وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی ملک کیلئے تباہ کن ہے جس کا ادراک ہر مکتبہ فکر ،سماجی ، سیاسی اکابرین کو ہوچکا ہے ، دہشت گردی کی بنیادی وجہ و ہ تکفیری سوچ ہے جو غیرملکی اسلام دشمن عناصر کیطرف سے پھیلائی ہوئی جال ہے جس کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کی برین واش کرکے انہیں وطن عزیز پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں میں استعما ل کرتے ہیں، یہی وہ سوچ ہے جس کی وجہ سے نہ پاکستانی عوام ، سیکورٹی ادارے اور نہ املاک محفوظ ہے الغرض یہ دہشت گردانہ سوچ پاکستان دشمن ممالک کیلئے موٗثر ہتھیار کے طور پر کام دے رہے ہیں جس کی واضح دلیل حالیہ دہشت گردانہ واقعات میں پنجاب کے وزیر داخلہ شہید شجاع خانزادہ پرحملہ ، اور اس بڑھ کرپشاور میں ائیربیس کیمپ بڈھ بیڑ پر دہشت گردی کا افسوسناک واقع شامل ہے جسمیں پاکستان ائیرفورس کے کئی سپوت حالت نماز میں شہید کیئے گئے، ان واقعات کی تمام سیاسی و دیگر وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سنجیدہ تحقیقات کرکے درپردہ عناصر کو بے نقاب کرکے ان کو عبرتناک سزا دی جائے، بلاشبہ ان دہشت گردانہ واقعات کامقصد پاک چین اقتصادی منصوبہ کو ناکام بنانے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہااب تکفری سوچ کا خاتمہ ناگزیر ہوچکی ہے کیونکہ جب تک تکفیری سوچ ہوگی اس وقت تک دہشت گردی کامکمل خاتمہ نہیں ہوسکے گی ،انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی ، مذہبی جماعتیں ،سماجی تنظموں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کودہشت گردی کے اندرونی عوامل کے بارے میں آگاہی دے تاکہ نام نہاد اسلام کے لبادے میں دہشت گرد عوام کو بیوقوف نہ بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی ادارے دہشت گردی کے عوامل ، سوچ ، مالی معاونت ،سہولت کاروں کے خلاف فوری اور موئثر کاروائی کریں تاکہ مسقتبل میں کوئی بھی ملک دشمن اسلام دشمن دہشت گردپاکستانی عوام کے جان ومال سے کھیلنے کی جراٗت نہ کرسکیں۔

وحدت نیوز (قم) سعودی نواز طالبان کے ہاتھوں پاکستان آرمی کے جوانوں کی شہادت کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین قم کے میڈیا سیل کا خصوصی اجلاس دفتر وحدت مسلمین قم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان آرمی کے شہید ہونے والے جوانوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا گیا۔ اراکین اجلاس نے پشاور میں ایئرفورس کی بیس پر حملے پر گہرے رنج و غم کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کی آشیرباد کے بغیر کوئی ٹولہ پاکستان آرمی کے خلاف کارروائی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس موقع پر مجلسِ وحدت مسلمین قم کے میڈیا سیکرٹری نذر حافی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب اور امریکہ کو اچھی طرح پہچان چکی ہے اور اس وقت وطنِ عزیز کے دفاع کے لئے پوری ملت متحد ہوکر پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کی میڈیا ایکشن کمیٹی کے انچارج سید مدثر امیر اور آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران میں سے مرتضٰی انصاری، وجاہت علی، مختار نجفی اور سید قمر حسینی نے کہا کہ پاکستانی قوم افواجِ پاکستان پر فخر کرتی ہے اور سعودی و امریکہ نواز ٹولوں کی ان بزدلانہ کارروائیوں نے پاک فوج کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ ان شہادتوں سے افواجِ پاکستان کے عزّت و احترام میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس سے ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجت الاسلام  گلزار احمد جعفری نے بھی خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور سعودی عرب اور امریکہ کے نمک خوار دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ پاک افغان سرحد پر سیکورٹی کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے، پاکستان میں جاری آپریشن ضرب عضب نے ملک دشمن عناصر کی کمین گاہوں کا کافی حد تک صفایا کر دیا ہے، اب ان دہشت گردوں نے افغانستان کے کچھ علاقوں کو اپنی محفوظ پناہ گاہ بنا رکھا ہے اور پاک افغان سرحد کے ذریعے اپنی نقل و حرکت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان کے خلاف اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ان عناصر کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ بہت جلد پاکستان میں دہشت گردی کا باب بند ہو نے والا ہے، ملک میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا اور کسی بھی غیر ملکی سرحد سے انہیں در اندازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد قوتوں کے سہولت کار دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ ان آستین کے سانپوں کے بھی سر کچلنے کی ضرورت ہے، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی میں کسی سیاسی مصلحت یا بلیک میلنگ کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔ پاک فوج کو پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کی بھرپور تائید حاصل ہے۔

وحدت نیوز (بہاولپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بہاولپور ڈویژن کا اجلاس زیر صدارت صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدارحسین نقوی بہاولپور میں منعقد ہو ا جس میں ضلع بہاولپور ، بہاولنگر ،رحیم یارخان اور ضلع لودھراں کے ضلعی سیکرٹری جنرلز اور ضلعی کابینہ کے اراکین نے بھرپورشرکت کی،اجلاس میں ڈویژنل کو آڈینیٹر کی نامزدگی ، محرم الحرام ،پنجاب بھر میں بے جا گرفتاریوں اور تنظیم سازی کی صورتحال پر غو ر کیا گیا۔اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن سید آل محمد جعفری نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ مضبوط تنظیم سازی ہی کسی تنظیم کی مضبوطی اور طاقت کی ضامن ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملت جعفریہ کی اُمید ہے اس لیئے مجلس وحدت مسلمین کے تمام عہدیداران کو تن من دہن قربان کر کے مجلس وحدت کی تنظیمی فعالیت کے لئے بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے ۔

صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین کو مضبوط بنیادوں پر منظم کیا جائے گا اور قوم کی اُمیدوں پر پورا اُترنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے تمام ڈویژنز میں ڈویژنل کوآڈینیٹرز نامزد کر کے تنظیم سازی کی مانیٹرنگ کو بہتر کیا جائے گا او ر مسائل اور مشکلات کا حل نکالا جائے گا اجلاس سے علی رضاطوری صوبائی رابطہ سیکرٹری نے بھی خطاب کیا ۔اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ محرم الحرام میں مجلس وحدت کا ہر ضلع میں ایک نمائندہ وفد مقامی مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے مقامی انتظامیہ کے سربراہان سے ملاقات کرئے گا ۔اجلاس میں پنجاب بھر میں مجلس وحد ت مسلمین کے کار کنا ن اور عہداداران کی بلا جواز گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی گئی اور صوبائی حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا گیا کہ مجلس وحد ت مسلمین کے تمام اسیران کو رہا کیا جائے بصورت دیگر ملت جعفریہ راست اقدام اٹھانے کے لئے مجبور ہو جائے گی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محر الحرام میں ڈویژن کے تما م اضلاع یونین کونسل کی سطح پر یونٹ سازی کریں گے ۔مرکز اور اضلاع کے درمیان روابط کو بہتر بنایا جائے گا ،آئندہ اجلا س میں ڈویژنل کوآرڈینیٹر کی نامزدگی کا اعلان کیا جائے گا ۔

وحدت نیوز (نوشہروفیروز) مجلس وحدت مسلمين پاکستان ضلع نوشهرو فيروز کے سیکریٹری جنرل اعجاز علی ممنائی نے کہا ہے کہ جس ملک کے اندر فحاشی ہو .شراب سرعام ملتی ہو، کرپشن سرعام ہو غریب غریب تر ہو .قانون کا ڈنڈا صرف غریب کے سر پر لگتاہو روٹی غریب کی پہنچ سے دور ہو .مرد اور عورت کے غیرت آٹے کے چند کلو سے بہ سستی ہوجاۓ .پولیس صرف جاگیردار کے کمداری اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگجائے حکمران ،حاکم،خادم کے بجائے مخدوم بنجائیں  ،ڈاکٹر اپنے مریض کو کسٹمر سمجھ نے لگے .ملک کا حاکم ،حکمران کم اور بزنس مین ذیادہ لگے تو سمجھو اس ملک کا حکمران یذید ہے .اور اس کو ووٹ اور ان کی بیعت کرنے والے یذید کے ساتھی ہیں،ان سب باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری پارٹی افواج پاکستان کو گذارش کرتی ہے  کہ ایسے ظالم حکمرانوں کا راستہ  روکا جائے اور پاکستان کو دہشت گردی اور کرپشن کی لعنت سے نجات دلانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے، بصورت دیگریہ بزنس مین حکمران ملک کو دیوالیہ کرکے فرار ہو جائیں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ہر منصف اور ذی شعور شخص جو مشرق وسطٰى كے حالات سے باخبر رہتا ہے، وه اچھی طرح جانتا ہے كہ يہ وحشيانہ جنگ جو سوريہ پر مسلط كی گئی، اس كے مقاصد كيا تھے۔؟ سوریہ كا قصور يہ ہے كہ وه حقيقی معنوں ميں ايک آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ اقتصادی، سياسی، امن و امان اور اجتماعی لحاظ سے مضبوط ملک تها اور اسرائيل كی آنکھوں كا كانٹا تها، كيونكہ وه كهل كر لبنان اور فلسطين كی آزادی كے لئے اٹھنے والى تحريكوں اور مقاومت و انتفاضہ كی بهرپور حمايت كرتا تها۔ امريكہ جو پوری دنيا پر مسلط ہونے كے لئے ہمیشہ كوشاں رہتا ہے، اسے يہ بات ہرگز گوارا نہیں تھی، کیونکہ وه ہمیشہ دوسرے ممالک و اقوام كو اپنا غلام بنانے، اسٹریٹیجک نقاط پر قبضہ جمانے اور ثروت لوٹنے كے درپے رہتا ہے۔ ان اہداف كے حصول كے لئے وه ايک عرصے سے مسلم ممالک كو اسلام كے نام پر تباه و برباد كرنے كی پاليسی پر عمل كر رہا ہے۔ وه اس خطے سے اسكی شناخت، پہچان اور اجتماعی و ثقافتی اصول سلب كر لينا چاہتا ہے، تاكہ نہ انكا ماضی رہے اور نہ مستقبل۔ اس مكروه سازش كی تكميل ميں متشدد اسلامی جماعتيں اور ممالک اسكی خدمت كر رہے ہیں۔ وه اس خطے ميں دينی، مذہبی، قومی اور قبائلی اختلافات كو جنم دے رہے ہیں، مسلمانوں كی باہمی وحدت كو پارہ پارہ اور انہیں كمزور كر رہے ہیں۔

خطے ميں امريكہ كے خلفاء:
يہ بات روز روشن كی طرح عياں ہے كہ اسرائيل، تركی، سعودی عرب خطے ميں امريكا كے قريبی دوست اور حليف ہیں اور دوسری جانب امريكن آفيشلز كے اعترافات كے مطابق وہابی اور تكفيری قوتيں ہیں جو كہ امريكی و مغربی منصوبوں پر عمل پيرا ہیں اور خطے كے ممالک كا قومی استقلال اور امن و استقرار تباه كرنے كيلئے اور عوام كو دهوكہ دينے كيلئے مندرجہ ذيل تين حربے استعمال كر رہے ہیں۔
1۔ ڈیموکریسی اور جمہوريت كی بحالی
2۔ حريت اور آزادی
3۔ دينی اقدار كا احياء اور خلافت اسلامی كا قيام
حالانكہ جو ممالک جمہوريت اور ڈيموكريسی كی بحالی كيلئے ميدان ميں اترے ہوئے ہیں، وه خود رجرڈ، جاہل اور ظالم ہیں۔ انكے اپنے ممالک ميں جمہوريت اور ڈیموکریسی نہیں اور دوسروں كے لئے جس آزادی اور جن حقوق كی بات كرتے ہیں، لیکن ان ممالک كی اپنی عوام بھیانک غلامی كے شكنجوں ميں جکڑی ہوئی ہے اور جتنی اسلامی اقدار كی پامالی، دينی تعليمات كا استہزاء اور بدنامی ان متشدد اسلامی جماعتوں اور تكفيری دہشتگردوں نے كی ہے، اسكی تاريخ ميں كوئی مثال نہیں ملتی۔

روس اور چین نے شام كی مدد کیوں کی؟؟
روس اور چین اچھی طرح جانتے ہیں كہ امريكا اپنے ان خلفاء كے ساتھ ملكر اگلے مرحلے ميں ان کے لئے مسائل پيدا كرے گا۔ اس لئے انہوں نے ہر ميدان ميں شام كا ساتھ ديا ہے۔ جب بهی امريكہ اور اسكے خلفاء نے اقوام متحدہ كو شامی حكومت كے خلاف استعمال كرنے كی كوشش كی تو ان دونوں ممالک نے مل کر ڈبل ويٹو كا حق استعمال كرتے ہوئے امريكہ كا مقابلہ كيا۔ امريكہ اور اس كی جانب سے لگائی جانے والی تمام تر اقتصادی پابنديوں كے باوجود انہوں نے اقتصادی ميدان ميں شام كی مدد كی اور روس كی جانب سے شامی حكومت كو جديد ترين اسلحہ كی فراہمی اور ممكنہ امريكی كے حملوں كا راستہ روكنے كيلئے فوجی خبراء اور جنگی وسائل كا بهيجنا، اسی پاليسی كا حصہ ہے۔ كيونكہ وه جانتے ہیں كہ روس نے اگر انہیں يہاں شام میں نہ روكا تو خود روس دوسرا ہدف ہوگا اور روس كا امن و استقرار تباه ہوگا۔ روسی نائب وزير خارجہ اوليگسيرو موليٹوف كے بقول اس وقت شام اور عراق ميں تقريباً 2200 مسلح روسی نژاد دہشت گرد داعش كی صفوں ميں لڑ رہے ہیں اور روس اس تنطيم كے زعماء كے ان بيانات اور اعلان كو سیریس لے رہا ہے "كہ وه جہاد كو سنٹرل ايشاء اور قفقاز ميں منتقل كرنے جا رہے ہیں۔" اور جب كچھ عرصہ پہلے اخوان المسلمين اور ديگر اسلامی متشدد جماعتوں نے اپنے ميڈيا ميں شور مچايا اور بهرپور پروپیگنڈہ کیا كہ چينی حكومت نے اووی گور مسلمانوں كے روزه ركهنے پر پابندی لگا دی ہے اور انہوں نے اپنے چينلز اور مجلوںوں، اخباروں،سوشل ميڈيا اور ويب سائٹس پر اووی گور مسلمانوں كی نصرت اور مدد كی ندائیں بلند كيں۔ پروپیگنڈہ كا انداز وہی تها جو عراق اور شام ميں اپنايا گيا اور چینی (كفار) كيخلاف جنگ پر اكسايا گیا۔ يہ وہی امريكی حربہ اور منطق و سوچ ہے، جسے ہر جگہ استعمال كيا جاتا ہے۔ جيسے یہی حربہ، منطق و سوچ عراق و شام اور ايران، يمن و روس كے خلاف استعمال ہوئی۔

تركی كے صدر رجب طيب اردگان اور اس كی جماعت جو كہ اخوان المسلمين كا حصہ ہے، انہوں نے اس پروپیگنڈہ ميں كليدی كردار ادا كيا۔ قطر كے الجزيرہ چينل اور سعودی عرب كے العربيہ چینل نے بهی روٹین كے مطابق فتنہ پھیلانے ميں كوئی كسر نہیں چھوڑی۔ تركی كے دسيوں شہروں اور ديگر كئی ممالک ميں مظاہرے ہوئے، انگلش اور چائنی زبان ميں چائنی بادشاہت كے خاتمے كے نعرے بلند كئے گئے اور پاكستان تو اس ميں پہلے ہی سبقت حاصل كرچکا تها، دارالحكومت اسلام آباد ميں لال مسجد كے مجاہدين اور ديگر چند ايک جگہوں پر چینی سياحوں پر حملہ آور ہوچکے تهے۔ امريكہ كے ہمنواء تمام چينلز نے چين كو اسلام دشمن ثابت كرنے ميں كوئی كسر نہیں چھوڑی. اس پروپیگنڈہ كے نتيجے ميں تركی كے شہر استنبول ميں موجود چینی ہوٹل پر حملہ ہوا اور ہوٹل كے مالک كو چینی باشندہ ہونے كے جرم ميں خوب مارا اور انہيں بعد ميں پتہ چلا کہ وه مار كهانے والا چینی شخص اوويگور مسلمان تها۔ اسی طرح سياحوں كی ايک بس پر يہ سمجھ كر حملہ كيا گیا كہ وه چائینیز ہیں اور بعد ميں پتہ چلا كہ وه ساوتھ كوريا كے سياح تهے۔ اگر ماه رمضان ميں بيگناه يمنی مسلمانوں كو قتل كيا جائے، ميزائلوں سے انكے گھر بار ويران كر ديئے جائيں اور پاكستان، عراق، مصر، كويت، سعودیہ اور شام ميں خودكش حملے ہوتے رہیں تو كسی مسلمان كی غيرت بيدار نہیں ہوتی اور كوئی آواز بلند نہیں كرتا، دنيا كا نام نہاد آزاد ميڈيا تب گونگا كيوں ہوجاتا ہے۔؟ چین كی وزارت خارجہ نے تركی كے اس رويہ پر ناراضگی كا اظہار كيا اور انقره سے اس متشدد موقف كی تفاصيل طلب كيں۔ مصر كے دارالحكومت قاہره ميں چائنا كے سفير (سونجآيگوه) نے دعوت افطار کی، جس كا اہتمام چینی سفارتخانے نے كيا تها، اس میں اس بات کی وضاحت پیش کی كہ يہ تمام تر معلومات كہ چین میں اوويگورز مسلمانوں پر روزه ركهنے كی پابندی ہے، یہ سب جھوٹ ہے، اس پروپيگنڈہ كی كوئی حقيقت نہیں، چینی حكومت دينی شعائر كا احترام كرتی ہے، چینی دستور ميں درج ہے كہ ہر شہری كو عقيدتی لحاظ سے مكمل آزادی ہے، نہ حكومت اور نہ ہی كوئی فرد يا ادارہ لوگوں كو دين اختيار كرنے پر مجبور كرسكتا ہے اور نہ ہی دينی شعائر سے روک سكتا ہے۔

شام ميں 3500 چینی اووی گوريوں كی بستی آباد
ابهی حالیہ ميادين چينلز نے رپورٹ نشر كی ہے اور مقامی لوگوں سے معلومات حاصل كرتے ہوئے بتايا ہے كہ  گذشتہ ماه سوريہ كے شمال مغربی شہر جشر شغور جو كہ تركی كے بارڈر پر واقع ہے، اس كے نواح ميں ايک الزنبقہ نامی گاؤں ہے اور يہ گاؤں شامی تركی بارڈر سے فقط 500 میٹر كے فاصلے پر واقع ہے، وہاں پر علوی مذہب كے لوگ آباد تھے۔ اس دہشتگردی اور جنگ كی بدولت وه نقل مکانی پر مجبور ہوئے، اب مقامی لوگوں نے بتايا ہے كہ تركی انٹيلی جنس كی سرپرستی اور داعش اور النصرہ كی مدد سے الزنبقہ نامی گاؤں میں 3500 چینی اووی گور دہشت گردوں كو بسايا جاچكا ہے۔ اس وقت چین اور پاكستان كا مشتركہ اقتصادی و تجارتی منصوبہ امريكا اور اس كے حلفاء كی آنكهوں كا كانٹا بن چكا ہے، یہ منصوبہ نہ فقط پاكستان اور چین كو اقتصادی طور پر مضبوط كرے گا بلكہ یہ پورے خطے ميں اقتصادی اور تجارتی انقلاب لائيگا۔ دوسری طرف پاكستان اور چائنہ دشمن ممالک اس كو سبوتاز كرنے كے درپے ہیں۔ پاكستان كے اندر تكفيری گروه اور متشدد اسلامی جماعتيں، اسی طرح امريكہ اور اس كے حلفاء كے وفادار سياستدان اور بیوروكريٹس بهی مشكلات ايجاد كرسكتے ہیں۔ دہشت گردی اور تكفيريت كے خلاف نيشنل ايكشن پلان كو جو قوت بھی ڈائیورٹ كرنے كی كوشش كرے گی اور بيگناہوں اور دہشتگردوں سے ايک جيسا سلوک كرے گی، وه پاكستان، پاكستانی عوام، ہماری مسلح افواج اور شهداء كے خون سے خيانت كرے گی۔ ضرب عضب كی تكميل اور دہشت گردی کے مكمل خاتمے كے بغير ہم بحرانوں سے نہیں نكل سكتے۔ پاكستانی حكمرانوں كو دوغلى پاليسی ترک كرنا ہوگی اور جو ممالک ان دہشت گردوں كی فكری و مالی مدد كر رہے ہیں، ہمیں انہیں پاكستان كا دشمن سمجهنا ہوگا، اور جو ممالک ہماری طرح ان تكفيری دہشتگردوں سے لڑ رہے ہیں، انكے ساتھ  احترام متقابل كے قاعدہ كے تحت روابط كو مضبوط كرنا ہوگا۔


تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree