وحدت نیوز (جیکب آباد) جیکب آباد میں شہدائے جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف آج ڈی سی چوک پر احتجاجی دھرنا، خانوادہ شہداء اور مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے شہداء کمیٹی جیکب آباد کی طرف سے اعلان کیا کہ اگر 13نومبر تک تکفیری دہشت گردوں اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا تو وہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں گے۔اس بات کا اعلان آج ڈی سی چوک پر ہونے والے دھرنے کے شرکاء اور شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، سنی اتحاد کونسل کے مرکزی وائس چیئر مین سید جواد الحسن کاظمی اور شہداء کمیٹی جیکب آباد کے چیئر مین علامہ مقصود ڈومکی اور دیگر نے کیا،اس موقع پر قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر الہٰی بخش سومرو،شہری اتحاد جیکب آباد کے رہنماء محمد اکرم ابڑو،پیپلز پارٹی شہید بھٹو جیکب آباد کے رہنماء احمد علی خان کھوسو،صرافہ بازار جیکب آباد کے صدر غلام نبی سومرو،کرسچین کمیٹی کے رہنماء جارج ٹونی بلیئراور ہندو پنچایت جیکب آباد کے صدر لال چندبھی موجود تھے،۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے تمام تر اوچھے ہتھکنڈے اور ریاستی جبر کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں جیکب آباد کے شہری آج کے احتجاجی دھرنے میں لبیک کہتے ہوئے شریک ہوئے جس میں بڑی تعداد میں شیعہ سنی مسلمانوں کے علاوہ جیکب آباد کے مقامی ہندو اور سکھ برادری بھی موجود تھی۔آج سانحہ جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف جیکب آباد میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال بھی دیکھنے میں آئی۔

سانحہ جیکب آباد کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف ڈی سی چوک میں ہونے والے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ قرآن کریم میں خداء و ند کا فرمان ہے کے شہید زندہ ہے ایسے مردہ نہ کہو شہدائے جیکب آباد نے امام عالی مقام کی آواز ہل من ناصر پر لبیک یا حسین کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنی جان دی ہے 14سو صدیوں سے یزدیت کا مقابلہ حسینیت سے ہےمگر آج تک کسی وقت کے یزید کو حسین کے مقابلے میں فتح نہیں ہوئی دہشتگردی و بم دھماکے کرنے والے یہ بھول گئے کے ملت جعفریہ عزاداری سید الشہداء برپا کرنے سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہم تو اپنے رب سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! تو ہمیں اپنی اور اپنے پیاری نبی کی راہ میں اپنی جان ،مال کو قربان کرکے اپنے رب کی بارگاہ میں سجدۂ شکر بجالائیں ،دہشتگردی کی روک تھام ریاست کی ذمہ داری ہے جس میں وہ ناکام ہو گئی ہے سندھ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کاروائی سے گریز کر رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں اور سندھ بھر میں دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

علامہ مقصود ڈومکی کاکہنا تھا کہ ریاستی دباؤ کے باوجود ڈی سی چوک پر خانوادہ شہداء اور مجلس وحدت مسلمین کا احتجاجی دھرنا و عزاداری جاری ہے زرداری حکومت سے اسکے دہشت گرد اتحادیوں کالعدم تتنظیم اور دہشتگردی میں ملوث تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ دھرنے میں ہزاروں کی تعداد میں موجود شیعہ سنی،ہندو اور سکھ عوام نے اپنے اتحاد سے یہ ثابت کردیا کہ آلِ سعود اور تکفیری دہشتگردوں کی کوکھ میں پلنے والی وفاقی اور صوبائی حکومتیں باالخصوص سندہ میں پیپلز پارٹی کی حکومت جس طرح سے زرداری کی سربراہی میں اپنے سیاسی مفادات پورے کرنے کے لیئے اسلام دشمن اور ملک دشمن عناصر کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرپرستوں اور دہشت گردوں سے سودے بازی کرکے اولیاء اللہ شاہ عبدالطیف بھٹائی اور لال شہباز قلندر کی دھرتی کو تکفیری دہشت گردوں کے حوالے کرنے کی سازش کررہی ہے تو سندھ کے شیعہ،سنی،سکھ،ہندو عوام زرداری کے ان ناپاک عزائم کو اپنے اتحاد اور ثابت قدمی سے ناکام بنادیں گے۔

 دھرنے کے شرکاء نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماء میر اعجاز جکھرانی اور اسکے بھائی کی جانب سے شرکائے دھرنا کے خلاف بھاری ریاستی مشنری کے استعمال پر سخت ترین تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ایسے اقدامات پیپلز پارٹی کی سندہ اور پاکستان عوام سے کھلی دشمنی کو آشکار کرچکے ہیں۔احتجاجی دھرنے میں شریک دیگر مذہبی اور سماجی رہنماؤں اور شہدائے جیکب آباد کے اہل خانہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر 13 نومبر تک اگر پورے سندھ میں تکفیری دہشت گردوں کے مراکز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف فوجی آپریشن نھیں کیاگیا توسندھ کے وزیرِاعلیٰ ہاؤس کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا اور اگر اس دوران وفاقی حکومت نے کسی طرح کی شرانگیزی کرنے کی کوشش کی تو اس لانگ مارچ کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دیا جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیشنل ایکشن پلان سے پرامید تھے کہ دہشتگردی کی عفریت سے قوم کو نجات مل جائے گی،لیکن حکومت نے سازش کر کے نیشنل ایکشن پلان کا رخ عزاداری سید الشہداءؑکی جانب موڑ کر ایک بار پھر دہشت گردوں کیخلاف آواز بلندکرنے والوں کیخلاف کاروائیاں شروع کر دیں،انہوں نے کہا کہ 35سالوں میں جو کام دہشت گرد نہیں کرسکے وہ وفاقی حکومت سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہماری مذہبی آزادی کو سلب کر کے کردیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اعلان کیا کہ کل سے ہماری مجالس احتجاجی مجالس میں تبدیل ہو جائیں گی اور پورے پاکستان میں کل سے احتجاجی جلوس نکالے جائیں گےاور دھرنے دیئے جائیں گے،پنجاب کے تمام اضلاع بشمول لاہور میں مقامی پولیس کے ذریعے حکومت عزاداروں کو ہراساں کرنے میں مصروف ہیں، ذاکرین کو دوران مجلس گرفتار کرکے مجلس عزا اور امام بارگاہ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،پاکستان میں بسنے والے پانچ کڑور سے زائد ملت جعفریہ کی آبادی کو غزہ کی طرح محسور کرنے کا سلسلہ جاری ہے، عزاداری سید شہدا  ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ہم اپنے اس حق سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹیں گے،پنجاب پولیس عزاداری کیخلاف غیر قانونی و غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جس طرح انڈین آرمی کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ برتاو کر رہی ہے ویسے ہی پنجاب پولیس ملت تشیع کے خلاف صف آرا ہے ،شہباز شریف قوم پر واضح کریں ان کو یہ ایجنڈا کس نے دیا ہے؟ہمارے چوبیس ہزار سے زائد پیارے اس مادر وطن سے وفا کی جرم میں شہید کیے ،پنجاب میں ہمارے شہدا کے قاتلوں کو شہباز شریف اور رانا ثنااللہ وظائف دیتے رہے ،ہم پنجاب حکومت کی اس متعصبانہ طرز عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم پرامن اور اس مادر وطن کے باوفا بیٹے ہیں ،پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ن لیگ ملت جعفریہ کے خلاف انتقامی کاروائی کر رہی ہے،ہم قائد اعظم کے پاکستان کو الباکستان نہیں بننے دینگے ،،عزاداری نواسہ رسولۖ حضرت امام حسین کو محدود کرنے کی کسی بھی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے،علما و ذاکرین پر ضلع بندیاں ہمیں کسی بھی صورت قبول نہیں ذکر محمد وآل محمدپر پابندیوں کوہم آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ریاستی جبر سمجھتے ہیں،ایمپلی فائر ایکٹ کو پنجاب حکومت عزاداری اور دورد و سلام پڑھنے والوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے،نفرت ،انتہا پسندی اور کفر کے فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،وہ مدارس اور گروہ جن کے ہاتھوں وطن عزیز کے ہزاروں افراد کے خون بہے اور ہمارے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف ،،را،،سے مل کر دہشت گردانہ کاروائیاں کرتے رہے وہ آج بھی نفرتیں پھیلانے اور مسلمانوں اور افواج پاکستان کیخلاف زہر اگلنے میں مصروف ہے،جنوبی پنجاب میں دہشت گرد تکفیری گروہ منظم ہو رہے ہیں اورعالمی سفاک دہشت گرد خارجی گروہ داعش کی بیعت کرکے ملک میں پھر سے خونریزی کی منصوبہ بندیاں جاری ہے،پنجاب حکومت ان دہشت گردوں کو لگام دینے کے بجائے دہشت گرد مخالف اور محب وطن قوتوں کے خلاف کاروائیوں میں مصروف ہیں،اسی طرح سندھ حکومت بھی کالعدم اور دہشت گرد جماعتوں کی مسلسل سرپرستی کر رہی ہے،امن کمیٹیوں میں کالعدم دہشت گرد جماعتوں کو بٹھانا نیشنل ایکشن پلان کی کھلی خلاف ورزی ہے،ایمپلی فائر ایکٹ کے تحت سندھ گورنمنٹ عزاداری کو محدود کرنا چاہتی ہے،ہم اس حربے کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ دیگرصوبوں میں بھی ملت جعفریہ کو ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے،پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت لائوڈاسپیکرایکٹ کی آڑمیں عزاداری سید الشہداع کومحدودکرنے کی سازشوں میں مصروف ہے، ہم بارہا اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں اور یہ بات اظہرمن الشمس بھی ہے کہ مجالس عزااور ذکر امام حسین ع وشہدائے کربلاع دلوں کو توڑنے کا نہیں بلکہ جوڑنے کا باعث بنتا ہے،مجالس کے ممبرارض پاک کے دشمنوں کو للکارنے اور وطن دوستی  کا پیغام دینے کا مرکز ہیں ،ہمارے ممبروں سےشیعہ سنی وحدت کا پیغام نشر ہواہے،جس کی واضح دلیل اہلسنت اکابرین ومشائخ کی مجالس عزامیں بھر پور شرکت ہے۔نیشنل ایکشن پلان ملک دشمن عناصرکی سرکوبی کیلئے تشکیل دیا گیا تھا لیکن  نا عاقبت اندیشن حکمرانوں نے اپنی سابقہ بیلنس پالیسی کو ترجیح دیتے ہوئے وطن دوست قوتوں کے خلاف اس کا رخ موڑدیا،ظالم ومظلوم اور قاتل ومقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی پالیسی ملت تشیع پاکستان مزید برداشت نہیں کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئٹہ میں سیکیورٹی کے نام پر ہزاروں زائرین کو کھلے آسمان تلے بے یار مدد گار بیٹھے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد ہیں،زائرین کے ساتھ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے ذمہ دار وفاق اور بلوچستان کے حکمران ہونگے۔

وحدت نیو(لاہور) زینت ممبر خطیب اہلبیت علامہ ڈاکٹر شیخ غلام محمد فخرالدین کی مظلومانہ شہادات مکتب تشیع کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہے ان کے علمی میدان کو کوئی اور پور نہیں کرسکتا، علامہ فخرالدین ایک بہادر ،نڈر ،شجاع اور باتقوی علم تھا ان کی اور شہداء منی کی شہادت آل سعود کی ایک منظم سازش کے تحت واقع پزیدہوا، ہم ان کے مظلومانہ شہادت کو رائگا ہونے نہیں دینگے اور انشاء اللہ بے گناہ حاجیوں کی خون آل سعود کی حکومت کو لے ڈوبے گا، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ اعجاز بہشتی نے لاہور، نیلم ٹاؤن میں عشرہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، یاد رہے کہ یہ وہ عشرہ ہے جس سے شہید مظلوم علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین نے خطاب کرنا تھا۔

علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ مکتب تشیع کے پاس دو نہریں ہے جس کی وجہ سے مکتب تشیع ہر ظالم و جابر دور میں سر خرو رہے ہیں ایک نہر ولایت ہے دوسرا نہر شہادت ہے، جب تک ہم زندہ ہیں ہم اس نہر سے سیراب ہوتے رہیں گے۔اور اگر کوئی ان نہروں کو روکنے کی کوشش کرے گا تو وہ خود تباہ و برباد ہو جائے گا، عزاداری سید شہداء نہ کبھی روکا ہے اور نہ کبھی روکے گا، عزاداری کو محدود کرنے والے یا سوچنے والے یہ بات سن لے کہ نہ کل کا یزید روک سکا ہے نہ آج کے یزیدی روک سکیں گے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) نظم و ضبط  و ضبط ایک ایسی چیز ہے کہ جس سے کائنات کا ذرہ ذرہ باقی ہے،  نظم و ضبط   و ضبط کی برکات اگر آپ قرآن کی روح سے دیکھنا چاہیں تو سورہ نباء کا مطالعہ کریں کہ جس میں جگہ جگہ پر  نظم و ضبط  کے دلائل ملتے ہیں مثلا ً زمین کو بچھایا اس کی ضرورت کے مطابق اس پر آسمان کو بطور سائباں قرار دیا ۔ سورج کا اپنے وقت پر طلوع غروب ہونا ،بارشوں کا آنا فصلوں کا اگنا یہ سب  نظم و ضبط  کی مثالیں ہیں ۔ حضرت علی ؑ کی وصیت کے آخری جملے ہیں کہ اصیکم بتقوی اللہ و نظم امرکم[1] میں تم کو تقوی الہی کے ساتھ ساتھ اپنے امور کو منظم کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔

دیگر موجوداتِ کائنات کی طرح انسان بھی اپنے امور کو بطریقِ احسن چلانے کے لئے نظم و ضبط کا محتاج ہے۔یعنی اگر قوموں اور افراد میں  نظم و ضبط  ہو تو وہ آنے والی ہر مشکل کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب  پروردگار نے اس کائنات کو تو  نظم و ضبط  و حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے تو آیا اس کائنات کی سب سے اعلیٰ و ارفع مخلوق انسان کہ جس کے متعلق خود خدا وند نے فرمایا کہ ہم نے انسان کو احسن تقویم میں پیدا کیا ہے   کیا  اس کے امور زندگی میں زبردستی   نظم و ضبط  کو کیوں نہیں رکھا؟

 جب ہم انسانی زندگی پر تحقیق کرتے ہیں تو ہمیں صاف دکھائی دیتا ہے کہ اللہ نے زبردستی کے بجائے نہایت احسن طریقے سے انسانی زندگی میں بھی نظم و ضبط کا انتظام کیاہے لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ  انسان کی پیدائش سے پہلے ہی خدا نے اس کے  لئے نظام ہدایت کا انتظام کیا ہے اور اس انتظام میں بھی ایک خاص قسم کا نظم و ضبط ہے۔ مثلا حضرت آدم ؑ کو پہلا ہادی و رہبر بنا کر بھیجا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءؑ کی صورت میں خدا نے اس نظام ہدایت کو لوگوں تک پہنچایا ہے آخر میں رسول خداﷺ کہ جو سید الانبیاء ہیں  انہوں نے خدا کے اس م نظم و ضبط  نظام ہدایت کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان کی زندگی نبوت و رسالت رسول گرامی ﷺ کے بعد ختم ہو گئی ؟ اور اگر باقی ہے تو آیا خدا وند نے اپنے نظام ہدایت کو جاری رکھا؟ اگر رکھا  تو وہ نظام الہی کیا ہے ؟ اور اس نظام کا بھی نظام نبوت کی طرح تعارف کرایا یا پھر اسے مجہول ہی چھوڑ دیا ؟ جیسا کہ خدا نے اپنے اس نظام کی ابتداء میں اپنے پہلے خلیفہ حضرت آدم ؑ کا فرشتوں کے سامنے تعارف کرایا تھا ۔ جو صاحبان تاریخ کا مطالعہ رکھتے ہیں  یقیناً ان کی نظروں سے اس سلسلہ ہدایت کی ایک کڑی یعنی واقعہ خم غدیر ضرور گزرا ہوگا  یہی وہ میدان ہے کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کے ذریعے سے اس میدان میں موجود تمام اصحاب  کہ جو حج کر کے واپس آرہے تھے کے سامنے نظام ولایت متعارف کرایا اور مولا علیؑ کو اس نظام ہدایت کا ہادی مقرر کیا  جبکہ نظام ولایت کوئی نیا نظام نہیں بلکہ  نظام نبوت کے تسلسل کا نام ہے جو آدم ؑسے لے کر حضرت خاتمﷺ تک چلا آ رہا تھا ۔کیونکہ یہ واقعہ روزروشن کی طرح واضح ہے یہاں تک کہ کسی بھی مورخ نے اس کا انکار نہیں کیا  لہذا میں اس واقعہ کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن یہاں پر ایک بات ذکر کرتا چلوں کہ اس واقعے اور نظام کی اہمیت کا اندازہ  ہم قرآن مجید کی ان آیات سے لگا سکتے ہیں کہ جن میں پروردگار  اپنے پیار نبی ﷺ کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے فرماتا ہے کہ اے رسولﷺ اگر تم نے یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا تم نےرسالت کا کوئی کام ہی انجام نہیں دیا[2] اور پھر  یہ کہنا کہ آج تمہارا دین کامل ہو گیا ہے آج کے دن نعمت تمام ہو گئی ہے اور تمام کفار مایوس ہو گئے ہیں[3]  یہ تمام باتیں اس نظام  کے قیامت  تک باقی رہنے اور اس کی اہمیت کو بیان کرتیں ہیں  ۔ آج اس نظام کو سمجھنے کی ضرورت ہے یہ نظام ہدایت کہ جس سے انسان کہ زندگی کا کوئی بھی پہلو خالی نہیں ہے چاہے وہ انسان کی انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی اس نظام ولایت میں انسان کی زندگی کو م نظم و ضبط  کرنے کے لیے اصول و ضوابط موجود ہیں آج عالم اسلام کی یہ حالت اس نظام الہی سے دوری کی وجہ سے ہے اگر شروع سے ہی اس نظام کو تسلیم کرلیا ہوتا تو آج عالم اسلام کی یہ حالت نہ ہوتی ،آج مسلمان مسلمان کو قتل نہ کرتا ،آج مسلم کی زندگی اتنی سستی نہ ہوتی ،مسلمانوں کےساتھ ایسا سلوک نہ کیا جاتا جو اس نظام ولایت و ہدایت سے ناآشنا خادمین حرمین کے پردے میں چھپے ہوئے منافق سعودی حکمران کررہے ہیں خاص کر  حجاج کرام کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کررہے ہیں ۔

مہمان خداکی توہین و بےحرمتی اس نظام سے دوری کا نتیجہ ہے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسانی زندگی میں الٰہی ہدایت کے نظام کی اہمیت  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایاجائے  اور فلسفہ غدیر کی لوگوں کو باقاعدہ  تعلیم دی جائے تاکہ امت مسلمہ الٰہی ہدایت کو سمجھتےہوئے آل یہود و آل سعود کی غلامی کا طوق اپنی گردن سے اتارنے پر تیار ہوجائے۔

آپ ایران اور حزب اللہ لبنان کو دیکھ لیں ،جنہوں نے  پیغامِ غدیر کو سمجھ لیا ہے وہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر میدانِ مِنیٰ تک ہر میدان میں سرُخرو ہیں۔

 


تحریر۔۔۔۔سجادا حمد مستوئی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

 

[1]وصیت امیرالمومنین ؑ در نہج البلاغہ

[2] سورہ مائدہ آیت 67

[3] ایضاً آیت 3

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ سعودی حکومت سانحہ منی کے شہدا ء کی شناخت کے عمل میں دانستہ طور پر تساہل پسندی برت رہی ہے۔لاشوں کو سرد خانے میں رکھنے کی بجائے کنٹینرز میں پھینکا گیا تاکہ گل سڑھ کر وہ قابل شناخت نہ رہیں اور شہدا کی تعداد چھپانے میں آسانی ہو۔ لاشوں کی پامالی اور پھر بلاشناخت تدفین امت مسلمہ کے جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔سعودی عرب انتظامی نااہلی کو تسلیم کرنے کی بجائے خود کو بری الذمہ ثابت کرنا چاہتی ہے جو مسلم ممالک سے سفارتی تعلقات کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔سعودی عرب غلطیوں پر غلطیاں دھرانے کی بجائے اپنے امور کی اصلاح کرے بصورت دیگر اس کے خلاف دنیا بھر کی نفرت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔انہوں نے کہا پاکستان سمیت ہزاروں لاپتا افراد کے اہل خانہ شدید کرب سے دوچار ہیں پاکستان حکومت کو بھی چاہیے کہ سفارتی سطح پر اپنی کوششوں کو تیز کر کے حقائق تک رسائی حاصل کرے ۔ابھی تک پاکستانی گمشدہ افراد کے کوائف بھی اکھٹے نہیں کیا جاسکے۔اسے حکومتی نا اہلی کہاجائے یا پھرمتعلقہ حکام کی بے حسی سمجھا جائے۔انہوں نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی حکومت پر زور دیں کہ لاشوں کی شناخت کے عمل کو یقینی بنایا جائے اور تدفین سے قبل اہل خانہ سے باقاعدہ اجازت لی جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) سابقہ امامیہ چیف اسکاؤٹ علی مہدی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے 42ویں مرکزی صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ مرکزی صدر کا اعلان رکن مرکزی نظارت ڈاکٹر عقیل موسیٰ نے کیا، جبکہ آغا احمد اقبال رضوی نے نئے مرکزی صدر سے حلف لیا۔ نو منتخب مرکزی صدر نے شرکاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دنیا کو نظام ولایت کی طرف پلٹنے کی ضروت ہے۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای جو اس نظام ولایت کے امین بھی ہیں اور علمبردار بھی، وہ اسلام ناب کی نمائندگی کر رہے ہیں اور عالم کفر کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ آج مسلمانان عالم کی مشکلات کا حل اور ان کی کامیابی کا راز اسی نظام ولایت کو سمجھنے اور اسکی پیروری کرنے میں ہے۔

Page 10 of 45

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree