرنے کا پورا پورا حق رکھتا ہے اور اس حق کو کوئی کسی سے نہیں چھین سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے دست و بازو بنیں اور ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ قوم بھی اسی پر اعتماد کرے گی جو اس کے دکھ درد اور مشکلات میں شریک ہوگا۔
 
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے نومنتخب سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ غلام محمد فخرالدین نے خطاب کرتے ہوئے قم کے علمائے کرام کو وحدت کلمہ حفظ کرتے ہوئے مل کر قوم و ملت کی خدمت کرنے کی طرف دعوت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا دفتر ہر پاکستانی کے لئے کھلا ہے، جس میں ہر پاکستانی طالب علم بھرپور انداز میں اپنا علمی، ثقافتی، اجتماعی، تبلیغی اور سیاسی رول پلے کرسکتا ہے۔

pic lhr pcوحدت نیوز (لاہور) دہشت گرد جس کا کوئی دین مذہب نہیں معصوم شہریوں کو لقمہ اجل بنا کر تاریخ میں اپنے سفاکی کے باب رقم کر رہا ہے۔ آج پشاور میں نہتے نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا اور کراچی میں دہشت گردوں کا راج رہا۔ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنماوں علامہ ابوذر مہدوی ، علامہ امتیاز کاظمی سیکرٹری جنرل لاہور، علامہ ناصر عباس فاطمی ضلعی رہنما،علامہ اظہر حسن، سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب نے صوبائی سیکرٹریٹ مسلم ٹاوُن لاہور میں پشاور میں ہونے والی بد ترین دہشت گردی کیخلاف ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔

علامہ ابوذر مہدوی نے کہا کہ ملکی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کا سیاست دانوں سمیت حکومتی اراکین کو ادراک نہ ہو لمحہ فکریہ ہے۔ ملک دشمنوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ دہشت گردوں کو مذاکرات کی پیشکش کرکے اُن کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی یہ اس کا نتیجہ ہے کہ اُن پر حکومتی کمزوری اور پسپائی واضح ہو۔ مذاکرات کی دعوت دینے کے نتیجہ میں دہشت گرد وں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور حکومتی رٹ کمزور ہوگئی جس کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کا اب وقت نہیں بلکہ اِن واقعات کے بعد ایسے سفاک درندوں کے خلاف موثر آپریشن اور آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کے اس المناک سانحے میں ہمارے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کے پوتے سید مہدی الحسینی جو 12سال کے تھے اس سانحہ میں شہید ہوئے۔ سانحہ پشاور کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان 3روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے اِن تین دنوں میں پنجاب سمیت ملک بھر میں مظاہرہ کیا جائے گا۔ لاہور میں بروز اتوار شام 4بجے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا۔ اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کیخلاف فوری اقدامات اٹھانے کا اعلان کرے ۔ مذاکرات دہشت گردی کا حل نہیں ہیں۔ اس کے خلاف پاکستان کی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے دہشت گردوں کیخلاف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ ملک میں امریکی مفادات کے تحفط کی بجائے ملکی مفادات کو مقدم رکھا جائے۔ امریکن بلاک سے نکلے بغیر ملکی ترقی اور سلامتی کو محفوظ بنانا ناممکن ہے۔

علامہ ابوزر مہدوی کا کہنا تھاکہ پاکستان میں دہشت گردوں، تحریک طالبان، لشکر جھنگوی کے سرپرست امریکن سفارت خانہ ہے۔ لہٰذا ملکی سلامتی کے ا داروں سے مطالبہ ہے کہ اِن ملک دشمن سفارت کاروں کی کڑی نگرانی کی جائے اِن کی نقل و حمل کو محدود کروایا جائے۔

multanوحدت نیوز (ملتان ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنر ل قائد وحدت ، ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی پشاور میں نماز جمعہ پر ہونے والے خود کش حملے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان اورامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام چوک نواں شہر ملتان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہر ے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کی سینٹرل کمیٹی کے ممبر اور ضلعی سیکرٹری جنرل ملتان علامہ سید اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، ڈویژنل صدر آئی ایس او ملتان تہورحیدری، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سید دلاور عباس زیدی اور ثقلین نقوی نے کی۔ مظاہرین نے پشاور میں نماز جمعہ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔ اور احتجاج کے دوران ٹریفک بلاک کردی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کی سینٹرل کمیٹی کے ممبر اور ضلعی سیکرٹری جنرل ملتان علامہ سید اقتدار نقوی نے اس واقعہ میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ہونے والا دھماکہ نئی قائم ہونے والی حکومت کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔ نئی حکومت نے اپنے منشور میں عوام سے امن کے قیام کا وعدہ کیا تھا جس میں وہ تا حال ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اگر امن قائم نہیں کرسکتا تو اسے مستعفی ہونا ہی مناسب ہوگا۔ اس سے پہلے حکومت کے متعلق کہا جارہا تھا کہ پی پی کی حکومت کمزور ہے جبکہ اس وقت تو حکومت کمزور نہیں، بلکہ عوام کی بھاری حمایت سے قائم ہوئی ہے، اسکے باوجود بھی دھماکوں کا سلسلہ نہیں رکتا، چنانچہ حکومت یا تو شیعوں کا تحفظ یقینی بنائے یا مستعقی ہوجائے۔

مجلس وحدت مسلمین ملتان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ آج پشاور بم دھماکہ نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے زخم کو پھر سے تازہ کر دیا ہے ، 25برس قبل اسی مقام پر ہمارے ہر دل عزیز قائد کو امریکی ایجنٹوں نے حالت وضو میں خون میں غلطاں کیا تھا اور آج اسی مقام پر ان کے دو پوتے سیدعلی مہدی حسینی ولد سید علی حسینی شہید ہو گئے اور سید علی رضا حسینی ولد سید علی حسینی شدید زخمی ہیں ۔ جب کے مزید 15نمازی شہید اور 30کے قریب شد ید زخمی ہیں ۔

آئی ایس او ملتان کے ڈویژنل صدر تہورحیدری کا کہنا تھا کہ اس سے قبل کے دہشت گردی یہ جرسومہ پو ری ریاست کو متاثر کر کے مفلوج کر دے، ہم نومنتخب وفاقی حکومت خصوصا وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے مطالبہ کر تے ہیں کے پاکستان کے استحکام اور بقاء کی خاطر اپنا قومی کردار ادا کریں ۔

جبکہ مرکز سے جاری بیان کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پشاور ،کوئٹہ اور کراچی سمیت پورے پاکستان میں بیگناہ شہریوں کے قتل عام پر سراپا احتجاج ہے ، کراچی میں ایم کیو ایم کے نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے فرزند کے بہیمانہ قتل کی پر زور مذمت کر تے ہیں اور پشاور کے اس عظیم سانحے کے خلاف تین روزہ یوم سوگ و احتجاج کا اعلان کرتی ہے ۔ملتان کے علاوہ جنوبی پنجاب کے دیگر شہروں خانیوال، کبیروالا، عبدالحکیم، میاں چنوں، تلمبہ، ساہیوال، بہاولپور، لودھراں، رحیم یارخان،احمد پور شرقیہ، علی پور، مظفرگڑھ، خانگڑھ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازیخان، راجن پور، تونسہ شریف میں بھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے کیا گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر پشاور میں ہونے حملے کے خلاف اور ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔

mosadوحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں رونما ہونے والے حالات نے کچھ عرب ممالک اور اسرائیل کو نزدیک کردیا ہے اور یہ ایک ایسا موقع غنیمت ہے کہ اسرائیل نئے نئے متحدین بناسکتا ہے آج عرب لیگ کی اسرائیل مخالفت میں کمی ہوچکی ہے۔ سابق اسرائیلی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا مزید کہنا ہے کہ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم کچھ اہم عرب ممالک کو آخر کار یقین دلانے میں کامیاب ہوئے کہ اسرائیل ان کا اصل دشمن نہیں ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اسرائیل کے لئے اس سے سنہرا موقع کوئی نہیں ہوسکتا کہ آج اس کے بلاگ میں وہ ممالک کھڑے ہیں جن سے کبھی اسرائیل کو خدشہ رہتا تھا۔

یہ بات واضح ہے کہ شام کیخلاف اسرائیل اور امریکی ایجنڈے میں عرب عوامی بیداری سے خوفزدہ خلیجی ممالک خاص کر سعودی عرب اور قطر نیز ترکی کا حصہ دار بنا اسرائیل کے لئے ایک طرح سے اطمینان ہے کہ خطے میں سب سے بڑے اسرائیل مخالف ملک کے خلاف محاذ میں عرب بجائے شام کے ساتھ دینے کے اسرائیل کے ساتھ دے رہے ہیں۔

arifوحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس و حدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں امریکہ کے پاکستانی ایجنٹوں کے ہاتھوں جامعہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی(رہ) میں دوران نماز جمعہ ہونے والے خودکش بم دھماکے میں شہید ہو نے والے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ)کے پو تے سید مہدی حسینی اوردیگر بیگناہ نمازیوں کی مظلومانہ شہادت پر خانوادۂ شہید قائد علامہ عارف حسینی (رہ)اور دیگر تمام شہداء کے خانوادوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کااظہار کیا ہے اور زخمی پو تے رضاحسینی کی جلد صیحت یابی کی دعا کی۔ مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جار ی ہو نے والے اپنے تعزیتی بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شہادت آج ایک مرتبہ پھرقائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے گھر کی زینت بنی ہے ، دادا کے جائے شہادت پر پوتے کو جام شہادت نوش کر نے پر علامہ سید علی الحسینی اور خانوادۂ شہید قائد کو ہدیہ تعزیت پیش کر تا ہوں ۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں جامعہ شہید عارف الحسینی (رہ)پر دہشت گردوں کا حملہ ضیاء الحق کے روحانی فرزندوں کی کارستانی ہے ، تاریخ گواہ ہے کہ ہم چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود بھی اپنے امام (ع)کے قاتلوں کو نہیں بھولے تو 25برس قبل شہید ہو نے والے اپنے محبوب قائد اور آج انکے شہید ہونے والے پوتے سید مہدی حسینی کا قاتلوں کو کس طرح فراموش کر سکتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں جائے شہادت قائد شہید پر دوران نماز ہو نے والا خودکش حملہ دراصل طالبان دہشت گردوں سے مزاکرات کا نتیجہ ہے ، جب زخم ناسور بن جائے تو اسے پالا نہیں جاتا بلکے اسے کاٹ کر پھینک دیا جا تا ہے تاکہ جسم کا باقی حصہ محفوظ رہے ۔ میں آج ایک مرتبہ پھر سول و فوجی اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کر تے ہو ئے متنبہ کر تا ہوں کہ اگر پاکستان سے اپنی حب الوطنی کا ثبوت دینا چاہتے ہو تودہشت گردی کے اس ناسورکو پالنے کے بجائے کاٹ کر پھینک دو ورنہ یہ طالبا ن ناسور کی صورت میں پو رے وطن عزیز کو ختم کر دیں گے ۔

aminوحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس و حدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے جامعہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی میں دوران نماز جمعہ ہونے والے خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں بیگناہ نمازیوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ، مرکزی میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق علامہ امین شہیدی نے اس عظیم سانحے کے خلاف تین روزہ یوم سوگ و احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔

بیان میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ حکومت و فوج انسانیت دشمن طالبان دہشت گردوں سے مزاکرات کے خوب دیکھنا چھوڑ دے اور ان ناسوروں کے خلاف بھر پو ر عسکری کاروائی کا آغاز کرے ،نواز حکومت کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی کا عملی نفاز کر ے ،گزشتہ 12سال سے صرف مصنوعی پابندیوں نے ان کالعدم دہشت گرد گروہوں کو مذید طاقتور بنا دیا ہے ، پشاور میں چند مٹھی بھر دہشت گردوں نے معصوم شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے ، سیکورٹی ایجنسیز ان دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی کاروائی سے قاصر کیوں ہے ، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ کن خفیہ طاقتوں کی ایماء پر کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کا روائی عمل میں نہیں لائی جا تی ۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پشاور بم دھماکہ نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے زخم کو پھر سے تازہ کر دیا ہے ، 25برس قبل اسی مقام پر ہمارے ہر دل عزیز قائد کو امریکی ایجنٹوں نے حالت وضو میں خون میں غلطاں کیا تھا اور آج اسی مقام پر ان کے دو پوتے سیدعلی مہدی حسینی ولد سید علی حسینی شہید ہو گئے اور سید علی رضا حسینی ولد سید علی حسینی شدید زخمی ہیں ۔ جب کے مذید 15نمازی شہید اور 30کے قریب شدید زخمی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل کے دہشت گردی یہ جرسومہ پو ری ریاست کو متاثر کر کے مفلوج کر دے، ہم نومنتخب وفاقی حکومت خصوصاً وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے مطالبہ کر تے ہیں کے پاکستان کی بقاء اور استحکام کی خاطر اس کینسرکے مکمل علاج کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا ئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان پشاور ،کوئٹہ اور کراچی سمیت پورے پاکستان میں بیگناہ شہریوں کے قتل عام پر سراپا احتجاج ہے ، کراچی میں ایم کیو ایم کے نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے فرزند کے بہیمانہ قتل کی پر زور مذمت کر تے ہیں اور پشاور کے اس عظیم سانحے کے خلاف تین روزہ یوم سوگ و احتجاج کا اعلان کرتی ہے ۔

peshawar attackوحدت نیوز (پشاور) خیبر پختون خواہ کے صوبائی دارلحکومت پشاور کے علاقے چمکنی روڈ پر واقع جامع مسجد و مدرسہ معارف اسلامی شہید عارف حسینی میں وخودکش بم دھماکہ 18مومن نمازی شہید اور 30سے زائد شدید زخمی ۔

تفصیلات کے مطابق امریکی و سعودی ایجنٹ ڈالر خور درندوں نے جامعہ پر اس وقت حملہ کیا جب نماز جمعہ جاری تھی ، عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور وں نے پہلے وخود کار اسلحے سے شدید فائرنگ کی اور اسی دوران مسجد میں داخل ہو گئے اور اندر گھستے ہی خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا ، سیکڑوں کی تعداد میں نمازی جماعت میں مصروف تھے جوموقع پر شہید اور زخمی ہوئے ،ہر جانب قیامت صغرا کے مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں ۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 18مومن نمازی شہید اور 30سے زائد شدید زخمی ہیں جنہیں، لیڈی ریڈنگ اسپتال اور جنرل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ، جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویش بتائی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ جس مقام پر آج یہ افسوس ناک سانحہ پیش آیا ہے ، ٹھیک اسی مقام جامعہ معار ف اسلامی میں 5اگست 1988کو قائد ملت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کو وہابی تکفیری دہشت گردوں نے نماز فجر کی ادائیگی کے لئے جاتے ہو ئے باوضو حالت میں گولی مار کر شہید کر دیا تھا ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree