وحدت نیوز(آرٹیکل)خاموش اکثریت اور گنگ زبانیں بڑے بڑے حادثات کو جنم دیتی ہیں۔ایک زمانہ تھا کہ جب ہمارے ہاں کسی فرقے کے لوگ قتل ہوتے تھے تو عام لوگوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی تھی،ہمارے ہاں کی اکثریت تو اس بارے میں کچھ بولنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتی تھی۔
پھر یہ معمولی سی بات غیرمعمولی بنتی گئی،شیعوں کی گردن پر تیز کیا گیاخنجر اہلِ سنّت والجماعت کی شہ رگ کو بھی کاٹنے لگا،امام بارگاہوں پر آزمائے گئے بم، اولیائے کرام کے مزارات کو بھی نشانہ بنانے لگے ،ذاکرین کو قتل کرنے والوں نے قاری سعید چشتی جیسے قوال کو بھی موت کے گھاٹ اتار ا،مسجدوں میں خود کش دھماکے کرنے والوں نے چرچ بھی اڑائے ،عیسائیوں کو ستانے والوں نے اسماعیلیوں کو بھی خون میں نہلایا،عبادت گاہوں میں خود کش دھماکے کرنے والوں نے بازاروں میں بھی دھماکے کئے،گاڑیوں سے مسافروں کو اتار کرقتل کرنے والوں نے پاکستان آرمی کے جوانوں کے گلے بھی کاٹے،اہلِ تشیع کو کافر کہنے والوں نے اہلِ سنّت والجماعت کو بھی مسلمان نہیں سمجھا،پاکستان کو کافرستان اور قائدِ اعظم کو کافرِ اعظم کہنے والوں نے پاک فوج کو ناپاک فوج بھی کہا،جلسے اور جلوسوں کو حرام اور بدعت کہہ کر دہشت گردی کا نشانہ بنانے والوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول میں ننھے مُنھے بچوں کو بھی خون میں نہلایا اور یوں ظلم و ستم کی ایک بھیانک تاریخ رقم کرکے اہلیانِ پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ ہم صرف شیعہ یا سنّی کے دشمن نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں۔
انسانیت کے ان دشمنوں نے جس طرح پاکستان میں قائداعظم ریزیڈنسی پر حملہ کیا اسی طرح افغانستان میں آثارِ قدیمہ کو مسمار کیا ۔انہوں نے بری امامؒ،حضرت داتا گنج بخش اور رحمٰن باباجیسے مزارات سے لے کر مدینے میں جنت البقیع اور شام میں موجود صاحبہ کرام ؓ کے مزارات کوبھی اپنے ظلم کانشانہ بنایا لیکن ہمارے ہاں کی اکثریت خاموش ہی رہی۔۔۔
ابھی چند روز پہلے انسانیت کے ان دشمنوں نے یعنی 13” نومبر 2015ء کی شام کو فرانس کے دار الحکومت پیرس اور سینٹ-ڈینس میں مرکزی یورپی وقت کے مطابق 21:16 پر تین علیحدہ علیحدہ دھماکے اورچھ جگہوں پر اجتماعی شوٹنگ کی۔نیز اسی دوران سینٹ ڈینس کے شمالی مضافات میں فرانسیسی سٹیڈیم کے قریب بھی تین بم دھماکے بھی کئے۔
یاد رہے کہ دھماکوں کے وقت سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ ہو رہا تھا اور میچ دیکھنے کے لیے فرانس کے صدرفرانسوا اولاند اور وزیر اعظم بھی موجود تھے۔اسی دوران مسلح افراد نے 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنانے کے بعد گولیاں مارکرہلاک کردیا۔
اب تک کی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق “اس واردات میں کل 128 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے،زخمیوں میں سے 99 افراد شدید زخمی ہیں۔ “[1]
وحشت ،دہشت اور قتل و غارت کے لحاظ سے یہ دوسری جنگ عظم کے بعد فرانس میں پیش آنے والا سب سے زیادہ دلخراش سانحہ ہے۔
اس سانحے کی سنگینی کا اندازہ آپ اس سے کرلیں کہ ۷۱ برس کے بعد پہلی مرتبہ فرانس کے کسی شہر میں کرفیو لگایا گیاہے۔
اب لطف کی بات یہ ہے کہ ۱۳ نومبر کو یہ واقعہ پیش آیا اور ۱۴ نومبر کو داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔جس کے بعد مغربی میڈیا نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔[2]
اب آئیے تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں:۔
“گزشتہ سال نومبر میں فرانس نے مقبوضہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جسے صیہونی میڈیا نے اسرائیل کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے سے تعبیر کیا،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فیصلے کو فرانس کی سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے نتائج کیلئے تیار رہنے کی بھی دھمکی دی، اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کے بعد فرانس مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے۔
اس وقت یہاں پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ فرانس نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کا حل ایک خود مختار، جمہوری ریاست قرار دیا ہے، فرانسیسی صدر فرانسواں میٹرینڈ François Mitterrand پہلے صدر تھے جنہوں نے انیس سو بیاسی میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کی حمایت میں بیان دیا جبکہ فرانس ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، دو ہزار آٹھ میں فرانس نے فلسطینی عوام کیلئے چار سو ملین یوروز امداد بھی دی ہے“۔ [3]
اب گزشتہ نومبر میں نیتن یاہو کی فرانس کو دھمکی ،اس نومبر میں فرانس میں دہشت گردی کی وحشتناک کاروائی،پھر اس کاروائی کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کرنا اور پھر یورپی میڈیا کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا۔۔۔ان ساری چیزوں سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروہ کس کے ایجنٹ ہیں !داعش والےکس کے مقاصد کی تکمیل کررہے ہیں ! سب سے بڑھ کر ہمیں اس سلسلے میں بولنا ہوگا کہ سعودی عرب اور امریکہ داعش کی پشت پناہی کرکے دنیا میں کونسااسلام نافذکرنا چاہتے ہیں؟!
ہم فرانس میں بے گنا انسانوں کے مارے جانے پر جہاں اہلِ فرانس کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں وہیں پر اہلِ مغرب کو یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ اہلِ مشرق کے سکوت سے عبرت حاصل کریں،داعش کی پشت پر موجود امریکی و یورپی طاقتوں اور سعودی عرب جیسے ممالک کے خلاف متحد ہوکر اپنی زبان کھولیں بصورتِ دیگر عالمِ اسلام کی طرح دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات کے لئے اب تیار ہوجائیں،چونکہ یورپ، امریکہ ،اسرائیل اور سعودی عرب کاپالاہوا ناگ اب یورپ میں بھی پھنکارنے لگاہے۔
اگر اس ناگ سےاپنی آئندہ نسلوں،شہروں،باغات ،لوک ورثے اور ممالک کو بچاناہے تو پھر جان لیجئے کہ خاموش اکثریت اور گنگ زبانیں بڑے بڑے حادثات کو جنم دیتی ہیں۔
[1] بی بی سی،اے ایف پی،سی این این۔۔۔
[2] عالمی میڈیا
[3] استفادہ از:۔ http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/15-Nov-2015/429727
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاوس لاہور میں مفتی انتخاب کوآرڈینیٹر وزیر اعلی پنجاب برائے مذہبی امور، سید تنویر بخاری رہنما قومی مشائخ کونسل پاکستان نے سیکرٹری شعبہ سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان برادر سید ناصر عباس شیرازی اور ڈپٹی سیکرٹری پنجاب سید اسد عباس نقوی سے ملاقات کی،جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امورسمیت شیعہ سنی وحدت کے حوالہ سے گفتگو کی گئی۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے قم المقدس ایران میں مرحوم آیت اللہ الشیخ حسین سیبویہ کی مجلس ترحیم میں شرکت کی۔ مجلس ترحیم کا پروگرام مسجد امام رضا علیہ السلام میں ہوا۔ جس میں علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرحوم آیت اللہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کی معروف علمی شخصیت تھے، ان کی وفات پر حوزہائے علمیہ نجف و قم کے مراجع عظام نے تعزیتی بیان جاری کئے جن میں سرفہرست آیت اللہ العظمٰی السید علی سیستانی اور رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے اپنے عزیز دوست اور دفتر رہبر معظم شام کے قائم مقام سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ مہدی سیبویہ کو انکے والد بزرگوار آیت اللہ شیخ حیسن سیبویہ کی وفات پر تعزیت و تسلیت پیش کی اور مرحوم کے بلندی درجات کے لئے دعا کی۔
وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ نجف اشرف کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام و المسلمین علامہ ناصر عباس النجفی ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام و المسلمین الشیخ ارشد علی خان النجفی الجعفری اور دیگر اراکین مجلس وحدت مسلمین نجف اشرف نےنامور عالم دین اور خادم مذہب اھل بیت علیھم السلام حجتہ الاسلام و المسلمین علامہ سید کرامت حسین نجفی کی وفات حسرت یاس پر گہرے دکھ اور غم و حزن کا أظھارکیا ہے.علامہ نجفی صاحب کی تمام زندگی علوم آل محمد علیھم السلام کے وقف تھی.انھوں نے کماحقہ دین مبین کی خدمت کی.اپنوں اور غیروں کی دی گئی تکالیف کو برداشت کیااور اپنے مبنہ اور منھج پر کار بند رہ کر کامیاب زندگی گزاری.ان کی علمی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں.دسیوں طلاب کرام جنھوں نے علامہ صاحب سے کسب فیض حاصل کیا ہے. آج حوزات علمیہ میں ان کے طلاب کی تعداد ہے.جو تحصیل علوم آل محمد علیھم السلام میں مشغول ہیں.جامعہ مصطفی جیسی عظیم علمی درس گاہ ان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے.الله تعالی سے دعا ہے کہ پرودگار ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائےاور انھیں شفاعت محمد و اھل بیت محمد علیھم السلام نصیب فرمائے.الله رب العزت اس کے پسماندگان کو صبر و سلوان عطا فرمائے.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاوُن کی جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔ میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے من پسند جے آئی رپورٹ جاری کرکے ماڈل ٹاوُن کے شہداء کے ورثا کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، جسے ہم ہرگز قبول نہیں کریں گے، شہداء کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دینگے اور سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ دار اللہ کی عدالت سے بچ نہیں پائیں گے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد قاتلوں کے چہروں سے نقاب اتر چکے ہیں، ہم شہداء کے ورثا اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے ساتھ ہیں اور انصاف کے حصول کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے ہاتھ شہداء ماڈل ٹاوُن کے خون سے تر ہیں، ہم یک طرفہ جے آئی ٹی کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور اعلٰی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظلوموں کو انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلے میں اسکردو حلقہ 3 کا دورہ کیا، اس موقع پر مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات بھی ہوئے۔ انہوں نے اپنے دورہ کے موقع پر گول اور مہدی آباد میں عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان میں انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم بھرپور کامیابی حاصل کرے گی، کیونکہ یہ جماعت محروموں اور مظلوموں کی جماعت ہے، گلگت بلتستان کے محروم و مظلوم طبقے کے حوصلے سب سے بلند ہیں اور ظالم حکمرانوں سے انتقام لینے کے لئے آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر حال میں مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ظالموں کی مخالفت کرتی رہے گی۔ اس جماعت نے پاکستان میں فرقہ واریت کو دفن کرنے اور وحدت کی فضا قائم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور اسی جماعت نے پاکستان دشمن عناصر بالخصوص دہشتگردوں کے خلاف ملک بھر میں آواز بلند کی اور انکے حق میں بولنے والے اور پشت پناہی کرنے والی جماعتوں کو بے نقاب کرکے رکھ دیا۔ پاکستان میں موجود چند سیاسی جماعتیں بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (ن) دہشتگرد جماعتوں کے سیاسی ونگ کا کردار ادا کرتی رہی ہے اور مذاکرات کے نام پر انکو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔ دہشتگردوں اور ملک دشمن عناصر کی جگہ تختہ دار ہے نہ کہ مذاکرات کی میز۔ ملک میں ظالموں نے عوام کو فرقہ واریت میں تقسیم کر دیا اور غریب عوام پر حکمرانی کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بھی ملک دشمن عناصر نے لسانیت، علاقائیت اور فرقہ واریت کے ذریعے عوام کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور غریب عوام کو اپنے حقوق سے نابلد کر دیا۔ ظالم حکمرانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ عوام تقسیم رہیں اور یہ لوگ قومی وسائل لوٹتے رہیں۔ اب گلگت بلتستان کے عوام ہوشیار ہوگئے ہیں، اب یہ عوام تقسیم ہونے والے نہیں، عوام کو ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اگر گلگت بلتستان میں شیعہ، سنی، اسماعیلی اور نوربخشیہ اکٹھے ہو جائیں تو ظالم حکمرانوں کو گھر بھیجا جاسکتا ہے، ظالموں اور غاصبوں کا راستہ روکا جاسکتا ہے اور عوامی حقوق میسر آسکتے ہیں۔ گلگت بلتستان تبدیلی کی جگہ ہے، یہاں کی حیثیت پاکستان میں ایسی ہی ہے جیسے جسم میں سر کی۔ اگر گلگت بلتستان مضبوط ہوجائے تو پورا ملک مضبوط ہوسکتا ہے۔ گلگت بلتستان کے دریاوں سے پورے ملک میں موجود بجلی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے، یہاں کی سیاحت سے ملک کی معیشت میں بہتری آسکتی ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہر بار وفاقی جماعتوں نے زبانی دعووں اور طاقت کے استعمال سے گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کیا اور یہاں حکومت بنانے کے بعد اس خطے کے وسائل کو لوٹنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ گلگت بلتستان کی 67 سالہ محرومیوں کی ذمہ دار وفاقی سیاسی جماعتیں ہیں، جنہوں نے اس خطے کے عوام کو حقوق دینے کے لئے اقدامات اٹھانے کی بجائے یہاں کی آواز کو دباتے رہے، اب گلگت بلتستان کے محروموں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔ اگر گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے لئے دس دن سڑکوں پر نکل آئے تو حکمران حقوق دینے پر مجبور ہونگے، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آئیں تو ہم پورے پاکستان سڑکوں پر نکل آئیں گے اور پورے ملک کو جام کر دیں گے، اسکے ساتھ پوری دنیا میں آواز بلند کریں گے اور حقوق دینے پر مجبور کریں گے۔